بچوں کی یادداشت کوکیسے بہتر بنائیں؟
بچوں کی یادداشت کوکیسے بہتر بنائیں؟: بہتر یادداشت انسان کے لئے دنیا میں عطیہ خداوندی ہونے کے ساتھ ترقی کے حصول کا ذریعہ بھی ہے۔ جس بچے کی یادداشت بہتر ہوتی ہے وہ کم محنت سے تعلیمی میدان میں زیادہ ترقی کرتا ہے۔ ورنہ بہت محنت کے باوجود بسااوقات کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوتا۔ اور بچہ تھک ہار کر مایوسی کی نذر ہوجاتاہے اور پھر محنت کرنا ہی چھوڑ دیتا ہے ۔
جب بچوں کی یادادشت میں کمی کا مسئلہ درپیش ہو تو والدین سخت پریشان ہوجاتے ہیں۔ اور بچوں کی یادداشت اور حافظہ کو بہتر بنانے کیلئے طرح طرح کے جتن کرنے لگتے ہیں۔ اور یہ بات کوئی بچوں کے ساتھ خاص بھی نہیں ، بڑوں میں بھی بعض اوقات یادداشت کی کمی کی شکایات ہوتی ہیں۔ خاص کرجب عمر ستر اسی سال کو چھونے لگتی ہے تو یہ شکایت بہت زیادہ ہونے لگتی ہے۔
یادداشت کے حوالے سے اب تک جو تصور عام رہاہے ، وہ یہ ہے کہ اچھی یا بری یادداشت قدرتی ہوتی ہے۔ یعنی بچہ پیدائش کے وقت سے ہی موروثی طورپر ایک خاص قسم کی یادداشت لے کر دنیا میں آتاہے۔ پیدائش کے بعد اس میں اضافہ ممکن نہیں۔ لیکن جدید سائنس نے اس تصور کو غلط ثابت کیا ہے ۔ مائنڈ سائنسز کے بہت ہی معروف ٹرینٹر جم کوئیک جس کی اپنی یادداشت بھی حیران کن ہے، کا کہنا ہے کہ پیدائشی طور پر اچھی ذہانت یا کمزور ذہانت کا تصور ہی غلط ہے ۔ بلکہ ذہانت کا تعلق ٹریننگ سے ہے۔
جس انسان کو زندگی میں ذہانت سے کام لینے کی اچھی ٹریننگ مل جائے اس کی یادداشت اچھی ہوتی چلی جاتی ہے ۔ لیکن جب دماغ کو ٹریننگ ہی نہ دی جائے، اوراس سے کام لینے کا سلیقہ نہ سیکھا جائے تو اس کی کارکردگی کمزور ہوتی چلی جاتی ہے۔
ذیل میں ہم بچوں اور بڑوں کی یادداشت کو بہتر بنانے کیلئے چندٹپس آپ کے سامنے پیش کررہے ہیں۔ ان ٹپس کی مدد سے والدین اپنے بچوں کی یادداشت کو بہتر بنانے پر کام کرسکتے ہیں۔ بلکہ بالغ اور ادھیڑ عمر افراد بھی یادداشت کی کمی کو دور کرنے کے لئے ان ٹپس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ یا د رکھیے یہ نہایت موثر ٹپس ہیں جو دینی تعلیمات، انسانی تجربات اور سائنٹفک ریسرچ سے ثابت شدہ ہیں۔
صحت مند طرززندگی اپنائیں۔
دماغ سے اچھا کام لینے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان صحت طرز زندگی اخیتار کرے۔ صحت مند طرززندگی سے مراد یہ ہے کہ آپ اور آپ کے بچے کی غذا متوازن ہو، مناسب آرام اور نیند کا خیال رکھا جاتا ہو۔ اور ساتھ ہی آپ روزانہ جسمانی ورزش کا معمول رکھتے ہوں۔ جب تک یہ تین چیزیں آپ کی اور آپ کے بچوں کی زندگی میں اہتمام کے ساتھ نہ پائی جاتی ہوں گی ، تو اعلی ذہانت اور اچھی یادداشت کی کوئی گارنٹی نہیں دی جاسکتی ۔ اس کی وجہ ظاہر ہے کہ صحت مند دماغ صحت مند جسم میں ہوتا ہے ، اورجسم کی صحت ان تین چیزوں کے بغیر ممکن نہیں۔ اس موضوع پر تفصیل سے پڑھنے کیلئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کیجئے۔
ذہانت میں اضافے کیلئے دینی رہنمائی۔
دین اسلام کی تعلیمات الحمدللہ زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کیلئے موجود ہیں۔ اگر ہم اپنی زندگی کو اسلامی طرز پر ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس سے ہماری ذہانت میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔ چنانچہ دین کی اہم تعلیم یہ ہے کہ ذہانت میں اضافے کیلئے گناہوں سے اجتناب کرنا ہوگا۔ کیونکہ گناہ خالق کی نارضگی کا سبب ہوتے ہیں،اور ان کی تاثیر تاریکی ہے جبکہ ذہانت خدا کا انعام اور ایک طرح کی روشنی ہے۔ جس روشنی میں انسان درست سمت کی طرف چل سکتاہے اور زندگی کے فیصلے درست انداز سے کرسکتاہے۔ چنانچہ ذہانت میں اضافے کیلئے ضرور ی ہے کہ گناہ کے کاموں سے اجتناب کیا جائے۔
اس کے علاوہ بزرگوں کی طرف سے یادداشت میں اضافے کیلئے کئی وظائف بھی دئیے گئے ہیں۔ جن پر عمل کرکے بھی اپنی اور بچوں کی یادداشت میں اضافہ کیا جاسکتاہے۔ ایک اہم وظیفہ آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں جس پر عمل سے خود مجھے بہت فائدہ ہوا اور الحمد للہ عرصے سے اس پر عمل پیرا ہوں۔ آپ بھی لیجئے اور بچوں کے ساتھ خود بھی اس پر عمل کیجئے۔ وظیفہ مندرجہ ذیل ہے۔
دن میں پانچ وقت فرض نماز کی پابندی کیجئے اور فرض نماز سے سلام پھیرنے کے فورا بعد دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو پیشانی پر رکھ کر تو جہ کے ساتھ گیارہ مرتبہ “یاقوی”پڑھیے۔ اس کے بعد اسی ہاتھ کو دل پر رکھ کر نہایت توجہ سے سورہ طہ کی مندرجہ ذیل آیات پڑھیئے۔
رب اشرح لی صدری۔ویسرلی امری۔ واحلل عقدۃ من لسانی۔ یفقھوا قولی۔ ایسا کرنے سے ان شااللہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی ذہانت میں بہت بہتری آئے گی۔ یا د رکھیے یہ نہایت مجرب عمل ہے۔
بادام ، کشمش اور مغزیات کھائیں۔
بادام، کشمش، اخروٹ اوردیگر مغزیات انسانی ذہن کیلئے بہت مفید ہیں۔ حکما بھی یادداشت کی بہتری کیلئے ان کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم ہر چیز کا موثر اور وقت پر استعمال اس کی افادیت میں اضافہ کرتاہے۔ چنانچہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ رات کو سات یا گیارہ دانے بادام اور کشمش پانی میں بھگو کررکھیں ۔ فجر کی نماز کے بعد بادام کے چھلکے اتار کر بسم اللہ پڑھ کر اچھی طرح چبا کر کھائیں۔ ان شااللہ ذہانت اور یادداشت میں اضافے کیلئے بہت مفید رہے گا۔ ان کے علاوہ چاکلیٹ ، تازہ پھل اور تازہ سبزیاں بھی ذہانت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
آواز سے دہرالینا۔
یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ جب ہم کسی بات کو دہرالیتے ہیں تو وہ ہمیں یاد رہتی ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ حافظ قرآن پورے قرآن کریم کو باربار دہرا کر ہی تو یاد کرلیتاہے۔ عربی کا مقولہ ہے : اذا تکرر فی اللسان تقرر فی القلب۔ یعنی جب کوئی چیز باربار زبان سے دہرالی جائے وہ چیز دل ودماغ میں بیٹھ جاتی ہے اور یاد ہوجاتی ہے۔
کینڈا کی واٹرلو یونیورسٹی کی ایک ریسرچ سے بھی یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کسی چیز کو یاد کرنے اور یاد رکھنے کا سب سے موثر طریقہ اس کو زبان سے باربار دہرالینا ہے۔ا س کی وجہ ظاہر ہے کہ باربار زبان کے بول جب سماعت کے پردوں سے ٹکراتے ہیں تو وہ الفاظ ذاتی لگنے لگتے ہیں۔ اور دماغ میں آسانی سے بیٹھ جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ چیزوں کو دوسروں سے شئیر کرنے سے بھی دماغ میں بیٹھ جاتی ہیں۔ جب ہم اونچی آواز سے دوسروں سے چیزوں کو شیئر کرنے لگتے ہیں تو خود ہم بھی اپنی آواز کو سن لیتے ہیں۔ اس طرح وہ چیز ہمیں یاد ہوجاتی ہے۔ بلکہ شئیر نگ کا عمل یادداشت کیلئے سب سے موثر طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
ذہن میں چیزوں کی تصویر بنالیں۔
انسانی ذہن میں خدانے یہ صلاحیت رکھی ہے کہ وہ چیزوں کو تصویر کی صورت دیتاہے۔ ذہن میں چیزوں کی یہ تصویر یں جتنی واضح ہونگی اتنی ہی وہ بات سمجھ میں آئے گی اور دماغ میں بیٹھ جائے گی۔ بچوں کو بتاتے یا پڑھاتے وقت اساتذہ اور بڑوں کی چاہیے کہ وہ بات کو تصویر وں سے جوڑیں ۔ یابچوں کے ذہن میں چیزوں کے تصویری خاکہ بنادیں۔ اوراپنے سننے والوں کو بھی یہ تلقین کریں کہ وہ چیزوں کے تصویری خاکہ اپنے ذہن میں بٹھالیں۔ اس سے یادداشت بہت اچھی ہوجائے گی۔
ڈپریشن اور منفی سوچوں سے چھٹکارا۔
جب آپ ڈپریشن یا ذہنی الجھنوں کا شکار ہوجاتے ہیں تو آپ کی ذہنی یکسوئی ختم ہوجاتی ہے۔ یاد رکھیے ذہنی انتشار کی کیفیت میں کوئی چیز یاد نہیں رہ سکتی ۔ اگر آپ کو یا بچے کو کوئی ایسا عارضہ لاحق ہے تو اس کے اسباب ڈھونڈ کر فورا موثر علاج کروائیں۔ سائیکلوجسٹ یا نیورولوجسٹ ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کے مشورے کے مطابق عمل کرنا شروع کردیں ۔ جب ڈپریشن اور نفسیاتی عوارض سے چھٹکارا ملے گا تو یقینی طور پر آپ کی یادداشت بھی بہتر ہوجائے گی۔
ان کے علاوہ مندرجہ ذیل کا م بھی کرنے کی کوشش کریں ، ان شااللہ آپ کی اور بچوں کی یادداشت کی بہتری میں بہت مدد ملے گی۔
روزانہ مطالعہ کی عادت
روانہ مطالعہ کی عادت ڈالیں اور اپنی معلومات میں اضافہ کرنے کی کوشش کریں۔ چیزوں کو دماغ کی گہرائی سے سوچنے اور ان کا تجزیہ کرنے کی کوشش کریں۔ جو چیز دل ودماغ کی گہرائی میں اتر کرتجزیاتی مرحلے سے گزرے گی تو ان شا اللہ اس کے بھولنے کے چانسز بہت کم ہونگے ۔ اس کے علاوہ پڑھائی کے دوران وقفہ لیا لیجیے، ریسرچ سے یہ بات ثابت ہے کہ ایک نشست پینتالیس منٹ سے زیادہ نہیں رکھنا چاہیے۔ کیونکہ اس کے بعد دماغ جواب دینے لگتاہے۔ چنانچہ یادداشت کو توانا بنانے کیلئے دس منٹ کا وقفہ کرنا ضروری ہے۔
صفائی اور نظم وضبط
اس کے علاوہ جسمانی صفائی اختیار کریں جس سے روحانی طور پر انسان یکسو ہوجاتاہے۔اور ذہنی یکسوئی یاد داشت کی بہتری کیلئے نہایت ضروری ہے۔ اپنے اردگرد کی چیزوں کو منظم رکھیے، اس سے ذہنی عمل میں ربط اور توازن رہتاہے۔ ذہنی عمل کی بہتر ی کیلئے اپنے کاموں کی منصوبہ بندی کیجئے۔ جو انسان منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرتاہے اس کا ذہنی عمل منظم ہوجاتاہے۔ جس سے یادداشت بھی مضبوط ہوجاتی ہے۔نیز یاد داشت کی بہتری کیلئے پانی کا استعمال زیادہ کیجئے۔پانی چونکہ آکسیجن پر مشتمل ہے اور دماغ کو بہتر عمل کیلئے آکسیجن کی بڑی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا دن میں کم از کم آٹھ گلاس پانی ضرور پئیں۔
مراقبہ اور قیلولہ کی عادت ڈالیں۔
مراقبہ اور قیلولہ یادداشت کی بہتری کیلئے نہایت ضرری ہیں۔مراقبہ یہ ہے کہ رات کو سونے سے پہلے یا صبح سویرے تنہائی او رسکون والی جگہ پر توجہ سے آنکھیں بند کریں۔ گہرے سانس لیں اور آہستہ آہستہ ناک کے راستے سے سانس کو باہر نکالیں۔ اس دوران آنےجانے والے سانس پورا انہماک رکھیں۔
قیلولہ آدھے دن کے وقت کیا جاسکتاہے۔ سنت عمل یہ ہے کہ دوپہر کو کھانے کے بعد ظہر کی نماز سے قبل آدھے گھنٹے یا ایک گھنٹے کے لئے آرام کیا جائے ۔ اس دوران کمردراز کرکے مختصر سی نیند لی جائے۔ یہ سنت عمل بھی ہے اور جدید ریسرچ نے بھی اس عمل کے مفید ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اس سے انسانی یادداشت بہترہوجاتی ہے ۔
یادداشت کی بہتری میں نفسیاتی توازن کا کردار
تفسیاتی توازن کو برقرار رکھنے کیلئے روزانہ دوستوں سے ملنے کا وقت نکالیں، کیونکہ نفسیاتی توازن کا یادداشت کی قوت سے براہ راست تعلق ہے۔ اس کے علاوہ سرکو مالش کریں۔ ایک کام جب تک مکمل نہ ہو دوسرا کام شروع نہ کریں۔ اس سے ذہنی انتشار ہوسکتا ہے،اگر ایسا کرنا ضروری ہوتو ہرکام کیلئے ٹائم ٹیبل میں وقت ضرور متعین کریں۔
یاد داشت کو بہتر بنانے کیلئے دودھ اور شہد کا استعمال بھی بہت مفید ہے ۔ ا س کے علاوہ کچھ نیا سیکھنے کیلئے نئے نئے کورسزکرتے رہیں۔ کتابوں اور اخبارات کا مطالعہ کریں۔حساب کتاب یا معلومات کیلئے فورا گوگل اورکیلکولیٹر استعمال نہ کریں۔ اس رویے سے دوسروں پر نیز ٹیکنالوجی پر انحصار بڑھتاہے ۔ جو یادداشت کی بہتری کیلئے نقصان دہ ہے۔