سیلاب متاثرین ، مذہبی تنظیمیں اور دینی شخصیات
محمد نعمان حیدر
اس وقت ملک کے بیشتر علاقے سیلاب اور بارشوں کی زد میں ہیں اصحاب اقتدار اپنی سیاست میں لگے ہوئے ہیں اکثر جگہوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیں۔ کے پی کے چترال سے لے کر ڈیرہ اسماعیل خان تک اورگلگت بلتستان سے لے کر کشمیر تک ہر طرف سیلاب اور بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے ۔
پنجاب میں تحصیل تونسہ 90 فیصد ڈوب گیا ہے اسی طرح ڈیرہ غازی خان کے شادن لنڈ اور بہت سارے دیہات زیر آب آچکے ہیں ، راجن پور فاضل پور میں بھی سیلاب تباہی کے ریکارڈ توڑ چکا ہے ۔
سندھ میں بھی سیکڑوں بستیاں زیر آب آچکی ہیں
بلوچستان کا تو پوچھنا ہی کیا،جہاں سیلاب نے بڑے بڑے شہروں کی رونقیں ختم کردی ہیں ، کوئٹہ اور بلوچستان کے بڑے اہم شہر اس میں شامل ہیں ۔
لوگوں کے اپنے ہاتھوں سے بنائے آشیانے بہہ گئے زندگی کی جمع پونجی نہیں بچی انسان بہہ گئے جانور پانی میں ڈوب گئے جگہ جگہ پہ آپ کو بکھرے ہوئے لاشے ملیں گے اور سڑکوں پہ بکھرے بچے بوڑھے اور باپردہ مائیں بہنیں بیٹیاں آپ کو بغیر چادر اور چار دیواری کے ملیں گے۔
آفت زدہ بھائی اور اہل اقتدار
اس وقت سیلابی ریلے تھمنے کا نام نہیں لے رہے اور دن بدن پانی ہے کہ بڑھتا جا رہا ہے اور تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا خدا ہی رحم کرے کوہ سلیمان یوں لگتا ہے کہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے رو رہا ہے اس سے آنے والے سیلابی ریلوں نے انسانوں تک پہنچنے کے تمام رستے محدود کردیے ہیں وہاں سواریوں کے پہنچنے کی امیدیں ختم ہوگئی ہیں، موت وہاں سستی ہوگئی ہے اور انسانوں میں زندگی کی رمق ختم ہوگئی ہے، اب تو ان متاثرین کی مدد کرنے والے اور سیلابی پانی میں تیرتے ورکر بھی تھک چکے ہیں اس وقت اس سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کا واحد ذریعہ ہیلی کاپٹرز ہیں لیکن حکمران ہیں کہ آپس میں گتھم گتھا ہیں، انہیں اس چیونٹی نما مخلوق سے کیا غرض وہ انہیں کیڑے مکوڑے سمجھ کر اہمیت دینا ہی گوارا نہیں کررہے ان کی ترجیحات میں یہ متاثرین شامل ہی نہیں ہیں ۔
معاشرے کا ملامتی طبقہ سب سے آگے
ان حالات میں ان مظلوموں اور آفت کے ماروں کی داد رسی میں ایک طبقہ سب سے زیادہ سرگرداں نظر آتا ہے یہ وہ طبقہ ہے جس پر دنیا طنز کے نشتر چلاتی ہے ،اس پر سرعام طعنے کستی ہے،جن کا دنیا دار لوگ لطیفوں میں بطور تمسخر ذکر کرتے ہیں اور ہنستے ہیں، جسے معاشرہ کل تک اپنے اوپر بوجھ سمجھتا رہا وہی طبقہ آج معاشرے کا معاون ثابت ہو رہا ہے ، یہ طبقہ مولویوں کا طبقہ ہے جسے ہمارے معاشرے کا ملامتی طبقہ کہا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا ۔
اس آفت زدہ ماحول میں سبھی فلاحی تنظیموں کی خدمات اپنی جگہ مسلم ہیں لیکن مولوی ہر طرف کوہلو کے بیل کی طرح جتا نظر آتا ہےاور ہر جگہ متاثرین کی مدد کرتا دکھائی دیتا ہے ۔
کراچی ہمیشہ کی طرح پہلی صف میں
اگر بات کی جائے کراچی کی ، تو یہاں کے باسی خصوصاً دین دار لوگ ہمیشہ ہی سب سے آگے نظر آتے ہیں ملک میں کوئی بھی آفت آئے شہر قائد کے مکین ہر دفعہ پہلی صف میں نظر آئیں گے ، پورے ملک کے لوگوں کے فلاحی اور انسانیت کی خدمت کے کاموں کو ایک طرف رکھا جائے اور کراچی والوں کا دوسری طرف تب بھی پلڑا کراچی کی طرف جھکتا نظر آئے گا ۔
مذہبی فلاحی تنظیموں پر ایک نظر
ذیل میں ہم سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف کچھ دینی اداروں، مذہبی تنظیموں اور شخصیات کا اجمالی ذکر کرتے ہیں ۔
الخدمت فاؤنڈیشن؛ موجوہ صورت حال میں الخدمت فاؤنڈیشن روز اول کی طرح پیش پیش ہے ، یہ جماعت اسلامی کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو ملک بھر میں رفاہی خدمات کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے ۔
انصار الاسلام؛ یہ جمعیت علماء اسلام کی ذیلی تنظیم ہے اور اس کی ٹیم سندھ ،بلوچستان اور دیگر متاثرہ علاقوں میں خدمات سر انجام دے رہی ہے ۔
الحرمین ٹرسٹ؛ الحرمین ٹرسٹ کراچی کے ذمہ دار حضرت مفتی عتیق الرحمن بنوریہ شہید کے صاحب زادے مفتی طلحہٰ عتیق بھی اپنی ٹیم کے ساتھ میدان میں اترے ہوئے ہیں کراچی سے پورا کنٹینر سامان کا لوڈ کرکے سیلاب متاثرین تک پہنچے ہوئے ہیں۔
بیت السلام ٹرسٹ ؛ حضرت مفتی عبد الستار صاحب کی زیر سرپرستی میں ایک فعال فلاحی ادارہ ہے جو ہر مشکل موقع پر اپنی خدمات پیش کرتا ہے اس کی خدمت کا دائرہ ملک کے چپے چپے تک پھیلا ہوا ہے ،موجودہ صورت حال میں بھی بیت السلام ٹرسٹ سیلاب متاثرین کی خدمت میں مصروف ہے ۔
جامعہ دارالعلوم کراچی؛ جامعہ دارالعلوم کراچی اگرچہ خالص تعلیمی ادارہ بے لیکن کسی بھی قومی اور ملی سانحے کے موقع پر یہ آفت زدہ عوام کی خدمت سے پیچھے نہیں رہتا، حالیہ صورت حال میں بھی ادارے کے نائب مدیر شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی نے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے لیے سو گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
جامعة الرشید کراچی؛ جامعہ الرشید کا ذیلی ادارہ ” معمار ٹرسٹ ” بھی سیلاب زدہ ہم وطنوں کی بحالی اور امداد کے کاموں میں مصروف عمل ہے ۔
دعوت اسلامی ؛ دعوت اسلامی گو کہ ایک دعوتی تحریک ہے لیکن فلاحی میدان میں بھی یہ کسی سے پیچھے نہیں ہے اس مرتبہ بھی دعوت اسلامی کے تحت مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں بھر پور انداز میں کام ہو رہا ہے ۔
تحریک لبیک پاکستان ؛ تحریک لبیک پاکستان سیاسی میدان کے ساتھ ساتھ رفاہی میدان میں بھی خدمات انجام دے رہی ہے ،موجودہ صورت حال میں تحریک لبیک کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں متاثرین کی مدد کے لئے منظم مہم چلا رہی ہے ، تحریک لبیک کے کارکن متاثرہ علاقوں میں سرگرم خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
اس کے علاوہ فلاح انسانیت ٹرسٹ ،ایم ایس او اسٹوڈنٹس،خدمت خلق فاؤنڈیشن خان پور، درخواستی فاؤنڈیشن ،اسوہ فاؤنڈیشن ، اہل حدیث یوتھ فورس ، مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان ، اللہ اکبر تحریک اور فلاح انسانیت ٹرسٹ بھی اس میدان میں کام کر رہے ہیں ۔علاوہ ازیں امہ ویلفیئر ،اقراة الحرمین الاسلامیہ پاکستان فاؤنڈیشن ،مجلس احراراسلام پاکستان ، مفتی عدنان کاکا خیل کا ادارہ البرہان فلڈ ریلیف ،
فاروقیہ ٹرسٹ شجاع آباد سمیت دیگر درجنوں ادارے بھی سیلاب متاثرین کی امداد میں پیش پیش ہیں ۔