کہتے ہیں کہ کسی کام کو کرنے سے پہلے اس کی منصوبہ بندی کرلینا نصف کامیابی ہے اور اس منصوبہ بندی پر عمل کرلینا سو فیصد کامیابی کی ضمانت ہوا کرتا ہے ۔بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں سبقی منصوبہ بندی کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ سبقی منصوبہ بندی بچوں کی تعلیم و تربیت میں بڑی معاون ثابت ہوا کرتی ہے اور کامیاب اساتذہ اس سے بھر پور فائدہ اٹھایا کرتے ہیں اور اسے ایک معاون ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ کوئی بھی تدریسی عمل اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس کی واضح اور مکمل منصوبہ بندی نہ کرلی جائے۔ سبقی منصوبہ بندی مؤثر تدریس کی جان ہوا کرتی ہے جو کہ تعلیم کو سہل بنانے کے ساتھ ساتھ کامیاب بھی بناتی ہے جو اساتذہ سبقی منصوبہ بندی کے ساتھ پوری تیاری کے ساتھ کمرہ جماعت میں داخل ہوتے ہیں وہ خود اعتمادی کے ساتھ کلاس کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اور کامیابی ان کے قدم چوما کرتی ہے ۔
سبقی منصوبہ بندی کیا ہے ؟
کمرہ جماعت میں داخل ہونے سے قبل پڑھائے جانے والے اسباق کی تیاری اور باقاعدہ ذہنی اور عملی طور پر تیار ہو کر کمرہ جماعت میں جانا اور معلم پر یہ واضح ہونا کہ آج اس نے آدھا گھنٹہ یا چالیس منٹ کے دورانیہ میں کتنے وقت میں کیا کام کرنا ہے اور ان سب کا تحریری اور خوش خط ایک رجسٹر میں لکھا جانا اسے پلینر یا سبقی منصوبہ بندی کہا جاتا ہے جو کہ ایک معلم یا استاد کلاس میں جانے سے قبل ہی تیار کرلیتا ہے ۔
پلینر سے سبقی منصوبہ بندی کی افادیت
پلینر یا سبقی منصوبندی تعلیم و تدریس اور ان کی تفصیل میں بڑی معاون ثابت ہوتی ہے ۔ وقت کی بچت ہوتی ہے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں پڑھائی کے سلسلے میں درپیش مسائل کا پہلے ہی علم ہوجاتا ہے اور ان کا پہلے ہی حل تلاش کرلیا جاتا ہے ۔ کم وقت میں معیاری کام ہوا کرتا ہے کلاس روم میں نظم و ضبط آجاتا ہے پڑھائی کے سلسلے میں آنے والی مشکلات پر قابو پا لیا جاتا ہے ذمہ دار استاد اگر چھٹی پر ہو کوئی دوسرا استاد بھی باآسانی پلینر دیکھ کر بچوں کو پڑھا سکتا ہے ۔ جب سبق کی منصوبہ بندی کرلی جاتی ہے اور معلم یہ جان لیتا ہے کہ اسے کیا کیسے کب کس دن اور کس وقت پڑھانا ہے ۔ ایسے بہت سے مسائل جو کلاس میں دورانپیریڈ پیدا ہو رہے ہوتے ہیں ان کا قلع قمع ہوجاتا ہے۔ ایک کامیاب اور اچھے استاد کی یہ پہچان ہوا کرتی ہے کہ وہ مکمل سبقی منصوبہ بندئی کے ساتھ کمرہ جماعت میں حاضر ہوتا ہے ۔؎
سبق کی منصوبہ بندی کی وضاحت
سبق کی منصوبہ بندی میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہیے کہ جو بھی کام معلم نے کلاس میں جا کر کرنا ہے یا پھر جو کام کلاس میں جا کر بچوں سے لینا ہے اس کومکمل تفصیل اور وضاحت کے ساتھ اپنی سبقی منصوبہ کے رجسٹر میں لکھ لینا ضروری ہوا کرتا پہے ہر بات واضح صاف ستری باقاعدہ دن اور تاریخ کے حوالوں کے ساتھ لکھی ہونی چاہیے ۔سبقی منصوبہ بند ی میں اسی طرح سبق کے تمام پہلؤں اور نقطوں کی وضاحت ہونی چاہیے ۔ تمام تر بنیادی باتوں کا اندراج ہونا چاہیے ۔غیر ضروری یا مہمل باتوں کا لکھنا کچھ اچھا نہیں ہوتا ۔ اس بات کا بھی اندراج پلینر میں کیا جائے کہ کس کس نقطے کی وضاحت کی جائے گی اور کس طرح سے کی جائے گی مواد کیا فراہم کیا جائے گا ؟ وائٹ بورڈ پر کیا تحریر کیا جائے گا ۔کون کون سی تدریسی امدادی اشیاء اس حوالے سے استعمال کی جائے گی اور گھر کے لیے طلبہ کو کیا کام دیا جائے گا ۔ غرض یہ کہ پڑھائے جانے والے سبق کے بارے میں تمام معلومات بہم فراہم کی گئی ہو اور وہ ہر لحاظ سے واضح ہو ۔ ان میں کسی قسم کا جھول اور ادھورا پن نہیں ہونا چاہیے ایک مؤثر سبقی منصوبہ بندی میں یہ ساری خصوصیات شامل ہوا کرتی ہیں ۔
سبق کی منصوبہ بندی اور متعین وقت
عموما چونکہ پیریڈ کم وقت کا ہوا کرتے ہے لہذا تمام لکھی ہوئی باتیں اپنے وقت پر ہی وقوع پذیر ہونا چاہیے مثال کے طور پر اگر آج تیس منٹ کے دوارنیہ میں معلم نے کوئی سبق پڑھانا ہے تو اس میں سبق کا تعارف اس کی پڑھائی سبق کا سمجھانا اور سوال وجواب کر نا تا کہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ بچے کس حد تک ان باتوں کو سمجھ پائیں ہیں یہ چار بنیادی کام ہیں جو معلم نے آج کے تیس منٹ کے دورانیہ میں مکمل کرنے ہیں اگر معلم یہ چاروں کام مقررہ وقت میں کرلیتا ہے تو یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ معلم کی سبقی منصوبہ بندی بڑی کامیاب ہے ۔
سبق کی تقسیم
سبقی منصوبہ بندی میں ایک اہم کام سبق کی تقسیم بھی ہوا کرتی ہے کہ سبق کو شروع کرانے سے لیکر اسے ختم کرنے تک کے تمام مراحل کو دنوں میں تقسیم کرلیا جائے کس دن کیا پڑھائی کرانی ہے کس دن سوالوں کے جواب کرانے ہیں اور پھر باقی سرگرمیاں جو سبق میں شامل ہیں وہ کس دن مکمل کرانی ہیں دن اور تاریخ کے مکمل حوالے کے ساتھ وہ سوال جواب اور سرگرمیاں حل شدہ حالت میں ٹیچر کے پلینر رجسٹر میں درج ہونی چاہیے ۔لکھ لینے سے وقت کی بچت کے ساتھ ساتھ معلم ذہنی طورپر بھی مکمل تیار رہا کرتا ہے اور سبق کی تقسیم کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ بچوں پر کام کا اضافی بوجھ نہیں پڑا کرتا اور ایک بڑے کام کو جب ٹکڑوں میں تقسیم کرلیا جاتا ہے تو اس میں خوبصورتی اور نکھار آجاتا ہے ۔ اس طرح کام بھی آسان ہو جاتا ہے ۔ سبق کی تقسیم انتہائی اہمیت کی حا مل ہوتی ہے معلم کا اس سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے ۔
حرف آخر
سبقی منصوبہ بندی کی اہمیت سے انکار کسی طور پر بھی ممکن نہیں اچھی تعلیم و تدریس کے لیے اس کی اہمیت مسلم ہے سبقی کی منصوبہ بندی استاد کو خود اعتمادی اور وقار مہیا کرتی ہے وہ مستعد با ہمت اور اینرجیٹک ہو کر اپنا کام کر پاتا ہے ۔ انسان کی زندگی میں وہی کام مکمل ہوتے ہیں اور انہی کاموں میں انسان کامیاب ہوتا ہے جب کی اس نے وقت سے پہلے منصوبہ بندی رک رکھی ہو ۔ جس طرح ایک بہادر سپاہی بغیر ہتھیار کے محاذ پر نہیں جاتا اسی طرح ایک کامیاب استا دبھی سبقی منصوبہ بندی مکمل کیے بناء کمرہ جماعت میں داخل نہیں ہوتا ۔ سبقی منصوبہ بندی کے بغیر کلاس میں جانا ایسا ہی ہے جیسا کہ خلاء میں قلعے تعمیر کرنا ۔اسلیے کامیاب اساتذہ کا یہ وطیرہ ہوتا ہے کہ وہ اس اہم اور ضروری کام کو کلاس میں جانے سے قبل ہی مکمل کیے ہوتے ہیں اس طرح سے کام آسان اور سہل بھی ہوجاتا ہے اور فوائد اور ثمرات بھی حاصل ہوتے ہیں سبقی منصوبہ بندی کے ذریعے ہی تعلیم و تدیس کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے لہذا اس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے اور اسے مزید بہتر سے بہتر بنانے کی کوشیشیں جاری رکھنی چاہیے تا کہ تعلیمی عمل کامیابیوں کے ساتھ اپنی منزل کی جانب بڑھتا رہے اور اس میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ اور سقم نہ پیدا ہو ۔
یہ بھی پڑہیں