کیا دماغ اور ذہن بدلتے رہتے ہیں ؟
سید عرفان احمد
ہم جب بھی کچھ سیکھتے ہیں تو دماغ کے چھوٹے چھوٹے خلیات آپس میں کچھ نئے روابط(کنکشن) بناتے ہیں اور ہم جو کچھ ہیں اس میں کچھ تبدیلی ہوتی ہے ۔ اس پروسیس کے دوران دماغ میں جو خاکے یا تصویریں بنتی ہیں انہیں ہم مختلف شعوری سطحوں پر استعمال کرتے ہیں جن سے ہماری ایک نئی شناخت تشکیل پاتی ہے ۔ یہ شناخت جو کسی بھی شخص کو ” میں” کی یافتہ دیتی ہے ، مکمل طور پر دماغی ٹشوز کے برقی جال سے منسلک ہوتی ہے ۔ ہم جو سیکھتے، یاد رکھتے، تجربہ کرتے، محسوس کرتے ،تصور کرتے اور سوچتے ہیں اسی کے مطابق ہمارے عصبی خلیات مرتب ہوتے ہیں یوں عصبی تاریں آپس میں میں جڑتی ہیں ۔پوری زندگی یہ عمل جاری رہتا ہے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا دماغ ہر وقت ” زیر تعمیر ” حالت میں ہوتا ہے۔
دماغ بدلتا ہے تو ذہن بھی بدلتا ہے
جب ہم اپنی زندگی میں میں بہتری یا تبدیلی لانے یا کوئی نیا کام شروع کرنے میں مصروف ہوتے ہیں تب بھی دماغ یہ کام جاری رکھتا ہے ، خاص کر،گرے میٹر(Grey Matter ) ہمارے نئے برتاؤ سےمتاثر ہوتا ہے اور اس کی شکل بدلتی ہے ۔لہذا دماغ کے بارے میں اب کہا جاتا ہے کہ یہ پلاسٹک کی طرح لچک دار ہے ۔ یہ بھی واضح رہے کہ دماغ بدلتا ہے تو ذہن بھی بدلتا ہے۔
دماغ کی عملی حالت کا نام ذہن ہے
نیورو سائنس کے جدید ماڈل کے مطابق انسانی ذہن دراصل دماغ کی عملی حالت ہے۔ دماغ کا کام کرنا ذہن ہے۔ جب زندگی میں ہم کچھ کرتے ہیں تو دماغ جو کچھ تیار کرتا ہے وہ ہمارا ذہن ہوتا ہے۔ دماغ سو بلین عصبی خلیات پر مشتمل ہوتا ہے اور اس بنا پر ذہن کی کئی سطحیں ہوتی ہیں۔ بہ ظاہر ہم اپنے دماغ سے مختلف انداز میں کام لیتے ہیں کیونکہ دماغ کو مختلف سلسلوں، مختلف پیٹرن اور مختلف ترتیبوں میں کام کرنے پر اکساتے ہیں جس سے ذہن کی مختلف کیفیات پیدا ہوتی ہیں ۔
ذہن کی مختلف کیفیات اور انداز
مثال کے طور پر جب ہم کسی مریض سے بات کرتے ہیں تو جس انداز سے ذہن کام کرتا ہے ہے وہ انداز کار چلاتے ہوئے ذہن کے انداز سے مختلف ہوتا ہے ۔ جب ہم دانتوں کو برش کرتے ہیں اس وقت کے ذہنی انداز اور کی بورڈ چلانے کے ذہنی انداز میں فرق ہوتا ہے ۔ اسی طرح جب ہم پریشان ہوتے ہیں تو اس وقت ذہن کے کام کرنے کا انداز خوشی کے دوران ذہنی انداز سے مختلف ہوتا ہے ۔ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس لئے کہ ہر کام کے دوران ہم مختلف اور منفرد انداز سے اپنے عصبی خلیوں کو تحریک اور انگیخت دیتے ہیں۔
انسانی دماغ بوڑھا نہیں ہوتا
ایک زمانے میں دماغ اور ذہن کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ بچپن میں یہ جس طرح پروان چڑھتا ہے بلوغت کے بعد اپنی اسی حالت پر قائم رہتا ہے لیکن جدید اوزار و آلات کی مدد سے دماغ پر ہونے والی نئی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دیگر جسمانی اعضاء کے برخلاف انسانی دماغ بلوغت یا نوجوانی میں اپنی تشکیل کا عمل روک نہیں دیتا بلکہ یہ مسلسل نمو پاتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ تادم مرگ جاری رہتا ہے ۔ ہمارا دماغ ہماری روزمرہ زندگی کی مختلف سرگرمیوں کے باعث اپنی شکل تبدیل کرتا رہتا ہے ۔مطلب یہ ہوا کہ جسمانی اعضاء اگرچہ وقت کے ساتھ ساتھ بوڑھے ہوتے ہیں مگر انسانی دماغ بوڑھا نہیں ہوتا ۔
مشرقی دانش کی توثیق
یہاں سے مشرقی دانش کی توثیق بھی ہوتی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دانائی بڑھتی چلی جاتی ہے، ( اگرچہ شرط یہ ہے کہ آدمی اپنے دماغ کو دانش افزا سرگرمیوں میں مشغول رکھے) انسانی دماغ کے بارے میں ان تحقیقات نے سائنس کو ایک نئی شاخ سے روشناس کرایا ہے جسے آج Neoroplasticityکا نام دیا گیا ہے ۔
دماغ کو کیسے بدلا جائے ؟
جدید نیورو سائنس کے نظریات ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ انسانی دماغ اس انداز سے تخلیق کیا گیا ہے کہ ہم اپنے تجربات اور ماحول سے جو کچھ حاصل کرتے ہیں ہر شے کا پرتو اس میں موجود ہوتا ہے ۔ ہم صبح سے شام تک مختلف لوگوں سے ملتے ہیں ،مختلف النوع چیزیں استعمال کرتے ہیں، کتنے ہی مقامات پر سفر کرتے اور زندگی بسر کرتے ہیں،پے درپے مختلف تجربات سے گزرتے ہیں ۔ یہ سب معلومات ہمارے دماغ کے نرم ٹشوز میں جمع ہوتی رہتی ہیں۔ حتی کہ ہم پوری زندگی جو کام بار بار کرتے ہیں اور دہراتے رہتے ہیں وہ بھی دماغ کے گرے میٹر ( Grey Matter) میں میں پیچ در پیچ نتھی ہیں یہی کہنا چاہیے کہ جیسا ہمارا ماحول ہوتا ہے ویسا ہی ہمارا دماغ تشکیل پاتا ہے۔
نتائج کی تبدیلی کے لئے ماحول کے اثر سے نکل کر سوچنا ضروری ہے
ہم روزانہ ایک جیسے لوگوں سے ملتے ہیں ۔یکساں چیزوں اور جگہوں سے تعلق قائم کرتے ہیں اور روزانہ ایک سے حالات سے گزرتے ہیں تو تمام تجربات بھی ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ چنانچہ ہم خود کار طور پر ویسا ہی سوچنا اور عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں، گویا ہم پرانی یادوں میں جمع شدہ معلومات ہی کا استعمال کرتے رہتے ہیں ، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمیں روزانہ وہی نتائج ملتے ہیں جو پہلے سے ملتے رہے ہیں ۔کیا آپ اپنے نتائج کو بدلنا چاہتے ہیں؟ تو پھر آپ کو موجود حالات سے آگے بڑھ کر سوچنا اور عمل کرنا ہوگا اپنے ماحول کے اثر سے نکل کر سوچنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھئیے:
دماغِ اور ذہن میں کیا فرق ہے ؟