آپ کا ذہن کیسے کام کرتا ہے ؟
سید عرفان احمد
آپ اب تک کی گفتگو سے ہے یہ جان چکے ہیں کہ آپ ایک ذہن کے مالک ہیں اور آپ کو اسے استعمال کرنا آنا چاہیے۔ آپ جان چکے ہیں کہ ذہن کی دو سطحیں ہوتی ہیں، شعور اور لاشعور ۔ اور ان میں سے شعور عقلی ہوتا ہے جبکہ لاشعور غیر عقلی اور غیر منطقی۔ آپ جو کچھ سوچتے ہیں وہ شعوری سطح پر ہوتا ہے جبکہ عادتاً جو کچھ کرتے ہیں وہ لاشعور میں عمل پذیر ہوتا ہے۔ البتہ یہ سب آپ کے خیالات کے مطابق ہوتا ہے۔ آپ کا لاشعور آپ کے جذبات کی آماجگاہ ہے اور یہ تخلیقی ہوتا ہے۔ اگر آپ اچھا سوچیں گے تو اچھا ہوگا ، برا سوچیں گے تو برا ہوگا ۔
جب لاشعور کو کوئی خیال یا کوئی آئیڈیا ملتا ہے تو وہ اسے قبول کرتا ہےاور اس پر کام شروع کر دیتا ہے۔ یہاں یہ نکتہ ذہن میں رہے کہ لاشعور کے لیے کوئی خیال اچھا یا برا ، نیک یا بد نہیں ہوتا، بس خیال ہوتا ہے ۔اس کی ذمے داری ہے کہ وہ خیال کے مطابق کام کرے۔ یہ ذہن کے کام کرنے کا ضابطہ ہے۔ چنانچہ جب اس قانون کا اطلاق مںفی انداز سے ہوگا تو ناکامی ، پریشانی اور ناخوشی پیدا ہوں گے ۔تاہم جب عادتی سوچ پر سکون ، تعمیری اور مثبت ہوگی تو آپ بہترین صحت اور خوشحالی کا تجربہ کریں گے۔
درست سوچئے ، ذہنی سکون اور جسمانی صحت پائیے
جب آپ درست انداز سے سوچنا اور محسوس کرنا شروع کرتے ہیں تو ذہنی سکون اور جسمانی صحت دونوں آتے ہیں ۔آپ جس خیال کو بھی اپنے لئے سچ قرار دیں گے آپ کا لاشعور اسے قبول کرے گا اور اسے آپ کی زندگی کے حقیقی تجربے میں لے آئے گا۔ لاشعور کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ نے جو کچھ سوچا ہے اسے سمجھتے ہوئے قبول کرے اور اس پر من و عن عمل شروع کر دے۔
چنانچہ آپ جو حکم اپنے لاشعور کو دیتے ہیں اس کے مطابق عمل شروع کر دیتا ہے۔ اس کے لیے سب سے بڑا کام آپ کا حکم ماننا ہے جو آپ اسے خیال کی صورت میں دیتے ہیں ۔ذہن کا یہ ضابطہ یاد رکھیے کہ آپ اپنے شعور میں جس قسم کا خیال رکھیں گے اسی طرح کا ردعمل آپ کا لاشعور دے گا۔
ماہرین نفسیات کے مطابق جب خیالات آپ کے لاشعور تک پہنچتے ہیں تو ان کا عکس آپ کے دماغی خلیوں پر بنتا ہے یہ خیال جتنی جلد آپ کا لاشعور قبول کرے گا اتنی ہی جلد اس پر عمل شروع کر دے گا تاکہ آپ اس خیال سے جو بھی ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی تکمیل میں آپ کی زیادہ سے زیادہ معاونت کرے۔
شعور اور لاشعور کی آسان تعریف
یہ واضح رہے کہ شعوری اور لاشعوری ذہن بظاہر الگ الگ چیزیں نہیں ہیں بلکہ سوچ کی دو مختلف سطحیں ہیں۔ پہلی سطح پر آپ منطقی اور عقلی انداز میں سوچتے ہیں تو دوسری یعنی لا شعوری سطح پر آپ جذباتی اور غیر منطقی انداز میں رد عمل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ کسی کتاب ، مکان یا شریک حیات کا انتخاب کرتے ہیں تو یہ شعوری سطح پر ہوتا ہے۔
آپ اس قسم کے فیصلے شوری ذہن سے کرتے ہیں ۔ جب کہ آپ کا دل جو مسلسل دھڑکتا رہتا ہے، نظام ہضم خود ہی کام کرتا رہتا ہے اور پورے بدن میں خون دوڑتا رہتا ہے، آپ کے لاشعور کی وجہ سے ہے ۔ آخر الذکر تینوں کام آپ کے شعور کے بغیر ہی جاری رہتے ہیں اور آپ کو ان کا ادراک ہی نہیں ہوتا اس لیے آسان سی تعریف یہ کی جا سکتی ہے کہ جس کام کا آپ کو شعور نہیں ہے وہ لاشعوری سطح پر ہے۔
شعور اور لاشعور کا باہمی تعلق
شعور اور لاشعور کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔ہم ان دونوں کو الگ الگ نہیں کر سکتے۔ لاشعور سے شعور اور شعور سے لاشعور متاثر ہوتا ہے۔ آپ اپنے لاشعور میں جو کچھ ڈالیں گے وہ لامحالہ آپ کے شعور کو متاثر کرے گا، یوں آپ کا شعوری تجربہ تبدیل ہوگا تو آپ کا برتاؤ ، آپ کی شخصیت ، آپ کا تجزیہ ، آپ کی رائے، غرض آپ کی زندگی کی ہر شے متاثر ہوگی۔
اسی طرح اگر آپ نئی تبدیلی کا تجربہ کرتے ہیں تو آپ اپنے لاشعور کو بھی اس تبدیلی سے متعارف کراتے ہیں ۔ اگر یہ تبدیلی بہت ہی نمایاں ہے تو اس سے آپ کا برتاؤ اور پھر برتاؤ سے صورتحال بھی تبدیل ہوگی۔ مثلاً اگر آپ کار حادثے میں شدید زخمی ہوئے تو آپ کے دل میں ڈرائیونگ کا خوف پیدا ہو جائے گا ۔ ہوسکتا ہے آپ کار چلانا ہی چھوڑ دیں یا بہت زیادہ محتاط ہو جائیں ۔ برتاؤ میں یہ تبدیلی بعض اوقات وقتی یا عارضی ہو سکتی ہے ،کبھی مستقل اور تادیر بھی ہو سکتی ہے۔
شعور تو چیزوں کی عقلی توجیہ کرتا ہے لیکن لاشعور کو توجیہ یا منطق سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اس لیے لاشعور کسی معاملے کے بارے میں کوئی بحث یا حجت بھی نہیں کرتا۔ لاشعور گویا ایسی زمین ہے جو اچھا اور برا ہر قسم کا بیج قبول کرتا ہے ۔ آپ کے خیالات بیج کی مانند ہوتے ہیں اور جیسے بیچ میں توانائی ہوتی ہے اسی طرح خیالات بھی تو انائی رکھتے ہیں۔ چنانچہ منفی اور تخریبی خیالات آپ کے لاشعور میں داخل ہو کر کر منفی کام شروع کر دیتے ہیں ۔کچھ وقت کے بعد حالات وتجربات کی صورت میں ہمیں ان منفی خیالات کی فصل ملتی ہے۔
بیمار اور تخریبی خیالات سے بچئے
اب یہ بات بھی سمجھ لیجئے یے کہ چونکہ لاشعور کسی شے پر غور نہیں کرتا ۔ کسی پر اعتراض نہیں کرتا، کسی معاملے کو تولتا نہیں ۔ لہذا اسے جو کچھ ملے مجھے وہ بلا چون و چرا تسلیم کرکے اس پر عمل شروع کر دیتا ہے اور اس عمل کا نتیجہ تجربے یا حقیقت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ چنانچہ اگر آپ مثبت ، تعمیری اور صحت رساں خیالات اپنے لاشعور کو دیں گے تو آپ کی زندگی میں مثبت حالات ، تعمیری تجربات اور صحت آئیں گے۔ آپ صحت مند اور خوشحال ہوتے جائیں گے۔ یہی آپ کی عادات ہوں گی۔ اس کے برخلاف اگر منفی ،تخریبی اور بیماری بھرے خیالات لاشعور کو بھیجیے جائیں گے تو زندگی میں بیماری اور غربت ہی آئے گی۔
خود کلامی لاشعور تک پیغام رسانی کا اندرونی ذریعہ ہے
یہ خیالات یا پیغامات ہماری خود کلامی یا ہمکلامی کے ذریعے ہمارے لاشعور تک پہنچتے ہیں۔ ہر انسان ہر وقت خود سے کچھ باتیں کرتا رہتا ہے، یہ اندرونی ابلاغ ہے جو لاشعوری سطح پر جاری رہتا ہے۔ ہمیں اس کا احساس اور ادراک ہی نہیں ہوتا ۔لیکن یہ اندرونی ابلاغ ہماری بیرونی دنیا کی تشکیل کا کا بڑی حد تک سب سے بڑا عامل ہے ۔
جو لوگ اپنے اندرونی ابلاغ کو سمجھنے اور اسے من چاہی پروگرامنگ کے مطابق تبدیل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں وہی اس دنیا میں اپنے پوشیدہ خزانے سے کام لینے اور زندگی کو غیر معمولی بنانے کے اہل ہوتے ہیں ۔ہپناسس، این ایل پی اور ایفرمیشن ٹیکنالوجی تو خاص کر لاشعور کے اسی پہلو کو فوکس کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں