Saturday, December 7, 2024
HomeArticlesمطالعے کا درست طریقہ کیا ہے؟

مطالعے کا درست طریقہ کیا ہے؟

مطالعے کا درست طریقہ 

مطالعہ کیا ہے؟ مطالعہ کامیابی کی کلید ہے۔ اوپر چڑھنے کی سیڑھی ہے۔ مطالعہ اپنی منزل تک آسانی سے پہنچنےکا راستہ ہے۔  قرآن کریم کی پہلی وحی بھی علم اور مطالعے سے متعلق ہے فرمایا ” اقرا  باسم ربک الذی خلق” (ترجمہ ؛پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا) گویا  رب کا پہلا حکم انسان کے لیے یہ ہے کہ اس نے پڑھنا ہے۔

 مطالعہ انسان کے علم کووسعت عطاکرتا ہے، اس میں غور و فکر اور تددبر کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ علم کا راستہ آسان کردیتا ہے۔ علم ہی وہ شے ہے جو انسان کو حیات جاودانی عطا کرتا ہے، بقول استاد ابراھیم ذوق

رہتا سخن سے نام قیامت تلک ہے ذوق

اولاد سےتو ہے  یہی دو پشت، چار پشت

مطالعہ کیسے کریں؟

یوں تو مطالعے کے کئی طریقے ہیں جو آج کے دور میں رائج ہیں۔ ہر اچھا ستاد اپنے طلباء کی اس حوالے سے ضرور رہنمائی کرتا ہے کہ مطالعہ کیسے کرنا چاہیے؟ اس سلسلے میں استاد کے اپنے تجربات بھی ہوتے ہیں۔ جن کو وہ اپنے طلباء کے ساتھ شئر کرتا ہے۔ اور طلباء ان تجربات سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔

 استاد اپنے ماحول، موقع محل، طلبہ کی ذہنی استعداد اور جدید  ریسرچ سے  مختلف تجربے اور ٹپس حاصل کرتا ہے۔ اور پھر انہی کی روشنی میں اپنے طلبہ کو  رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ کچھ طلبہ فطری طور پر ذہین ہوتے ہیں جو اپنے اساتذہ سے رہنمائی کے ساتھ ساتھ کچھ اپنے اصول بھی  وضع کرلیتے ہیں اور ان کر بنیاد پر مطالعہ کیا کرتے ہیں۔

 بنظر غائر اگر دیکھا جائے تو مطالعے کے چند طریقے ہیں جن پر کار بند ہوکر 98 فیصد نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔طلباء کی آسانی کے لیے ہم آج مطالعے کے چند طریقے اور کچھ اصول بیان کرتے ہیں۔ جو کہ طلباء میں مطالعے اور حصول علم کے لیے معاون ثابت ہوں گے ۔

یہ بھی پڑھیے: بچوں میں پڑھائی کا شوق کیسے پیداکریں؟

مطالعے کے اصول

1۔ہوا دار اور پرسکون جگہ کا انتخاب کریں جہاں  آمدورفت زیادہ نہ ہو۔

2۔دوران مطالعہ اپنے پاس سے ہر قسم کے کھلونوں بمشول موبائل دور کردیں۔

3۔مطالعے سے قبل اگر گھر کے کچھ ضروری کام ہوں تو انہیں پہلے نمٹالیں۔

4۔ مطالعے کے لیے ایک مخصوص وقت مختص کریں۔

5۔ مختص شدہ وقت پر مطالعے کے لیے روزانہ ضرور بیٹھیں ۔

6۔ کوئی بھی شخص جو مطالعے کے وقت آئے اسے کہیں کہ بعد میں آکر ملاقات کرے۔

7۔ دوران مطالعہ چائے بسکٹ چپس نمکو یا چوینگم وغیرہ کھانے سے ہر گز پرہیز کریں ۔ کیونکہ یہ چیزیں توجہ کو بھٹکانے کا باعث ہوا کرتی ہیں۔

8۔ مطالعے کے لیے صحیح وقت دوپہر قیلولے کے بعد یا صبح اٹھنے کے بعد کا ہوتا ہے۔ طلباء کو ان آٹھوں اصولوں پر ہمیشہ کار بند رہنا ہے۔ تاکہ مطالعہ درست طریقے سے ہو ۔

مطالعہ کرنے کے طریقے

اب مناسب معلوم ہوتا ہے کہ  مطالعہ کرنے کے  کچھ طریقے درج کیے جائیں۔امید ہے ان کو اپنانے سے مطالعہ کرنے اور اس کا مقصد حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

پہلاطریقہ

پہلا طریقہ جو عرصہ دراز سے رائج ہے اور آج تک بہت سے لوگ اس سے مستفید ہورہے ہیں  ۔ وہ   یہ ہے کہ آپ کتاب کا وہ سبق کھول لیں جو آپ نے پڑھنا  اور  یاد کرنا ہے ۔ اس پورے سبق کو دو سے تین  بار  دل جمعی کے ساتھ پوری توجہ سے پڑھ لیں۔ ایک رف کاپی  یا رجسٹر آپ کے پاس ہونا چاہیے۔جس میں آپ چیدہ چیدہ اہم نکات  لکھتے جائیں۔

 اس موقع پر  صرف نکات  لکھنا کافی ہے تفصیلات نہیں۔ اس کے بعد کتاب کو  بند کردیں اور رجسٹر کو بھی ۔ ساتھ ہی  اپنی آنکھیں بھی بند کرلیں ۔اور پورے سبق کے خلاصے کے ساتھ لکھے ہوئے  نکات کو بھی  اپنے دماغ میں دوبارہ دہرائیں  ۔ اس کے بعد آنکھیں کھول لیں اور آپ کے ذہن میں جو سبق کا خلاصہ بن گیا ہے،وہ سب ایک جگہ لکھ لیں۔

 اس طرح سے یاد کیا جانے والا سبق کافی عرصے تک کے لیے ذہن میں محفوظ رہتا ہے۔ رٹہ لگانے کی کوشش بالکل نہ کریں  اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔  بلکہ عین امتحان کے وقت ذہن سے بعض اوقات پورا سبق اور بعض اوقات اہم پوائنٹس  محو  ہوجاتے ہیں۔  لہٰذا رٹے سے اجتناب کریں ۔ اساتذہ  اور والدین کو  بھی چاہئے کہ  بچوں کو  رٹے کے نقصانات سے آگاہ کریں۔

مطالعے کی جدید  ٹیکنیک

مطالعہ کیلئے ایک جدید ٹیکنیک بھی  متعارف کروائی گئی ہے۔ جس کے بانی رابنسن ہیں ۔ رابنسن نے اپنی کتاب “دا افیکٹیو اسٹڈی” میں اس طریقے کو بیان کیا ہے۔ وہ اس طریقے کو” ایس کیو تھری آرز” کا نام دیتے ہیں۔ ایس کا مطلب ہے سروے یا سرسری جائزہ ۔ یعنی سبق کا سرسری طور پر پہلے مطالعہ کرلیا جائے۔

اس کے بعد آتا ہے کیو سے کوئسچن۔ سوالات۔ یعنی اب اس سبق کو اپنی طرف سے  سوالات وجوابات کی شکل میں ڈھال کر پڑھ لیا جائے۔ اس کے بعد باری آئے گی تین مرتبہ آر کی۔  پہلی آر سے مراد ہے ریڈ یعنی پڑھنا۔  دوسرے آر سے ریسائٹ یعنی دوبارہ پڑھ کر جائزہ لینااور تیسرے آر سے ریویو یعنی آخری بار پورے سبق کو دہراکر اور خود سے سوال وجواب پوچھ کر اطمینان کرلینا۔ آخری بارمیں آپ تمام پڑھے ہوئے سبق اور مواد کو 24 گھنٹے کے اندر اندر  دوبارہ دہرائیں گے۔

  اب یہ سبق آپ کو ان شااللہ پختہ یاد ہوجائے گا اور آپ اسے آسانی سے یاد رکھ سکیں گے۔  جب بھی آپ کو ضرورت پڑے ایک بار اسے دہرائیں  گے تو تمام چیزیں آپ کے ذہن میں نقش ہو جائیں گی۔اور اس سبق کو اگر ایک ہفتے کے اندر اندر دوبار دہرالیا جائے تو سال بھر کے لیے اس کا  80فیصد حصہ ذہن  میں نقش  ہو جاتا ہے۔یہ ہے مطالعہ کی جدید تکنیک ۔

ہاں ایک ضروری بات  ذہن نشین کر لیجئے ۔ اور وہ یہ کہ “رب زدنی علما” اور” رب اشرح لی  صدری” کا ورد  دن بھر ضرور کریں ۔ورنہ مطالعے سے قبل اور بعد میں تو معمول ہی  بنا لیں۔  اس طرح اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدافرمادیں گے۔ اور جب اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدا فرمادیتے ہیں۔ تو کوئی مشکل مشکل نہیں رہتی تجربہ کرکے دیکھ لیں.

یہ بھی پڑھیے: اچھی تدریس کے گر

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی