پاکستان کے دس سستے سیاحتی مقامات
بڑھتی مہنگائی میں دس سستے سیاحتی زون ( مقامات ) جہاں اب بھی کم بجٹ میں اچھا وقت گزارا جا سکتا ہے۔
کراچی سے لے کر کشمیر اور ٹھٹھہ سے خنجراب تک کا ہر علاقہ اپنی منفرد ثقافت، تاریخ اور خوبصورت نظاروں کی وجہ سے سیاحوں کی دلچسپیوں کا مرکز ہے۔
یہی وجہ ہے جہاں باقی پاکستانی شعبے خسارے میں چل رہے ہیں سیاحت پاکستان میں واحد شعبہ ہے جس کا گروتھ ریٹ سو فیصد سے بھی زائد ہے۔
رواں سال پاکستانی سیاحت کی عالمی رینکنگ میں 6 درجے بہتری آئی ہے۔ پاکستان سیاحت کی عالمی رینکنگ میں 89 ویں نمبر سے 83 ویں نمبر آ گیا ہے۔
کوڈ سے پہلے سیاحت کی انڈسٹری 15 ارب ڈالر کے حجم سے تجاوز کر چکی تھی تاہم کووڈ میں خسارہ ہوا ۔ اب حالات بہت بہتر ہیں اور حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2025 تک پاکستانی سیاحت کی انڈسٹری ایک ٹریلین ڈالر حجم تک پہنچ جائے گی۔
ایک ٹریلین ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کےلئے حکومت بیشتر سیاحتی مقامات کو کمرشلائز کر رہی ہے۔ جس سے سہولیات بہتر ہو رہی ہیں اور سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم واضح دیکھنے میں آیا ہے کہ کمرشلائزیشن کی وجہ سے سیاحت خاصی مہنگی اور عام لوگوں کے بجٹ سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
اگرچہ پاکستان میں بیشتر سیاحتی مقامات کمرشلائز ہو چکے ہیں تاہم اب بھی درجنوں سیاحتی مقامات ایسے ہیں جو انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ آپ کے بجٹ کے عین مطابق ہیں تو چلیے اس بلاگ میں ان دس سستے سیاحتی زون کے بارے میں تفصیل سے جانتے ہیں۔
نمبر 10: گورکھ ہل۔سندھ کا مری جہاں گرمیوں میں بھی ٹھنڈ پڑتی ہے۔
اگر آپ سندھ بالخصوص کراچی کے رہائشی ہیں اور گرمی سے تنگ آ کر کچھ دن ٹھندی جنت میں گزارنا چاہتے ہیں تو مری یا گلگت کے مہنگے ٹور کی ضرورت نہی ہے ۔ صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں واقع گورکھ ہل سٹیشن تشریف لے جائیں۔ جہاں گرمیوں میں بھی درجہ حرارت 10 سے 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔
راستہ
گورکھ ہل سٹیشن کراچی سے چار سو کلومیٹر دور آٹھ گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ کراچی حیدرآباد موٹروے، انڈس موٹروے اور جامشورو شہر سے واہی پاندی تک کا سفر ارام دہ سفر ہے۔ واہی پاندی سے گورکھ ہل سٹیشن کا باقی 50 کلومیٹر کا سفر پرخطر ہے۔ یہ راستہ ڈیزل پر چلنے والی ٹویوٹا جیپوں سے طے کیا جاتا ہے۔
سیاحتی مقامات
بےنظیر پوائنٹ ویو پوائنٹ جہاں سے سندھ اور پنجاب کے خوبصورت باڈر کے نظارے کئے جا سکتے ہیں۔ ٹھنڈا موسم ، خوبصورت پہاڑ ، گھنے جنگل ہر وہ چیز میسر ہے جو آپ کے دل کے موسم کو خوشگوار بنا سکتی ہے۔
اخراجات؛
گورکھ ہل سٹیشن کا ٹور فیملی سے زیادہ دوستوں کے ساتھ مناسب ہے۔ اگرچہ یہاں ہوٹلوں میں سہولیات کم ہیں مگر قیمتوں کے حساب سے یہ مری سے کئی گنا زیادہ سستے ہیں۔ بآسانی کیمپنگ کی جا سکتی ہے۔
نمبر 9 فورٹ منرو جنوبی پنجاب کا مری
ڈیرہ غازی خان کا نواحی علاقہ فورٹ منرو کوہ سلیمان کے دامن میں پھیلا ہوا ایک خوبصورت ہل اسٹیشن ہے۔ ڈیرہ غازی خان سے 85 کلومیٹر اور سطحِ سمندر سے 6470 فٹ کی بلندی پر واقع یہ ہل سٹیشن ایک وسیع و عریض اوپن ائر تھیٹر کی مانند ہے۔
تاریخی پس منظر:
فورٹ منرو ہل اسٹیشن انگریزوں نے قائم کیا تھا۔ جن کی نشانیاں ریسٹ ہاؤس ، دفاتر اور بازار کی شکل میں آج بھی موجود ہیں۔
سیاحتی مقامات
دماس جھیل جو ہر سُو اپنی رعنائی، دل کشی اور حُسن کے جلوے بکھیرتی ہے۔اناری ہل، جھیل، پیالہ، باغ، کھر اور مرکزی بازار یہاں کے خوبصورت مقامات میں شمار کئے جاتے ہیں۔
اخراجات:
گلگت اور مری کے بجٹ سے اس علاقے کی سیاحت کا بجٹ کافی کم ہے۔ بہترین ہوٹلنگ سسٹم قائم ہے۔ سیکورٹی کے مسائل بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔
نمبر 8: زیارت بلوچستان (قائد اعظم کی آخری آرام گاہ)
کراچی سے دس گھنٹے کی ڈرائیو پر واقع زیارت ٹاؤن بلوچستان کا متعدل آب و ہوا کا سیاحتی مقام ہے ۔ ہم سب جانتے ہیں یہاں قائد اعظم محمد علی جناح کے آخری ایام گزرے ہیں۔
زیارت سیب کے باغات، وسیع جنگلات ، خوش گوار آب و ہوا اور خوبصورت نظاروں کی وجہ سے سیاحوں کا پسندیدہ ترین مقام ہے۔
مشہور جگہیں؛
قائد اعظم کی آخری رہائش گاہ زیارت پریذیڈنسی، سنڈیمن تنگی ، فاریسٹ فیملی پارک ، خرووی بابا کا مزار ، زیارت جونیپر فورسٹ مشہور مقامات ہیں۔ فیملی کےلئے موزوں سیاحتی مقام ہے۔
اخراجات:
زیارت سستا ٹھنڈا سیاحتی مقام ہے جہاں سے ایک دن میں بھی واپسی ممکن ہے۔
نمبر 7 : اسلام آباد کے ارد گرد کے سیاحتی مقامات
جو سستے بھی ہیں اور ایک دن میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
اسلام آباد بذات خود کسی دلچسپ سیاحتی مقام سے کم نہی ہے مگر اگر آپ اس کے گرد و نواح کو کم بجٹ اور وقت میں دریافت کرنا چاہتے ہیں تو لیجیے ہم نے آپ کےلئے ایک سیریز بنائی ہے۔ یہ جگہیں آپ فیملی کے ساتھ ایکسپلور کر سکتے ہیں۔
پہلی منزل : شاہ اللہ دتہ کی غاریں
مارگلہ ہلز میں واقع یہ قدیم غاروں کا سلسلہ ہے جو بدھ مت کے پیروکاروں نے دو ہزار سال پہلے کھودی تھیں۔ یہاں ایک روحانی بزرگ شاہ اللہ دتہ نے چلے کاٹے تھے۔ اگر آپ سکون کے متلاشی ہیں تو اس سے بڑھ کر سکون والی کوئی جگہ کوئی نہیں ہو سکتی ہے۔
دوسری منزل؛ مرگلہ ہلز
مرگلہ ہلز کی ٹریل واک فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کا بہتریں ذریعہ ہے۔ واک سے صحت پر بھی مثبت اثر پڑتا ہے اور فیملی کے ساتھ دوریاں بھی کم ہوتی ہیں۔
تیسری منزل : شاہدرہ
اسلام آباد سے 45 منٹ کی ڈرائیو پر واقع شاہدرہ کے پرفضا مقام پر پانی کے ٹھنڈے چشمے کسی سوغات سے کم نہی ہیں۔
اخراجات: نہ ہونے کے برابر ہیں، آپ ایک ہی دن میں واپس آ سکتے ہیں۔
نمبر 6: کلر کہار کٹاس راج کی سرزمین
ضلع چکوال میں واقع کوہ نمک کے وسیع پہاڑی سلسلے میں واقع کلرکہار کے خوبصورت اور تاریخی سیاحتی مقامات ہمیشہ سے سیاحوں کا پسندیدہ سپاٹ رہے ہیں۔
سیاحتی مقامات
کلرکہار کے ایک طرف چوآسیدن شاہ روڈ پر وادی کہون میں سویک جھیل، کٹاس راج کا قدیم ترین مندر اور دنیا کی سب سے بڑی نمک کی کان کھیوڑہ واقع ہے وہیں دوسری جانب خوشاب روڈ اور نوشہرہ جابہ روڈ پر کوہستان نمک کی پہاڑیوں کے دامن میں وادی سون سکیسر کی سحر انگیز جھیلیں ہیں۔ تخت بابری ، کلر کہار جھیل ، وادی سون سکیسر ، کھیوڑہ نمک کان مشہور سیاحتی مقامات ہیں۔
یہاں موسم قدرے گرم مگر خوش گوار رہتا ہے۔
اخراجات:
یہ ایک سستا سیاحتی زون ہے ، اگرچہ ہوٹلنگ اور دوسری سہولیات کم ہیں تاہم بجٹ کے حساب سے اب بھی سیاحت کےلئے موزوں مقام ہے۔
نمبر 5: ہری پور ڈیموں اور باغوں کا شہر
ہزارہ ڈویژن میں واقع ضلع ہری پور اپنے باغات اور ڈیموں کی وجہ سے پاکستان بھر میں مقبول ہے اور اسلام آباد سے قریب ترین سستا سیاحتی زون ہے۔
سیاحتی مقامات
خان پور ڈیم:
ایک سو دس ایکڑ پر پھیلی ہوئی خانپور ڈیم کی خوبصورت جھیل جس کے اوپر پیرا گلائیڈنگ کا منفرد تجربہ زندگی میں ایک بار ضرور کرنا چاہیے۔
مابالی آئی لینڈ:
خانپور جھیل کے وسط میں واقع اس جزیرہ پر ایک خوبصورت ریزورٹ قائم ہے جہاں رات بسر کرنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔
تربیلہ لیک ویو:
تحصیل غازی میں واقع تربیلہ لیک پرکشش ترین ٹورسٹ پوائنٹ ہے۔ یہاں تربیلہ ڈیم کے مشہور سپل ویز کے نظارے میسر ہیں۔
جب پانی کو ڈیم سے چھوڑا جاتا ہے تو ایک سیلابی کیفیت بن جاتی ہے۔
اخراجات:
خیبرپختونخوا اور پنجاب کے شہریوں کےلئے ہری پور کے سیاحتی مقامات کا ٹور کافی سستا پڑتا ہے اور ایک ہی دن میں مکمل ہو جاتا ہے۔
نمبر 4 خطہ پوٹھوار
قدیم قلعوں کا مسکن
پوٹھوار ایک دیہی پس منظر کے ساتھ خوبصورت اور تاریخی سیاحتی زون ہے ۔ یہ علاقہ تاریخی قلعوں کی وجہ سے سیاحوں کےلئے پرکشش ہے۔
سیاحتی مقامات
قلعہ روات:
اسلام آباد سے چالیس منٹ کی مسافت پر جی ٹی روڈ پر واقع قلعہ روات پندرھویں صدی کی ایک کاروان سرائے تھی۔ یہاں گکھڑ حکمران سارنگ خان کی قبر بھی ہے جو شیر شاہ سوری کے ہاتھوں جنگ میں مارے تھے۔
پھروالہ فورٹ:
یہ قلعہ گیارھویں صدی میں گکھڑ حکمران نے تعمیر کروایا تھا۔
قلعہ روہتاس:
یہ قلعہ سولہویں صدی میں ہندوستان کے حکمران شیر شاہ سوری نے تعمیر کروایا تھا۔ بارہ دروازے ، وسیع فصیل ،حویلی مہان سنگھ اور بہت کچھ یہاں قابلِ دید ہے۔
سفری اخراجات:
انتہائی مناسب ہیں ، آپ ایک دن میں واپس اسلام آباد آ سکتے ہیں۔
نمبر 3: کوٹلی ستیاں ایک ابھرتا ہوا نیا سیاحتی مقام
اسلام آباد سے 50 کلومیٹر دور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلے میں واقع کوٹلی ستیاں ایک نئی ٹوریسٹ لوکیشن ہے۔
سیاحتی مقامات
یہاں کے سب سے دلچسپ سیاحتی مقامات یہ ہیں۔
چیوڑہ ہل ٹاپ :
پیر پنجال کا یہ خوبصورت پہاڑی سلسلہ اپنے نظاروں کی دعوت خود دیتا ہے۔
دھنوئی:
ایک خوبصورت پراسرار گھنا جنگل جہاں فاریسٹ ہاؤس بھی قائم ہے۔
کوٹلی ستیاں واچ ٹاور:
اونچائیوں پر انسانی مہارت کے عظیم شاہکار اس ٹاور سے پورا خطہ دور تک نظر آتا ہے۔
پنج پیر راکس:
کروڑوں سال پہلے کے ارتقائ سفر کی کہانی بیان کرتی یہ پہاڑیاں بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
سفری اخراجات:
سہولیات کم ہیں تاہم اخراجات بھی کم ہیں۔ فیملی کے ساتھ جانا زرا مشکل ہے ، دوستوں کے ساتھ جائیں تو خوشگوار ٹرپ ہو گا۔
نمبر 2: ایبٹ آباد
مری نتھیاگلی اور ٹھنڈیانی کا بیس کیمپ
اگر آپ مری، نتھیاگلی اور ٹھنڈیانی کی سیاحت انتہائی کم بجٹ میں کرنا چاہتے ہیں تو گولڈن ٹپ ہے ایبٹ آباد شہر کو اپنا بیس کیمپ بنائیں۔
ایبٹ آباد سے مری نتھیا گلی اور ٹھنڈیانی ڈیڑھ گھنٹے سے بھی کم مسافت پر ہیں مگر ایبٹ آباد شہر میں آپ کو مناسب ریٹ پر سستی رہائش اور اعلی کھانے مل جاتے ہیں۔
دن کو سیاحتی مقامات کی طرف جائیں اور شام کو واپس ایبٹ آباد تشریف لے آئیں۔
خود ایبٹ آباد شہر بھی آپ کو تفریح کا دلچسپ سامان فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ؛
الیاسی مسجد؛
یہ تاریخی مسجد اور یہاں کے پکوڑے بہت مشہور ہیں۔
شملہ پارک:
یہاں سے پورا شہر آپ کے قدموں میں نظر آتا ہے۔
ہرنو ندی:
ندی کے کنارے تفریحی پارک میں ہر طرح کی دلچسپی کا سامان مہیا ہے۔
نمبر 1: کنڈ ملیر :
جہاں سمندر ، پہاڑ اور صحرا ایک جگہ ملتے ہیں
کنڈ ملیر کو ایشیا کے 50 خوبصورت ساحلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کراچی سے 240 کلو میٹر دور مکران کوسٹل ہائی وے پر واقع یہ ساحل نہ صرف خوبصورت سیاحتی مقام ہے بلکہ ہوپ آف پرنسسز کا گھر بھی ہے۔ ہوپ آف پرنسسز ایک راک کا نام ہے جس کی کاٹ تراش اسے ایک لڑکی کا مجسمہ بنا دیتی ہے ۔
یہاں سمندر کم گہرا ہے تو تیراکی انتہائی آسان ہے۔ فیملی کےلئے ایک بہترین سیاحتی زون ہے۔
اسی علاقے میں ہنگول نیشنل پارک اور دوسرے سیاحتی مقامات ہیں۔
اخراجات؛
یہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، بیشتر خاندان ڈے ٹرپ مناتے ہیں۔ کراچی کے شہریوں کےلئے یہ قریب ترین سیاحتی زون مناسب ہے۔
!قارئین
، امید ہے ہم نے آپ کو انتہائی کم وقت میں مفید معلومات فراہم کرنے کی جو کوشش کی ہے وہ آپ کے کام آئے گی۔ شکریہ