پیرنٹنگ اور تربیہ کے درمیان فرق؟
تحریر: ڈاکٹر محمد یونس خالد
پیرنٹنگ اور تربیہ آج کل بہت زیادہ ایک ساتھ استعمال ہونے والے دو الفاظ ہیں۔ یہ دونوں ایک ساتھ بولے جاتے ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہوتا کہ کیا پیرنٹنگ اور تربیہ کے درمیان فرق ہے یا یہ دونوں مترادف الفاظ ہیں؟ اس آرٹیکل میں ان دونوں کی الگ الگ وضاحت کی گئی ہے۔
پیرنٹنگ
پیرنٹنگ کے لفظی معنی ہیں والدین بننے اور والدین کا کردار ادا کرنے کا عمل۔ اس کے اصطلاحی مفہوم میں کئی چیزیں شامل ہیں۔ مثلا اس کے ایک معنی کے مطابق پیرنٹنگ وہ سرگرمی یا عمل ہے جس کے ذریعے والدین اپنے بچوں کی پرورش وپرداخت کرتے ہیں۔ ایک اور معنی کے مطابق پیرنٹنگ والدین کی وہ سرگرمی ہے جس کے ذریعے والدین اپنے بچوں کی تمام ضروریات ان کو بہم پہنچاتے ہیں تاکہ وہ جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر پروان چڑھ کرمعاشرے کے کامیاب اور خود کفیل فرد بن سکیں۔
ویسٹر ڈکشنری کے مطابق والدین کے ذریعے بچوں کی پرورش، بچے کی پیدائش کے ساتھ والدین بننے کا عمل اور کسی کا ایسا خیال رکھنا جیسے والدین کسی کا خیال رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مثبت پیرنٹنگ اور اس کے عملی تقاضے
تربیہ
تربیہ عربی کا زبان لفظ ہے،اہل لغت کے نزدیک تربیت کے کئی معانی ہیں مثلا پرورش کرنا، پالناپوسنا، بڑھانا ،ڈسپلن سکھانا،کسی کا بھرپور خیال رکھنا، تربیت کرناا ور کسی چیزکو تدریجاً نشو ونما دے کر حد ِکمال تک پہنچانے میں مددکرنا وغیرہ یہ سب معانی تربیت کے مفہوم میں شامل ہیں۔
اسلامی اصطلاح میں تربیت رجحان سازی، شخصیت سازی یا تناظرسازی (Paradigm Shift) کا نام ہے۔جس کا مقصدکسی فرد، معاشرہ یا گروہ کی ایسی نشوونما کرنا ہے کہ وہ اپنے مقصد تخلیق سے وابستہ ہوکرخدا کیبندگی کے اعلی مرتبے کو حاصل کر سکے۔ اورجدید اسکلز سیکھ کرمعاشرے کے لئے مفید اور کاآمد فرد بن سکے۔
دوسرے الفاظ میں تربیہ یہ ہے کہ انسان کے مقصدتخلیق کو پیش نظر رکھ کر اس کی درست رجحان سازی کی جائے ۔اس کی فطری صلاحیتوں کو نکھارنے اورجلا بخشنے میں اس کی مدد کی جائے۔ تاکہ وہ اعلی انسانی صفات اور زندگی کی مہارتوں میں حدکمال کو حاصل کر سکے۔
تربیہ سے مراد یہ بھی ہے کہ بچوں کی جسمانی، ذہنی، جذباتی، سماجی اور روحانی طور پر درست نشوونما کی جائے۔
برے اخلاق وعادات اور غلط رویوں کو اچھے اخلاق وعادات اور مناسب رویوں میں تبدیل کرنے کا نام ”تربیت“ ہے۔
تربیت کے مفہوم میں چند اہم نکات:
۔تربیہ انسان کی زندگی میں مقصدیت پیداکرنے کا نام ہے۔
۔ تربیہ رجحان سازی کا نام ہے۔
۔تربیہ زندگی کے ہرکام میں احسان اور خوبصورتی پیداکرنے کا نام ہے۔
۔تربیہ اچھے مقاصد، نیک اعمال اور صالح رویوں کیلئے اندر سے کسی کو تیار کرنے کا نام ہے۔
۔تربیہ انسان کی نیتوں اور اس کے جذبات وکیفیات میں پاکیزگی و نفاست پیداکرنے کا نام ہے۔
۔ تربیہ انسان کو مقصدتخلیق سے آشنا کرکے اسے مقصد کی طرف سفر کا ذوق عطا کرنے کا نام ہے۔
۔ تربیہ رجحان سازی کے ذریعےانسان کی پوشیدہ اور چھپی ہوئی صلاحیتوں کو نکھارنے کانام ہے۔
۔ انسان میں اعلی صفات کی پرورش کرکے اسے انسانیت کے بلند مقام تک پہنچانا تربیہ کہلاتا ہے۔
۔ بیج میں درخت بننے کی اور کلی میں پھول بننے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔تربیہ کے ذریعے اسے مناسب ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ تاکہ بیج سے درخت وجود میں آئے اور کلی سے پھول پیدا ہونے لگیں۔
اولاد کی تربیت والدین کی ذمہ داری
پیرنٹنگ اور تربیہ میں فرق
پیرنٹنگ انگریزی زبان کا لفظ ہے جبکہ تربیہ عربی زبان سے آیا ہے۔ ان دونوں کا مفہوم ملتاجلتاہی ہے۔ دونوں کے مفہوم میں بچوں کی نگہداشت، جسمانی ، ذہنی، جذباتی نشوونما اور تعلیم وتربیت کے معنی ومفاہیم شامل ہیں۔ لیکن دونوں میں تھوڑا سا فرق ہے۔ ذیل میں اسے واضح کیا جاتاہے۔
- پیرنٹنگ خاص طور پر بچے کی جسمانی، جذباتی اور ذہنی نشوونما کو پورا کرتی ہے، جبکہ تربیہ خاص طور پر کردار سازی، رویے کی درستگی، دینی ، روحانی اور اخلاقی اقدار کو پروان چڑھانے میں مدد کرتی ہے۔
- پیرنٹنگ کا عمل بچے کی بلوغت یا جوانی کی عمر تک پہنچ کر ختم ہو جاتاہے، جبکہ تربیہ کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے۔
پیرنٹنگ اور تربیہ دونوں کے باہمی تعاون سےبچوں کیلئے بہترین معاون اور اچھی پرورش والا ماحول وجود میں آجاتا ہے۔ جو بچوں کو صحت مند، خوش باش، با کردار اور کامیاب بالغ فرد کے طورپر بڑھنے اور نشوونماپانے میں مدد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئیڈیل تربیت اولاد فیملی پلاننگ(پہلی قسط)
پیرنٹنگ ہے تربیہ نہیں!
اگر بچے کی صرف جسمانی، جذباتی اور ذہنی نشونما پر کام کیا جائے لیکن اس کے کردارواخلاق پرکام نہ کیا جائے۔ تو یہ پیرنٹنگ تو ہوگی لیکن تربیہ نہیں کہلائے گی۔ یوں تربیہ پیرنٹنگ سے آگے کا مرحلہ ہے۔
پیرنٹنگ اور تربیہ دونوں کے مفہوم کو یکجا کرکے ہم ایک اور اصطلاح استعمال کرتے ہیں اور وہ ہے” اسلامک پیرنٹنگ” جس میں پیرنٹنگ اور تربیہ کا مفہوم شامل ہوتاہے۔ بعض اوقات اس کو ہولسٹک پیرنٹنگ یا جامع تربیہ سے بھی تعبیر کیا جاتاہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ ہمارے بچوں کی اچھی تعلیم وتربیہ کیلئے صرف پیرنٹنگ کافی نہیں بلکہ تربیہ کو بھی ساتھ جوڑنا پڑے گا۔ جبھی وہ ہولسٹک پیرنٹنگ یا اسلامک پیرنٹنگ کہلائے گی۔
اگر پیرنٹنگ کے ساتھ تربیہ کے عمل کو نہ جوڑا گیا تو بچے جسمانی اور ذہنی طور پر توشاید اسمارٹ ہونگے لیکن اخلاق وکردار اورایمان سے عاری ہونگے۔ جوخسارے کا سودا ہوگا۔ آج کچھ اسی طرح کی کیفیت ہمارے معاشرے کے بچوں اور نئی نسل پر طاری ہے۔ ہم مغرب کی پیروری کرتے ہوئے اپنے بچوں کو کسی نہ کسی سطح کی تعلیم تو دے رہےہوتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے تربیہ، اقدار یا کردار کی آبیاری کو ہم نے کہیں پیچھے چھوڑدیا ہے۔
ہم جس مغرب کی پیروی میں ایسا کررہے ہیں آج وہ خود بھی اپنے اس کئے پر پچھتارہا ہے۔ یعنی اس کے دئے ہوئے نظام تعلیم کی وجہ سے لوگ جسمانی اور ذہنی طور پرتو ترقی کررہے ہیں۔ لیکن کردار، اخلاق اور احساسات سے خالی ہوکرروبوٹ اور مشین جیسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ جن کی ساری کاوشیں صرف ذاتی مفاد کے گرد ہی گھوم سکتی ہیں۔ وہ ایمان، اخلاق اور اجتماعی مفاد کو کوئی اہمیت نہیں دے سکتے۔ اس کمی کو شدید طور پر محسوس کرتے ہوئے آج وہ کردار کا سبق دوبارہ اپنے بچوں کو یاد کروانے کی تگ ودو میں لگاہوا ہے۔
یہ بات اٹل ہے کہ ہم جتنی جلدی اس حقیقت کو سمجھ سکیں اتنا ہی ہمارا فائدہ ہے۔ دورجدید کی تعلیم اور پیرنٹنگ ناکافی ثابت ہورہی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو اچھی تعلیم کے ساتھ ان کی اچھی تربیہ پر بھی مستقل کام کرنا پڑے گا۔ اپنی نسل کو اسلامی تعلیمات، ایمان اور اخلاق وکردارسے بھی مزین کرنا پڑے گا۔
ایجوتربیہ ڈاٹ کام اور ایجوتربیہ انسٹیٹیوٹ اسی کوشش میں شدومد کےساتھ مصروف عمل ہیں۔ کہ کسی طرح سے یہ بات جلد ہمارے معاشرے کے اجتماعی شعورکا حصہ بن جائے۔ اور اس پر کام کا آغاز معاشرتی و حکومتی دونوں سطحوں پر جلد شروع ہوسکے۔ محض کتابی الفاظ بچوں کو رٹوانے پر اکتفانہ کیا جائے، بلکہ ان کو تعلیم کے ساتھ تربیت اور کردار واخلاق کا پورا پیکیج دیا جائے۔
اس پیغام کو معاشرے تک پہنچانے اور معاشرے کو قائل کرنے کیلئے ہم ہرسطح پر کام کررہے ہیں۔ ویب سائٹ پر مضامین اور بلاگز لکھ کرلوگوں تک یہ پیغام پہنچارہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ایجوتربیہ انسٹیٹیوٹ کے پلیٹ فارم سے پیرنٹنگ اور تربیہ کے مختلف کورسز اور ورکشاپس کے ذریعے بھی یہ پیغام لوگوں تک پہنچایاجارہا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اس کام کے اصل ذمہ دار والدین اور اساتذہ ہیں۔ جبکہ دیگر اسٹیک ہولڈرز اور ذمہ داروں میں معاشرہ، حکومت، خاندان، میڈیا اور چنددیگر عناصر بھی شامل ہیں۔ چنانچہ ہمارے پیغام کے پہلے مخاطب والدین اور اساتذہ ہیں۔ جبکہ دوسرے مخاطب معاشرہ ، میڈیااور حکومت ہیں۔ اللہ کرے کہ یہ بات جلد ہمارے شعور کا حصہ بن جائے۔
ہماری خواہش بھی ہے اور کوشش بھی، کہ گھروں میں والدین اورتعلیمی اداروں میں اساتذہ اپنی ذمہ داری کا بھرپورطریقے سے احساس کریں۔ پیرنٹنگ اور تربیہ کے مجوزہ کورسز کو پہلی فرصت میں حاصل کریں۔ پیرنٹنگ اینڈتربیہ کے پورے پروسس، چیلنجز اور طریقہ کار کو سمجھ لیں۔ اس کے بعد اپنے اپنے ڈومین کے اندر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کیلئے تیار ہوں۔
اللہ تعالی ہماری نسل کو بہتر اور جامع تعلیم وتربیہ حاصل کرنے کا موقع عطافرمائے۔ اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو پہلے سمجھنے اور پھر احسن انداز سے ادا کرنے کی توفیق عطافرمائے۔
وما علینا الالبلاغ