خواتین اور جدید سائنس کی دنیا
تحریر ؛۔ جاویدایازخان
سوئیڈن کی نوبل انعام یافتہ سائنس دان خواتین
خواتین سائنس دانوں نے اس وقت دنیا کو حیران کر دیا جب سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ہونے والی تقریب میں کیمیا کے شعبہ میں 2020 کا نوبیل انعام مشترکہ طور دوخواتین سائنس دانوں کو دیا گیا، امن کا نوبیل انعام برائےکیمیا حاصل کرنے والی خواتین سائنس دانوں میں فرانس کی ایمانوئل شارپینٹیئر اور امریکا کی جینیفر ڈوڈنا شامل ہیں۔
اسلام اور سائنس، مسلمانوں کے سائنسی زوال کے اسباب
دونوں خواتین نے جینز کی تبدیلی کا طریقہ کار دریافت کیا تھا
دونوں خواتین سے قبل صرف پانچ خواتین ایسی تھیں جنہیں کیمسٹری کا نوبیل انعام دیا گیا تھا مگر اکٹھی دو خواتین کو یہ انعام پہلی مرتبہ دیا گیا ہے۔ دونوں خواتین کو جینز کی تبدیلی سے متعلق طریقہ کار دریافت کرنے پر اس انعام کا حقدار قرار دیاگیا ہے۔ اس تکنیک کے ذریعے جانوروں، درختوں اور مائیکروآرگینزم کے ڈی این اے مکمل درستگی کے ساتھ تبدیل کیے جاسکتے ہیں، یہ تکنیک کینسر کے علاج کی نئی تھراپیز میں بھی استعمال کی جارہی ہے اور اس سے مستقبل میں موروثی بیماریوں کے علاج میں بھی مدد ملنے کی امید ہے کہتے ہیں ۔
خواتین اور جدید سائنس
سنہ 1901 سے 2010 تک کل چالیس خواتین کو نوبل انعام ملا
سنہ 1901 سے 2010 تک کل چالیس خواتین کو نوبل انعام سے نوازہ گیا جن میں سے سترہ خواتین طبعیات ،کیمیاء فعلیات (فزیالوجی ) اور طب کے شعبوں سے تعلق رکھتی تھیں ۔
عام طور پر خواتین سائنس دانوں کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں شاید ہی کسی خاتوں سائنس دان کا نام ہمیں یاد ہو اگر کچھ ذہن میں آے تو آپ شاید “میری کیوری ” کا نام پکاریں گے کیونکہ وہ دو مرتبہ نوبیل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ریڈیو ایکٹیویٹی پر اہم تحقیق کی اور طبعیات اور کیمسٹری میں نوبیل انعام حاصل کیا۔ تابکاری کے بارے مین ان کی تحقیق اورپولونیم اور ریڈیم کے زریعے کینسر کے علاج کے تصور نے مغربی سائنس میں انہیں دائمی عوامی پذیرائی حاصل ہوئی ۔
خواتین موجدین نے ضرورت کی بےشمار چھوٹی چھوٹی ایجادات کی ہیں جو گوگل پر تو سرچ کی جا سکتی ہیں لیکن عام طور پر لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہے ۔کہتے ہیں” ضرورت ایجاد کی ماں ہے “خواتین کی ایجادات اکثر ان کی ضروریات سے ہی متعلق ہیں ، بےشمار خواتین سائنسدانوں کو تو تاریخ نے فراموش کر دیا ہےلیکن بہت سوں کے نام ابھی بھی ان کی ایجادات کے حوالے سے تاریخ میں زندہ ہیں اور رہیں گے ۔
مغل عہد سلطنت کا نظام تعلیم ، لائبریریاں اور سائنسی ایجادات
رجسٹرڈ سائنسی ایجادات میں ایک تہائی خواتین کے نام ہیں
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق رجسٹر کرائی جانے والی ایجادات کی عالمی فہرست میں خواتین کا مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ان کی تعداد کل تعداد کے ایک تہائی تک پہنچ چکی ہے ، تاہم ایجادات کے شعبے میں جنسی تفریق بدستور باقی ہے ۔چند دلچسپ مثالیں ایک مضمون میں کسی نے درج کی تھیں جو حیران کن ہیں آپ بس یا کار میں سفر کر رہے ہوں اور اچانک تیز بارش ہونے لگے تو گاڑی کے شیشہ پر پانی گرنا فطری امر ہے۔ پھر آپ دیکھتے ہیں کہ ڈرائیور نے بٹن دبایا اور سامنے شیشہ پر وائپر چلنے لگا۔ ارے یہ کیا؟ یہ تو شدید بارش کے باوجود گاڑی کا ڈرائیور بڑی آسانی سے آگے دیکھ پا رہا ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو ڈرائیور یا تو گاڑی روکنے پر مجبور ہوتا یا چلاتا تو حادثہ کا خطرہ۔
ونڈ شیلڈ وائپر کس خاتون سائنس دان نے ایجاد کیا؟
جی ہاں ونڈ شیلڈ وائپر کی ایجاد کا سہرا ایک خاتون “میری اینڈرسن ” کے سر ہےجو اس نے 1903 میں اپنے نام کیا ۔دنیا میں کئی چھوٹی چھوٹی مگر بے انتہا اہم چیزیں ہیں جن کے استعمال کے وقت ہم غور نہیں کرتے کہ ان کو ایجاد کس نے اور کیسے کیا ؟اگر ہم ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کی ایجاد اور تاریخ کی معلومات حاصل کرنے بیٹھیں تو بڑی دل چسپ اور حیرت انگیز چیزیں سامنے آتی ہیں کہ یہ بیشتر خواتین کی ایجاد ہیں ۔
خواتین اور جدید سائنس
سرنج ، کھانا پکانے کا اسٹوو اور دیگر ایجادات بھی خواتین کی ہیں
آپ کا کوئی رشتہ دار درد سے تڑپ رہا ہے آپ ڈاکٹر کو بلاتے ہیں، ڈاکٹر اپنی کٹ سے ایک سرنج یعنی انجکشن نکالتا ہے اور مریض کے جسم میں گھسا دیتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے مریض کو راحت مل جاتی ہے۔ لیکن جس طرح سرنج کی سوئی جسم میں گھسا دی گئی اور تکلیف نہیں ہوئی کیا اسی طرح ہم کپڑے سینے والی سوئی بھی جسم میں گھسا سکتے ہیں؟ نہیں ہرگز نہیں۔ اس کی تو نوک ہی چبھ جائے تو چیخ نکل جاتی ہے۔ لیکن مریض کو فوری علاج کی سہولت کے لیے سرنج ایجاد کرنے والی خاتون کا نام ’’لے ٹیٹا گیر‘‘ تھا۔
کھانے پکانے کا اسٹوو
عورتیں اور باورچی خانہ لازم و ملزوم ہیں۔ آج کے دور میں گیس سے چلنے والے چولہوں اور بجلی اور سولر انرجی سے چلنے والے چولہوں نے انہیں کس قدر سہولت میسر کر دی ہے۔ ذرا سوچیے اس زمانے کے بارے میں جب عورتیں مٹی کے چولہوں پر لکڑی سے کھانا پکا کر بے حال ہوجاتی تھیں۔ دھواں، راکھ، گرمی، گھٹن اور نتیجہ بیماریاں۔ ایسے میں ایک عورت ایلزابیٹھ ہاک نے کھانا پکانے کے لیے ’’اسٹوو‘‘ ایجاد کیا۔ کتنا بڑا احسان کیا انھوں نے خواتین پر ؟
خواتین کی سائنسی ایجادات کی مختصر فہرست
اگر خواتین موجدین اور سائنس دانوں کا نام پوچھا جائے تو لوگ ایک، دو یا تین ناموں سے آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔ لیکن یہاں تو ایک لمبی فہرست ہے ان خواتین کی جنہوں نے انسانیت کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں اہم ترین ایجادات کیں۔ موجودہ زمانے میں انٹرنیٹ اور وائر لیس ٹیکنا لوجی نے دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ اس میدان میں آسٹریا کی خاتون ہیڈی لینگر کا نام بھی نمایاں ہے۔ انھوں نے اسپریڈ اسپکٹرم ٹیکنا لوجی دریافت کی تھی۔
دریاؤں پر بند اور پل بنانا قدیم زمانے سے ہی رائج رہا ہے۔ لیکن جدید طرز کے پانی کے ذخائر اور ڈیموں کے لیے تعمیر میں ہیرٹ اسٹرانگ نام کی خاتون کو جانا جاتا ہے جنہوں نے 1887میں اس جدید طرز کی تعمیر شروع کی تھی۔ کروڑوں اشیاء جو آج ہم استعمال کرتے ہیں ان کی ایجاد اور دریافت میں کتنی ہی خواتین کا کردار رہا ہوگا مگر ہم اس انداز میں سوچتے کیوں نہیں ؟ حالانکہ یہ تو ہمارے اور اللہ کے نزدیک صدقۂ جاریہ ہے۔ ذرا غور کریں تو روزمرہ استعمال کی اشیاء کی ایجادات کے پیچھے خواتین کی ضرورت کارفرما نظر آتی ہے۔
ایک خاص بات اس سلسلے میں اور ہے اور وہ یہ ہے کہ دنیا کی سب سے پہلی موجد خاتون کے طور پر ’’سبلا ماسٹرس‘‘ کا نام آتا ہے۔ 1775ء میں انھوں نے اناج کو فوڈ اور فائبر میں تبدیل کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ لیکن برطانیہ کی عدالت نے اس کا پیٹنٹ ان کے نام جاری کرنے کے بجائے ان کے شوہر کے نام جاری کیا۔ در اصل انیسویں صدی کی آخری دہائی تک وہاں خواتین کو ملکیت اور پیٹنٹ کا حق حاصل نہیں تھا۔ شاید یہی وجہ ہو کہ موجدخواتین کی فہرست جو بہ ظاہر مختصر نظر آتی ہے کافی طویل ہو۔
ماؤنٹین گلوب” ایلن فٹج 1875 میں ایجاد کیا، الیکٹرک واٹر ہیٹر ایڈا فوربس نے پن ڈبی لیمپ اور ٹیلی اسکوپ سارا ماتھی نے اور پرنٹر ای چیل چمر مین نے ایجاد کرکے خواتین موجدین میں اپنا نام امر کر لیا، ہنگری کی ڈاکٹر ماریہ ٹیلکس نے سولر ہیٹ سسٹم ایجاد کیا، سٹیفی کولک نے بلٹ پروف جیکٹ ایجاد کی آج اسی ٹیکنالوجی سے ہیلمٹ ،بریک پیڈ میں بھی استعمال ہورہی ہے۔
لکڑی کاٹنے کا گول آرا ٹیبتھا بیبٹ نے 1810 میں اور پیپر بیگ 1870 میں مارگریٹ نائٹ نے اپنی دیگر بیس اہم ایجادات کے ساتھ کی۔ ان کے علاوہ بےشمار خواتین کی ایجادات ایسی ہیں جنہوں نے ہماری دنیا ہی بدل دی ہے ان سب کا تذکرہ ممکن نہیں ہے ۔
خواتین اور جدید سائنس
مسلمان خواتین سائنس دان اور ان کی ایجادات
خاتون سائنس دانوں میں مسلمان خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہیں ۔ ایران میں خواتین سائنسی ایجادات میں خواتین کی شرکت کی شرح چوبیس فیصد تک پہنچ گئی ہے ایران کی مریم خوارزمی ماہر ریاضی دان ، اور مریم الصطرلابی ماہر فلکیات جنہوں نے آسٹر ولیب جدید بنایا اور سمندر کا سفر ااسان کردیا جس سے چاند، سورج اور ٓاسمانی سیاروں کی گردش کا حساب کتاب رکھا جاتاہے اور قبلہ کا تعین بھی کیا جاتا ہے ۔
پاکستانی سائنس دان خواتین
پاکستانی ڈاکٹر نرگس ماول والا ماہر فلکیات اور ڈاکٹر آبن مارکر کیبراجی ماحولیات ،ڈاکٹر تسنیم زہرا پہلی اسٹرنگ تھیورسٹ جیسے بےشمار نام تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں اور اب تو آئی ٹی کی دنیا میں پاکستانی خواتین اپنے جھنڈے گاڑ چکی ہیں اور بےشما ر نئی نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں ۔ہمیں چاہیے کہ ہم خواتین سائنس دانوں کو بھی مرد سائنسدانوں کی طرح مساوی اہمیت دیں اور ان کی حوصلہ افزائی اور خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انکے کارناموں اور ایجادات کو ان کے نام کے ساتھ اجاگر کریں اور دنیا مین خواتین کی ایجادات کا عالمی دن بھی ضرور منایا جائے ۔