Wednesday, November 20, 2024
HomeFor Mothersکنڈرگارٹن

کنڈرگارٹن

کنڈرگارٹن یا نرسرتی اسکول پری اسکول کے بچوں کیلئے ایک موثر اور دلچسپ طریقہ تعلیم ہے۔ جو مکمل طور پر عملی اور پریٹیکل ہے۔ کنڈرگارٹن کاآغاز فریڈرک فروبل نے جرمنی سے کیا تھا۔

نو آموز نئے اور چھوٹے بچوں کی تعلیم و تربیت بڑے جان جھوکوں کا کا م ہے۔  بڑے بچوں کی بانسبت انہیں پڑھانا سیکھانا اور سمجھانا  کافی دقت طلب کام  اور مشکل  ہے جناب غالب فرماتے ہیں۔

بس کہ دشوار ہیں ہر کام کا آساں ہونا

آدمی کو بھی میسر نہیں  انساں ہونا

 چھوٹےبچوں کو تعلیم وتربیت کے سانچے میں ڈھالنا اور اچھا انسان بنانا  کوئی آسان کام نہیں ہے۔  اس مشکل کام کیلئے  ماہرین تعلیم نے   باقاعدہ  کئی طریقے ایجاد کئے ہیں ، جن پر عمل پیرا ہو کر چھوٹے بچوں کو تعلیم و  تربیت کے زیور سے آراستہ کیا جاسکتاہے۔  ان میں سے  کنڈر گارٹن اور مانٹیسوری  دو طریقہ تعلیم زیادہ  رائج  اور معروف ہوئے۔ آ ج اپنے آرٹیکل میں ہم کنڈرگارٹن طریقہ تعلیم کی بات کریں گے ۔

کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کا بانی

کنڈر گارٹن جرمنی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بچوں کا باغ کے  ہیں۔  اس طریقہ تعلیم کا بانی جرمن نژاد ماہر تعلیم فیڈرک فروبل تھا  ۔ اس نے پستا لوزی  کے اسکول میں تربیت حاصل کی تھی ، جو کہ     خود بھی ایک بہت بڑا ماہر تعلیم تھا ۔ فروبل جرمنی میں 1782 میں پید  ا  ہوا ۔ فطری طور پر یہ آزاد اقدار کا  گرویدہ تھا ۔ اس نے بچوں کی تعلیمی نفسیات اور ان کی دلچسپیوں  کو مدنظر رکھتے ہوئے کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کی بنیاد رکھی ۔ وہ ماہرین تعلیم  روسو،  پستالوزی  اور ہربرٹ سے بھی متاثر تھا۔

کنڈر گارٹن کیا ہے ؟

کنڈر گارٹن ایک طریقہ تعلیم ہے، جسے فیڈرک فروبل نے متعارف کرایا ۔ فریڈرک فروبل کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ تعلیم بڑی حد تک بچوں کی پڑھائی کے سلسلے میں معاون اور مددگار ہے ۔فریڈرک فروبل  تعلیمی معادن اشیاء کو تعلیمی تحائف کہا کرتا تھا ۔ اور انہیں تعلیمی تحائف کے ذریعہ بچوںکو تعلیم دینے کا قائل تھا ۔

جس نے چھ رنگین گیندیں جو سرخ ،زرد ،نیلی  ،نارنجی ،سبز اور ارغوانی  رنگ کی ہوتی تھی ۔اور یہ کپڑےسے بنائی گئی تھی۔ اور تقریبا ڈیڑھ انچ قطر پر مشتمل ہوتی تھیں۔ ان کے ذریعہ وہ بچوں کو مختلف رنگوں سے متعارف کراتا تھا  ۔ اور ان کے جسمانی اعضاء کو بھی توانائی ملتی تھی ۔ اس کے علاوہ لکڑی اور گتوں کے ٹکڑوں کو ملا کر بچوں کو پڑھائی کی طرف راغب کیا جاتا تھا ۔

اس کا کہنا تھا کہ  دیگر طریقہ تعلیم کے مقابلے میں کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم ایک مضبوط اور بہترین طریقہ تعلیم ہے۔ جو نو آموز اور چھوٹے بچوں کے لیے  زیادہ مفید ہے ۔ فیڈرک فروبل کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کو بچوں میں خیال کی وسعت اور تخلیقیت کو پیدا کرنے کا باعث قرار دیتا ہے۔  اس کا کہنا ہے کہ بچوں کی نشونماء فطرت کے تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے۔

 اس کا نظریہ یہ بھی تھا کہ بچوں کی ابتدائی تعلیم آزادانہ اور فطری ماحول میں ہو،  بچوں کو کھیل کود کے لیے مکمل مواقع میسر ہوں، اور بچوں کی خواہشات اور دلچسپیوں کو مدنظر رکھا جانا بھی بہت ضروری ہے۔  اس نے کھیل کود کے ذریعہ تعلیم دینے پر زور دیا ۔اور اس کو وہ کھیل کود کے ذریعہ سیکھانے کا نام کیا کرتا تھا۔

  فریڈرک فروبل کا کہنا ہے کہ اسکول بچوں کے لیے ایک تفریح کگاہ ہونی چاہیے جس میں ان کی خواہشات اور تشفیع کا سامان موجود ہونا چاہیے ۔

کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کا پہلا اسکول

فریڈرک فروبل نے 1816ء میں جرمنی میں گریشم کے مقام پر اپنا پہلا اسکول قائم کیا ۔ وہاں اس نے مختلف سرگرمیوں ،مشاغل اور کھیل کود میں مصروف رکھ کر بچوں کو تعلیم دینے کا اہتمام کیا ہوا تھا ۔ وہ بچوں کو کھیل کود اور دوسرے مشاغل میں مصروف رکھتا  اور اس عمل کے ذریعہ انہیں تعلیم و تربیت دیا کرتا تھا ۔

یہ  طریقہ تعلیم لوگوں میں بہت زیادہ مقبول ہونے لگا ، اس کو بہت پذیرائی ملنے  لگی۔ اور لوگ  بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں اس سے رجوع کرنے لگے۔ اسی اثناء میں  اس نے فرد کی تعلیم نامی ایک کتاب بھی لکھی ۔ جس میں اس نے  اپنے تعلیمی نظریات اور فلسفے کا کھل کر اظہار کیا ۔ اس کتاب کو تعلیمی حلقوں  میں بڑی مقبولیت اور پذیرائی ملی ۔ اور فروبل کے نظریات اور فلسفہ مزید واضح   ہو کر لوگوں کے سامنے آیا ۔

فریڈرک فروبل کا کہنا تھا کہ اگر کھیل  کود کے ذریعے آزادانہ بچوں کو کام کرنے  کا مناسب موقع میسر ہو۔تو اس طریقہ سے بچے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔ یہی وہ  اصول ہے جس پر فروبل کے طریقہ تدریس یعنی کنڈر گارٹن کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ اس طریقہ تدریس کو ابتدائی تعلیم سے پہلے کے منزل یعنی پری اسکول کے بچوں کے لیے مفید  خیال کیا جاتا ہے ۔

1827ء میں فروبل نے اپنا پہلا باقاعدہ کنڈر گارٹن اسکول بلکن برگر قائم کیا ۔چونکہ فطری طور پر فروبل آزادانہ خیالات و اقدار کا مالک تھا ۔اسلیے  اس کے خیالات کی بناء پر جرمنی نے اس پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔ اور اسے مزید اسکول کھولنے سے مکمل طور پر روک دیا گیا ۔

کنڈر گارٹن  طریقہ تعلیم کی خصوصیات

*) بچوں کو آزادنہ طور پر نشونماء کے موقع فراہم ہوتے ہیں ۔

*) بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی تعلیم کی طرف غیر محسوس انداز میں راغب کیا جاتا ہے ۔

*) بچوں کی فطرت کے مطابق انہیں تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔

*) کھیل کود کے ذریعے تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔

*) بچوں کی دلچسپوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے ۔

*) انہیں متضاد چیزوں کے ذریعے مکمل شعور فراہم کیا جاتا ہے ۔

*) مختلف کاموں میں مصروف رکھ کر عملی طور پر تعلیمی امور  زہن نشین کرائے جاتے ہیں۔

*) کتابوں کا مطالعہ کم سے کم رکھا جاتا ہے ۔

*) بچوں کی مناسب حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ کہ ان میں فطری صلاحیتیں پروان چڑھیں ۔

*)  ہمدردانہ اور مشفقانہ برتاؤ رکھا جاتا ہے ۔

*) کہانیوں اور گیتوں کے ذریعے ذہنی اور اخلاقی تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔

*) بدنی حرکات اور ور زشوں سے جسمانی صحت کو بھی برقرار رکھنے کے لیے مشقیں کرائی جاتی ہے۔

کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کی خامیاں  

بعض  ماہرین تعلیم نے کنڈر گارٹن طریقہ تدریس کی کچھ خامیاں بیان کی ہیں جو کہ درجہ ذیل ہیں ۔

*)فروبل نے اپنے طریقہ تدریس میں کتب کا مطالعہ شامل نہیں کیا ۔دوسری خامی یہ بتائی جاتی ہے کہ فروبل کے کنڈر گارٹن  میں تصویر اور خاکے بچوں کے خیالات کے مطابق ہوتے ہیں   اسلیے بھدے اور غیر دلکش ہوتے ہیں۔

*) گانے بے بعنی ہوتے ہیں ۔

*)فروبل نے اسکول اپنے طریقہ تدریس کی بنیاد ی نفسیات سے زیادہ فلسفے پر رکھی  اور بچوں کو غیر واضح تصورات کا شعور دلانے کی کوشش کی  ۔

*) اسی طرح بعض گیت اور کہانیاں بھی جو کہ اس کے نصاب میں رائج تھیں متروک ہوچکے تھے ۔

حرف آخر

کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کا بانی 1862ء میں انتقال کرگیا ۔ گو کہ  اس کے طریقہ تعلیم میں کچھ خرابیاں بھی تھیں لیکن اس کے باوجود کنڈر گارٹن کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کا طریقہ کار آج بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں رائج ہے۔  جن کے ذیعے کڑوڑوں بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جا رہا ہے   ۔فروبل کے تعلیمی  افکار اور نظریات کی عملی تصویریں آج دنیا کے تمام ترمما لک میں دیکھی جا سکتی ہیں  ۔ملک پاکستان میں بھی کئی اسکول کنڈر گارٹن طریقہ تعلیم کو اپنے ہاں رائج کیے ہوئے ہیں۔ اور بچوں کے تعلیمی سفر میں اس سے  مدد لے رہے ہیں۔

قوموں کی تعلیم وترقی میں تعلیم کی اہمیت

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی