تربیہ فیملی پلاننگ
آئیڈیل تربیت اولاد پلاننگ سے مراد وہ منصوبہ بندی ہے۔ جس میں والدین اپنی شادی کے وقت سے ہی شادی کے بعد ہونے والی متو قع اولاد کی بہتر پرورش وپرداخت اوران کی اچھی تعلیم و تربیت کو پیش نظر رکھ کرکوئی منصوبہ بندی کریں۔ اس طرح کی تربیہ پلاننگ کیلئے خودوالدین کاپہلے سے تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔
اس عمل کا فائد ہ یہ ہوتاہے، کہ ابتدا سے ہی بچہ آئیڈیل تربیہ کے اصولوں کے مطابق اور تربیہ دوست ماحول میں پروان چڑھنا شروع کرتاہے۔ جس سے بعد میں والدین اورخود تربیہ حاصل کرنے والے بچے کو کسی پریشانی کاسامنا کرنا نہیں پڑتا۔آئیدیل تربیت اولاد پلاننگ ترتیب دینے اوراسے کامیاب بنانے کے لئے مندرجہ ذیل نکات پر کا م کرنا لازمی ہے۔
آئیڈیل تربیت اولاد کی بنیادی نکات
- رشتے کی تلا ش کے وقت اولاد کی تربیت کو پیش نظررکھیں۔
- شادی سے پہلے یا اس کے فورا بعد پیرنٹنگ اینڈ تربیہ کا سرٹیفکیٹ کورس کریں۔
- حمل ٹھہرنے سے پہلے اور حالت حمل میں تربیہ کے اصولوں کو پیش نظر رکھیں۔
- دوبچوں کے درمیان اتنا مناسب وقفہ ہو کہ پہلی اولاد کی اچھی پرورش اور تربیت متاثر نہ ہو۔
- والدین اولاد کی ضروریات کی تکمیل اور اچھی تعلیم وتربیت کوزندگی کی اولین ترجیح بنالیں۔
- گھرکاماحول تربیہ دوست بنائیں اور تربیہ کے اصولوں کے مطابق یومیہ روٹین سیٹ کرلیں۔
- شادی کے وقت سے ہی اولاد کی تربیت کی ذمہ داری اور تقاضوں کا پوراادراک کریں۔
ذیل میں ہم ان تمام نکات پر گفتگوکریں گے لیکن اس سے پہلےتربیت کے مفہوم کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
:تربیت کا مفہوم
تربیت عربی کا زبان لفظ ہے،اہل لغت کے نزدیک تربیت کے کئی معانی ہیں۔ مثلا پرورش کرنا، پالناپوسنا، بڑھانا ،ڈسپلن سکھانا،کسی کا بھرپور خیال رکھنا، تربیت کرنا،پڑھانالکھانا اور کسی چیزکو تدریجاً نشو ونما دے کر حد ِکمال تک پہنچانے میں مددکرنا وغیرہ۔ یہ سب معانی تربیت کے مفہوم میں شامل ہیں۔
تربیت کرنے والے کو اردو میں مربی، مرشد، شیخ جبکہ انگریزی میں اسے منٹورر کہاجاتا ہے۔جو والدین ، اساتذہ یادونوں ہوسکتے ہیں۔ تاہم ابتدائی اور حقیقی مربی والدین ہی ہوتے ہیں۔
انگریزی میں تربیت کا متبادل لفظ منٹورنگ ہے۔آج کل مغرب میں اس کا ایک اور متبادل لفظ اموشنل انٹیلی جنس استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کا متبادل لفظ عام طور پر ٹریننگ بھی ماناجاتا ہے جو بظاہر درست نہیں۔ کیونکہ ٹریننگ کچھ اور چیز ہے۔ ٹریننگ میں ایک ٹرینٹر اپنی پروفیشنل اورعام زندگی کی مہارتیں بہت زیادہ لوگوں سے ایک ساتھ شئیر کرتاہے۔ جن کے ساتھ ٹرینر کاقلبی تعلق ہونا ضروری نہیں ۔
جبکہ منٹور نگ اور تربیت میں ایک فرد دوسرے فردکوپروفیشنل مہارتیں ، زندگی گزارنے کے بنیادی طور طریقے ، دینی تعلیمات اور کردارواخلاق سکھانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ لیکن اس دوران مربی اور زیرتربیت فرد میں قریبی تعلق قائم رہتا ہے۔جس کی وجہ سے سیکھنے سکھانے اور استفادے کا عمل مفید اور خوشگوار ہوجاتا ہے۔
:اسلامی تناظر میں تربیہ کا مفہوم
دینی تناظر میں تربیہ کا مفہوم یہ ہے۔ کہ انسان کے مقصدتخلیق کو پیش نظر رکھتے ہوئے فطری رجحان کے مطابق اس کی صلاحیتوں کو نکھارنے اورجلا بخشنے میں اس کی مدد کی جائے۔ تاکہ وہ اعلی انسانی صفات، پروفیشنل لائف اور زندگی کی عام مہارتوں میں حدکمال کو پہنچ سکے۔
تربیت کامفہوم یوں بھی بیان کیا جاسکتا ہے۔ کہ برے اخلاق وعادات کو اچھے اخلاق وعادات میں تبدیل کرنے کا نام تربیت ہے۔ بیج میں درخت بننے اور کلی میں پھول بننے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ جسے مناسب ماحول فراہم کرنے سے بیج سے درخت اورکلی سے پھول بنتا ہے۔
بالکل اسی طرح تربیہ کے ذریعے بچے کو مناسب ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ تاکہ اس کی خداداد صلاحیتیں نکھر سکیں اوروہ پروان چڑھ کرپھل دار اور سایہ دار درخت کی طرح بن سکے۔
تربیت کے مقاصد کیا ہیں؟
- انسان کو مقصدتخلیق سے آشنا کرکے اسے مقصد کی طرف بھاگنے کا ذوق عطا کرنا
- فطری رجحان کے مطابق انسان کی پوشیدہ اور چھپی ہوئی صلاحیتوں کو تربیت کے ذریعے نکھارنا
- تعلیم کے ذریعے جوچیز شعورکا حصہ بن جائے تربیہ کے ذریعے اسے مزاج کا حصہ بنادینا۔
- انسان میں اعلی صفات کی پرورش کرکے اسے انسانیت کے بلند مقام تک پہنچانا۔
- تعلیم وتربیت میں فرق جاننے کیلئے یہاں کلک کیجئے۔
:رشتے کی تلا ش کے وقت آئیڈیل تربیت اولاد پلاننگ
رشتے کی تلاش کا وقت اس مقصد کے لئے اہم موقع ہوتا ہے۔ کہ اپنی آئندہ آنے والی نسل کے لئے کچھ اچھا خواب دیکھاجائے۔ اولاد کی اچھی پرورش وپرداخت اور اچھی تعلیم وتربیت کا آغاز اچھے رشتے کی تلاش سے ہی ہوتا ہے۔ جب میاں بیوی دونوں دین واخلاق کے حوالے سے اچھے کردار کے حامل ہوں۔
تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ تربیت یافتہ ہوں۔نفسیاتی وجذباتی طور پر متوازن ہوں۔ نیز ملنسار اور خوش اخلاق ہوں۔ اور ان دونوں میں بچوں کی اچھی تعلیم وتربیت کا جذبہ بھی موجود ہو۔ تو یقینا ایسا رشتہ بہت ہی مبارک اورتلاش کرنے کے قابل ہے ۔ ہمارے دین نے اسی طرح کا رشتہ تلاش کرنے کا حکم دیا ہے۔
چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ رشتے کی تلاش میں عموما چار معیارات کو دیکھتے ہیں۔ خوب صورتی، خاندانی وجاہت، مالداری اور دین داری۔ اس کے بعد فرمایا ابوہریرہ !تم دین داری کے معیار کو اولین ترجیح پر رکھنا۔ یعنی دین کے معیار کو پہلے اور ترجیحا چیک کرنے کے بعد باقی چیزیں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اس حدیث میں جس چیز کو دین داری کہاگیا ہے، ا س کی تمام خصوصیات وہی ہیں جو ابھی ہم نے اوپر بیان کی ہیں۔ یعنی وہ رشتہ ایمان دار ہو۔ عبادات اور صوم وصلوۃ کا پابند ہو۔اچھے کردار واخلاق سے مزین ہو۔اس کا دینی شعور بلند ہو۔ وہ سلیقہ مند ہو، سماجی اور جذباتی طورپر متوازن ہو۔
اپنے افراد خانہ سے تعلق رکھنا،ادب واحترم اور محبت دینا اس کی سرشت کا حصہ ہو۔ ان تمام خصوصیات کا حامل رشتہ مبارک رشتہ ہے جس کی تلا ش میں نکاح کے خواہشمند انسان کو نکلناچاہیے۔
:شادی سے پہلے یا اس کے فورا بعد پیرنٹنگ اینڈ تربیہ کا سرٹیفکیٹ کورس ضرورکریں
اگرآپ آئیڈیل تربیت اولاد پلاننگ کرنا چاہتے ہیں۔ تو یہ ضروری ہے کہ پلاننگ کرنے سے پہلے پورے تربیہ پروگرام سے نہ صرف واقف ہوں، بلکہ اپنے حالات اور ماحول کے مطابق اسے پلان بھی کرسکیں۔ اس لئے ضرور ی ہے کہ شادی سے پہلے یا اس کے فورابعد کم از کم تربیہ اینڈ پیرنٹنگ سرٹیفکیٹ کورس ضرورکریں۔
جس سے آپ کو اس پورے پروگرام اور اس کی ترتیب کا علم ہوگا۔پھر اس موضوع پر لٹرٹیچر پڑھیں یا ویڈیوز دیکھیں گے تو ان سے استفادہ کرنا اور اپنے ماحول کے مطابق ان کو استعمال کرنا آسان ہوجائےگا۔ یہاں میں یہ بھی واضح کردوں کہ تربیت کے حوالے سے فکرمند والدین کو تربیت اولاد پر کم از کم تین اہم کتابوں کا لازمی مطالعہ کرنا چاہیے۔
اس موضوع پر ہماری کتاب ” تحفہ والدین برائے تربیت اولاد “بہت اہم ہے۔ اس جیسی کم از کم تین کتابیں ضرور پڑھیئے۔
تربیت کے موضوع پر تین کتابوں کے مطالعہ کے ساتھ ہماری اس ویب سائٹ پر موجود تربیہ بلاگ آرٹیکلز کو پڑھتے رہنا بھی اس موضوع میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے بہت فائدہ مند ہوسکتاہے۔ کیونکہ یہ آرٹیکلز اس موضوع پر ریسرچ پیرز ہیں جو بڑی جانفشانی سے تیارکئے جاتے ہیں۔
:حمل ٹھہرنے سے پہلے اور حالت حمل میں تربیہ کے اصولوں کو پیش نظر رکھیں
آئیڈیل تربیت اولاد پلاننگ حمل ٹھہرنے سے بھی پہلے بنانے کی چیز ہے۔ چاہے پہلا بچہ ہو یا دوسرا ، بہرحال اس کی پیدائش کا سبب چونکہ والدین ہوتے ہیں۔ لہذا اس کی اچھی پرورش اور اچھی تعلیم وتربیت کے لئے پہلے سے فکرمند ہونا ، پلاننگ کرنا او رپھر اس پلاننگ کے مطابق اقدامات کرنا والدین کی ذمہ داری ہے۔
اس سلسلے میں ہمارے دین کی تعلیمات بہت اہم ہیں۔ مثلا اولاد کے حصول کے لئے میاں بیوی جب قربت اختیار کرنے لگیں ،تو اس کے کئی آداب ہیں۔ مثلا یہ مباشرت بالکل تنہائی میں ہو کسی ناسمجھ بچے کے سامنے بھی نہ ہو۔ اس دوران سر اور جسم ڈھانپ کررکھیں ۔ مباشرت سے پہلے میاں بیوی دونوں یہ دعا ضرور پڑھیں:
بسم اللہ اللَّھُمَّ جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا (بخاری) جب صحبت سے فارغ ہوں تو د ل میں یہ دعا پڑھیں: الْحَمْدُ لِلّٰہ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَہ ُ نَسَبًا وَصِھْرًا․
مباشرت کے بعد حمل ٹھہرے تو اس کی پوری حفاظت کی جائے۔فیملی کلینک میں اپنا نام رجسٹرڈ کروائیں اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق عمل کرتے رہیں۔ دوسری طرف اس دوران ماں بننے والی عورت کو اپنی غذا کا بڑاخیال رکھنا چاہیے۔
اچھی اور متوازن غذا کے استعمال کے ساتھ روزانہ جسمانی ورزش کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ اپنی غذا میں پروٹین، دودھ دہی، تازہ پھلوں ، سبزیوں کے ساتھ لحمیات و مغزیات اور خشک میوہ جات کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
اس دوران ماں کو چاہیے کہ اپنے جذبات ونفسیات کو متوازن بناکر اپنے آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کرے۔ اسٹریس مینجمنٹ کا کورس اگر ہوسکے تو ضرور کریں۔نیز دینی حوالے سے دونوں میاں بیوی کو اور خاص کرماں کو اپنے آپ کو نیک ، متقی، صوم وصلوۃ اوردیگرشرعی احکامات کا پابند بنانا نہایت ضروری ہے۔ نماز ،تلاوت، دعا اور ذکرواذکار کی پابندی کے ساتھ رزق حلال کااہتمام بھی نہایت ضروری ہے۔
ان تمام باتوں کا خیال رکھنا حالت حمل سے ہی اس لئے ضروری ہے کیونکہ ماں کے پیٹ میں پرورش پانے والے بچے پر یہ تمام چیزیں اثر اندا ز ہوجاتی ہیں۔ اگر ماں باپ ان چیزوں کا خیال رکھیں گےتواس کے مثبت اثرات پیٹ میں پرورش پانے والے بچے پر پڑیں گے۔ لیکن اگر ان چیزوں کو نظر انداز کریں گے، تو اس کے منفی اثرات بھی پیدائشی طورپر جنین پر پڑیں گے۔