Tuesday, November 19, 2024
HomeCharacter Building & Tarbiyahسفر تعلیم وتربیت کا ذریعہ

سفر تعلیم وتربیت کا ذریعہ

تعلیم وتربیت اور سفر

بچوں اور بڑوں کی تعلیم وتربیت کے بے شمار ذرائع میں سے ایک اہم ذریعہ سفر  اور سیر وسیاحت کرنا ہے۔ سفر سے انسان وہ کچھ سیکھتا ہے جو حضر میں نہیں سیکھ سکتا۔ کیونکہ سفر میں سیلف مینجمنٹ اور سلیف کنٹرول کے خوب مواقع ملتے ہیں ، جو عام وقت میں نہیں ملتے۔

اور خودانحصاری اپنانے کا بھی موقع مل جاتاہے۔ سفر  اور سیروسیاحت کیلئے پہلے سے پلاننگ کرنا ضروری ہوتا ہے جو بذات خود سیکھنے کا عمل ہے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ “سفر وسیلہ ظفر” یعنی سفر سے انسان کو بڑی کامیابیاں ملتی ہیں۔

سفر کیلئے سب سے پہلے بجٹ کا انتظام کرنا پڑتاہے۔  پھرسفر کی تیاری، سامان کاانتظام، مختصر لیکن ضرور ت کے مطابق سامان کا انتخاب،وقت کی تنظیم، ٹکٹ اور گاڑی کا انتظام، اپنے کھانے پینے کی چیزوں کا بذات بندوبست، منزل اور سفر کے مقصد کا تعین، لوگوں سے ملنے اور معاملات کو ڈیل کا حوصلہ، پیسوں کی مینجمنٹ اور بہت کچھ۔ یہ سب انسان سفر کے دوران سیکھ رہا ہوتا ہے۔

سفر سے  انسان کی صلاحیتوں اور خوبیوں کا انکشاف  ہوجاتا ہے۔ اورانسان کے کردار واخلاق، تقوی او رمزاج وبرتاؤ کی نشاندہی بھی سفر کے دوران ہی  ہوتی ہے۔  امام غزالی نے احیاالعلوم میں حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ نقل کیا ہے۔ کہ ایک شخص آپ کے سامنے گواہی کیلئے پیش ہوا۔ گواہ اس وقت گواہی دینے کے قابل ہوتا ہے جب وہ سچائی، تقوی اور کردارواخلاق کا کم ازکم بنیادی معیار رکھتا ہو۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مجمع سے پوچھا کہ کیا کوئی ان صاحب کو جانتا ہے؟ مجمع میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ امیرالمومنین میں اسے جانتاہوں۔ یہ اچھے کردارواخلاق کا آدمی ہے۔ اور گواہی کیلئے پیش ہونے کی اہلیت رکھتا ہے۔

امیرالمومنین نے پوچھا اچھا یہ بتاو کہ تم اس کو کیسے جانتے ہو؟ کیا تم اس کے پڑوس میں رہتے ہو؟  کہا نہیں۔ پھرپوچھا کہ کیا تم نے اس کے ساتھ کبھی لین دین کا معاملہ کیا ہے؟ کہا نہیں۔ پھرپوچھا کہ کیا  تم نے اس کے ساتھ  کبھی  کوئی سفرکیا ہے؟ کہا نہیں ۔ اس پر امیرالمومنین نے کہا جاؤ تم اسے نہیں جانتے۔

جب تم اس کے پڑوسی نہیں ، اس کے ساتھ کبھی مالی معاملہ نہیں اور نہ ہی کبھی اس کے ساتھ سفر کیا ہے۔  توتم اسے کیسے جان سکتے ہو؟ لہذ ا تمہیں اس کی تعریف کا کوئی جواز نہیں۔ دراصل سفر سے انسان کی حقیقت او راصلیت کھل کرسامنے آ جاتی ہے۔

تعلیم وتربیت کیلئے سفر کی اہمیت

 تعلیم وتربیت کے لئے سفر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں۔کہ کوئی صاحب علم سفر کے بغیر عالم نہیں بن سکا۔ اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کیجئے تو معلوم ہوگا۔ کہ ہر صاحب علم نے علم اور تربیت کے حصول کیلئے ضرور کہیں نہ کہیں کا سفر کیا ہے۔ چاہے وہ امام بخاری ہوں، امام مسلم ہوں، امام ترمذی ہوں ، امام ابوداود ہوں غرض دنیا کے جتنے بڑے اہل علم محدثین، فقہا اور علما کو تلاش کریں۔ تو معلوم ہوگاکہ انہوں نے ضرور علم کیلئے سفر کیا ہوگا۔

بلکہ اچھے وقتوں میں کسی عالم کے علمی قد کو دیکھنا ہوتا تو اس کے علمی اسفار پر نظر ڈالی جاتی تھی۔ جس عالم کا جتنا زیادہ سفر ہوتا اسی کو بڑا عالم تصورکیا جاتا تھا۔ کیونکہ سفر تعلیم وتعلم اور تربیت کا بہترین ذریعہ ہے۔

اسی وجہ سے حصول علم کیلئے سفر کرنے والوں کی احادیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ایک حدیث میں رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص علم کی راہ میں سفر پر نکلے تو فرشتے اس کے قدموں تلے اپنے پر بچھادیتے ہیں۔ اس سے بڑی فضلیت اور کیا ہوسکتی ہے۔

 سیر وسیاحت ا ورتفریح  کی غرض سے سفر کے   اپنے فوائد   ہیں۔ تاہم تعلیم وتربیت کے حصول کیلئے سفر کی اہمیت آج بھی مسلم ہے۔ آج کے دور میں بھی جو شخص  زیادہ سفر کرتا ہے ، اس کے علم، وژن ،  سوچ  اور تجربات میں دوسروں کے مقابلے میں بہت زیادہ وسعت پیدا ہوجاتی ہے۔

کیونکہ سفر میں انسان اپنے آپ کو تھکاتا ہے، خود انحصاری پر عمل کرتاہے۔ اپنی ذات پرقابو رکھنے کے  ساتھ سلیف مینجمنٹ کے اصولوں کو اپناتا ہے۔ اپنا ہر کام خود سے کرنے لگتا ہے۔ سفر کے دوران ہر مزاج وطبیعت کے لوگوں سے ملاقاتوں کا موقع ملتا ہے۔ اور سب کو ڈیل کرنا ہوتاہے۔
مختلف علاقوں ، موسم اور آب وہوا کا تجربہ کرتا ہے۔ مختلف زبان، کلچر، تہذیب وتمدن اور رنگ ونسل کے لوگوں سے ملتاہے۔ بات چیت کرتا ہے ڈیلنگ اور معاملات کرتا ہے۔

جس سے اس کی معلومات میں اضافہ ہونے کے ساتھ مزاج میں بھی تواز ن اور ٹھہراؤ  لانے کا موقع ملتا ہے۔ اور دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا بھی خوب موقع  ملتاہے۔

سفر چند مزید فوائد

بولڈ اسکائی کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق سفر کے بے شمار فوائد ہیں۔ جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔

۔۔ سفر  سے انسان لطف اندوز ہوتاہے اور  ذہنی تناو  اور اضطراب کم کیا جاسکتاہے۔

۔۔ سفر سے جسمانی قوت مدافعت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

۔۔  سفر تخلیقی صلاحیتوں، خوشی اور اطمینان بڑھانے کا ذریعہ ہے۔

۔۔ سفر سے  دماغی صحت کے ساتھ قوت فیصلہ میں  بھی اضافہ ہوجاتاہے۔

۔۔ سفر دل کی بیماریوں کے ساتھ نفسیاتی بیماریوں  سے بچانے کا ذریعہ ہے۔

۔۔ سفر کے ذریعے سماجی میل جول کے بہترین مواقع پیداہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کم سفر کرنے والے کم صحت مند اور زیادہ سفر کرنے والے زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔

۔۔  سفر آپ کو کسی بھی عمر میں  دوبارہ جوان بنادیتاہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے دس سیاحتی مقامات

سفر اور بچوں کی تعلیم و تربیت

سفر بچوں کی تعلیم و تربیت کا نہایت اہم ذریعہ بن سکتا ہے،  بشرطیکہ اسے بھرپورپلاننگ کے ساتھ کیا جائے۔ اوپر سفر کے جنتے فوائد بتائے گئے ہیں وہ  سب بچوں اور بڑوں کیلئے برابر ہیں۔  اگر بچوں کے ساتھ سفر اچھی پلاننگ کے ساتھ کرنے کاموقع ملے تو انہیں وہ سکھایاجاسکتا ہے جو عام  روٹین کی زندگی میں نہیں سکھایا جاسکتا۔  ذیل کی چند چیزوں سے اندازہ لگاسکتے ہیں۔

سیلف کنٹرول ۔

یہ کسی انسان کی کامیابی کیلئے نہایت اہم صفت ہے۔ اور سفر میں بچوں کیلئے  سیلف کنٹرول کو سیکھنے اور پریکٹس کرنے کا   بڑا اچھا موقع مل جاتا ہے۔  کہ ایک سیٹ پر خاصی لمبی مدت کیلئے بیٹھنا پڑتاہے۔

مینجمنٹ اور فیصلہ سازی۔

سفر کے دوران ان دونوں اہم ترین اوصاف کا تجربہ کرنے کا بچوں کو بہت اچھا موقع مل سکتاہے ۔ والدین اور بڑوں کو چاہیے کہ سفر کے دوران چھوٹے فیصلے اور چھوٹی مینجمنٹ کا بھرپور موقع اپنے بچوں کو دیں۔ اس میں وہ غلطی بھی کرسکتے ہیں۔

تاہم والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی  چھوٹی غلطیوں کو نظراندازکریں۔  اس سے ان میں قوت فیصلہ اور مینجمنٹ کی صلاحیت کے علاوہ خوداعتمادی کی صفت بھی پیداہوگی۔

سفر کے دوران نمازوں کی ترتیب

سفر کے دوران نمازوں کی ترتیب بناکر بچوں کی اچھی تربیت کی جاسکتی ہے۔ کہ گھر سے نکلنے سے پہلے ہی نمازوں کا شیڈول اور طریقہ کار اپنے طورپر بچوں کی مشاورت سے مرتب کیا جائے۔ اس سے نمازوں کی اہمیت کے احساس کے ساتھ بچوں کو خود کو  مینیج کرنے کا طریقہ بھی سیکھنے کا موقع ملے گا۔

باہمی تعاون اور سامان کی حفاظت

اپنا کھانا دوسروں سے شئیرکرنا،  اپنے سامان  کی خود حفاظت کرنا، اپنا سامان  کو خوداٹھانا اور درست جگہ پر رکھنا، دوسروں کو زحمت سے بچانا  اور ضرورت مندوں سے تعاون کرنا یہ سب دوران سفر سیکھنے کو مل سکتاہے۔

خلاصہ

سفر یقینا وسیلہ ظفر ہوتاہے۔  شاید اسی لئے اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو حضرت خضر علیہ السلام کی تلاش میں سفر پر روانہ کیا تھا ،جس کا تفصیلی واقعہ سورہ کہف میں موجود ہے۔  سفر جہاں ایک  مزیدار  تجربہ کا نام ہے وہاں اس کے ساتھ بڑے بڑے انسانی فوائد بھی وابستہ ہیں۔

سفر کرنے والا بڑا ہو یا چھوٹا بہرحال ان فوائد سے فیضیاب ضرور ہوجاتاہے۔  ہم سب زندگی کے سفر پر ہیں۔اور ہماری منزل جنت ہے۔ زندگی کا یہ عظیم سفر اگرمنزل کے تعین اور درست حکمت عملی کےسا تھ ہم نے مکمل کیا تو یقینا  اپنی منزل تک پہنچ جائیں گے۔ شکریہ

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی