Thursday, November 21, 2024
HomeCharacter Building & Tarbiyahرمضان المبارک بچوں کی تربیت کا سنہری موقع

رمضان المبارک بچوں کی تربیت کا سنہری موقع

رمضان المبارک بچوں کی تربیت کا سنہری موقع

تحریر: ڈاکٹرمحمدیونس خالد

رمضان المبارک تمام مسلمانوں کے لئے تربیت کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو ایک خاص مقصد کیلئے دنیا میں بھیجا ہے اور وہ مقصد اللہ کی عبادت اور ہردم اس کی  بندگی ہے۔   لیکن انسان دنیا داری اور دنیا کے مسائل میں مشغول رہ کر اپنے مقصد تخلیق کو بعض اوقات بھول جاتا ہے۔ جب اسی حال میں ایک عرصہ گزرجاتا ہے تو وہ اپنے مقصد حیات سے بھی کوسوں دور نکل چکاہوتاہے۔

اللہ رب کریم کی مہربانی ہے کہ اس نے سال میں ایک ایسا مہینہ عطافرمایا ہے ۔ جو بھولے ہوئے انسان کو اس کے مقصد تخلیق سے دوبارہ جوڑنے کا کام کرتاہے۔ یوں رمضان المبارک سال  میں ایک مرتبہ برکتوں اور سعادتوں کی گھٹائیں لے کرآتا ہے اور ہماری  تربیت کا کام کرکے رخصت ہوجاتاہے۔

لیکن آج کے اس مضمون میں ہم خاص طور پر یہ  بتانے والے ہیں کہ رمضان المبارک بچوں کی تربیت کیلئے کتنا اہم ہے۔ اور ہم بچوں کی تربیت کے حوالے سے اس سنہری موقع سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ذیل میں رمضان المبارک کے حوالے سے  بڑوں کے علاوہ خاص کر بچوں کی تربیت کے لئے چنداہم  سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہیں۔  ان کو اپنا کر والدین اپنا اور اپنے بچوں کا رمضان بہت مفید اور پراثربنا سکتے ہیں۔

رمضان المبارک پلاننگ۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم رمضان شروع ہونے سے  کم از کم ایک ہفتہ یا ایک دن پہلے رمضان المبارک  کے روزوں، اس میں کی جانے والی عبادات  اور خاص کر اس میں بچوں کو دی جانے والی تربیت کے حوالے سے اچھی سی پلاننگ کریں۔ اس میں بچوں کی عمراور مصروفیات کا بغور جائزہ لے کر ان کیلئے روزوں کے اہتمام کی ترتیب بنائیں۔ صرف روزوں کی نہیں بلکہ ان کے چوبیس گھنٹوں کو اچھی طرح مرتب کریں۔ روزہ، نماز ، تلاوت اور دیگر عبادات کے علاوہ کچھ ایسی سرگرمیاں ان کیلیے تشکیل دیں۔

کہ روزوں کے دوران وہ سوتے ہی  نہ رہیں۔ بلکہ اپنے رمضان کے لمحات کو قیمتی اور کارآمد بناسکیں۔ ورنہ عموما یہ دیکھا گیا ہے کہ بچے روزہ رکھ کر سارادن  سوتے رہتے ہیں ۔ جو قطعا غیر مناسب عمل ہے۔ رمضان پلاننگ میں مندرجہ ذیل چیزوں کو شامل کرسکتے ہیں۔  

رمضان اوراس کے  روزوں کے فضائل سنائیں۔

یہ بہت اہم چیز ہے کہ بچوں کو رمضان کے فضائل سنائیں جائیں۔ مثلا ان کو ایک  حدیث کا یہ مفہوم ضرور بتائیے کہ عام دنوں میں ایک نیکی کا اجر اللہ تعالی دس گنا بڑھاکر دیتے ہیں ۔ جبکہ رمضان کی مبار ک ساعات میں ایک نیکی کا اجر دس  سے بڑھا کر ستر گنا اور اس سے بھی زیادہ کرکےدیا جاتاہے۔۔ اس سے ان میں روزہ اور دیگر عبادات کی طرف رغبت پیدا ہوگی۔

جب وہ ذاتی رغبت اور جوش وجذبے سے روزہ رکھیں گے اور دیگر رمضان کی عبادات سرانجام دیں گے تو یقین جانئیے پھر انہیں باسعادت انسان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

بچوں سے روزہ رکھوائیے۔

اگر بچہ اس عمر کا ہے کہ وہ روزہ رکھ سکتاہو تو ا سے کچھ روزے  رکھنے کی ترغیب دینی چاہیے تاکہ بچپن سے اسے روزہ رکھنے کی  عادت ہو۔ اور روزے کے دوران بھوک پیاس پر صبر کرنے سے اس میں صبروتحمل کا مادہ پیداہو۔ نیز بڑے مقصد یعنی اللہ کی رضا کیلئے قربانی دینے اور اپنی چاہتوں کو اللہ کےلئے قربان کرنے کی ہمت اورصلاحیت ان میں پیدا ہو۔

اگر بچہ بہت چھوٹا ہو اور پورا دن روزہ نہ رکھ سکتاہو تو کچھ گھنٹوں کیلئے اس سے روزہ رکھوایاجاسکتاہے۔ چھوٹے بچوں کو رمضان کا یہ احترام سکھایا جاسکتا ہے کہ وہ روزہ داروں کے سامنے کوئی چیز نہ کھائیں۔ ا س سے ان میں احترام کا مادہ پیدا ہوگا۔

 بچہ اگر روزہ پورا کرے تو پہلے روزے پر اعزازا اور شاباشی دینے کیلئے روزہ کشائی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ جس میں خاندان یا گھر کے عزیز واقارب کو دعوت پر بلایا جاسکتا ہے۔ اور اس موقع پر بچے کی پذیرائی کی جاسکتی ہے۔ تاہم  یاد رکھنا چاہیے کہ ایسا کرتے ہوئے محض روزے کا احترام اور بچے کی دلجوئی مقصود ہو۔ کوئی نمود ونمائش ہر گز مقصود نہ ہو۔ ورنہ ساری محنت اکارت ہوجائے گی۔

بچوں کو روزے کی حقیقت بتائیے۔

بچوں کو یہ بات بچپن سے ہی ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہےکہ روزہ صرف کھانا پینا بند کرنے کا نام نہیں ، بلکہ روزہ مجسم اطاعت وفرمانبرداری کا نام ہے۔ جس میں انسان کے جسم کے ہر ہر عضو کا روزہ ہوتاہے۔ وہ اپنےہر لمحے کو بہت احتیاط سے اللہ کی مرضی کے مطابق استعمال کرتاہے۔

روزہ میں ایک مہینے تک اللہ کے حکم کی تعمیل میں  نہ صرف کھانا پینا بند کردیا جاتاہے ۔ بلکہ اس دوران جھوٹ بولنے ، غیبت کرنے ، چغلی کھانے ، لڑائی جھگڑا کرنے، گالم گلوچ اور دھوکہ دہی  کے علاوہ  ہر برائی سے بچنا ضرور ی ہے۔

رمضان میں پیش آنے والے واقعات کی نشاندہی۔

بچوں کی دلچسپی واقعات اور کہانیاں سننے میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بچوں کی اس فطری داعیے کی  خوب صورت تسکین کیلئے ان کو قصص القرآن اورسیرت رسول اکرم ﷺ کے دلچسپ واقعات سنائیے۔  اس سے ان کی دلچسپی بھی برقرار رہے گی اور ساتھ ہی ایمانی جذبہ بھی ان میں پروان چڑھے گا۔

مثلا رمضان المبارک کے مہینے میں اسلام کا  سب سے پہلا معرکہ غزوہ بدر  ہوا جو حق وباطل کے درمیان فرق  کی واضح مثال ہے تاریخی روایات کے مطابق یہ واقعہ سترہ یا بیس رمضان کو پیش آیا۔ اس غزوے سے یہ  بات کھل کرسامنے آگئی  کہ حق کے ساتھ اللہ کی مدد ہوتی ہے چاہے وہ تعداد اور  ظاہری طاقت میں کم ہی کیوں نہ ہو ۔ اس کے برعکس باطل پر اللہ کی پھٹکار ہوتی ہے چاہے باطل کی تعداد اور طاقت کی مقدار کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔

غزہ بدر کے علاوہ بھی بے شمار واقعات تاریخ کے صفحات میں اس مہینے میں رونما ہوئے ہیں۔ مثلارمضان میں حضرت داود علیہ السلام پر اللہ کی کتاب زبور نازل ہوئی ۔ اسی ماہ آپ ﷺ کی چہیتی زوجہ حضرت سیدہ عائشہ کی وفات ہوئی۔ رمضان المبارک کی ستائیس تاریخ یعنی لیلۃ القدر کو قرآن کریم نازل کیا گیا ۔ اس طرح بےشمار واقعات ہیں جو رمضان المبار ک سے وابستہ ہیں۔ اس موضوع  پرباقاعدہ کتابیں ملتی ہیں ۔ اپنی رمضان پلاننگ میں ضرور  قصص القرآن اور سیرت کے واقعات سنانے کی ترتیب بنائیے۔

فرائض اور تراویح کا اہتمام

یہ بات سب کو معلوم ہے کہ رمضان المبارک میں فرض نمازوں کے علاوہ تراویح  کی نماز بھی ہوتی ہے۔ اپنے بچوں کو لے کر اہتمام سے یہ نمازیں باجماعت ادا کیجئے۔ تراویح میں پورا قرآن ایک مرتبہ سننے کا اہتمام کیجئے۔ ان کے علاوہ دیگر نفل نمازیں مثلا تہجد، اشراق، چاشت  اور اوابین کی نمازیں پڑھنے کا اہتمام کریں۔ تلاوت وذکرواذکار بچوں کے ساتھ مل کر اہتمام کرسکتے ہیں۔ جس سے ایک دوسرے کو دیکھ کر نہ صرف پابندی کرنا آسان ہوجائے گا بلکہ بچوں کی اچھی تربیت بھی ممکن ہوسکےگی۔ ان شااللہ

رمضان میں منعقد ہونے والے دینی پروگراموں میں شرکت

رمضان کے مہینے میں ترایح اجتماماعات کے علاوہ ختم قرآن یا دیگر دینی محافل ، مجالس اور اجتماعات منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ والدین بھی اپنے بچوں سمیت ان اجتماعات میں شرکت کرسکتے ہیں۔ بلکہ بہتر یہ ہوگاکہ ایسے اجتماماعات میں بچوں سمیت خدمت  کےکاموں میں بذات خود شامل ہوں ۔  یہ عمل بابرکت اور باعث اجر ہونے کے علاوہ مفید سرگرمی بھی بن سکتاہے۔  اور اس سے بچے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔  

بچوں کو اسلامی تحایف دیں۔

رمضان شروع ہونے سے پہلے بچوں کو جائے نماز ، ٹوپی، قرآن پاک اور تسبیح وغیرہ کا تحفہ دیں۔ اور بچیوں  کو ان کے ساتھ اسکارف وغیرہ کا بھی تحفہ دیں۔ اس سے گھرمیں نیک کام کا ماحول پیدا ہوگا اور بچوں میں نماز روزہ اور تلاوت وغیرہ کا شوق پیدا ہوگا۔ یہ  حقیقت ہے کہ بچوں کو نیک بنانے کیلئے گھرکاماحول موزوں بنانا پڑتاہے۔گھر میں  دین سے متعلق چیزوں کو  احترام اور ویلیودینا نہایت ضروری ہے۔  ایسا کرنے سے بچے خود بخود دین ، دینی شعائر اور دین سے تعلق رکھنے والی ہر چیز کو نہ صرف احترام دینے لگیں گے ۔ بلکہ خود بھی اپنانے پر آمادہ ہوجائیں گے۔

نماز وتلاوت اور نیک کاموں میں بچوں کو ساتھ رکھیں۔

یہ بھی ایک اہم نکتہ ہے کہ رمضان المبارک میں نماز ، تلاوت اور جو نیک کام ہم خود کریں  بچوں کو اپنے ساتھ ضرور رکھیں ۔ اور ان کو بھی نیک کاموں کی ترغیب دیں۔ جب وہ اپنے والدین کو نیک کام کرتے ہوئے دیکھیں گے اور ساتھ ہی نیکی کی ترغیب بھی ملے گی  تو امید ہے کہ بچے بھی خود ان کاموں کو کرنے پر آمادہ ہوجائیں گے۔

سحروافطار کی تیاری کے وقت بچوں کو ساتھ رکھیں۔

افطاری اور سحری کی تیار ی رمضان کے مستقل کام ہیں ۔ رمضان المبارک کے دوران کچن کا کام کافی بڑھ جاتاہے۔ ایسے میں والدین کو چاہیے کہ افطاری بناتے ہوئے یا ٹیبل /دسترخوان لگاتے ہوئے بچوں کو پیار محبت سے ضرور ساتھ رکھیں۔ ہلکے پھلکے کام ان کے سپر د کریں۔ اس سے ان کو خوشی ملے گی ان میں اعتماد آئے گا۔ اور بہت کچھ سیکھنے کا ان کو موقع ملے گا ۔اور ساتھ  ہی بچے کچن کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے کام آئیں گے۔

اگر وہ کوئی اور کام نہیں کرسکتے تو ان سے دسترخوان بچھانے، ٹیبل  لگانے یا ان پر افطاری رکھوانے کا کام لیا جاسکتاہے۔ افطار کے بعد دسترخوان سمیٹنے کا کام ان کے ذمہ لگایا جاسکتاہے۔ اس سے ان کو مصروفیت کے ساتھ اچھی سرگرمی بھی  ملے گی اور ساتھ  ہی وہ مینجمنٹ سیکھیں گے۔

رمضان بچوں کی تربیت کے لئے سحر و افطار میں ساتھ رکھیئے
رمضان المبارک بچوں کی تربیت کے لئے سحر و افطار میں ساتھ رکھیئے

دوسروں کی مدد کے وقت ساتھ رکھیں۔

رمضان المبارک کامہینہ غم گساری  اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس میں ہر مسلمان کی یہ کوشش ہونی چاہیے بلکہ اپنے بچوں کو بھی یہ ترغیب دینی چاہیے۔ کہ اپنے  ہی دسترخوان کو بے شمار نعمتوں سے سجانے کے بجائے ایک دوآئٹم کم  کرکے کسی غریب کی بنیادی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔ معاشرے میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کےپاس دووقت کا کھانا یا ضرورت کے کپڑے بھی نہیں ہوتے۔

روزےکے مقاصد  میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ بھوک پیاس کی شدت کو محسوس کیا جاسکے ۔ اور بھوکے پیاسے رہنے والوں کی مدد کیلئے ذہنی طور پر آمادہ ہوسکیں۔ چنانچہ ہمیں اپنے اڑوس پڑوس میں ایسے ناداروں کو تلاش کرنا چاہیے جو ضرورت مند ہوتے ہیں ۔ اور ان کے ساتھ مدد کرنی چاہیے۔ اس مدد کے وقت بچوں کو اپنے ساتھ رکھنا چاہیے بلکہ بچوں  کے ہاتھوں سے یہ مدد غریبوں تک پہنچانی چاہیے۔

لیکن یاد رہے ایسا کرتےہوئے بچوں کو سکھانا پڑے گا۔ کہ وہ دکھاوا نہ کریں بلکہ اللہ کی رضا کیلئے یہ سب کچھ کریں۔ نیز یہ بھی سمجھانا چاہیے کہ کسی بھی اشارے کنایے سے ان غریبوں کی عزت نفس مجروح نہ بلکہ آپ کی مدد  لینے والے غریبوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

بچوں کے ساتھ مل کر پڑوسیوں کے گھر افطاری پہنچائیں۔

یہ بہت اہم ہے کہ بچوں کو ساتھ لیکر پڑوسیوں کے گھر افطار ی پہنچائیں۔ اس سے ثواب تو ملے گا ہی ساتھ میں بچوں کی بہت اچھی تربیت کا موقع بھی ملے گا۔ اس سے بچوں کو خوشگوار احساس ہوگا او ر بچے یہ بات بھی سیکھ سکیں گے کہ پڑوسیوں کو  ایک دوسرے سے چیزیں شئیرکرنی چاہییں۔ خاص کر دوسروں کوافطار کروانے کی فضلیت حاصل کرنے کیلئے ہر انسان کو بھرپور  کوشش  کرنی چاہیے۔

رمضان پینٹنگ کی سرگرمی۔

بچوں کو روزوں کے دوران کسی نہ کسی  دلچسپ سرگرمی میں  مصروف رکھنا چاہیے۔ ورنہ بچے سوتے رہیں گے یا ٹی وی اور موبائل وغیرہ میں اپنا وقت بتانے کی کوشش کریں گے یہ دونوں چیزیں بچوں اور بڑوں کیلئے  نقصان دہ ہیں۔ اگر فارغ وقت ملتاہے توبچوں سے رمضان پینٹنگ  کرواسکتے ہیں۔  اس سے بچوں کی تخلیقی صلاحیت پروان چڑھے گی ان کے تخیلات وتصورات میں نکھار آئے گا۔ اور ساتھ ہی روزہ کے دوران بچوں کیلئے اچھی سرگرمی بھی بنے گی۔

رمضان المبارک چارٹ

بچوں کے لئے رمضان المبارک کی سرگرمیاں منظم کرنے کیلئے ایک چارٹ بنایا جاسکتاہے۔ جس میں رمضان کی تاریخوں کے ساتھ مطلوبہ کاموں کی چیک لسٹ بنائی جائے۔ اور بچوں سے کہا جائے کہ وہ  روزانہ بیادوں پراپنی ذمہ داری مکمل کرکے اس چارٹ پر ہاں یا نہ کی چیک لگایاکریں۔  اس چارٹ کے مطابق جیتنے پر رمضان کے آخر میں کوئی انعام مقرر کریں۔ اس سے بچوں کو موٹیوشن ملے گی ۔ اور خوشی سے رمضان کی سرگرمیاں سر انجام دیں گے۔۔

یہ بھی پڑھئیے:

اخلاقی تربیت

RELATED ARTICLES

2 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی