گھرپر سیکھنے سکھانے کاماحول بنائیے

گھر پر تعلیم کا ماحول

گھرپر سیکھنے سکھانے کاماحول بن جائے تویہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اور گھر ہی وہ پہلامدرسہ  ہوتاہے جہاں سے بچے اپنی تعلیمی کیرئیرکا آغاز کرتے ہیں۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں۔ اور ٹین ایج کو پہنچ جاتے ہیں تو وہ اس بات کو بھولنے لگتے ہیں۔

کہ گھر ہی  ان کا اصل تعلیمی مرکز ہے جہاں وہ تربیت حاصل کرتے ہیں ۔ ان کو دوبارہ اس طرف لانے اور ان میں شوق ورغبت پیدا کرنے میں والدین کو اپنا کردار ادا کرناچاہیے۔

:بچوں کی تعلیم میں شامل حال رہئے

بچوں کی تعلیم کے عمل میں والدین کو براہ راست شامل رہنا چاہیے۔ مثلا بچے کیا پڑھتے ہیں؟  کون کو نسے ٹیچرز سے پڑھتے ہیں؟ ہر سبجیکٹ کی پروگریس کیا ہے؟ان سبجیکٹس کے مسائل یا رکاوٹیں کیا ہیں؟اسکول ورک اور ہوم ورک کس طرح سے انجام پارہے ہیں؟یہ سب کچھ والدین کے علم میں ہونا چاہیے ۔

اور والدین کو ان باتوں کو لے کر اپنے بچوں سے گفت وشنید کرتے رہنا چاہیے ۔ اگر یہ مضامین درست جارہے ہوں۔ تو اللہ کا شکر بجالانا چاہیے۔ لیکن اگرکسی بھی مرحلے میں کوئی مسائل درپیش  ہوں۔ تو ان کو حل کرنے میں بچوں کی مدد کرنی چاہیے۔

:حالات حاضرہ پر باہمی گفتگوکیجئے

کرنٹ افیرز اورحالات حاضرہ سے باخبر رہنا بچوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ والدین کو چاہیے کہ روزانہ کی تازہ خبروں کی اپڈیٹ خود بھی لیتے رہیں۔ اور بچوں کو بھی ان سے باخبر رکھیں ۔ بلکہ روزانہ کی بنیاد پر خبرین سننے کے بعد بچوں سے مختلف خبروں پر کچھ نہ کچھ ڈسکشن کیا کریں ۔

اس سے روزانہ بچوں سے بات چیت کا اچھا اور تازہ موضوع ملتارہے گا ۔جبکہ دوسری طرف بچے بھی اپنی اردگرد کی دنیا سے باخبرہوتے رہیں گے۔

:بک ریڈنگ اور فزیکل وزٹ ساتھ ساتھ رکھیں

بچوں میں کتاب مطالعہ  کی عادت کو فروغ دیں۔ اس کے لئے گھر میں ایک چھوٹی سی لائیبریری بناسکتے ہیں۔ جس میں بچوں کے پڑھنے کے لئے اچھی کتابوں کی کلیکشن موجود ہو۔ گھرمیں کوئی روزنامہ اخبار اور ہفتہ وار میگزین ضرور لگوائیں۔ تاکہ بڑوں اور بچوں کو روزانہ اور ہفتہ وار پڑھنے کے لئے کچھ نہ کچھ تازہ مواد ملتارہے۔

اور بڑوں کو دیکھ کر بچوں میں بھی پڑھنے کا رجحان پیدا ہوجائے ۔ ریڈنگ کے علاوہ بچوں کے ساتھ مختلف میوزیم ، آرکائیوز اور تاریخی مقامات کی وزٹ اور سیر کا اہتمام کریں۔ جس سےبچوں کو ان مقامات کو براہ راست دیکھنے اور جاننے کا موقع ملے گا۔

اوران کے اندر پوری طرح جاننے کا تجسس پیدا ہوگا۔ نیز ان میں کتابیں پڑھنے اور ریسرچ کرنے کی رغبت پیدا ہوجائے گی۔

گھرپر سیکھنے سکھانے کاماحول بنائیے

:ٹیلی وژن ، کمپیوٹر،موبائل اور انٹرنیٹ کوتعلیم کا ذریعہ بنائیں

ٹیلی وژن ، کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ یہ سب ذرایع میڈیا ٹیکنالوجی کے مختلف مظاہر ہیں۔آج ہماری نئی جنریشن میڈیا ٹیکنالوجی خاص کر موبائل، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کررہی ہے۔بچہ بچہ یوٹیوب اور فیس بک پر موجود ہے۔ چیٹنگ، میسجنگ اور ویڈیو شئیرنگ ان کا مشغلہ  بن چکی ہے۔

یہ بات ہمیں معلوم ہے۔ کہ میڈیا ٹیکنالوجی کا استعمال درست اور غلط دونوں طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔ اگر اس میڈیم کا استعمال درست مقصد کے لئے بہترانداز میں کیا جائے۔ تو یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ کیونکہ اس نے ہماری زندگی میں بڑی آسانیاں پیداکی ہیں ۔

لیکن اگر اس کا منفی پہلودیکھا جائے۔ تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ غلط استعمال کرنے والوں کے لئے یہ نہایت مخرب اخلاق چیز ہے۔

جب سوشل میڈیا اور میڈیا ٹیکنالوجی کا درست استعما ل ہم اپنے بچوں کو نہیں سکھائیں گے۔ اور اس کے استعمال کی حدود بھی مقررنہیں کریں گے۔ تو ظاہر ہے پھرخرابیاں پیداہونگی ۔ ایک طرف بچوں کے سامنے ٹیکنالوجی کے استعمال کا درست مقصد یا کوئی ہدف نہ ہو ۔اور پھر کوئی وقت بھی مقرر نہ ہو ۔

تو بچے  اپنا اکثر وقت اسی کے ساتھ گزاریں گے۔ اور بے مقصد استعمال ہونے کی وجہ سےمخرب اخلاق ،بے کار چیزوں پر وقت صرف کریں گے۔ والدین کے لئے کرنے کا کام یہ ہے کہ وہ ان ذرائع ٹیکنالوجی کو تعلیم اور سیکھنے سکھانے  کا ذریعہ  بنائیں۔

موبائل اور انٹرنیٹ کا بہتراستعمال

اگر موبائل ، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کو کسی اچھے مقصد کے لئے  استعمال کیا جائے ۔تو میرے خیال میں اس سے بڑا استاد اس وقت دنیا میں موجود نہیں۔ جو آپ کو ہر مسئلہ بتادیتا ہے۔ اور سکھا بھی دیتاہے۔

بس ضرور ت اس بات کی ہے۔ کہ بچے کے پاس زندگی میں کوئی ہدف ، کوئی مقصد یا ٹارگٹ ہونا چاہیے۔ اور ساتھ ہی ان آلات کو اس ٹارگٹ کے حصول کے لئے استعمال کرنے کا درست طریقہ آنا چاہئے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوگا ۔ کہ ہمارے بچے اس کو اپنے بہترین مفاد میں استعمال کرسکیں گے۔

اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو، ہماری اولاد کو ہدایت عطا فرمائے۔ اورہمیں بحیثیت والدین اپنا مثبت کردار اداکرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

یہ بھی پڑھیئے:

تربیت اولاد کی ضرورت واہمیت

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top