تربیہ پیرنٹنگ سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں

تربیہ پیرنٹنگ سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں

 ڈاکٹرمحمدیونس خالد۔ پیرنٹنگ تربیہ کوچ ، کاونسلر

آج کے دور میں جب والدین جدید تربیت کے نظریات، نفسیاتی طریقوں اور ماڈرن پیرنٹنگ ٹپس کے درمیان الجھے ہوئے ہیں، تو ایک سوال ذہن میں ابھرتا ہے:کیا ہماری رہنمائی کے لیے اسلام میں کوئی واضح اور عملی تربیت کا ماڈل موجود ہے؟
اس سوال کا جواب ہے۔ جی ،بالکل موجود ہے۔!

اور وہ ہے تربیہ پیرنٹنگ سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں۔

نبی کریم ﷺ کی سیرت نہ صرف عبادات اور اخلاق کا نمونہ ہے بلکہ ایک کامل تربیتی نظام بھی ہے۔ آپ ﷺ نے بچوں، نوجوانوں، مردوں، عورتوں اور پوری امت کی تربیت ایسی حکمت و محبت سے فرمائی کہ وہ دنیا کے بہترین انسان بن گئے۔
آج کے والدین اگر سیرت طیبہ ﷺ سے تربیہ کے اصول سیکھ لیں، تو وہ اپنے گھروں کو امن، محبت، ایمان اور اخلاق کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔

اسلام میں تربیہ پیرنٹنگ کا تصور

قرآن مجید سورۃ التحریم میں ارشاد  ہے:یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِیكُمْ نَارًا”۔  التحریم: 6

اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔

یہ آیت دراصل تربیہ پیرنٹنگ کا بنیادی اصول بیان کرتی ہے — یعنی والدین کی ذمہ داری صرف معاشی یا تعلیمی نہیں، بلکہ ایمانی، اخلاقی اور روحانی تربیت بھی ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے، اور ہر ایک سے اس کی رعیت یعنی ذمہ داری کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔(بخاری ومسلم)

یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ تربیہ پیرنٹنگ ایک امانت، ذمہ داری اور قیادت کا نام ہے، جس کا مقصد بچوں کو نیک، صالح، باشعور اور متوازن انسان بنانا ہے۔

رسول اللہ ﷺ بطور والد اور مربی

نبی کریم ﷺ کی ذات میں والد، استاد، رہنما اور مربی کے تمام پہلو جمع تھے۔
آپ ﷺ نے اس حیثیت کے ساتھ کبھی بھی سختی یا زبردستی سے نہیں بلکہ محبت، مثال اور حکمت کے ذریعے تربیت فرمائی۔
آئیے، سیرت طیبہ میں چند واقعات کے ذریعے دیکھتے ہیں کہ سیرتِ طیبہ ﷺ میں تربیہ پیرنٹنگ کے اصول کیسے کارفرما ہیں۔

بچے کی عزتِ نفس کا احترام —  حضرت حسنؓ و حسینؓ کا واقعہ

ایک دن نبی ﷺ اپنے نواسوں حسنؓ اور حسینؓ کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ آپ ﷺ نے ایک کو کندھے پر اور دوسرے کو گود میں بٹھایا، اور فرمایا:اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا۔ اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان سے محبت فرما ۔(ترمذی)

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ تربیہ پیرنٹنگ میں محبت کا اظہار ضروری ہے۔بچے کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ وہ والدین کے دل میں اہم ہے۔ یہی احساس آگے چل کر اس کے اعتماد اور کردار کی بنیاد بنتا ہے۔

 تربیت میں نرمی اور حکمت — ایک بچے کا رسول ﷺ کی گود میں پیشاب کا واقعہ۔

ایک صحابی روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی گود میں ایک چھوٹا بچہ پیشاب کر بیٹھا۔ اس پر آپ ﷺ نے نہ غصہ کیا، نہ بچے کو شرمندہ کیا اور نہ ہی اس کی ماں کو، بلکہ خاموشی سے کپڑا دھو لیا۔

یہ نرمی سیرتِ طیبہ ﷺ کی نفسیاتی حکمت ہے ۔  بچے کی فطرت کو سمجھیے، شرمندہ نہ کیجیے، بلکہ محبت سے سکھایئے۔یہی تربیہ پیرنٹنگ کی روح ہے۔

اسی طرح کا ایک ااور واقعہ بھی حدیث میں ہمیں ملتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں تشریف فرماتھے۔ کہ ایک بدو نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کیا۔ یہ دیکھ کر صحابہ کرام اسے روکنے کے لئے دوڑے تو آپ ﷺ نے انہیں روکا اور فرمایا روکو نہیں۔ جب بدو نے پیشاب مکمل کیا تو آپ ﷺ نے اسے بلاکر نرمی کے ساتھ فرمایا ۔ دیکھو یہ مسجد ہے اللہ کا گھر ہے یہاں پیشاب نہین کرتے۔ اور صحاب کرام سے فرمایا کہ اس پیشاب کی جگہ کو پانی بہاکر اچھی طرح دھولو۔ چنانچہ مسجد کی صفائی کی گئی۔ اور اس نرمی کے نتیجے میں اس بدو نے توبہ کرلی اور آئندہ ایسا نہ کرنے عزم کیا۔

3۔ عملی تربیتِ — محبت اور احساس کے ساتھ 

نبی ﷺ جب نماز میں مصروف ہوتے، تو بعض اوقات حضرت حسنؓ یا حضرت حسینؓ سجدے کی حالت میں آپ ﷺ کی پشت پر چڑھ جاتے۔ تو آپ ﷺ سجدہ طویل کر دیتے۔ ایک مرتبہ جب آپ کا سجدہ بہت طویل ہوگیا تو نماز کے بعد آپ ﷺ سے پوچھا گیا تو فرمایا:میرے بیٹے میری پیٹھ پر سوار تھے، اس لئے میں اپنا سجدہ طویل کیا۔

یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ تربیہ پیرنٹنگ میں محبت اور عبادت کو ساتھ ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔جب والدین عبادت کو محبت بھرے ماحول میں سکھاتے ہیں تو بچے دین کو بوجھ نہیں، نعمت اور محبت کا خزابہ سمجھتے ہیں۔

اعتماد دینا — نوجوان اسامہؓ کی قیادت

نبی ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے صرف 17 سالہ نوجوان حضرت اسامہ بن زیدؓ کو لشکر کا سپہ سالار مقرر فرمایا۔ بعض صحابہؓ نے عمر کی وجہ سے حیرت ظاہر کی، تو آپ ﷺ نے فرمایا:اسامہ میں قیادت کی بھرپور اہلیت ہے۔

یہ مثال ہمیں بتاتی ہے کہ تربیہ پیرنٹنگ میں اعتماد کرنا، ذمہ داریاں تفویض کرنا اور مواقع دینا بچوں کی صلاحیت کو نکھارتا ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو صرف منع نہ کریں بلکہ ان پر بھروسہ بھی کریں۔

غلطی پر اصلاح کا ادب — نوجوان اور زنا کی اجازت

ایک نوجوان رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا:یا رسول اللہ! مجھے زنا کی اجازت دیجئے۔صحابہؓ نے شدید غصہ ظاہر کیا مگر آپ ﷺ نے نرمی سے پوچھا:

کیا تو اپنی ماں، بہن یا بیٹی کے لیے بھی ایسا پسند کروگے؟نوجوان نے کہا: "نہیں یا رسول اللہ ، ہرگز نہیں۔”
آپ ﷺ نے فرمایا: اسی طرح دوسروں کو بھی یہ پسند نہیں۔ پھر آپ ﷺ نے دعا فرمائی اور نوجوان ہمیشہ کے لیے پاکیزہ ہوگیا۔ — (مسند احمد)

یہ سیرت کا واقعہ تربیہ پیرنٹنگ کی بہترین مثال  ہے ۔بغیر طعن و تشنیع کے، صرف گفتگو سے احساس دلاکر تربیت کرنی چاہیے۔

شفقت اور حوصلہ افزائی — انصار کے بچوں کے ساتھ کھیل

نبی ﷺ اکثر مدینہ کے بچوں کے ساتھ کھیلتے، ان کے نام سے پکارتے، پیار کرتے اور فرماتے:یا بُنَيَّ”۔ میرے بیٹے۔(ابوداؤد)

یہ طرزِ عمل والدین کے لیے سبق ہے کہ جسمانی قربت، پیار اور حوصلہ افزائی بچے کے دل میں محبت پیدا کرتی ہے۔ اور یہی تعلق تربیہ پیرنٹنگ کی بنیاد بنتا ہے۔

 اخلاقی تربیت — جھوٹ سے نفرت

ایک عورت اپنے بچے کو بلانے کے لیے کہہ رہی تھی: آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی۔نبی ﷺ نے پوچھا: کیا تم واقعی اس بچے کو کچھ دو گی؟
اس نے کہا: "جی ہاں، کھجور دینے کا ارادہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:اگر تم نہ دیتی تو تم پر جھوٹ لکھا جاتا۔ ابوداؤد

یہ واقعہ بچوں کے سامنے سچائی کی تربیت کا نمونہ ہے۔تربیہ پیرنٹنگ میں ہمیشہ سچ بولنے، وعدے کی پاسداری، اور عملی مثالیں لازمی ہیں۔

سیرت طیبہ ﷺ سے حاصل ہونے والے تربیہ کے  اصول

  1. محبت اور نرمی تربیت کی بنیاد ہونی چاہیے۔
  2. غصے کے بجائے پیار سے سمجھانے کا اسلوب اختیار کریں۔
  3. بچوں کی عزتِ نفس ہرگز مجروح نہ کریں۔
  4. بچوں پر اعتماد کریں اور انہیں ذمہ داریاں تفویض کریں۔
  5. دینی تعلیم اور عبادات کو محبت سے متعارف کروائیں۔
  6. بچوں کی بات سنیں، ان کے احساسات کو سمجھیں۔
  7. کردار سازی الفاظ سے نہیں، عمل، اسوہ اور رول ماڈلنگ  سے ہوتی ہے۔
  8. ہر بچے کے اندر کی صلاحیت کو پہچانیں۔

تربیہ پیرنٹنگ کے جدید تقاضے

آج کے دور میں تربیہ پیرنٹنگ کا مطلب صرف اسلامی معلومات دینا نہیں بلکہ اسلامی شعور اور اسلامی جذبات  پیدا کرنے کے ساتھ بچوں کی عادات کو بہتر بنانے پرکام کرنا بھی ضروری ہے۔جب والدین سیرت طیبہ ﷺ کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کرتے ہیں۔  مثلا نماز، کھانے پینے ، گفتگو،  تفریح، حتیٰ کہ فون کے استعمال میں بھی ۔تو بچے فطری طور پر دین سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اور دین پر عمل کرنے لگتےہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں۔(جامع ترمذی)

یہی اصول تربیہ پیرنٹنگ کا نچوڑ ہے —اپنے گھر والوں کے لیے بہترین بننا۔

عملی رہنما نکات (Practical Points)

  1. روزانہ بچوں سے 10 منٹ کی Meaningful گفتگو کیجیے۔
  2. روزمرہ معمولات میں سنتوں کو شامل کیجیے (کھانے، سونے، سلام کرنے وغیرہ میں)۔
  3. بچوں کو تعریف اور دعا سے نوازیں، تنقید کم کریں۔
  4. غلطی پر فوراً نہیں، پُرسکون ماحول میں اصلاح کریں۔
  5. قرآن اور سیرت کے چھوٹے قصے روزانہ کہانیاں بنا کر سنائیں۔
  6. بچوں کے سامنے جھوٹ، غیبت یا غصے سے پرہیز کریں۔
  7. گھر میں مشترکہ دعا یا ذکر کا ماحول بنائیں۔
  8. گھر کے فیصلوں میں بچوں کی رائے کا احترام کیجیے۔
  9. انعام اور محبت کو تربیت کا حصہ بنائیے۔
  10. اپنی تربیت کا ماخذ ہمیشہ سیرتِ طیبہ ﷺ کو بنائیے۔

نتیجہ

سیرتِ طیبہ ﷺ تربیہ پیرنٹنگ کا وہ کامل نمونہ ہے جو ہر زمانے، ہر معاشرت اور ہر خاندان کے لیے بہترین رہنما ہے۔
جب والدین سیرتِ نبوی ﷺ کو اپنے کردار، گفتگو اور تعلقات میں زندہ کرتے ہیں، تو ان کے بچے صرف کامیاب نہیں بلکہ باعمل، بااخلاق اور ایمان دار انسان بنتے ہیں۔

تربیہ پیرنٹنگ سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں محض ایک نظریہ نہیں بلکہ ایک عملی نظامِ زندگی ہے ۔جو محبت سے شروع ہوتا ہے، علم سے بڑھتا ہے، اور عمل سے مکمل ہوتا ہے۔آیئے، ہم اپنے گھروں کو مدینہ طیبہ کی خوشبو سے معطر کریں۔ اور اپنے بچوں کی تربیت سیرت طیبہ کی روشنی  میں کریں۔ شکریہ

Check Also

آٹزم (Autism) کیا ہے؟

آٹزم  کیا ہے؟ وجوہات، علامات، اور علاج — والدین کے لیے مکمل رہنمائی

  آٹزم یا آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD) ایک ایسی ذہنی و عصبی نشوونما کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے