تحریر: لطیف الرحمن لطف
وہ اس وقت صرف پانچ سال کا بچہ تھا جب اس نے آئمہ حرمین کے لہجے میں تلاوت کرنے کی معصومانہ کوشش شروع کی تھی وہ اس چھوٹی عمر میں اپنی توتلی زبان سے مسجد حرام اور مسجد نبوی کے موذنین کی اذانوں کی نقالی کیا کرتا تھا اس کا استاد اپنے گھر کی سیڑھیوں پر اپنے اس ننھے شاگرد کی ان معصوم اداوں کو دیکھ کر محظوظ بھی ہوتا اور اپنی آنکھوں میں اس کے اچھے مستقبل کےخواب بھی سجاتا شیخ محمد ذاكر کے اس شاگرد کے بچپن کا شوق آج ایک حیران کن فن کا روپ دھار چکا ہے اپنے استاد کے گھر کی سیڑھیوں پر بڑے بڑے قراء کی نقل اتارنے والے اس بچے کو آج دنیا قاری سعد نعمانی کے نام سے جانتی ہے
پاکستان سے تعلق رکھنے والےقاری سعد نعمانی نے حفظ قرآن كى تكميل ”مدرسہ مصعب بن عمیر”(جده) اور فن تجو يد و قرات كى تكميل “دارالقرآن الكر يم”(مدينه منوره)سے کی اسکول کی تعلیم بھی سعودی عرب ہی میں حاصل کی سعدنعمانی نےانیس سو اٹھانوے کو اپنے روحانی مر بی مولانا محمد عاشق الہی بلند شہری رحمہ اللہ کی تجو یز پر دینی تعلیم حاصل کرنےکےلئے اپنے آبائی وطن پاکستان کا رخ کیا اور یہاں كى سب سے بڑی دینی درس گاہ”جامعہ دارالعلوم کراچی” میں داخلہ لیا اور دوہزار چھ میں درس نظامی کی تکمیل کی۔
سعد نعمانی دارالعلوم کراچی میں ہمارے ہم سبق تھے یہاں بھی مختلف تقر یبات میں اپنی مسحورکن تلاوت کی وجہ سے وہ شیوخ،اساتذہ اور طل کی توجہ کےمرکز ہوتے تھے ایک مرتبہ ہمارے استاد ڈاکٹر محمد عمران اشرف عثمانی نےان سے مختلف قراء کے لہجوں میں تلاوت کی فرمائش کی انہوں نے آئمہ حرمین سے لے کر شیخ عبدالباسط اور دارالعلوم کراچی کے بعض قار یوں اور اماموں تک کی ہو بہو نقالی کرکے ڈاکٹر صاحب کو حیران کرد یا آخر میں ڈاکٹر صاحب نے پوچھا سعد! آپ میرے والد صاحب(حضرت مفتی تقی عثمانی) کی نقل اتار سکتے ہیں؟ سعد نے کہا کیوں نہیں استاذجی! پھر انہوں نے حضرت مفتی صاحب کےانداز میں تلاوت کی تو ڈاکٹر صاحب اور کلاس کےساتھی بہت محظوظ ہوئے
درس نظامی کی تکمیل کے بعد قاری سعد نعمانی دوبارہ دیار رسول میں سکونت پذ یر ہوگئے اس وقت آپ مسجد نبوی میں تعليم قرآن کے استاذ ہیں آپ رمضان المبارک میں مسجد قباءکے قر یب واقع ”مسجد الر بیعان” میں تراویح پڑھاتے ہیں ایک مرتبہ آپ نےاسی مسجد میں شیخ عبدالرحمن السد یس کےلہجے میں نماز پڑھائی مقامی لوگوں نے جب مسجدکے لاوڈ اسپیکرسے گونجتی ان کی آواز سنی تو سمجھے کہ آج امام کعبہ ان کی مسجد میں تشر یف لا چکے ہیں پورا محلہ امڈ آیا یہاں تک کہ مسجد میں تل دھرنےکو جگہ نہ تھی نماز کے اختتام پر اس وقت لوگوں کو حیرت کا شد ید جھٹکا لگا جب ان کو بتایا گیا کہ نماز پڑھانے والے شیخ سد یس نہیں بلکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والےقاری سعد نعمانی ہیں
چند سال قبل شیخ سعد ںعمانی نے امام کعبہ اور امور حرمین کےسر براہ شیخ عبدالرحمن السد یس سےملاقات کی اس موقع پر شیخ سد یس نے ان سے اپنے لہجے میں تلاوت کرنے کو کہا قاری سعد نعمانی نے جب ان کےلہجےمیں سورہ رحمان کی ابتدائی آیات کی تلاوت کی تو شیخ سد یس ورطہء حیرت میں ڈوب گئے شیخ سدیس نےتعجب کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ فرق کرنا ہی مشکل ہورہا ہے کہ ہم دونوں میں سے اصل سدیس کون ہے؟آپ تو اصل سےبھی اچھا پڑھتے ہیں ۔اس موقع پر قاری سعدنعمانی نےدیگرقراء کےلہجوں میں بھی تلاوت کی شیخ سدیس نے ایک موقع پر فرط جذبات میں ”پاکستان زندہ باد”کا نعرہ بلند کیا۔
امام کعبہ نے دنیا بھر میں آئمہ حرمین کا تعارف اور قرآن کا پیغام عام کرنے پر قاری سعد نعمانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعد نعمانی پاکستان کا فخر اور امت مسلمہ کا قیمتی سرمایہ ہیں اس ملاقات کے دوران انکشاف ہوا کہ شیخ عبدالرحمن سد یس اور سعد نعمانی دونوں شیخ محمد ۔ماجدکے شاگرد ہیں۔ ملاقات کےآخر میں شیخ سدیس نے قاری سعدنعمانی کو ان کی قرآنی خدمات کے اعتراف میں ایک یادگاری شیلڈ بھی عطا کی
قاری سعد نعمانی دنیا کے پچاسی سے زائد نامور قراء کرام کے لہجوں میں ایسی قرات کرتے ہیں کہ سامع کو اصل اور نقل میں فرق تک محسوس نہیں ہوتا آپ شیخ عبداللہ الخلیفی رحمہ اللہ،شیخ عبدالرحمن السد یس، شیخ سعود الشر یم،شیخ عبدالرحمن الحذ یفی،شیخ عبداللہ السبیل،شیخ صالح عبداللہ حمید،شیخ ماہرالمعیقلی،شیخ عبداللہ جابر،شیخ اسامہ خیاط اور شیخ محمد ایوب سمیت مسجدحرام اور مسجد نبوی کے اکثر آئمہ کرام کےلہجوں میں تلاوت کرتے ہیں۔
دنیا کے بہت سےممالک میں آپ کو ” سفیر آئمہ حرمین”کے لقب سے یاد کیا جاتاہے قاری سعد نعمانی پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر بھی اپنے حیران کن فن قرات کا مظاہرہ اور ناظر ین سے داد تحسین سمیٹ چکے ہیں ان کو سعودی عرب اور پاکستان میں کئی حکومتی ایوارڈزسے بھی نوازا جا چکا ہے سعد نعمانی جیسے باصلاحیت نوجوان یقینا اس ملک کےلئے اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ”گھر کی مرغی دال برابر” کے بمصداق ملکی ٹیلنٹ کی قدر نہیں کرتے جب وہی ٹیلنٹ کسی اور کے ہاتھ لگ جاتاہے اور وہاں اس سےاستفادہ شروع ہوجاتا ہے تب ہمیں احساس ہوتاہے کہ یہ تو کام کا آدمی تھا سعد نعمانی ایک اچھے قاری ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی ہیں شہرت اور ناموری حاصل کرنے کےباوجود بحیثیت انسان ان میں کوئی تبد یلی نہیں آئی ہے۔
ان کی شخصیت میں آج بھی وہ دوستانہ بے تکلفی موجودہے جو طالب علمی کے زمانے میں تھی وہ آج بھی اپنے ساتھیوں سے اسی طر ح ملتے ہیں جس طر ح وہ بارہ برس قبل ملا کرتے تھے ان کی گفت گو کا لہجہ وہی ہے جو پہلے ہوا کرتا تھا وہ اپنے کلاس فیلوز سے کسی پروٹو کول کے متمنی ہوتےہیں نہ ہی ان پر اپنی حضرتیت کا روعب بٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ماشاءاللہ، بہترین۔