وقتا فوقتاً اپنے بچوں کے اسکول بیگز اور سٹیشنری چیک کیا کریں
تحریر ؛ طیبہ شاہد
بچے کے پاس کوئی اضافی چین دیکھیں تو پوچھ گچھ کریں
اگر کوئی چیز ایکسٹرا نظر آئے تو بچے سے پوچھیں کہ “بیٹا یہ آپ نے کہاں سے لی ہم نے تو نہیں لے کر دی؟”
بچے کو آئندہ کےلیے سختی سے منع کریں کہ ” آپ نے کسی سے کوئی بھی چیز نہیں لینی، نہ گارڈ انکل سے، نہ آیا آنٹی سے، نہ کسی بچے سے، نہ کسی ٹیچر سے، اور نہ ہی اسکول کی کوئی چیز گھر لے کر آنی ہے”
بچے کو پیار سے سمجھائیں کہ آپ کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو آپ ہمیں بتاؤ۔
سارا کام استاد اور ٹیوشن پڑھانے والے پر مت چھوڑیں
بچوں کی ڈائری روزانہ چیک کریں، بکس چیک کریں، کاپیاں چیک کریں، سارا کام ٹیوٹر اور ٹیچرز پے ہی نہ چھوڑیں، ٹیچرز اور ٹیوٹر تو صرف اچھا پڑھا کر ہمارے بچوں کو کلاس میں پوزیشن ہولڈرز بنانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں، جبکہ ہمیں ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی تربیت بھی کرنی ہے اور اس معاشرے میں اپنے بچے کو پوزیشن ہولڈر بنانا ہے۔
بچوں کو دفاع اور مقابلہ کرنا سکھائیں
بچوں کو دفاع کرنا سکھائیں، مقابلہ کرنا سکھائیں، اس بات کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ آپ اپنے بچے کو بدتمیزی سکھائیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب کوئی بچہ آپ کے بچے سے لڑائی جھگڑا کرے تو آپ کے بچے کو جوابا کاروائی کرنی آتی ہو۔
بچوں کو تنہائی سے بچائیں
بچے کو یہ بات اچھی طرح سمجھائیں کہ” اسکول میں کہیں بھی کسی کے ساتھ تنہائی میں نہیں بیٹھنا خواہ کوئی بھی ہو، جہاں سب بیٹھے ہوں وہیں بیٹھو” بچوں کی تنہائی شیطانی افعال کو جنم دیتی ہے(الامان و الحفیظ)، اور بچوں کو ” گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ” کے بارے میں بھی بتائیں۔
ہر وقت نصیحت سے بچے تنگ آجاتے ہیں
ہر وقت بچوں کو نصیحتیں کرنا بھی غلط بات ہے، بچے نصیحتوں سے تنگ آجاتے ہیں، کبھی کبھار بچوں کو انٹرٹین کرنے کےلیے اپنے موبائل پے اپنی نگرانی میں اچھی ویڈیوز، اچھے کارٹون، اسلامی باتیں اور آرٹ اینڈ کرافٹ وغیرہ دکھائیں، موبائل کا اس لیے کہا کیونکہ انٹرنیٹ کا دور ہے تو بچے موبائل میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
موبائل پر اچھی چیزیں سرچ کیجئے
ویسے ہم والدین کو چاہیے کہ ہمیشہ اپنے موبائل میں اچھی چیزیں ہی سرچ کریں، غلط چیزوں اور فحش ویڈیوز سے اپنے موبائل کو پاک رکھیں تاکہ کبھی آپ کا موبائل بچے کے ہاتھ لگ بھی جائے تو آپ کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
لنچ کبھی بھی بعد میں مت بھجوائیں
ایک بہت اہم بات یہ ہے کہ بچے کا لنچ کبھی بھی بعد میں مت بھجوائیں، بچے کو اس چیز کی عادت ہی مت ڈالیں، جو بھی دینا ہو بچے کو صبح اسکول جاتے وقت ساتھ ہی دیں، ہم مائیں بچوں کے جانے کے بعد پیچھے سے لنچ بھیج رہی ہوتی ہیں، بچے کو کیا معلوم کون کیا دے کر چلا جائے۔
بچے کو لنچ شئیر کرنا سکھائیں
بچوں کے لنچ باکس میں ہمیشہ کھانے کی چیزیں تھوڑی زیادہ ڈالیں، اور بچے کو بتائیں کہ ” یہ لنچ آدھا آپ کا آدھا آپ کے فرینڈز کا ” فرینڈز کے ساتھ لنچ شئر کرنا سکھائیں ۔
اچھے اور صاف ستھرے دوست بنانے کی تلقین کیجئے
بچوں کو سمجھائیں کہ “دوستی ہمیشہ اچھے اور صاف ستھرے بچوں سے کریں، آپس میں اچھی باتیں کریں کیونکہ گندی باتیں کرنے والے شیطان کے دوست ہوتے ہیں” اور ہمیشہ خود بھی بچوں کے دوست بن کر رہیں، ہر بات بچوں سے پوچھیں، بچے کو اعتماد میں لیں تاکہ وہ ہر بات آپ سے دوستانہ انداز میں کرے، ہر وقت رعب جھاڑنا بھی غلط بات ہے، اور بچوں کو بتائیں کہ ” لڑکیاں صرف اچھی لڑکیوں سے اور لڑکے صرف اچھے لڑکوں سے ہی دوستی کرتے ہیں، لڑکی اور لڑکا فرینڈز نہیں ہو سکتے*اللّہ پاک ناراض ہوتے ہیں”
لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ کلاسز ہونی چاہئیں
ویسے تو ہر سکول میں ہی یہ طریقہ ہونا چاہیے کہ کم از کم اول یا دوئم کلاس سے ہی بچیوں اور بچوں کی کلاسز علیحدہ کردینی چاہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں بچے ہیں پھر کیا ہوا…؟
بچے ہیں اسی لیے تو زیادہ احتیاط کرنی چاہیے، بچے معصوم ہوتے ہیں غلط اور صحیح میں تمیز نہیں کر سکتے۔
اسکول روانہ کرتے وقت وظائف کا اہتمام
صبح سکول جاتے ہوئے بچوں پر تین بار آیت الکرسی پڑھ کر پھونک دیں اور بچوں کو بھی پڑھنے کی ترغیب دیں، اور بچوں کو اللّہ کی امان میں دے دیں، انشاءاللہ بچے باحفاظت رہیں گے، اور شیطان کے شر سے بھی محفوظ رہیں گے۔
اللّہ پاک ہمارے بچوں کو ہمیشہ اپنی حفظ وامان میں رکھے، آمین
اپنے بچوں کو معذور بننے سے بچائیں