بریسٹ کینسر پاکستانی خواتین کےلئے کتنا خطرناک ہو چکا ہے اس کا اندازہ آپ خود ان اعداد و شمار سے کر سکتے ہیں۔
” پاکستان میں 24 گھنٹوں کے اندر 109 خواتین چھاتی میں کینسر کی وجہ سے انتقال کرتی ہیں۔ بریسٹ کینسر سے اموات کی سالانہ شرح 40 ہزار تک ہے اور 90 ہزار نئے کیسز رجسٹرڈ ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے براعظم ایشیا میں پاکستان سرفہرست ہے۔ ہر 9 میں سے 1 پاکستانی عورت بریسٹ کینسر کا شکار ہو سکتی ہے” ۔ http://www.bebreastaware.org
بریسٹ کینسر سے شرح اموات سب سے زیادہ ہیں کیوں کہ پاکستانی خواتین چھاتی کے کیسنر کی تشخیص اس وقت کرواتی ہیں جب یہ تیسرے اور چوتھے سٹیج میں ہوتا ہے۔ ہمارے روایتی معاشرے میں بریسٹ کینسر ایک طرح سے سوشل ٹیبو ہے یعنی اس پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس بیماری کے حوالے سے کی مؤثر مہم چلائی جائے اور خواتین کو زیادہ سے زیادہ شعور فراہم کیا جائے تاکہ قیمتی انسانی زندگیاں بروقت بچائی جا سکیں۔
پنک اکتوبر :
ہر سال اکتوبر کے مہینے کو پنک اکتوبر یعنی بریسٹ کینسر کی آگاہی کے ماہ کے طور پر پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ سرکاری و غیر سطح پر بریسٹ کینسر کی آگاہی کےلئے میڈیکل کیمپ ، واک ، سیمینارز اور کانفرنسز منعقد کی جاتی ہیں ۔ خواتین کو بریسٹ سکریننگ کےلئے ترغیب دی جاتی ہے ۔
دراصل بریسٹ کینسر پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ,ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2020 میں عالمی سطح پر 2.3 ملین بریسٹ کینسر کے کینسر رجسٹرڈ ہوئے ہیں جبکہ شرح اموات 6 لاکھ 85 ہزار رہی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2020 سے 2040 تک 2.5 ملین خواتین کی اموات بریسٹ کینسر سے ہوں گی اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ بھرپور آگاہی اور میڈیکل کی سہولیات فراہم کر کے یہ اموات 2.5 فیصد تک کم کریں۔
بریسٹ کینسر کیا ہے ؟ اس کی ظاہری علامات کیا ہیں ؟ بروقت تشخیص کیسے ممکن ہے ؟ کیا اس کا علاج کیا جا سکتا ہے ؟ پاکستان میں بریسٹ کینسر کے علاج کےلئے کون سے ہسپتال قائم ہیں ؟ ہم اس بیماری کے خلاف کیسے مدافعت قائم کر سکتے ہیں ؟ گھر بیٹھے خواتین اپنی چھاتیوں کا معائنہ کیسے کر سکتی ہیں ؟ یہ سب اور بہت سی بنیادی معلومات کےلئے اس آرٹیکل میں مستند معلومات درج کی گئی ہیں۔
بریسٹ کینسر کیا ہے ؟
خواتین کی چھاتیوں کی دودھ کی نالیوں میں خلیاتی نقص کی وجہ سے کینسر سیلز پیدا ہوتے ہیں، ابتدائی سٹیج پر یہ کینسر سیلز قابل علاج ہوتے ہیں لیکن اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ کینسر سیلز چھاتی کے دیگر صحت مند ٹشوز کو بھی متاثر کرنا شروع کر دیتے ہیں اور بغل کے غدود (lymph nodes) سے ہو کر دیگر جسمانی اعضا بھی متاثر ہوتے ہیں۔
خلیوں کی ابنارمل نشو و نما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا کوئی غدود محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر بریسٹ کینسر ہو سکتا ہے ۔
تاہم یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کی چھاتی میں نمودار ہونے والی ہر گلٹی ہی بریسٹ کینسر کی علامت ہے۔ آئیے ہم جانتے ہیں چھاتی میں کس نوعیت کی گلٹی بریسٹ کینسر کی علامت ہو سکتی ہے۔
چھاتیوں میں گلٹی کی دو اقسام ہوتی ہیں ۔
اول : نان کینسر گلٹیاں
Breast cysts:
یہ نان کینسر گلٹی 30 سے 50 سال کی خواتین میں ماہواری کی وجہ سے نمودار ہوتی ہے ۔
Abscesses:
یہ بھی نان کینسر گلٹی ہے جو بچے کی پیدائش ہے بعد جب ماں بچے کی بریسٹ فیڈنگ کر رہی ہوتی ہے تب جراثیموں کے انفیکشن کی وجہ سے نمودار ہو سکتی ہے ۔
Fibroadenoma:
یہ نان کینسر گلٹی نوجوان لڑکیوں میں بریسٹ ٹشوز میں خلیاتی نقص کی وجہ سے پیدا ہو سکتی ہے۔
Fat necrosis :
یہ نان کینسر گلٹی بریسٹ سرجری ، ٹراما ، بائیوپسی ٹیسٹ یا کچھ ادوایات کی وجہ سے ہو سکتی ہے ۔
دوم: کینسر والی گلٹیاں:
Cancerous tumor:
چھاتی کے اوپر یا بغل کے نیچے یہ گلٹی خطرناک ہوتی ہے اور ممکنہ طور پر بریسٹ کینسر کی علامت ہوتی ہے ۔ اس کی وجوہات جینیاتی منتقلی ، خلیوں میں نقص ، غیر متوازن طرز زندگی ، بچوں کو دودھ نہ پلانا اور تاخیر سے شادی ہو سکتا ہے ۔
بریسٹ کینسر کی اہم علامات :
کینسر زدہ گلٹی پیدا ہونا :
- اس گلٹی کی علامات یہ ہیں۔
🔸 یہ گلٹی سخت ہوتی ہے
🔸ابتدائی سٹیج میں درد نہیں دیتی ہے
🔸 بےترتیب شکل میں ہوتی ہے
🔸 چھاتی کی جلد سرخ ہو جاتی ہے
🔸 یہ گلٹی حرکت نہیں کرتی ہے ، سکن سے جڑی رہتی ہے
🔸 اس گلٹی کی وجہ سے نپل اندر دھنس جاتے ہیں۔
نمبر 2: چھاتیوں میں درد :
اگر ان درج ذیل علامات کے ساتھ آپ کی چھاتیوں میں مسلسل درد ہے تو یہ بھی بریسٹ کینسر کی ممکنہ وجہ ہو سکتی ہے۔
🔸چھاتی میں جہاں درد ہے اس کا رنگ بھی سرخ ہو
🔸 اگر یہ درد جسم کے دوسرے حصوں مثلاً ہڈیوں ، جگر اور پھیپھڑوں میں ہو
🔸 چھاتی کے ایک حصے میں مسلسل درد رہے
نمبر 3: چھاتی سے مادہ بہنا
اگر چھاتی کے نپل سے خون یا سیال مادہ ان درج ذیل علامات کے ساتھ بہنا شروع ہو جائے تو یہ بھی بریسٹ کینسر کی اہم علامت ہے ۔
🔸 اگر صرف ایک چھاتی سے مادہ بہہ رہا ہے ۔
🔸 زیادہ مقدار خون کی ہے ۔
🔸 خون بہنے کے ساتھ چھاتی میں درد ہو رہا ہے
🔸 چالیس سال کی عمر میں نپل سے مادہ بہہ رہا ہے
🔸 مادہ بہنے کے ساتھ چھاتی سرخ ذرہ بھی ہیں۔
نمبر 4: چھاتیوں کے کی ساخت میں غیر فطری تبدیلی:
یہ بھی بریسٹ کینسر کی اہم علامت ہے۔ اس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔
🔸 دونوں چھاتیوں کے سائز میں نمایاں فرق ہونا
🔸چھاتیوں کا سخت ہو جانا
🔸چھاتیوں کی رنگت زرد ہو جانا
🔸 چھاتیوں میں سوجن رہنا
🔸چھاتیوں میں مسلسل درد رہنا
🔸 چھاتیوں میں چھوٹے چھوٹے گھڑے نمودار ہونا
المختصر بریسٹ کینسر کی اہم اہم علامات یہ ہیں۔
چھاتیوں میں غدود کا ابھرنا
بریسٹ کی ساخت میں تبدیلی
چھاتیوں سے مواد کا بہنا
چھاتیوں میں درد رہنا
چھاتیوں میں جلن رہنا
بریسٹ کینسر کی سٹیجز :
بریسٹ کینسر کی چار سٹیج ہیں اور ہر سٹیج بڑھنے کے ساتھ بریسٹ کینسر ناقابلِ علاج ہوتا جاتا ہے۔
پہلے سٹیج پر چھاتی میں گلٹی بنتی ہے جو سائز میں چھوٹی مگر درد پیدا کرتی ہے۔
دوسرے مرحلے میں یہ گلٹی جڑیں پھیلاتی ہوئی بڑی ہوتی جاتی ہے اور اس کا سائز اخروٹ یا لیموں جتنا ہو جاتا ہے۔
تیسرے مرحلے میں کینسر بغلوں کو متاثر کر کے گردن کی ہڈی تک پھیل جاتا ہے۔
چوتھے مرحلے میں کینسر جسمانی اعضاء کے اہم حصوں مثلاً ہڈیوں، پھیپھڑوں، جگر اور دماغ تک پھیل جاتا ہے۔
پہلے سٹیج پر جان بچنے کی امید 100 فیصد ، دوسرے سٹیج پر 90 فیصد ، تیسرے سٹیج پر 25 فیصد اور چوتھی سٹیج پر نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص کیسے کریں؟
چھاتیوں کے کینسر کی تشخیص کےلئے یہ ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے سستا الٹراساؤنڈ ہے۔
الٹراساؤنڈ : ultrasound
جدید الٹراساؤنڈ مشین کی مدد سے چھاتی کی اندرونی ساخت کی تصاویر لی جاتی ہیں اور ڈاکٹرز معائنہ کرتے ہیں۔
میموگرام: mammogram
چھاتیوں کی اندرونی ساخت کے ایکسرے کیے جاتے ہیں اور متاثرہ جگہ کا تعین کیا جاتا ہے۔
بریسٹ میگنیٹک ریزونس امیجنگ: MRI
چھاتیوں کی MRI سکریننگ کی جاتی ہے اور میگنیٹک ٹیکنالوجی کی مدد سے بہتر ریزولوشن کی تصاویر لی جاتی ہیں۔
بائیوپسی: Biopsy
چھاتیوں کے متاثرہ حصہ کا معمولی سا گوشت کاٹ کر اس کا مائیکرو سکوپک معائنہ کیا جاتا ہے۔ یہ اس وقت اہم ہو جاتا ہے جب بریسٹ کینسر اگلی سٹیجز پر ہو۔
پانچ منٹ ماہانہ ، زندگی کو ہے جو بچانا :
خواتین گھر بیٹھے بھی اپنی چھاتیوں کا معائنہ کر کے بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص کر سکتی ہیں اس کےلئے انھیں سائنسی انداز میں اپنی چھاتیوں کا معائنہ کرنا ہوتا ہے۔
اپنے خودکار معائنہ کے 06 مرحلے ہیں۔
مرحلہ 1:
سب سے پہلے ائینے کے سامنے کھڑی ہوں ، اچھی روشنی موجود ہونی چاہیے۔
مرحلہ 2:
اب اپنی چھاتیوں کا بغور جائزہ لیں اور ان سوالوں کے جوابات تلاش کریں۔
- کیا دونوں چھاتیوں میں کوئی غیر معمولی فرق تو نظر نہیں آ رہا ہے؟
- کیا کوئی مادہ چپکا ہوا ہے ؟
- کیا نیلے نشانات تو نہیں ہیں ؟
- کیا جلد میں کوئی خرابی/دھبہ نظر آ رہا ہے ؟
مرحلہ 3
اپنی چھاتیوں کے معائنہ کے بعد اپنے بغلوں کا بھی جائزہ لیں اور دیکھیں ۔
- کیا کوئی غیر معمولی چیز یا نشان بغلوں میں نظر آ رہا ہے ۔
مرحلہ 4
اپنی چھاتیوں کے سائز اور شکل کا بھی بغور جائزہ لیں ۔ دونوں چھاتیوں کا سائز اور رنگ ایک جیسا ہونا چاہیے ۔ اگر کوئی فرق ہے تو اسے نوٹ کریں ۔
مرحلہ 5:
دونوں چھاتیوں پر باری باری باریک بینی کے ساتھ انگلیوں سے دباؤ ڈالیں ۔ اپنی دو انگلیوں کو دائرے کی شکل میں گھمائیں۔ محسوس کریں کوئی گلٹی ، غدود یا غیر فطری اتار چڑھاؤ تو نہیں ہے ۔
مرحلہ 6:
اپنی چھاتیوں کو آہستگی کے ساتھ نچوڑیں ۔ نظر رکھیں کہ کوئی مادہ ( پانی ، دودھیا ، پیلا سیال یا خون ) تو نہیں رس رہا ہے ۔
ان میں سے کوئی ایک علامت بھی اگر نظر آئے تو مناسب یہی ہے قریب ترین لیڈی ڈاکٹر کے پاس تشریف لے جائیں اور بروقت سکریننگ کروا لیں۔