عالمی یوم اساتذہ

عالمی یوم اساتذہ

عالمی یوم اساتذہ یا ورلڈ ٹیچر ڈے ہر سال 5 اکتوبر کو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ یوم اساتذہ منانے کیلئے یہ دن 1994 میں یونیسکو کی طرف سے مقررکیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہرسال اس تاریخ کو منایاجاتاہے۔ اس دن پوری دنیا کے اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز اور دیگر تمام تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے پروگرامز اور کانفرنسر منعقد کی جاتی ہیں۔ شاگردوں کی طرف سے اپنے اساتذہ کو تحائف پیش کئے جاتے ہیں۔ اور تشکر کے کلمات اداکئے جاتے ہیں۔

یوم اساتذہ کا مقصد

اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ انسانی شعور کی افزائش میں اساتذہ کے کردار کا اعتراف کیا جائے۔ ان کی خدمات کو نہ صرف ایکنالج کیا جائے بلکہ ان خدمات پر اظہار تشکر بھی کیا جائے۔ معاشرے اور طلبا کمیونٹی کے اس طرز عمل سے اساتذۃ کو اپنی خدمات جاری رکھنے کا نہ صرف حوصلہ ملے گا بلکہ تعلیم وتدریس کے میدان میں اپنے کردار کو مزید بہتر اور موثر بنانے کی کوشش بھی کرسکیں گے۔
آج دنیا میں وہی قومیں ترقی کررہی ہیں جو اپنے اساتذہ کو ان کا جائز مقام دیتی ہیں۔ یورپی ملکوں میں گورنمنٹ کی طرف سے اور معاشرے کی طرف استاذ کو جائز مقام دینے کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ وہ ہر میدان میں ترقی کرتے جاررہے ہیں۔ ان کا تعلیمی بجٹ اتنا ہوتا ہے کہ وہ اپنے اساتذہ اور اپنے تعلیمی اداروں پر بھرپور توجہ دیتے ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں استاد کو ہی ہر جگہ کوسا جاتا ہے۔ اسی کو ہرجگہ بلیم کیا جاتاہے۔ اساتذہ اور تعلیمی عملے کو دیوار کے ساتھ لگا ہم اگر ترقی کرنا چاہیں تو معذرت کے ساتھ ایسا دنیا میں کہیں ہوا۔ دنیا میں اساتذہ کو جائزہ مقام دے کر اور تعلیم کو پہلی ترجیح میں رکھ ہی ترقی کی جاسکتی ہے۔ او ر جو قوم اپنے اساتذہ اور تعلیم گاہوں کو عزت نہ دے وہ آج کے دور میں کسی بھی میدان میں آگے نہیں بڑھ سکتی۔ لہذا ہمیں ہرسطح پر اساتذہ اور تعلیمی کمیونٹی کو ان کا جائز مقام دینا ہوگا۔

استاد کون

استاد فارسی میں ، معلم ومدرس عربی میں ، پنڈت یا گرو ہندی میں اور ٹیچر انگریزی میں سب ایک ہی ہستی کے مختلف نام ہیں۔ جو دنیا میں شعور کی پرورش وترقی کیلئے اپنا تن من دھن قربان کردیتی ہے۔ استاد اس ہستی کا نام ہے جو اپنے شاگردوں کو اپنے سے آگے بڑھا کر خوشی کا اظہار کرتاہے۔ اور استاد ہی وہ ہستی ہے جو خود بادشاہ نہ ہونے کے باوجود دوسروں کو بادشاہ بناتاہے۔ جو خود ڈاکٹر نہ ہونے کے باوجود دوسروں کو ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان اور اچھا انسان بناتاہے۔

استاذ کا مقام

اسلام میں استاد کا جو مقام ہے وہ شاید کسی سے مخفی نہیں ۔ یہ خدائی اور پیغمبری منصب ہے۔ اسلام نے تعلیم کو جو مقام دیا ہے اسی سے تعلیم دینے والے استاد کا مقام بھی متعین ہوجاتاہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ جس شخص نے مجھے ایک لفظ پڑھایا میں اس کا غلام ہوں۔
قرآن کریم کی پہلی وحی اقرا باسم ربک الذی خلق ہے۔ اس پہلی وحی کے پہلے لفظ سے ہی تعلیم وتعلم اور پڑھنے پڑھانے کی ترویج کا حکم دیا گیا ہے۔
اس کی وجہ ظاہر ہے کہ علم نہ ہو اللہ پر ایمان بھی درست نہں ہوسکتا۔ لہذا ایمان کو بھی تعلیم کی مدد سے سیکھا جاسکتاہے۔
نبی کریم ﷺ کو جو منصب نبوت عطا کیا گیا اس کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک اہم ذمہ داری تعلیم وتعلم بھی ہے۔ فرمایاؒ لقد منّ الله على المؤمنين إذ بعث فيهم رسولا من أنفسهم يتلو عليهم آياته، ويزكيهم ويعلمهم الكتاب والحكمة، وإن كانوا من قبل لفي ضلال مبين» { آل عمران : ١٦٤ } ( بالیقین اللہ تعالی نے مومنون پر بڑااحسان کیا جب اس نے ان ھی میں سے ایک کو رسول بناکربھیجا جوان پراللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتا ھے، اوران کاتزکیہ کرتا ھے، اور انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ھے، بے شک اس سے پہلے یہ لوگ کھلی گمراھی میں مبتلاتھے۔
اس آیت میں رسول اللہﷺ کے چار مناصب یہ بیان کیے گئے ہیں۔
1۔ وحی سے حاصل کردہ آیات امت تک پہنچانا
2۔ امت کا قلبی تز کیہ کرنا
3۔ کتاب اللہ کی تعلیم
4۔ حکمت ودانائی کی تعلیم
رسول اللہ ﷺ نے خود اپنا تعارف ایک استاد اور معلم کی حیثیت سے کرایا ہے۔ فرمایا: انما بعثت معلما (ابن ماجہ) مجھے معلم بناکر بھیجا گیا ہے۔ اس سے ہم انداز ہ لگاسکتے ہیں کہ اسلام نے استاد کو کیا مقام عطاکیا ہے۔

یوم اساتذہ کا پیغام

یوم اساتذہ میں طلبا کمیونٹی کے لئے اہم پیغام یہ ہے کہ آج کے دن اپنے اساتذہ کو یاد کریں۔ ان کو شکریے کا میسیج بھیجیں۔ آپ اپنی عمر کے جس اسٹیج پر ہوں اساتذہ کے ادب واحترام کواپنے اوپر لازم کریں۔ ہوسکے ان کی خدمت میں تحفہ تحائف پیش کریں۔ اور اساتذہ کے لئے پیغام یہ ہے کہ تدریسی میدان میں اپنے فنی مہارتوں کونہ صرف بہتربنانے کا عزم کریں۔ بلکہ اپنے علم وعمل اور کردار وگفتار میں اپنے طلبا کیلئے حقیقی اسوہ اور رول ماڈل بننے کی کوشش کریں۔ شکریہ

یہ بھی پڑھیں:

اچھے استاد کی خصوصیات کیا ہوتی ہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top