تحریر:الطاف الرحمن اخون
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ انسان کی شخصیت کو سنوارنے اور انسانی معاشرے کو سدھارنے میں’’ تعلیم وتربیت ‘‘بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔زندہ قومیں اپنی اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت کو اپنا نصب العین سمجھتی ہیں۔
بچوں کے اولیں مربی والدین ہوتے ہیں
تربیت ِ اولاد کا عمل اُسی وقت سے شروع ہوجاتا ہے جب بچہ سوچ و سمجھ کے مرحلے میں داخل ہوجاتا ہے۔پہلے مرحلے میں والدین ہی کسی بچے کے مربی ہوتے ہیں کسی بھی بچے کا پہلا اور کل وقتی واسطہ بھی والدین ہی سے پڑتا ہے اس لئے بچوں کی تربیت میں اولین اور ہمہ وقتی کردار بھی والدین ہی کا ہوتا ہے.
ماں ںاپ کے کردار اور گھر کے ماحول کا بچوں کی شخصیت سازی میں کلیدی کردار ہوتا ہے
والدین اگر دیندارہیں تو بچے ان سے دین کی باتیں اور دینی اعمال سیکھ جاتے ہیں کیونکہ گھر کے ماحول میں انہیں یہی کچھ سننے اور دیکھنے کو ملتا ہے . اگر ماں باپ کو دین سے دل چسپی نہ ہو تو بچے بھی ان کے رنگ میں رنگ جاتے ہیں کیونکہ جب وہ اپنے ماحول میں ہر وقت دنیاوی باتیں ہی سنیں گے اور دنیا ہی کے معاملات کو ڈسکس ہوتے پائیں گے تو غیر محسوس طریقے سے وہ بھی یہی سب کچھ کرنے لگیں گے۔
والدین اولاد کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک بھی بنا سکتے ہیں اور اپنا درد سر بھی
أولاد کی اگر اسلامی اصولوں کے مطابق درست تربیت کی جائے تو وہ والدین کی آنکھوں کا نور بن جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگرتربیت میں کوتاہی کی جائے تو یہی أولاد ماں باپ کے لئےآزمائش بن جاتی ہے.
قرآن کریم نے اولاد اور گھر والوں کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی کو سنگین جرم قرار دیا ہے چنانچہ فرمایا ہے
“اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہونگے، اس پر کڑے مزاج کے فرشتے مقرّر ہیں اللہ تعالیٰ انہیں جو بھی حکم دے وہ اس میں ان کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے”
بچوں کی تربیت پر نہایت مفید کتاب جس کا مطالعہ والدین کی پریشانی کو کم کر سکتا ہے
اللہ تعالیٰ ڈاکٹر مولانا محمد یونس خالد صاحب کو جزائے خیر دے جنہوں نے اس اہم معاشرتی موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور ’’تحفہ والدین برائے تربیت اولاد‘‘ کے نام سے ایک مفید کتاب تالیف کی ہے۔
ڈاکٹر صاحب گزشتہ اٹھارہ سالوں سے تعلیم و تربیت کے شعبے سے وابستہ ہیں. آپ نےبچوں کی نفسیات کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد ہی قلم اٹھایا ہے اس حیثیت سے یہ کتاب مصنف کے تقریباً دو دہائیوں کے مشاہدات اور ذاتی تجربات کا نچوڑ ہے۔
بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے ایک اہم موضوع پر جامع اور عوامی انداز میں کتاب لکھ کر نسل نو اور والدین کو ایک بیش بہا تحفہ پیش کیا ہے ۔یہ ڈاکٹر صاحب کی دوسری تصنیف ہے۔اس سے قبل’’ریاستِ چترال کی تاریخ اور طرزِ حکمرانی‘‘ نام سے بھی ان کی ایک کتاب منظر عام پر آچکی ہے۔
بچوں کی اچھی تربیت کے لئے والدین کو اپنے فرائض منصبی کو سمجھنا ضروری ہے
کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں والدین کے فرائضِ منصبی ،ذمہ داریوں ،باہمی تعاوں کے ماحول سمیت دیگر اہم امور کو ذکر کیاگیا ہے ۔ کتاب کے دوسرے حصے میں تربیتِ اولاد کے چند راہنما اصول بیان کئے گئے ہیں ۔
چوتھے حصے میں بچوں میں جذباتی توازن ،خود اعتمادی، کرادر سازی ،جامع تربیت کے پانچ ایریاز کے علاوہ بچوں کی جسمانی ،اخلاقی،سماجی اور ذھنی تربیت کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ چوتھے حصے میں ’ٹین ایجز بچوں کی تربیت ،بچے اور والدین کے باہمی تعلقات،عزت ِنفس کی افزائش سمیت تربیت کے متعدد اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے ہے۔
یہ کتاب صرف والدین اور بچوں ہی کے لئے مفید نہیں ہےبلکہ تربیت و اصلاح کے شعبے سے وابستہ تمام لوگوں کے لئے رہنمائی فراہم کرنے والی ہے ۔یہ کتاب اس لائق ہے کہ ہر گھر ،اسکول ،جامعہ اور ہر لائبریری کی زینت بنائی جائے۔
کتاب منگوانے کیلئے درج ذیل ایڈریس پر ای میل کرکے آرڈر کیا جاسکتاہے۔ Email: Edutarbiyah@gmail.com