جسمانی صحت کے لئے چار بنیادی چیزیں
ڈاکٹر محمد یونس خالد
(یہ آرٹیکل ایجو تربیہ ڈاٹ کام کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر محمد یونس خالد کی زیر طبع کتاب “کامیاب شخصیت کی تعمیر” سے ماخوذ ہے)
جسم کو صحت مند، بیماریوں سے محفوظ ، متوازن، چاق وچوبند اور مہذب بنانے کے لئے بنیادی طور پر چار چیزوں پر توجہ دینا ضروری ہے۔
متواز ن غذا
متوازن غذا انسانی جسم کی بنیادی ضرورت ہے اس میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ جسمانی نشوونما (Growth) میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اچھی اور متوازن غذا لینے کی عادت اگرچہ انسان کو بچپن سے ہی ہوتی ہے جب گھر کاماحول اس چیز کو سپورٹ کرتا ہواور والدین نے ا س پر کام کیا ہو۔
ورنہ بعد کی زندگی میں اگر یہ چیز سمجھ آجائےکہ مجھے اپنی غذا متوازن بنانی چاہیے تو جتنی جلدی ممکن ہو یہ عادت اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس وقت متوازن غذا کا مسئلہ معاشرہ کا سب سے اہم مسئلہ بن کررہ گیا ہے، عام طور پر نوجوان سادہ اور متوازن غذا نہیں لینا چاہتے جو ان کو لینا چاہیے بلکہ اس کی جگہ وہ جنگ فوڈز اور فاسٹ فوڈز کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ جوانسان صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔
اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ آپ پہلی فرصت میں ہی اپنے لئے متوازن غذا کی فکر کریں اورکسی ڈاکٹرکی مدد سے اپنے لئے باقاعدہ فوڈ پلان تیارکریں ،تاکہ آپ کی روٹین اسی کے مطابق بن سکے۔
انسانی جسم اور صحت کے لئےآئیڈیل، متوازن اور صحت مند غذا کیا ہوتی ہے؟ اس حوالے سے ایک ماہرڈاکٹر کاکہناہے؛
”اچھی غذائی عادات کسی کی زندگی میں ابتداء ہی سے ڈالی جاسکتی ہیں ،عمرکے ابتدائی8سال غذائی عادات کو ڈھالنے اور بنانے کے لئے انتہائی اہم ہوتے ہیں ، یہ بات اہم ہے کہ مختلف النوع خوراک گھر پر ہی تیار کی جائیں۔ خوراک میں روٹی،چاول، دلیہ، اناج، پھل اور سبزیاں شامل ہونی چاہییں جو ہماری خوراک کا سب سے اہم حصہ ہوتی ہیں۔
دوسری اہم کیٹیگری پروٹین کی ہے جس میں چکنائی کے بغیر گوشت، سویا پروڈکٹس اور دالیں شامل ہیں۔ اور آخری کیٹیگری جو شاذ ونادر استعمال کرنی چاہیے وہ چکنائی، آئل اور مٹھائی یا میٹھا ہے۔ گھر میں ایسے سادہ کھانے پکائے جائیں جو سیچوریٹیڈ یاکولیسٹرول سے پاک ہوں اورکھانوں میں نمک اور شکر اعتدال سے موجود ہوں۔
بڑھتے ہوئے انسانی جسم کو کیلشیم کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے اس مقدار کو پوراکرنے کے لئے گہرے ہرے پتوں والی سبزیاں، تل اور مچھلی کھانی چاہیے۔“
اچھی اور متوازن غذاکے حوالے سےعملی تجویز یہ ہوگی کہ پانچ قسم کی غذاؤں کا لازمی اہتمام کیا جائے ۔
(1) کاربوہائیڈیٹ یعنی اناج کی مختلف اقسام جن میں گندم ،چاول ،جو ،مکئی اور باجرہ وغیر شامل ہیں۔
(2) پروٹین یعنی گوشت، انڈے،مچھلی وغیرہ،
(3)ڈیری کی مصنوعات مثلادودھ ،دہی ، پنیر وغیرہ۔
(4) روغنیات یعنی گھی،تیل و دیگر
(5) تمام قسم کے تازہ پھل اور سبزیاں۔
ان پانچ قسم کی غذاؤں کے استعمال سے آپ کے جسم کو تمام ضروری غذائی اجزاء حاصل ہوں گے۔ اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی غذائی ضروریات کے لئے ایک ہفتہ وار یا ماہانہ چارٹ بنائیں جس میں اپنی غذائی ضرورت کی تمام چیزیں پلاننگ کے مطابق شامل کریں اورپھر اس شیڈول کے مطابق روزانہ بنیادوں پر عمل کریں اس سے غذائی توازن حاصل کرنے میں کامیابی ہوگی۔
آرام/نیند
جسمانی نشوونما اوراچھی صحت کے لئے متوازن غذا کے علاوہ مناسب آرام اور نیند بھی بہت ضروری ہے۔ جب ہم سارادن کام کرتے ہیں توہماراجسم تھک جاتا ہے اور اسے آرام کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اگلے دن کے لئے پھر توانائی حاصل کرسکے۔ چنانچہ جسمانی فٹنس کے لئے مناسب آرام کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ مناسب آرام سے مراد یہ ہے کہ ہرانسان روزانہ اتنی مقدار میں نیند لے جس کے بعد وہ اپنے آپ کو تازہ دم محسوس کرے اور اسے مزید سستی اور اونگھ کی سی کیفیت کا سامنا نہ کرناپڑے۔
بچپن میں نیند کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے جبکہ بڑے ہونے کے ساتھ اس میں کمی آتی ہے جو چوبیس گھنٹوں میں تقریبا چھ سے آٹھ گھنٹے کے درمیان ہونی چاہیے۔ نیند پوری کرنے کے لئے کوئی لگابندھا اصول نہیں ہے بعض لوگ چھ گھنٹے سو کر اٹھنے کے بعد خود کو تازہ دم محسوس کرتے ہیں اور بعض لوگوں کو آٹھ گھنٹے سونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ سونے سے بھی انسان سستی ،کاہلی اور تکان کا شکار ہوسکتا ہے نیز وقت کا ضیاع الگ ہے۔
نیند کے حوالے سے ایک چیز اہم ہے کہ آپ کی نیند پکی ہونی چاہیے کچی نہیں ۔ اگرآپ کی نیند کچی ہے تو آپ کو ان اسباب پر توجہ دینا چاہیے جن کی وجہ سے نیند گہری نہیں ہوپاتی۔اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں مثلا سونے کا وقت مقرر نہ ہو، یا سونے سے پہلے آپ موبائل کا استعمال کرتے ہیں ۔یا انسان کسی قسم کے ڈپریشن کا شکار ہو تو نیند کچی ہوجاتی ہے۔ اگرخدانخواستہ آپ کے ساتھ ان میں سے کوئی بھی مسئلہ ہے تو اسے حل کرنے کی کوشش کیجئے۔ ںیند کے وقت غیر ضرروی افکار اور سوچوں میں گم ہونا بھی کچی نیند کا سبب بنتا ہے۔
رات جلدی سونے کی عادت ڈالیں
نیندکے حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ رات کو جلدی سونے او ر صبح جلدی اٹھنے کی عادت ڈالنی چاہیے ہمارے پیار ے پیغمبر ﷺ کی سیرت ہمیں یہی بتاتی ہے کہ آپ رات کو جلدی آرام فرمالیتے اور پھر تہجد کے وقت بیدار ہوجاتے ۔ آپ ﷺ نے اپنی امت کو عشا کے بعد سونے میں غیر ضروری تاخیرکرنے یا گپ شپ میں وقت ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔یادرکھیے رات کو جلدی سونے اور ضروری نیند پوری کرنے والا انسان اگلے سارے دن کے لئے خوش مزاج ،متحرک اورچاق وچوبند رہتا ہے۔
دن کے آدھے حصے میں دوپہر کے کھانے کے بعد قیلولہ کرنا یعنی آدھے گھنٹے کے لئے نیند (Mid nap) کرنا سنت رسول ﷺ ہے اور موجودہ زمانے میں اس کی میڈیکل افادیت پر بھی زور دیا جارہا ہے۔ لہذا دوپہر کے کھانے کے بعد تھوڑی دیر آرام کرنا دن کے اگلے حصے کے لئے پرتاثیر ہونے کے علاوہ فجر میں جلدی اٹھنے اور دن کو موثر طریقے سے گزارنے کے لئے بہت اہم ہے۔
جسمانی ورزش
جسمانی صحت کے لئے متوان غذا اور مناسب آرام کے علاوہ جسمانی ورزش بھی نہایت ضروری ہے۔جسمانی ورزش سے غذا جزوبدن بن جاتی ہے اور پسینہ نکلنے سے جسم کے فاسد مواد خارج ہوجاتے ہیں۔اگرا نسان کھا پی کر سویا رہے یا بیٹھا رہے اور ورزش نہ کرے تو اس کے بے شمار نقصانات ہیں۔ اس سے غذا جسم کو نہیں لگتی، جسم متوازن نہیں رہتا بلکہ بے ڈھب و بے ہنگم ہوجاتا ہے، انسان غیرضروری موٹاپے اور سستی وکاہلی کا شکار ہوجاتا ہے۔
اس کے علاوہ انسان نفسیاتی طور پر بھی غیرمتوازن ہوکر چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ روزانہ ایک گھنٹہ یا کم از کم آدھا گھنٹہ باہر میدان میں نکل کر جسمانی ورزش کی جائے۔ جو انسان خوب بھاگ دوڑ کرے پسینہ نکالے اور اپنے جسم کو خوب تھکائےتو اس کے جذبات اور عقل وشعور پر انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے۔
جسمانی ورزش سنت ہے
جسمانی ورزش فٹنس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کی سنت بھی ہے۔دین نے ہمیں فٹ رہنے اور چاق وچوبند رہنے کا حکم دیا ہے۔ایک حدیث میں آتاہے کہ اللہ تعالی جسمانی طور پرتوانا مومن کو کمزور کے مقابلے میں زیادہ پسند فرماتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجاہدانہ زندگی اس بات کی غماز ہے کہ وہ بہت چاق وچوبند تھے ۔
سیرت کے مختلف واقعات بتاتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہیں خود بنفس نفیس دوڑ لگارہے ہیں ، کہیں صحابہ سے دوڑ لگوارہے ہیں اور کہیں بچوں سے دوڑ لگوارہے ہیں ۔ یہ سب واقعات احادیث وسیر ت کی کتابوں میں موجود ہیں۔ ان سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جسمانی طور پر فٹ، صحت مند اور چاق وچوبند امت کی بنیاد رکھی ہے ۔
رسول اللہ ﷺ اکثر اپنی دعاوں میں سستی وکاہلی سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک دعا ہے:
اللھم انی اعوذبک من العجز والکسل
(اے اللہ میں آپ سے کمزوری اور سستی سے پناہ مانگتا ہوں)
بہرحال جسمانی طور پر فٹ رہنا بہت بڑی نعمت ہے جو دین ودنیا دونوں کی نظر میں پسندیدہ بات ہے۔ ہمیں اپنی شخصیت پر کام کرتے ہوئے جسمانی فٹنس پر بھرپور کام کرنے کی ضرورت ہے۔
صفائی و ستھرائی
خوراک، آرام اور ورزش کے علاوہ جسمانی تربیت میں ایک اور اہم چیزجسمانی صفائی و ستھرائی ہے۔ صفائی ستھرائی کو دین میں آدھا ایمان کہاگیا ہے کہ اس کے بغیر ایمان ہی نامکمل رہ جاتا ہے اور جسمانی لحاظ سے اس کی اہمیت یہ ہے کہ اس سے بہت سی بیماریوں سے بچاجاسکتاہے۔ صفائی کا خیال رکھنے والا انسان جسمانی وروحانی طور پر تروتازہ رہتا ہے، اللہ اور اس کی مخلوق میں ہردلعزیز بن جاتا ہے۔لہذا جسمانی صفائی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے اور اسکی عادت بچپن سے ہی ڈال دینی چاہیے۔
جسمانی صفائی میں روزانہ دانتوں اور پورے جسم کی صفائی کے ساتھ صاف ستھرا اور مہذب لباس پہنا بھی شامل ہے۔ جسم اور لباس دونوں صاف ستھرے ہوں تو انسان روحانی طور پر بھی خوشگواری محسوس کرنے لگتا ہے ۔ دماغ میں اچھے خیالات جنم لیتے ہیں اور انسان کی خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔
اگر انسان کا جسم فٹ ہو،صاف ستھرا ہو ،مہذب وجاذب نظر لباس میں ملبوس ہو ، عمدہ خوشبو لگا رکھی ہو تو اس کی شخصیت نکھر کر سامنے أتی ہے ایسے انسان میں خوداعتمادی، اولوالعزمی اور بلند فکری پیدا ہوتی ہے، ورنہ خوداعتمای میں کمی کے ساتھ فکروعزم میں بھی تنزل پیدا ہونے لگتا ہے۔ لہذا تعمیر شخصیت پر کام کرتے ہوئے انسا ن کواپنے جسم ولبا س پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔