کامیابی اور کامیاب شخصیت

کامیابی اور کامیاب شخصیت

ڈاکٹر محمد یونس خالد

کامیابی ایسی چیزہے جو دنیا کے ہرانسان کو مطلوب و مرغوب ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں رہتا ہو، کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتاہو ،کسی بھی ایج گروپ اور کسی بھی پروفیشن سے تعلق رکھتا ہو، مردہو یا عورت ، بچہ ہو جوان ہو یا بوڑھا، غرض ہرانسان کو کامیابی کی تلاش رہتی ہے اور وہ کامیاب بننا چاہتا ہے۔

کامیابی کیا ہے ؟

رہی یہ بات کہ کامیابی کہتے کس کو ہیں ؟اور کامیابی کی تعریف کیا ہے؟اس بارے میں لوگوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکار اپنے اپنے مذاہب کی طرف سے عطاکردہ کامیابی کے تصورات کو حتمی سمجھتے ہیں ۔ جبکہ مذہب بیزار طبقہ یا مذہب کو اہمیت نہ دینے والا طبقہ مادی دنیا کی کامیابی کو ہی حتمی کامیابی سمجھتا ہے۔

کامیابی اور کامیاب شخصیت
کامیابی اور کامیاب شخصیت

کامیابی کے مختلف مظاہر

پھر مادی دنیا کی کامیابی کے بھی مختلف شیڈز اور مختلف مظاہرہوتے ہیں،بعض کے نزدیک کامیابی دنیا کی مادی اشیاکے حصول کانام ہے مثلا پیسہ، جائداد، بینک بیلنس، گاڑی اور دیگر مادی چیزوں کا حصول ہی ان کے لئے کامیابی ہے۔بعض لوگوں کے نزدیک عہدہ ، منصب ، شہرت، معاشرتی اسٹیٹس،گریڈکا بڑھنا ،تنخواہوں میں اضافہ اور بزنس و کاروبارو کا چلنا وغیرہ کامیابی ہے۔

مادی اشیاء کا حصول کامیابی ہے؟

لوگوں کا ایک طبقہ ایسا ہے جس کے نزدیک محض دنیا کی مادی اشیا کا حصول ہی کامیابی نہیں بلکہ ان اشیا کے توسط سے ملنے والا ذہنی سکون ، قلبی اطمینان اور دلی خوشی کا مل جانا حقیقی کامیابی ہے۔اگر مادی اشیا کے انبار لگےہوں یا دنیا کا سب سے بڑاعہدہ بھی حاصل ہو لیکن ذہنی سکون اور دلی خوشی میسرنہ ہو تو ان کے نزدیک یہ کامیابی نہیں۔یعنی یہ لوگ مادی اشیا کے توسط سےحاصل ہونے والی لذت، خوشی کی کیفیت، راحت وسکون اور اطمینان کو حتمی کامیابی قراردیتے ہیں کہ ان چیزوں سے ان کو ذہنی تسکین مل جاتی ہے۔

کامیابی اسلام کی نظر میں

اسلام اللہ تعالی کا آخری دین ہے جو اپنی حقانیت، جامعیت ، عالمگیریت اور آفاقیت کی وجہ سے دنیا کے ہرمذہب اور ہرعقلی تصور سے فائق و بالاتر ہے۔کیونکہ اس کی تعلیمات خود خالق کائنات کی تعلیمات ہیں اور وہی ہر کامیابی کا خالق اور ہرکامیابی کو عطاکرنے والا ہے۔اسلام نے دنیا کی زندگی میں حاصل ہونے والی ان چھوٹی چھوٹی اور عارضی کامیابیوں کی مختلف شکلوں کی نفی تو نہیں کی لیکن ان کو حتمی اور یقینی کامیابی بھی قرار نہیں دیا۔

قرآن کریم نے ایک بات بالکل واضح کردی کہ انسان کے لئے حقیقی کامیابی تو آخرت اور روز محشر کی کامیابی ہے جب اس کے لئے ہمیشہ جہنم سے خلاصی اور جنت میں دخول کا فیصلہ ہوگا۔لیکن اوپر مذکور دنیا کی ان چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کے حصول کی کوشش اور جدوجہد کرتے ہوئےاللہ سے مدد مانگنے والوں کی بھی اللہ نے قرآن کریم میں تعریف کی اور فرمایاکہ میرے کامیاب بندے وہ ہیں جو مجھ سے یہ دعامانگتے ہیں کہ ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی حسنہ عطافرمااور آخرت میں بھی حسنہ عطا فرما اور ہم کو جہنم کی آگ سے بچا۔ اس میں حسنہ کا لفظ استعمال ہوا ہے جو کائنات کی ہرکامیابی پر بولاجاتا ہے۔ یعنی اسلام کی جامعیت یہ ہےکہ اس نے کامیابی کے تصورکو وسعت دی ہے اور اسے صرف دنیا کی عارضی کامیابی تک محدود کرنے کے بجائے دنیاوآخرت دونوں کی کامیابی کو اس میں شامل کیا ہے۔

 

کامیاب شخصیت پر رہنما کتاب

اس کتاب میں ہم نے کامیاب شخصیت کی تعمیر کامکمل خاکہ پیش کیا ہےتاکہ ایک ایسی شخصیت کی تعمیر ممکن ہو جو دنیا میں پائے جانے والے کامیابی کے مذکورہ تصورات پربھی پورا اترےاور آخرت کی حتمی اور حقیقی کامیابی سے بھی وہ ہمکنا ہوسکے۔اور دنیا کی یہ چھوٹی چھوٹی عارضی کامیابیاں اس کی آخرت کی بڑی اور حتمی کامیابی کے لئے پیش خیمہ ثابت ہوں۔

جس کا راستہ یہ ہے کہ ہمیں پہلے قرآن کریم میں بیان کردہ اپنے مقصد تخلیق کو پیش نظررکھنا پڑے گا ۔ اس کے بعد زندگی میں اپنا کردار متعین کرنا پڑے گا کہ خالق کائنات نے مجھے کس کام کی انجام دہی کے لئے دنیا میں بھیجا ہے، زندگی کے کس مرحلے میں رب کا مجھ سے کیا تقاضا ہے اور کیا میں اس تقاضے کے مطابق اپنی زندگی گزاررہاہوں ؟یوں اپنی زندگی کے ہرکام کو مقصد تخلیق یعنی رب کی عبادت اور بندگی کے تقاضوں کے مطابق انجام دینا پڑے گا، اس طرح دنیا وآخرت کی حقیقی کامیابی ہمارے ہاتھ آسکتی ہے۔

زندگی کے پانچ ایریاز

کامیاب شخصیت کی تعمیر کے لئے اس کتاب میں بنیادی طور ہم نے زندگی کے پانچ ایریاز کو بہتربنانے اور ان پر کام کرنے کی نہ صرف تجویز دی ہے بلکہ اس کا پور ا طریقہ کاربھی بتادیا ہےوہ پانچ ایریاز مندرجہ ذیل ہیں۔
جسمانی صحت وتندرستی، ذہنی وشعوری ارتقا پرکام ،جذبات کے توازن پرکام، دینی تعلیم وتربیت پرکام اور سماجی تعلقات کی بہتری پرکام ۔ ان پانچ ایریاز کی بہتری کے علاوہ کامیاب شخصیت کی استواری کے تین ستون خوداعتمادی، تخلیقی صلاحیتوں کی نشوونما اور کردارو اخلاق کو مثالی بنانےپر خاص توجہ دینےکی بات کی گئی ہے اور ان چیزوں کو بہتر بنانے کا پورا طریقہ کار بھی تفصیل سے بتایاگیا ہے۔ ان بنیادی چیزوں کے علاوہ خاص کردنیا کی زندگی میں کامیابی کے حصول کے لئے ہم نے کئی اسکلز اور مہارتیں سیکھنے پرزوردیا ہےجن سے جامع اور پائیدار شخصیت کی تعمیر اور زندگی کے ہرمرحلے میں کامیابیوں سے ہمکنارہونے کا موقع مل سکتا ہے۔اللہ تعالی سے دعاہے کہ اس مختصر سی کتاب کو ہم سب کے لئے نافع بنائے ۔ آمین

( “کامیاب شخصیت کی تعمیر” نامی زیر طبع کتاب کا دیباچہ )

ڈاکٹر محمد یونس خالد صاحب کے دیگر مضامین ملاحظہ فرمائیے

ریڈکراس پاکستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی کے ساتھ ایک نشست
ٹین ایجر بچے اوران کی تربیت
 موثر تربیت میں علم نافع اور مزاج موزوں کا کردار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top