Saturday, November 9, 2024
HomeColumnsمدرسے کے بچے کیسے فری لانسنگ کر سکتے ہیں؟

مدرسے کے بچے کیسے فری لانسنگ کر سکتے ہیں؟

مدرسے کے بچے کیسے فری لانسنگ کر سکتے ہیں؟

جبران عباسی

گگ اکانومی جو لاکھوں نوجوانوں کی زندگیاں بدل رہی ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق 2022 میں پاکستانی نوجوانوں نے گھر بیٹھ کر سالانہ 400 ملین ڈالر گگ اکانومی سے کمائے ہیں۔

پاکستان گگ اکانومی سے کمانے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ اس وقت پاکستان میں تیس لاکھ نوجوان فری لانسنگ سے منسلک ہیں۔ پاکستان کی ٹوٹل آئی ٹی ایکسپورٹ سال 2021-22 میں 2.616 بلین رہی ہے۔ اگرچہ انڈیا کی آئی ٹی ایکسپورٹ 230 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھی لیکن خوشگوار امر یہ ہے کہ گگ اکانومی میں پاکستان کی گلوبل رینکنگ چوتھی جبکہ انڈیا کی ساتویں ہے۔

گگ اکانومی ہے کیا؟

گگ اکانومی سے منسلک افراد بیک وقت کئی کمپنیوں یا کلائنٹ کے ساتھ مختلف پراجیکٹس پر اپنی خدمات پارٹ ٹائم فراہم کرتے ہیں اور اچھی خاصی آمدن حاصل کر لیتے ہیں۔

اسے مقبول عام میں فری لانسنگ بھی کہا جاتا ہے ، روایتی طور پر ہم صبح نو سے شام پانچ بجے تک کسی ایک کمپنی کے مستقل ملازم یا پابند ہوتے ہیں۔ گگ اکانومی میں ایسا نہیں ہے یہ آپ کی قابلیت اور ذہانت پر ہے کہ آپ بیک وقت کتنے پراجیکٹ ایک ساتھ مکمل کر سکتے ہیں۔

گگ اکانومی کے فن فیکٹس

امریکہ کے 36 فیصد نوجوان گگ اکانومی سے 1.21 ٹریلین ڈالر سالانہ کما رہے ہیں۔ گگ اکانومی کا موجودہ مجموعی حجم 455.2 بلین ڈالر ہے ۔ ایک فری لانسر اوسطاً 21 ڈالر فی گھنٹہ کما رہا ہے۔ امریکہ کی 85 فیصد کمپنیاں فری لانسر ہائر کرتی ہیں ، اس سے وہ آفس کے اضافی اخراجات سے بچ جاتی ہیں۔ اسی لئے فری لانسنگ میں جاب پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک امریکہ ہی ہے۔ 79 فیصد فری لانسر اپنی پارٹ ٹائم جاب یا پراجیکٹ بیسڈ آمدن سے مطمئن ہیں۔ فری لانسنگ انڈسٹری کے 64 فیصد فری لانسر کسی باس کے ماتحت نہیں ہیں بلکہ وہ خودمختار ہیں۔

مدرسے کے بچے فری لانسنگ کیسے کر سکتے ہیں؟

قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں مدرسوں کی تعداد محض 150 تھی مگر اب صرف رجسٹرڈ شدہ مدرسوں کی تعداد 32 ہزار ہے جہاں 25 لاکھ سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں۔

مدرسہ کے بچوں کو وہ معاشی مواقع میسر نہیں ہیں جو انگریزی تعلیم یافتہ بچوں کو ہوتے ہیں مثلاً مقابلے کے امتحانات میں مدرسہ کے بچوں کی کامیابی کی شرح انتہائی کم ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر میں بھی مدرسہ کے بچے نوکری حاصل نہیں کر پاتے کیونکہ درکار سکلز ان کے پاس نہیں ہوتیں۔

ان بچوں کے مذہبی رحجانات بھی انھیں کئی اداروں میں کام کرنے سے روکتے ہیں مثلاً بینک جہاں سود کا لین دین ہے ، انشورنس جسے حرام سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں یہ ان بچوں کو صرف مذہبی تعلیم سکھانے یا مسجد میں فرائض انجام دینے کا ہی موقع ملتا ہے۔ یہ کم تنخواہوں والی خدمات ہیں جن سے آج کے مشکل معاشی دور میں گزارا ممکن نہیں ہے۔

مگر گگ اکانومی ایک ایسا شعبہ ہے جو نہ تو تعلیم دیکھتا ہے نہ مذہبی رحجانات اور نہ ہی یہاں مواقع کی کمی ہے۔ آپ کے پاس اگر ہنر ہے تو آپ بآسانی گھر بیٹھے معقول آمدن حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم اس مضمون میں ایسی ہی کچھ سکل کے بارے میں بات کریں گے جو ایک مدرسہ کا بچہ چند ماہ میں سیکھ کر حلال آمدن سے اپنا گھر چلا سکتا ہے۔

(1) آن لائن درس و تدریس

راقم کے پڑوس میں ایک حافظ قران اور مفتی صاحب ہیں۔ 30 برس کی عمر ہے اور ہمارے گاؤں کی مسجد کے خطیب بھی ہیں۔ مفتی صاحب کی ماہانہ آمدن ایک لاکھ تک ہے۔ یہاں تک کہ وہ مسجد میں امامت اور خطیب کے فرائض بلامعاوضہ انجام دے رہے ہیں۔ یہ ساری آمدن وہ یورپ ، کینڈا اور آسٹریلیا میں مقیم اوورسیز پاکستانی بچوں کو پڑھا کر حاصل کر رہے ہیں۔

مارکیٹنگ کیسے کی جائے

یقیناً مدرسہ کا ہر بچہ درس و تدریس کے فرائض انجام دے سکتا ہے لیکن سب سے مشکل کام کمیونیکشن سکل کو موثر طریقے سے استعمال کر کے کلائنٹ حاصل کرنا ہے۔ مدرسے کے بچوں کو سیکھنا ہو گا کہ فری لانسنگ کیا ہے اور کیسے گگ کے ذریعے فارن کلائنٹ وہ حاصل کر سکتے ہیں۔

فری لانسنگ پلیٹ فارم

فائیور ، اپ ورک ، لنکڈن ، فری لانسر.کام اور گرو.کام جیسے درجنوں فری لانسنگ پلیٹ فارم موجود ہیں جہاں سے آپ بآسانی کلائنٹ حاصل کر سکتے ہیں۔

(2)اکاؤنٹ بنائیں

آپ کی ڈیجیٹل پروفائلنگ اب بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ سوشل میڈیا جیسے فیس بک ، انسٹاگرام اور گگ اکانومی کے پلیٹ فارم مثلاً فائیور ، اپ ورک ، لنکڈن پر اپنی پروفائل بنائیں۔ آپ کی پروفائل سے آپ کا تاثر ایک پروفیشنل شخص کا جانا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر مذہبی اختلافی نظریات کی تشہیر نہ کریں ، اس سے آپ مسلکی طور پر متنازعہ ہو جائیں گے۔

(3) انگریزی تعلیم کی بنیادی تربیت

مدرسوں کے بچے عموماً ذہین ہوتے ہیں۔ ان کے سینے میں قرآن حفظ ہوتا ہے۔ آپ تین ماہ کا بنیادی انگریزی کا کورس لے لیں جس سے نہ صرف آپ کی انگلش بہتر ہو گی بلکہ بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جب آپ کلائنٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کے چانسز بڑھ جائیں گے۔

(4)گگ کی بنیادی تربیت

فائیور ہو یا اپ ورک آپ کو گگ بنانا پڑتی ہے جو آپ کی ڈیجیٹل سی وی ہوتی ہے۔ کلائنٹ ہمیشہ آپ کی گگ دیکھ کر آپ سے رابطہ کرتے ہیں۔ گگ مختصر ہو مگر جامع ہو ، گگ کے الفاظ کاپی نہ کئے ہوئے ہوں کیونکہ اس سے آپ کا اکاؤنٹ بلاک ہو جائے گا۔ آپ نے سرچ انجن آپٹیمائزیشن کے ساتھ گگ لکھنی ہوتی ہے۔ اگر آپ خود گگ لکھ سکیں تو بہت اچھا نہیں تو آپ کسی ماہر کنسلٹنٹ کو ہائر کر کے بھی اپنی گگ لکھوا سکتے ہیں۔ مثلاً آپ نے آن لائن قرآن پاک پڑھانے کی گگ بنانی ہے۔

(5) پراجیکٹ حاصل کریں

گگ بننے کے بعد آپ کو ایک صبر آزما مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے یعنی اب کلائنٹ حاصل کرنا۔ یہ مرحلہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ مارکیٹ میں پہلے سے موجود فری لانسر ہیں اور مقابلہ ہے۔ دو تین ماہ اگر آپ مستقل مزاجی سے Bidding کرتے رہے تو یقیناً آپ اپنا پہلا کلائنٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ کی گگ اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب آپ کو کلائنٹ ریویو دیتا ہے۔ فائیور اچھے ریویو والی گگز کو رینک کرتا ہے اور انھیں صارفین کے سامنے رکھتا ہے۔

اگر آپ یہ سب نہیں کرنا چاہتے یا آپ سمجھتے ہیں آپ سے نہ ہو سکے گا تو اس کا متبادل حل بھی موجود ہے۔

پاکستان میں اس وقت ہزاروں ڈیجیٹل ایجنسیاں موجود ہیں جو حفاظ قرآن اور علما کی خدمات لیتی ہیں اور خود ہی کلائنٹ تلاش کرتی ہیں۔ یہ ایجنسیاں آپ کو کلائنٹ دے دیتی ہیں اور بدلے میں اپنا کمیشن لیتی ہیں۔

ان ایجنسیوں کو تلاش کریں لیکن یاد رکھیں ایسی ایجسنی کو منتخب کریں جو اچھی ساکھ کی حامل ہو۔ بہرحال میرا ذاتی مشورہ ہے آپ ایک سے دو سال تک خود فری لانسنگ سیکھیں بنیں اور براہ راست کلائنٹس تک رسائی حاصل کریں کیونکہ اکثر ایجنسیاں پچاس فیصد تک پیسے خود رکھ لیتی ہے۔

2: ڈیجٹل سکلز

مدرسہ کے طالب علم خود کو درس و تدریس سے ہی منسلک نہ رکھیں بلکہ وہ دیگر ڈیجیٹل سکلز بھی سیکھ کر اپنی آمدن میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ مثلاً گرافک ڈیزائننگ، وڈیو ایڈیٹنگ، ورچول اسسٹنس ، ای کامرس ، ایس ای او کنسلٹنٹ ، ویب سائٹ ڈیزائننگ وغیرہ۔

ان شعبوں میں ہر دن لاکھوں نئے پراجیکٹ فری لانسنگ پلیٹ فارم پر آتے ہیں۔ یہ وہ شعبے ہیں جن کےلئے کسی خاص ڈگری یا تعلیم کی قطعاً ضرورت نہیں پڑتی ہے۔ صرف آپ کو سکل آنی چاہیے اور کمیونیکشن کےلئے بنیادی انگریزی کی تعلیم ہونی چاہیے۔

مدرسہ کے طالب علم اتنی مہنگائی میں کیسے ڈیجیٹل ہنر سیکھیں؟

ہم جانتے ہیں مدرسے کے طالب علم اپنے پس منظر میں اتنے معاشی خوشحال نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ مہنگے کورسز خرید سکتے ہیں۔ یقیناً ان سکل کو سیکھنے کےلئے بھی کم سے کم ایک سال کا عرصہ اور ایک لاکھ تک خرچ آ سکتا ہے۔

لیکن جب یوٹیوب اور ڈیجی سکل جیسے پلیٹ فارم موجود ہیں تو فکر کی کوئی بات نہیں۔ Digiskill حکومت پاکستان کا ایک منصوبہ ہے جو آئی ٹی منسٹری کے زیر اہتمام سال میں چار بار تین ماہ کے دورانیہ پر مشتمل فری لانسنگ ٹریننگ فراہم کر رہا ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوئی فیس یا شرط نہیں ہے۔ Digiskill کی ایپ انسٹال کریں اور ان کے فری لانسنگ کلاسسز سے مستفید ہوں۔

فیسبک سے کیسے سیکھیں

سوشل میڈیا جیسے فیس بُک پر ایسی کئی شخصیات موجود ہیں جن کی صحبت سے آپ فری لانسنگ کے بارے میں مفصل سیکھ سکتے ہیں مثلاً ہشام سرور جو لاکھوں بچوں کو فری لانسنگ سکھا چکے ہیں۔ علی عمران ڈیانا جو گرافک ڈیزائننگ اور وڈیو ایڈیٹنگ بلامعاوضہ یوٹیوب پر سکھاتے ہیں۔ اسماعیل بلاگر جو بلاگ سے لاکھوں روپے کمانا سیکھا رہے ہیں۔

فری لانسنگ میں آمدن کے بےشمار مواقع ہیں مگر سب سے ضروری یہ ہے کہ آپ نے اپنے اندر ایک سکل سیٹ کرنی ہے۔ کمیونیکشن سکل جسے آپ نظر انداز نہیں کر سکتے اور ورکنگ سکل جیسے پڑھانا ، گرافک ڈیزائننگ وغیرہ۔

اپنی عادات بدلیں

روزانہ ایک یا دو گھنٹے شروع میں فری لانسنگ کو دیں۔ اپنے آپ کی orientation کریں کہ آپ کے اندر کیا تخلیقی صلاحیت ہے اور آپ کیسے اس کو اپنی آمدن میں بدل سکتے ہیں۔ جب آپ یہ فیصلہ کر لیں پھر اس سکل کو موثر طریقے سے سیکھیں اور پھر کلائنٹ تلاش کر کے آمدن کا آغاز کریں۔ اگر آپ براہ راست کلائنٹ تلاش کر کے آمدن کا آغاز کریں گے تو اس کی مثال گرم روٹی جیسی ہے جو منہ جلا دیتی ہے۔ پہلے چھوٹے چھوٹے ٹاسک مکمل کریں اور پھر مارکیٹ میں آئیں اور معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں۔

 

یہ بھی پڑھئیے:

دینی مدارس، عصرحاضر کے تقاضے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی