پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
ضیاء چترالی
یہ ایسے شخص کے اسلام قبول کرنے کی داستان ہے، جس کی شہرت ہی اسلام دشمنی تھی۔ اس نے توہین قرآن و رسالت پر مبنی فلم بنائی تھی۔ جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ لیکن کچھ ہی عرصے بعد حق تعالیٰ نے اس فلم میکر کو ہدایت سے نوازا۔ اس نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے حرمین شریفین پہنچ گیا۔ ہم بات کر رہے ہیں بدنام زمانہ فلم ”فتنہ“ بنانے والے ڈچ سیاست دان ”ارناﺅڈ وانڈورن“ (Arnoud van Doorn) کی۔
بدنام زمانہ فلم ” فتنہ”
ان کے قبول اسلام پر بات کرنے سے قبل چند سطور اس بدنام زمانہ فلم ”فتنہ“ پر ملاحظہ فرمائیں۔ مارچ 2008ءمیں ہالینڈ کی اسلام مخالف ”فریڈم پارٹی“ کے سربراہ گیرٹ ولڈرز ملعون نے یہ فلم جاری کی۔ 17 منٹ دورانیہ کی اس فلم کے ابتدائی منظر میں قرآن کو دکھایا گیا ہے، جس کے بعد نائن الیون کے حملوں کو دکھایا گیا ہے۔ جولائی دو ہزار پانچ میں لندن میں ہونے والے بم حملوں اور مارچ دو ہزار چار میں میڈرڈ میں بم حملوں کے ہولناک منظر بھی فلم میں شامل ہیں۔ اس فلم میں ہالینڈ کے فلم ساز تھیو وان گوف کے قتل اور سر قلم کیے جانے کے دوسرے واقعات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وان گوف کو ایک فلم کے بعد ایک شدت پسند مسلمان نے دو ہزار چار میں قتل کر دیا تھا۔ فلم کا اختتام قرآن کے صفحات پلٹے جانے پر ہوتا ہے، جس کے بعد صفحے پھٹنے کی آواز آتی ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی اسکرین پر یہ الفاظ ابھرتے ہیں ”یہ آواز (صفحے پھاڑے جانے کی) جو آپ سن رہے ہیں فون بک کے ایک صفحے کی ہے“۔ فلم کے اختتام اس پر ہوتا ہے: ”اسلامائزیشن بند کرو، ہماری آزادی کا دفاع کرو۔“ اس فلم کی مسلم ممالک میں شدید مذمت کی گئی۔ اقوام متحدہ نے بھی اس فلم پر شدید تنقید کی۔ اس وقت کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے قرآن مخالف متنازع فلم کی انتہائی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ”جارحانہ حد تک اسلام مخالف“ قرار دیا۔
گستاخانہ فلم کے مرکزی کردار نے 2013 کو اسلام قبول کیا
”ارناﺅڈ فانڈورن“ اس فلم کے بنانے میں شریک اور گریٹ ولڈرز کی پارٹی کے اہم رہنما اور اس کے دست راست تھے۔2013ءمیں ان کے قبول اسلام کی خبر عالمی میڈیا میں بڑی بریکنگ نیوز بن گئی۔ قبول اسلام کے بعد انہوں نے حج کی سعادت بھی حاصل کرلی۔ اس موقع پر روضہ رسول پر حاضری دیتے ہوئے زار و قطار روتے رہے۔ بعد ازاں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ توہین ِ رسالت پر مبنی فلم کے گناہ کے ازالے کے لئےسیرت طیبہ پر ایک بہترین فلم بنائیں گے اور اپنی ساری زندگی اسلام کی خدمت کے لئےوقف کریں گے۔
ارناﺅڈ وانڈورن سیرت پر بہترین فلم بنانے کا اعلان کر چکے ہیں
مغربی ممالک میں جہاں ایک طرف لوگوں کو اسلام اور مسلمانوں سے متنفر کرنے کے لئے ہر قسم کے اوچھے ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں، وہیں دوسری جانب اسلام بڑی تیزی سے اس خطے میں پھیل رہا ہے۔ مثبت سوچ رکھنے والے افراد تو اسلام میں داخل ہوتے ہی ہیں، لیکن اب ایسی شخصیات بھی اسلام کی طرف مائل ہونے لگی ہیں، جن کی وجہ شہرت ہی اسلام دشمنی ہے۔ ہالینڈ کے کٹر اسلام مخالف سیاست دان اور سابق رکن پارلیمنٹ ”ارناﺅڈ وانڈورن“ (Arnoud van Doorn) کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے۔ اسلام مخالف فلم ”فتنہ“ میں بنیادی کردار ادا کرنے والے سیاست دان نے اپنے ایک مسلمان دوست کی تبلیغ پر اسلام قبول کر لیا تھا۔ وہ ہالینڈ کی بڑی سیاسی جماعت ”فریڈم پارٹی“ کے اہم ترین رہنما اور سابق رکن پارلیمان ہیں، اس سے قبل وہ ملک میں اسلام مخالف نظریات کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، وہ بدنام زمانہ اسلام دشمن ڈچ سیاستدان گیرٹ ولڈرز کے قریبی ساتھی ہیں اور گیرٹ ولڈرز کی پارٹی نے ہی ”فتنہ“ فلم بنائی تھی، اس فلم کے خلاف اسلامی دنیا میں ایک طوفان برپا ہوگیا تھا، جس کے بعد گےرٹ ولڈرز اپنی اس فلم کو ریلیز کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا، تاہم انٹرنیٹ میں اسے اپ لوڈ کردیا گیا تھا، مگر علامہ اقبالؒ کے بقول ”پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے“ کے مصداق ارناﺅڈ فانڈورن نے اپنی پوری زندگی ہالینڈ سمیت یورپ میں اسلام کی نشر و اشاعت کے لےے وقف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فلم پر کام کرنے کی غلطی کے ازالے کے لئے سیرت طیبہ پر ایک بہترین فلم بنائیں گے۔ فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد مسجد نبوی میں روضہ رسول پر حاضری کے موقع پر سعودی اخبار عکاظ سے بات چیت کرتے ہوئے ارناﺅڈ فانڈورن کا کہنا تھا کہ جب سے میں حجاز مقدس پہنچا ہوں، میرے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد مجھے جو دلی سکون اور اطمینان و راحت ملی ہے، اسے میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اسلام لانے کے بعد پہلی فرصت میں ہی حج اس لئے ادا کیا تاکہ میں اس مبارک موقع پر رب تعالیٰ سے اپنے سابقہ گناہوں کی مغفرت طلب کرسکوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے میں تاریکی میں تھا، خدا نے اپنے فضل سے مجھے اسلام کی روشنی عطا فرمائی۔ ارناﺅڈ فانڈورن کا کہنا تھا کہ مجھے رسول اکرم کے روضہ اطہر پر حاضری دیتے ہوئے سخت شرمندگی وندامت کا احساس ہوا کہ میں نے رب العالمین کے محبوب کی شان میں گستاخی پر مبنی فلم بنانے کی جسارت کی تھی۔ تاہم اب میں نے اس گناہ کے ازالے کے لےے سیرت پر فلم بنانے کا عزم کیا ہے، جس پر آنے والے تمام اخراجات میں خود برداشت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ حج و عمرے سے فارغ ہونے کے بعد میں حجاز مقدس کے علمائے کرام سے اس فلم کے بارے میں رہنمائی حاصل کروں گا۔ انہی کی رہنمائی کے مطابق اسلامی اصولوں کے مطابق ایک بہترین فلم تیار کروں گا۔
قبول اسلام کے بعد حج وعمرہ بھی کر چکے ہیں
واضح رہے کہ ارناﺅڈ فانڈورن اسلام قبول کرنے کے کچھ دن بعد عمرہ بھی ادا کیا تھا۔ جب وہ عمرہ کی ادائےگی کے لئے اپنے ڈچ ساتھیوں کے ساتھ حرم شریف پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا، ائمہ حرمین شریفین نے ان سے خصوصی ملاقات کی اور انہیں مبارکباد پیش کی تھی۔ سعودی عرب میں انہیں خصوصی اور شاہی پروٹوکول دیا گیا تھا۔ ارناﺅڈ فانڈورن چونکہ اسلام لانے سے قبل پیغمبر اسلام کے خلاف انتہائی نازیبا کلمات کہتے رہے ہیں، اس لیے جیسے ہی وہ روضہ اطہر پر پہنچے تو ان کی حالت غیر ہوگئی، وہ اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکے اور دھاڑیں مار مار کر روتے رہے، جس سے وہاں موجود دیگر افراد پر بھی گریہ طاری ہوگیا۔ ارناﺅڈ فانڈورن جب مدینہ منورہ پہنچے تو مسجد نبوی کے دو ائمہ کرام نے ان کا استقبال کیا اور نو مسلم نے دونوں شیوخ سے دیر تک اپنے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے رہے اور ائمہ کرام نے انہیں دین اسلام پر ڈٹ جانے اور اس راستے میں پیش آنے والے مصائب کے حوالے سے خصوصی لیکچر دیا۔ بعد ازاں انہوں نے منبر رسول کے سامنے ریاض الجنة میں نماز پڑھی، اس دوران وہ مسلسل رو رہے تھے، نماز سے فراغت کے بعد انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ میں جنت میں ہوں۔ انہوں نے مسلمانوں سے شکوا کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے پاس دین اسلام کی صورت میں اتنی قیمتی دولت ہے، مگر تم بہت زیادہ بخل سے کام لے رہے ہو، پوری دنیا اس آب ِحیات کی پیاسی ہے۔ مگر تم نے اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔
چار سالہ مطالعے نے اسلام اسلام تک پہنچایا
ارناﺅڈ فانڈورن نے اپنے مشرف بہ اسلام ہونے کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ جب سے میں نے اسلام کے خلاف بننے والی فلم ”فتنہ“ میں کام کیا، اس کے بعد مجھے کبھی روحانی سکون نہیں ملا، میں اندر ہی اندر تڑپتا اور گھٹتا رہا، راتوں کی نیندیں اڑ گئیں اور دن کا قرار چھن گیا، جس کے بعد میں نے اسلام کے بارے میں مطالعہ شروع کر دیا، اس سلسلے میں میرے ایک مسلم دوست نے میری رہنمائی کی اور وہ مجھے مفید مشورے اور اسلامی کتابیں دیتا رہا، تقریباً 4 سال تک مسلسل غور و فکر اور مطالعے کے بعد میں اس نتیجے تک پہنچا کہ دنیا میں اگر کوئی مذہب برحق ہے تو وہ صرف اور صرف اسلام ہے۔ جس کے بعد میں نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کیا، جس کا باقاعدہ اعلان میں نے حرم شریف میں آکر کیا تھا۔ ارناﺅڈ وانڈورن کے بعد انہی کی پارٹی کے ایک اور سینئر سیاستدان نے بھی اسلام قبول کرلیا۔ جس پر اگلی نشست میں بات کریں گے۔ انشااللہ (جاری)