اسکول اسمبلی کی اہمیت
اسکول اسمبلی کی اہمیت اسکول اور مکتب کی یومیہ سرگرمیوں کا آغاز صبح کی اسمبلی سے ہوا کرتا ہے۔ کہتے […]
اسکول اسمبلی کی اہمیت اسکول اور مکتب کی یومیہ سرگرمیوں کا آغاز صبح کی اسمبلی سے ہوا کرتا ہے۔ کہتے […]
مطالعے کا درست طریقہ مطالعہ کیا ہے؟ مطالعہ کامیابی کی کلید ہے۔ اوپر چڑھنے کی سیڑھی ہے۔ مطالعہ اپنی منزل
بچوں کی تعلیم و تربیت میں اساتذہ کا کردار کسی سے مخفی نہیں۔ استاد بادشاہ تو نہیں ہوتا لیکن وہ دوسروں کو بادشاہ بناتا ہے۔ دنیا کی ہر ترقی کے پیچھے استاد کا کردار ہوتا ہے۔
عام طور پر خواتین سائنس دانوں کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں لیکن جدید سائنس میں خواتین پیش پیش ہیں
تعلیم چاہے دینی ہو یا عصری ،وہ انسان کو جینے کا ڈھنگ سکھاتی ہے اور اسے جہالت کی قیدو بند سے آزاد کرکے سیکھنے اور سیکھانے کی فضاء میں پرواز کرنے کے لئے بال و پر عطا کرتی ہے، مہد سے لحد تک کی صعوبتوں کو برداشت کرنے اور ان سے لڑنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے، اسے جہالت کی پر خار وادیوں سے نکال کر رب کی معرفت عطا کرتی ہے۔
زیور تعلیم وہ زیور ہے جسے خریدا نہیں جا سکتا بلکہ اسے حاصل کیا جاتا ہے اوراس کے حصول کے لیے عمر نہیں بلکہ عمریں بھی نا کافی ہوا کرتی ہیں ۔کیونکہ مہد سے لحد تک انسان کے سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ قوموں کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت سے کوئی ذی شعور انکار نہیں کر سکتا ۔
تعلیم نسواں کو اسلام میں بھی بنیادی اہمیت حاصل ہے البتہ اس کے لئے کچھ حدود و قیود ہیں۔ معاشرے اور قوموں کی سر بلندی تعلیم ہی کی وجہ سے ہوتی ہے ،
علم کی ترویج اور قوموں کی ترقی میں لائبریری کی اہمیت تحریر ؛۔ جاویدایاز خان ایک مشہور فلاسفر نے کہا
تعلیم ایک گلوبل تصور ہے، مگر منظم تعلیم ایک ملک کی دوسرے ممالک میں مختلف ہوسکتی ہےاس لحاظ سے تعلیم کی مختلف اقسام ہیں ۔یہاں کچھ اہم اقسام کی تفصیل بیان کی گئی ہے
تعلیم اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج کل کے دور میں
تقسیم سے پہلے ہندوستان میں تین بڑے نظامِ تعلیم معروف تھے: ایک دارالعلوم دیوبند کا نظامِ تعلیم، دوسرا مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کا نظامِ تعلیم اور تیسرے دارالعلوم ندوۃ العلماء کا نظامِ تعلیم۔
وطن عزیز کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارا نظام تعلیم بہت فرسودہ ہے۔ ہم ترقی یافتہ ممالک سے تعلیمی میدان میں بہت پیچھے ہیں۔اسکولز میں جو سلیبس پڑھایا جاتا ہے وہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے ناگزیر ہے کہ ہمارا نظام تعلیم ہمیں درپیش چیلنجز کے لئے تیار کر سکے اور ملکی ضروریات کو پورا کر سکے۔