Wednesday, November 20, 2024
HomeColumnsدماغِ اور ذہن میں کیا فرق ہے ؟

دماغِ اور ذہن میں کیا فرق ہے ؟

دماغِ اور ذہن میں کیا فرق ہے ؟

سید عرفان احمد

دماغ اور ذہن یوں سمجھئے کہ ایک سکے کے دو رخ ہیں ۔ دماغ ظاہری اور مادی پہلو ہے تو ذہن اس کا غیر مرئی پہلو ہے، تاہم چونکہ دماغ اور ذہن دونوں کے درمیان اتنا قریبی تعلق ہے کہ اکثر تحریروں اور تقریروں میں عوام تو کیا ماہرین بھی انہیں ادل بدل کر بیان کرتے ہیں ۔عملی طور پر اسے غلط کہنا بے جا ہوگا البتہ تکنیکی اعتبار سے سے دماغ حیاتی کیمیائی عضو ہے یہ چند غدود اور اور اعضاء پر مشتمل ہے اور اس میں پیغامات اور اشارے عصبیوں (نیورونز)کی شکل میں جاری رہتے ہیں ۔

ذہن ایک نفسی اور غیر مرئی شے ہے

ذہن کلی طور پر ایک نفسی اور غیر مرئی شے ہے جسے انسانی آنکھ کسی بھی طرح نہیں دیکھ سکتی۔ بعض ماہرین ذہن کو روح کا ایک حصہ قرار دیتے ہیں۔اسٹیوپنکر یہی کہتا ہے کہ میں ذہن کو واحد عضو نہیں کہتا بلکہ یہ کئی اعضاء پر مشتمل ایک نظام ہے جسے ہم نفسیاتی یا ذہنی ماڈیول سمجھ سکتے ہیں ۔
یہ مرئی اور غیر مرئی اعضاء ایک دوسرے سے انتہائی مربوط ہیں کہ ان کا ایک دوسرے کے بغیر کام کرنا ممکن ہی نہیں ہے اس وجہ سے انہیں بالترتیب “مادی دل” اور “نفسی دل” بھی کہا جاتا ہے، بعض ماہرین نے انہیں ” سر کا دماغ” اور “دل کا دماغ” بھی کہا ہے۔

دماغ گویا ہارڈ ویئر اور ذہن سوفٹ ویئر ہے

اگر ہم کمپیوٹر کی مثال لیں تو انسانی دماغ ایک طرح کا ہارڈ ویئر ہے اور ذہن سافٹ وئیر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جیسے کمپیوٹر کتنی ہی بہترین اسپسیفکیشن کا ہو جب تک اس میں کوئی پروگرام(سافٹ ویئر) انسٹال نہیں کیا جائے گا وہ کام نہیں کرے گا۔ایسے ہی انسانی ذہن جو کچھ کرتا ہے وہ دماغ کو متاثر کرتا ہے اور اس کے مطابق دماغ کام کرتا ہے اور اپنے اندر سے اشارے پورے بدن میں موجود کھربوں خلیات کو بیچتا ہے ۔ ذہن ہی ہمیں شعور ، تصور ، سوچ بچار ، تجزیے اور یادداشت کا اہل کرتا ہے۔

دماغ کے قیام کے لئے جگہ درکار ہوتا ہے ذہن کے لئے نہیں

انسانی دماغ چونکہ ایک مادی شئے ہےاس لیے اسے اپنے قیام کے لیے لیے جگہ درکار ہے ۔ دماغ کا مقام انسانی سر سر یعنی کھوپڑی ہے تاہم ذہن کوئی مادی شے نہیں، کلی طور پر ایک نفسی یا غیر مرئی شے ہے ، اسے مادی یا ظاہری جگہ بھی درکار نہیں ہے۔
جب آواز آسانی کان میں داخل ہوتی ہے تو اسے جانچنے کے لئے کان کا ڈھول ارتعاش پیدا کرتا ہے ہے اور پھر یہ ارتعاشات کیمیائی یا برقیاتی دھڑکنوں کی صورت میں دماغ تک جاتے ہیں جہاں تصویر یا آواز کی صورت میں ہم یہ آواز سمجھتے ہیں ۔ اس تصویر یا آواز کا انحصار ہماری یادداشت میں محفوظ پرانی معلومات پر ہوتا ہے ۔جب ہم آواز یا تصویر کا سوچتے ہیں تو یہ معلومات برقی دھڑکن ( Electrical Impulse)کی طرح نہیں ہوتی لیکن ہم انہیں آواز یا تصویر کے انداز میں سوچتے اور سمجھتے ہیں ۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ کام ہمارا ذہن کرتا ہے چنانچہ دماغ امپلس وصول کرتا ہے اور ذہن ان دھڑکنوں کو کسی ایسی شے میں تبدیل کرتا ہے جو ہمارے لئے سمجھنا اور بوقت ضرورت یاد کرنا آسان ہو۔

ذہن کی صحت یا بیماری کا دماغ پر اثر

ذہن کی صحت کا دماغ پر براہ راست اثر مرتب ہوتا ہے اگر ذہن بیمار ہے اور اس میں کوئی مسئلہ ہے ،ذہنی بیماری یا Mental disorder ہے تو دماغ بھی درست کام نہیں کرے گا اگر ذہن صحت مند ہے تو دماغ بھی قوی رہے گا ۔ اس لیے ماہرین صحت دماغ کو درست کام کرنے کے قابل رکھنے کے لئے اپنی ذہنی صحت پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔

دماغ کو سمجھنا انسان کی ازلی خواہش

انسانی دماغ کو ہمیشہ سے انسان نے سمجھنے کی خواہش رکھی ہے اور اس کے لئے زمانہ قدیم سے تحقیقات جاری رہی ہیں ۔

سو بلین عصبی خلیے رکھنے والا عضو

انسانی دماغ جیلی کی شکل کا لچکیلا عضو (Organ ) ہے اس میں سو بلین عصبی خلیے ہوتے ہیں اور یہ سب مزید ہزاروں عصبی خلیوں سے جڑے ہوتے ہیں، یوں یہ سب مل کر ایک بہت ہی پیچیدہ نیٹ ورک بناتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ انسانی دماغ پر ہونے والی انتہائی تحقیقات اور معلومات بھی انسانی دماغ کو شاید ایک فیصد بھی کھنگال نہیں پائی ہیں ان میں ایک بہت ہی متجسس عمل انسانی شعور، تصور ، برتاؤ اور جذبات کے درمیان پایا جانے والا تعلق ہے۔

یہاں یہ بتاتے چلیں کہ انسانی جسم دو چیزوں کا مرکب ہے جسم اور کیمیائی مرکبات (کیمیکلز) ۔ مذکورہ بالا عصبیوں کو پیغام مختلف کیمیکلز کے ذریعے ملتا ہے اس طرح یہ ایک دوسرے سے مسلسل پیغام رسانی کرتے رہتے ہیں۔

سنہ 1967 میں سٹی اسکین ،1973 میں ایم آر آئی اسکین کی ایجاد

انسانی دماغ کو پڑھنے اور سمجھنے میں نمایاں پیش رفتیں اس وقت ہوئیں کہ جب 1967 میں سٹی اسکین ایجاد ہوا ،اس سے پہلے انسانی دماغ کے بارے میں بنائے گئے انسانی خاکوں ہی کو مر ہون منت سمجھا جاتا تھا کیونکہ اس سے بہتر کوئی ذریعہ انسان کے پاس انسانی دماغ کو پڑھنے کے لیے موجود نہیں تھا۔ اس کے بعد 1973 میں ایم آر آئی اسکینز کی ایجاد نے اس کام کو مزید آگے بڑھایا ۔ بات آگے بڑھی تو آج ہم ایف ایم آر آئی سے بھی انسانی دماغ کی تصاویر لیتے ہیں۔

نیورو سائنس

آج انسانی دماغ کے مطالعے کا علم باقاعدہ سائنس بن چکا ہے جس سے ہم خاصی حد تک ” نیورو سائنس” کے عنوان سے زیر بحث لاتے ہیں ۔ نیور و سائنس میں ہونے والی تحقیقات سے طب ،نفسیات،سائیکاٹری ،حیاتیات، حیاتی کیمیا اور دیگر علوم میں استفادہ کیا جاتا ہے ۔ انسانی دماغ جس انداز سے عمل کرتاہے اس کا اثر حیات انسانی کے تمام ہی پہلوؤں مثلا خیالات ،جذبات اور نظریات پر پڑتا ہے۔ ہم اپنے اردگرد ماحول سے جو بھی معلومات اخذ اور پروسیس کرتے ہیں اس کا گہرا اثر ہمارے مزاج اور کردار پر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مائنڈ سائنس کیا ہے؟

RELATED ARTICLES

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی