رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی رحمتوں برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ ہم پر جلوہ افروز ہے ۔اس ماہ مقدس کےآخری عشرے میں اللہ تعالی نے ایک مبارک رات رحمتون برکتوں اور سعادتوں والی رکھی ہے جسے شب قدر یا لیلتہ القدر کہا جاتا ہے۔شب قدر وہ برکت والی رات ہے جس کی گواہی خود قرآن کریم نے دی چناچہ ارشاد باری تعالی ہے کہ انا انزلنہ فی لیلتہ القدر ترجمہ(بے شک ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا) یعنی قرآن کریم زکر حکیم سے متعلق کہا جارہا ہے کہ شب قدر اس کے نزول کی رات ہے۔مومنیں اندازہ کر سکتے ہیں کہ جس رات کتاب نازل ہوئی اس رات کی یہ اہمیت ہے کہ اسے برکتوں والی رات کہا گیا تو خود اس کتاب کی کیا قدر ومنزلت ہوگی اور پھر جس ہستی پر وہ نازل ہوئی اس ہستی کا کیا مقام ومرتبہ ہوگا۔یہ اللہ تبارک وتعالی کا نبیﷺ کی امت پر احسان عظیم ہے کہ اس نے نبیﷺ کے وسیلہ جلیلہ سے ہم گناہگاروں پراحسانات اورانعامات کے دریا بہا دیئے۔اور ہمیں ایک ایسی مبارک رات عنایت فرمائی کہ جسے شب قدر کہتے ہیں۔ بقول شاعر
قربان میں انکی بخشش کے
مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
بن مانگے دیا اور اتنا دیا
دامن میں ہمارے سمایا نہیں
ایمان ملا ان کے صدقے
رحمان ملا ان کے صدقے
قرآن ملا ان کے صدقے
رمضان ملا ان کے صدقے
وہ کیا ہے جو ہم نے پایانہیں
قربان میں ان کی بخشش کے
شب قدر کیا ہے؟
شب قدر کے معنی تعظیماور قدر والی رات ہے۔چناچہ امام ابو بکرالورق اس رات یعنی شب قدر کو قدر والی رات کہنے کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ رات عبادت کرنے والے کو صاحب قدر بنا دیتی ہے اگرچہ وہ اس سے پہلے اس لائق نہیں تھا۔
تفسیر خازن میں ہے کہ قدر کے معنی تنگی کے بھی ہیں۔اسی لحاظ سے اس رات کو قدر والی کہنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس رات یعنی شب قدر آسمان سے اس کثرت کے ساتھ فرشتے روئے زمیں پر اترتے ہیں کہ زمیں تنگ ہوجاتی ہے
امام زہری فرماتے ہیں کہ قدر کے معنی مرتبے کے ہیں۔کیونکہ یہ رات باقی راتوں کے مقابلے میں شرف ومرتبے کے لحاظ سے بلند ہے اس لئے اس لیلتہ القدر یعنی شب قدر کہا جا تا ہے۔
شب قدر رمضان کا دل
حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے کہ سال کا بہتریں مہینہ رمضان ہے اور شب قدر اس کا دل ہے۔اسی طرح رسول پاک ﷺسے منقول ایک حدیث ہے کہ جس میں شب قدر کو تمام راتوں کی سردار قرار دیا گیا ہے۔
شب قدر کی فضیلت
حضرت انسسےروایت ہے کہ رسولﷺ نے شب قدر کی فضیلت بیاں کرتے ہوئے فرمایا کہ شب قدر کو جبرئیل امیں فرشتوں کے جھرمٹ میں زمیں پر اترتے ہیں اور ہراس شخص کے لئے مغفرت کی دعا کرتے ہیں جو کھڑے بیٹھے یعنی کسے بھی حالت میں اللہ تبارک وتعالی کی عبادت کررہا ہو۔فرشتو ن کے سردار جبرئیل امین کا زمیں پر اترنا اور عبادت گزار لوگوں کے لئے اللہ سے مغفرت کی دعا کرنا حضرت انسان کے لئے ایک بہت بڑا انعام ہے لہذا ہمیں اس رات کو اللہ تبارک وتعالی کی عبادت میں بسر کرنا چاہیے۔
شب قدر کا تحفہ صرف آپﷺ کی امت کو ملا۔
لیلتہ القدرکا تحفہ صرف نبیﷺ کی امت کو ملا امام جلالالدیں سیوطی حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ شب قدر اللہ تعالی نے صرف میری امت کو عطاء فرمائی سابقہ امتوں میں سے یہ شرف کسی امت کو نہ ملا(الدر منشور)اللہ تعالی کا امت محمدیہ پر یہ بہت بڑا فضل اور احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایک ایسی رات سے سرفراز فرمایا کہ جس کی ایک رات کی عبادت کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت کے برابر ہے
شب قدر سابقہ گناہوں سے بخشش کا ذریعہ۔
اللہ تبارک وتعالی اپنی مخلوق سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں اسی لئے اللہ تعالی رحمت ومغفرت کے بہانے ڈھونڈ کر امت محمدیہ کے گناہوں کو معاٖف فرمانا چاہتے ہیں چناچہ حدیث کا مفہوم ہے کہ جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو اللہ تعالی امت محمدیہ کی جانب رحمت کی نظر فرماتے ہیں اور جس کی طرف اللہ تعالی رحمت کی نظر فرمائیں گے اسے عذاب نہ دیں گے۔اسی طرح نبیﷺ کی امت کے لئے اللہ کی جانب سے شب قدر ایک خاص تحفہ ہے تا کہ اللہ امت محمدیہ کو جہنم کے عذاب سے نجات دے کر اپنے رحمتوں والے دامن میں پناہ دے بقول شاعر
کہہ رہا ہے آپﷺ کا رب انت فیہم آپ سے
کیوں میں ان کو دوں سزائیں آپ کے ہوتے ہوئے
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کا ارشاد عالی پاک ہے کہ جس شخص نے شب قدر میں اجر وثواب کی نیت سے عبادت کی اس کے سابقہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں(بخاری کتاب ا؛لصوم)
امت محمدیہ کو شب قدرکیوں عطاء کی گئی؟
جب رسولﷺ کو سابقہ امتوں کے لوگوں کی عمروں کا پتہ چلا تو آپﷺ نے ان لوگوں کی زیادہ عمروں اور اپنی امت کی کم عمری کو دیکھتے ہوئے خیال فرمایا کہ میری امت کے لوگ اتنی کم عمری میں سابقہ امتوں کے برابر عمل کیسے کر سکیں گے اس لئے اللہ تعالی نے رسولﷺ کو شب قدر عنایت فرمائی جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔
ایک روایت ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے ایک ہزار مہینے تک اللہ کی راہ میں جہاد کیا جب یہ بات صحایہ کرام کو معلوم ہوئی تو انہوں نے اس شخص پر رشک فرمایا تو اللہ تعالی نے امت محمدیہ کو یہ رات یعنی شب قدر عنایت فرمائی کہ جس شب کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت کے برابر ہے امام احمد رضا خان فاضل بریلوی اپنے نعتیہ اشعار میں فرماتے ہیں کہ
لیلتہ القدر میں مطلع فجر حق
مانگ کی استقامت پہ لاکھوں سلام
تمام بھلائیوں سے محروم
حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک بار رمضان المبارک آیا تو رسول پاکﷺ نے ارشاد فرمایاکہ تمہارے پاس یہ مہینہ ایسا آیا ہے کہ جس میں ایک رات ایسی ہے کہ جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس رات سے محروم رہا گویا وہ تمام کی تمام بھلائی سے محروم رہا اور اس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتا محروم ہے۔آج ہمارا طرز عمل یہ ہے کہ ہم شب قدر کی اس مقدس اور مبارک رات کو کھیل کود گھومنے پھرنے اور سیر سپاٹوں میں گزار دیتے ہیں۔ بلکہ اب تو یہ روایت چل نکلی ہی کہ اس رات لوگ خریداری کے لئے نکل جاتے ہیں اور فجر تک بازاروں میں رش رہتا ہے ۔اے کاش کہ اس قوم نے شب قدرکی حقیقت کو سمجھا ہوتا۔
شب قدر کو کیسے تلاش کریں؟
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول پاک ﷺ نےارشاد فر مایا کہ شب قدرکو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو(صحیح بخاری کتاب الصوم)یعنی کہ بمطابق فرمان رسول پاک ﷺ تیسرے عشرے کی اکیس ‘ تیئس’پچیس’ستائیس اور انتیس ان راتوں میں سے ایک رات شب قدر ہو سکتی ہے۔روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ اپنے اصحاب کو اس رات کا بتانے کے لئے تشریف لارہے تھے کہ راستے میں دو اشخاص جھگڑا کررہے تھے ۔ ان افراد کے جھگڑا کرنے کے سبب شب قدرکو مخفی رکھ دیا گیا۔اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپس کے جھگڑوں کی نحوست کی بناء پر بعض اوقات انسا ن کتنی بڑی خیر وبرکت سے محروم کردیا جاتا ہے
امام قرطبی کی رائے
امام قرطبی تفسیر قرطبی میں فرماتے ہیں کہ علماء کا شب قدر کے تعین کے بارے میں اختلاف ہے لیکن اکثریت کی یہ رائے ہے کہ لیلتہ القدر کی رات رمضان کی ستائیسویں شب ہے۔امام قرطبی کی تحقیق کے مطابق رمضان کی ستائیسویں شب کو شب قدر ہوا کرتی ہے(تفسیر قرطبی)
شب قدر کا وظیفہ
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ سےدر یافت فرمایا کہ اس قدر والی رات کا وظیفہ کیا ہے ؟تو سرکارﷺ نے ان الفاظ کی تلقین فرمائی اللہھم انک عفوتحب العفو فاعف عنی ترجمہ ۔ اے اللہ تو معاف کردینے والا ہے اور معافی کو پسند فرماتا ہے پس مجھے بھی معاف کردے۔رمضان المبارک کے تیسرے عشرے میں اس دعا کا زیادہ سے زیاددہ اہتمام کرنا چاہیئے اور شب قدر میں اور بھی زیادہ اہتمام کس ساتھ اس کو اپنا ورد بنانا چاہیئے۔
حرف آخر
رمضان کریم اپنی تمام تر برکتؤں اور رحمتوں کے ساتھ اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کچھ ہی روز بعد برکتوں ‘سعادتون’ رحمتوں صبر ؤشکر ‘ہمدردی کا یہ مبارک ومعطر مہینہ ہم سے جدا ہو جائے گا ۔اے باری تعالی ہم سب کی تجھ سے دعا ہے کہ ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو اپنی بارگاہ اقدس میں قبول ومنظور فرمالےاور ہمیں اس کا بہتریں اجر عطاء فرما۔باری تعالی نبیﷺ کا فرمان ہے کہ آپ رمضان کی پہلی رات اپنے بندوں کی طرف نظر رحمت فرماتے ہیں اور جس کی طرف آپ رحمت کی نظر فرمائیں گے اسے عذاب نہ دیں گےیا رب العالمیں ہم سب کو نبیﷺ اور شب قدر کے وسیلے سے معاف فرمادےاور ہمیں جہنم کے عذاب سے خلاصی عطاء فرما(آمیں)