Wednesday, December 4, 2024
HomeLatestمفتی محمد رفیع عثمانی انتقال کر گئے،صدر،وزیراعظم ویگر کا اظہار تعزیت

مفتی محمد رفیع عثمانی انتقال کر گئے،صدر،وزیراعظم ویگر کا اظہار تعزیت

مفتی محمد رفیع عثمانی انتقال کر گئے،صدر،وزیراعظم ویگر کا اظہار تعزیت

کراچی (ویب ڈیسک) مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی جمعے کی شب کراچی میں انتقال کر گئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔

صدر پاکستان عارف علوی ،وزیر اعظم شہباز شریف ،مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ،سربرہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق ،وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سمیت ملکی کی اہم شخصیات نے مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ مفتی صاحب کی وفات ملک و قوم اور عالم اسلام کے لئے بڑا سانحہ ہے۔

جامعہ دارالعلوم کراچی کے مدیر ، وفاق المدارس العربیہ کے سرپرست تھے

مفتی محمد رفیع عثمانی پاکستان کے سب سے بڑے دینی ادارے جامعہ دارالعلوم کراچی کے مدیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست اعلی تھے ۔

سن 1936 کو متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوئے ، بچپن میں والد کے ساتھ تحریک پاکستان میں حصہ لیا

مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر دیوبند میں پیدا ہوئے،ان کے والد مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع تحریک پاکستان کے بانیوں میں سے ہیں، مفتی محمد رفیع عثمانی نے بچپن میں اپنے والد کے ساتھ پاکستان کی تحریک میں بھی حصہ لیا۔

پانچ بھائیوں میں چوتھا نمبر تھا ، مفتی تقی عثمانی ان سے چھوٹے ہیں

محمد محمد رفیع عثمانی کا اپنے پانچ بھائیوں میں چوتھا نمبر تھا ، ان کے سب سے بڑے بھائی محمد ذکی کیفی اردو کے بڑے شاعر تھے جن کے بیٹے سعود عثمانی آج کے دور کے ممتاز شعرا میں شمار ہوتے ہیں ،دیگر دو بڑے بھائیوں میں محمد رضی عثمانی اور محمد ولی رازی ہیں ، محمد ولی رازی حیات ہیں جبکہ چھوٹے بھائی عالم اسلام کی ممتاز شخصیت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ہیں ۔

آدھا قرآن دارالعلوم دیوبند میں حفظ کیا ،1948 کو ہجرت کرکے پاکستان آگئے

مفتی محمد رفیع عثمانی نے ابتدائی تعلیم دارالعلوم سے حاصل کی ،آدھا قرآن دیوبند ہی میں حفظ کیا، اور یکم مئی 1948 کو ہجرت کر کے پاکستان آ گئے ۔ یہاں آکر انہوں نے آرام باغ کی مسجد باب الاسلام میں قرآن حفظ مکمل کیا ، اور آخری سبق فلسطینی مفتی اعظم شیخ امین الحسینی سے پڑھا ۔

دارالعلوم کراچی سے درس نظامی ،پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا

سن 1951 میں دارالعلوم کراچی میں داخل ہوئے، اور 1960 میں روایتی “درس نظامی” سے فارغ التحصیل ہوئے ۔ 1378ھ میں، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے “مولوی” اور “منشی” (جسے “مولوی فاضل” بھی کہا جاتا ہے) کے امتحانات پاس کیے۔

انہوں نے 1960 میں جامعہ دارالعلوم کراچی سے اسلامی فقہ میں تخصص کیا ۔

مولانا ظفر احمد عثمانی ،مولانا زکریا کاندھلوی ودیگر سے حدیث کی اجازت حاصل تھی

مولانا مفتی رفیع عثمانی نے مولانا رشید احمد لدھیانوی سے صحیح بخاری، اکبر علی سہارنپوری سے صحیح مسلم، موطا امام محمد اور سنن نسائی ، مولانا سحبان محمود سے، سنن ابو داؤد اور مولانا سلیم اللہ خان سے جامع الترمذی پڑھی۔ انہیں شیخ حسن بن محمد المسیث، مولانا محمد ادریس کاندھلوی، مفتی محمد شفیع ، مولانا محمد طیب قاسمی، مولانا محمد زکریا کاندھلوی اور مولانا ظفر احمد عثمانی جیسے جید علماء سے حدیث کی اجازت حاصل تھی ۔

اسلامی نظریاتی کونسل سمیت مختلف اداروں کے رکن رہے ،جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ کے رکن تھے

مفتی محمد رفیع عثمانی نے آل پاکستان علماء کونسل، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور حکومت سندھ کی زکوٰۃ کونسل کے رکن بھی رہے ، وہ شریعت اپیلٹ بنچ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے مشیر بھی رہے ، انہوں نے وفاق المدارس العربیہ کی امتحانی کمیٹی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ مفتی رفیع عثمانی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ کے رکن تھے، اور وفاق المدارس العربیہ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن تھے ۔

عمر بھر پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے کام کیا

مفتی رفیع عثمانی نہایت معتدل مزاج عالم دین تھے ،وہ فرقہ واریت اور تکفیریت کے سخت خلاف تھے انہوں نے پوری زندگی پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے جدو جہد کی ۔

جامعہ دارالعلوم کراچی کے متوسطہ کے طلباء کے درمیان مقابلہ نعت کا انعقاد

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی