ٹین ایجر بچوں میں عزت نفس
ٹین ایجر بچے عام طورپر تصورذات ، خودی یا عزت نفس کا تصور اپنے ہم جولیوں سے اخذ کرتے ہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اسے مستحکم نہیں کرپاتے۔ جبکہ کامیاب شخصیت کے لئے تصورذات کا مضبوط ہونا عمارت کی بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس کے بغیر انسان میں خوداعتمادی پیداہونا مشکل امر ہے۔ چونکہ ہم عمروں میں ایک دوسرے کی شخصیت کو مجروح کرنا، ایک دوسرے کو ڈی گریڈ کرنا اور ایک دوسرے کی شخصیت کو ڈی ویلیوکرنا عام سی بات ہے۔
جس کی وجہ سے اس عمر کے بچوں میں کمزور تصورذات تشکیل پاتا ہے۔ اور پھر وہ عرصے تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔عزت نفس کیا ہے اورتصورذات کسے کہتے ہیں؟ اللہ کی طرف سے انسان کی حیثیت سے آپ کو جواحترام ملاہے اور عزت ملی ہے۔ اس کو ویلیودینا اوراس کی قدرکرنا تصورت ذات کہلاتاہے۔
عزت نفس یہ بھی ہے کہ آپ خود کو کمترنہ سمجھیں۔ بلکہ باعزت اورصاحب تکریم شخصیت کا مالک سمجھیں جو دنیا کا ہرکام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
بچوں کی عزت نفس کا خیال دوسروں کی عزت کی قیمت پر نہ ہو۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ عزت نفس کا حصول کسی دوسرے انسان کی عزت نفس کی قیمت پر نہ ہو۔ یعنی آپ خود کوضرور اہم سمجھیں لیکن کسی دوسرے کواپنے سے کمترسمجھے بغیر۔ عزت نفس یاتصورذات کی مضبوطی کے بغیر انسان اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتا۔
چاہے وہ خدا کی بندگی کامعاملہ ہو یا دنیا کے کسی بھی کام کو انجام دینے کا معاملہ ہو۔اس لئے بچوں اور بڑوں دونوں میں عزت نفس اور تصورذات کو مضبوط کرنا نہایت ضروری ہے۔
والدین اپنے ٹین ایجرز کی عزت نفس اور تصورذات کو بڑھانے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے بچوں کی ہرکام میں حوصلہ افزائی کریں۔ چاہے وہ کام مکمل ہواہویا ادھورا ۔ اچھا کیا ہو یا برا۔ لیکن والدین کی طرف سےبچے کی کوششوں کی بہرحال قدردانی ضروری ہے۔
ہاں بعد میں کام کے ناقص ہونے پر ان سے بات چیت کی جاسکتی ہے۔ اس کے اسباب ووجوہات کو معلوم کرکے اسے پورا کرنے اوربہتر کرنے میں بچوں کی مدد کی جاسکتی ہے۔لیکن جوکام ہوچکا ہو اس کی قدردانی ضروری ہے ۔ ذیل میں ٹین ایجربچوں کے تصورذات کو بڑھانے کے لئے چندتجاویز پیش کی جاتی ہیں۔
:بچوں کی پرائیویسی کا خیال ان کی عزت نفس کا خیال ہے
جب آپ اپنے بچے کے معاملات میں شامل رہتے ہیں یہ اس بات کا عندیہ ہےکہ آپ اس پر بھی توجہ دیتے ہیں۔اگرتعلیمی حوالے سے بات کریں تو آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کے بچے کے پاس کون کونسے مضامین ہیں جو اسے پڑھنے پڑتے ہیں اور کونسی ہم نصابی یا غیر نصابی سرگرمیاں ہیں جس میں وہ حصہ لیتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے دوست کون کونسے ہیں۔جب آپ اپنے بچے کے دوستوں کے بارے میں نام لے کر اس سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیسا ہے اور کس کام میں مصروف ہے؟ یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ آپ اپنے بچے اور اس کے دوستوں کو اہمیت دیتے ہیں۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ بچے کی پرائیویسی کا بھی خیال رکھنا چاہیے مثلا کچھ باتیں ایسی ہوسکتی ہیں کہ بچہ آپ کو بتانا نہ چاہتاتو اس میں باربار اصرار نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کی چاہت کا خیال رکھناچاہیے۔
:اپنے بچے کی حقیقی تعریف کیجئے
بچے کی حقیقی تعریف اور حوصلہ افزائی اس کے تصورذات کی بہتری کے لئے بہت اہم ہے ۔ آپ چھوٹی چھوٹی چیزوں میں بھی ضرور اس کی حوصلہ افزائی کیجئے۔ بعض اوقات آپ کی حوصلہ افزائی کو وہ کندھے اچکا کر غیراہم ہونےکاتاثربھی دے سکتاہے۔
لیکن حقیقت میں وہ آپ کی تعریف سے دل ہی دل میں بہت لطف اندوز ہوتاہے۔ اور ریچارج ہوجاتا ہے ۔اور اس سے اس کے تصورذات کو تشفی ہونے لگتی ہے۔
:بچےکے اسکول پروگراموں میں والدین ضرور شرکت کریں
بچے کے اسکول پروگراموں میں شرکت کرنے سے اسے بہت حوصلہ ملتا ہے۔ اور اس سےخود کےاہم ہونے کا یقین اس کے دل میں پیدا ہونے لگتا ہے۔ آپ زندگی کے کاموں میں کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں۔
لیکن اپنے بچوں کی اہمیت کوآپ نظرانداز نہیں کرسکتے ۔ورنہ زندگی کی دیگرمصروفیات اپنی اولاد کی شخصیت کی قیمت پر متصورہونگی۔
:اپنے بچے کی فکرمندی کوکمتر نہ سمجھیں
آپ کے ٹین ایجربچے کی کچھ فکرمندی ہوسکتی ہے۔ جب وہ آپ کے ساتھ شئیر کرےتوفورا اسے حقیر اور غیر اہم سمجھ کر جھٹک دیناانتہائی غلطی ہوگی۔ آپ اس کی فکر مندی کوپہلے غور سے سن سکتے ہیں۔ اس کو اہمیت دے سکتے ہیں۔
اوراگر مناسب ہو تواسے تسلیم بھی کرسکتے ہیں۔ اگر وہ قابل عمل ہو تو اس میں بچے کی مددبھی کی جاسکتی ہے۔ لیکن اگروہ قابل عمل نہ ہوتو کم از کم بچے کے سامنے اس کی فکرمندی کی اہمیت تسلیم کی جائے ۔
بعد میں مکالمہ کے ذریعےاس کام کے نا قابل عمل ہونے کے بارے اسے سمجھانے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ اس سے بچے کے پاس یہ پیغام چلا جائے گا۔کہ میرے والدین کے سامنے میری فکر مندی کی واقعی کوئی اہمیت ہے۔ اس سے بچے میں تصورذات کی افزائش میں مددملے گی۔ جو اس کی تعمیر شخصیت کے لئے بہت ضروری چیز ہے۔
:بچے کی عزت نفس کا خیال رکھیں اور حوصلہ افزائی کریں
اگر آپ کو بچے کی کوئی حرکت ،ادا یا کوئی فیشن پسند نہ ہواور آپ اسے بتاناچاہتے ہوں۔ تو اس انداز سے نہ بتائیں، جس سے بچے کی ذات سے نفرت کا اظہارہوتا ہو۔ بلکہ اس حرکت کی یا فیشن کی یا لباس وغیرہ کی نشاندہی کریں جو آپ کو پسند نہیں۔
اور اظہار بھی اس طرح سے نہ کریں کہ تمہاری یہ حرکت بالکل مجھے ناپسند ہے یا بالکل غلط ہے۔ بلکہ یوں کہیں کہ آج تم نے جو فیشن اپنا یا ہے۔اس سے پچھلاوالا یا فلاں والا فیشن زیادہ بہتر تھا۔ یا مجھے وہ زیادہ پسند تھا۔
یعنی مثبت متبادل کوبھی ساتھ ہی پیش کردیں۔ اورا س کی طرف اس کا رجحان دلائیں۔ اس کے علاوہ اپنے بچے کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں۔ حوصلہ افزائی اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس سے بچے کے اندر مزید کامیاب کوشش کا رجحان پیداہوتا ہے۔ آپ اپنے بچے کی کسی بھی کامیابی پر بھرپور حوصلہ افزائی کیجئے۔ اورا سے مزید کامیابی کے راستے پر گامزن کیجئے۔
:اپنے بچے کو چھیڑنے سے اجتناب کیجئے
چھیڑچھاڑ کسی کے لئے بھی فائدہ مندنہیں ہوتی۔ ٹین ایج میں بچے بہت حساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ غلط چھیڑچھاڑ کے نقصانات سے کوئی بھی ناواقف نہیں لیکن ٹین ایج کے دوران درست باتوں پر بھی زیادہ چھیڑچھاڑ نقصان دہ ہوتا ہے اس لئے غیر ضروری چیزوں پر چھیڑچھاڑ سےاجتناب کیجئے۔