کراچی (ایجو تربیہ ڈیسک)وفاقی حکومت نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم کر لی ہے جو سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے سفارشات مرتب کرے گی ۔کمیٹی میں ممتاز عالم دین اور ماہر معاشیات جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی بھی شامل ۔
ٹاسک فورس میں مفتی تقی عثمانی بھی شامل
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے حوالے سے ایک اعلی سطحی ٹاسک فورس قائم کر لی ہے جس میں وفاقی وزراء ، بیورو کریٹس ،ماہرین معاشیات اور علماء پر مشتمل ہوگی ۔ ٹاسک فورس میں ممتاز عالم دین جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔
وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لئے وفاقی حکومت کا اقدام
ٹاسک فورس سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں ملک میں سودی نظام کے خاتمے کے لیے سفارشات مرتب کرے گی ،گزشتہ روز ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود ، مفتی محمد تقی عثمانی سمیت مختلف علماء اور ماہرین نے شرکت کی ۔اجلاس میں ملک میں غیر سودی نظام معیشت کے اور اس کی عملی صورتوں کا جائزہ لیا گیا ۔
حکومت پہلے سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپیل واپس لے ،علماء کا مطالبہ
دریں اثنا بہت سے ماہرین اور علماء نے حکومت کی جانب سے ٹاسک فورس کے قیام کو ایک خانہ پری قرار دیا ہے ،ممتاز اسکالر ڈاکٹر مشتاق نے اپنے ایک تبصرے میں کہا ہے کہ ٹاسک فورس قائم کرنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل واپس لے لی ہے۔ وہ اپیل بدستور موجود ہے اور جب تک وہ اپیل واپس نہیں لی جاتی، شریعت کورٹ کا فیصلہ معلق اور کالعدم رہے گا۔
ٹاسک فورس ماضی کی طرح ایک خانہ پری ثابت ہوگی ،ڈاکٹر مشتاق
ڈاکٹر مشتاق کا مزید کہنا ہے کہ اس ٹاسک فورس کو جو کام سونپے گئے ہیں، ان پر غور کیجیے تو یہ پھر ٹرک کی بتی ہے اور قوم کو پہلے بھی کئی مرتبہ ایسی ٹرک کی بتیوں کے پیچھے لگایا جاچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 1991ء میں سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے پہلے فیصلے کے بعد بنائے گئے “کمیشن فار اسلامائزیشن آف اکانومی” اور موجودہ ٹاسک فورس میں کوئی فرق نہیں ہے ۔