سال2022 سندھ حکومت کی تعلیمی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا
ویب ڈیسک ؛ سال 2022 بھی حسب سابق سندھ حکومت کی تعلیمی اصلاحات اور اس شعبے میں اٹھائے گئے اقدامات پر سوالیہ نشان چھوڑ کر گزر گیا ۔کراچی کے بعض سرکاری اسکولوں کا نصف سیشن گزرنے کے بعد بھی سال 2022کے اختتام تک درسی کتب مطلوبہ تعداد میں فراہم نہیں کی جاسکیں اورسیکنڈری کلاسز کے طلبہ نے سال 2022میں اپناآدھاسیشن درسی کتب کی شدید کمی کے ساتھ گزاردیا ۔
کراچی کے سرکاری اسکولوں کے 3 لاکھ طلباء مفت درسی کتب کی سہولت سے محروم
موقر روزنامے کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر اوربالخصوص کراچی میں سرکاری اسکولوں کی سطح پر 3لاکھ درسی کتب کی کمی ہے۔ سیکنڈری کلاسزکے جن طلبہ کے پاس درسی کتب نہیں ہیں ان میں سے کچھ اسکول توجاتے ہیں لیکن صرف وقت گزارنے کے لیے جبکہ ان میںسے کچھ نے توکتابیں نہ ہونے کے سبب اسکول آناہی چھوڑدیا ہے اورسندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے مزیدکتابوں کی فراہمی سے معذرت کر لی ہے ۔
اسکول اور کالج ایجوکیشن سے لے کر اعلی تعلیم تک کوئی انقلابی کام نہیں ہوا
سندھ میں سال 2022میں بھی بدانتظامی اورمنصوبہ بندی کے فقدان کی یہ صورتحال بنیادی تعلیم سے لے کراعلیٰ تعلیم تک ہرسطح پر برقرار رہی اورسال 2022بھی سندھ میں تعلیمی معاملات میں حکومتی غیرسنجیدگی کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔ صوبائی حکومت اسکول و کالج ایجوکیشن سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک تعلیمی و تدریسی عمل میں بہتری نہیں لا پائی جس کی وجہ تعلیمی اسٹیک ہولڈرزاورحکومتی حلقوں اورمتعلقہ بیوروکریسی کے مابین پایاجانے والافاصلہ ہے۔
تعلیمی بورڈز اور جامعات میں بہت سے کلیدی عہدوں پر تقرریاں تک نہ ہوسکیں
سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی مفت تقسیم ، انٹرسال اول میں میرٹ کے برخلاف اورمطلوبہ سائنسی سہولیات کے بغیرداخلے ،تعلیمی بورڈزاورجامعات میں چیئرمین بورڈزاوروائس چانسلرزسمیت اہم عہدوں پر افسران کی عدم تقرری اور جامعات کودرپیش مالی خسارہ سمیت دیگر معاملات ایسے ہیں جوسال 2022میں سندھ حکومت کی تعلیمی معاملات میں عدم دلچسپی کو ظاہر کرتے ہیں۔