وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام مسابقات کا انعقاد ۔ ایک تاریخ ساز فیصلہ
(تحریر : مولانا محمد حنیف جالندھری
(جنرل سیکرٹری وفاق المدارس العربیہ پاکستان )
رواں سال وفاق المدارس کے تحت حفظ کرنے والوں کی تعداد
اللہ ربّ العزت کے فضل و کرم سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وفاق المدارس سے ملحقہ مدارس و جامعات سے ہر سال دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں خوش قسمت بچے اور بچیاں حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرتے ہیں- صرف اس سال کے دوران حفظ قرآن کریم مکمل کرکے سالانہ فائنل امتحان میں شریک ہونے والے خوش قسمت حفاظ کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے یہ دنیا کے کسی بھی ملک میں حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے والے خوش نصیب لوگوں کی تعداد سے زیادہ تعداد ہےیہی وجہ ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کو عالم اسلام کے معروف،نمائندہ اور عالمی ادارے رابطہ العالم الاسلامی کی طرف سے دنیا میں سب سے زیادہ حفاظ تیار کرنے پر خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا-یہ صرف وفاق المدارس کے لیے ہی نہیں بلکہ وطن عزیز پاکستان اور پوری قوم کے لیے بڑے اعزاز اور شرف کی بات ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآن کریم کی خدمت کے حوالے سے پاکستان کو پوری دنیا میں پہلے نمبر پر رکھا ہے ۔
وفاق المدارس کے فضلاء دنیا بھر میں ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں
ہم جتنے سروے اور وقتا فوقتاً جاری ہونے والی فہرستیں دیکھتے ہیں جن میں تعلیم وتربیت ہو یا یا سائنس و ٹیکنالوجی،تعمیر وترقی ہو یا کوئ اور مثبت کام پاکستان کا نام ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا لیکن الحمدللہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ذریعے اللہ ربّ العزت نے پاکستان کو وہ اعزاز عطا فرمایا ہے جس کی کوئی نظیر اور مثال نہیں ملتی-
ہمیں دنیا کے مختلف ممالک اور علاقوں میں جانا ہوتا ہے یہ دیکھ کر دل باغ باغ ہو جاتا ہے کہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے وابستہ مدارس سے فیض حاصل کرنے والے دنیا کے کونے کونے میں علم کی شمعیں فروزاں کیے بیٹھے ہیں اور قرآن کریم کی گرانقدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اور تو اور حرمین شریفین اور مسجد قبا میں امامت کا اعزاز ہو یا ائمہ حرمین کے اساتذہ کرام کی فہرست ہو اللہ ربّ العزت کے فضل و کرم سے ایک پاکستانی ہونے کے ناطے انسان کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے-
مسابقات حفظ کے تین مرحلے
حفظ قرآن کریم کے اس سلسلے میں بہتری،حفاظ قرآن کی حوصلہ افزائی اور اس شعبے میں موجود ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے وفاق المدارس کی طرف سے وقتا فوقتا مختلف قسم کی سرگرمیاں اور سلسلے جاری رہتے ہیں اس سال کے دوران حفظ قرآن کریم مع تجوید کے مقابلوں کا اعلان کیا گیا ان مقابلوں میں شرکت کے لیے عمر کی حد سولہ سال رکھی گئ تھی، الحمدللہ ملک بھر سے تین ہزار سے زائد خوش نصیب بچوں نے ان مقابلوں میں حصہ لیا۔حفظ قرآن کریم کے یہ مساںبقات تین مرحلوں میں ہوئے ،پہلے مرحلے میں ڈویژنل،دوسرے میں صوبائی اور جلد ان شاءاللہ قومی مسابقہ کا انعقاد ہوگا-
ماہرین قرات و تجوید پر مشتمل مسابقات کمیٹی
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ،راقم الحروف سمیت ہمارے جملہ ذمہ داران،عہدیداران،صوبائی ناظمین اور ضلعی مسوولین نے ان مقابلوں کے کامیاب اور منظم انعقاد کے لیے گرانقدر خدمات سرانجام دیں ،خاص طور پر مسابقات کمیٹی کے اراکین جن کی سربراہی مولانا احمد میاں تھانوی صاحب کر رہے تھے اور ان کے ساتھ ادارة المعارف کراچی کے مولانا قاری عبدالوحید صاحب اور دیگر رفقاء کی ایک پوری ٹیم تھی-
مسابقات کا شفافیت پر مبنی نظام
چونکہ قاری احمد میاں تھانوی صاحب عالمی سطح کے مقابلوں میں بطور جج شریک ہوتے رہے اور مولانا قاری عبدالوحید صاحب سمیت دیگر رفقاء کو ملکی اور مقامی مقابلوں کے انعقاد کا وسیع تجربہ ہے،اکابر کی سرپرستی،وفاق المدارس کا وسیع نیٹ ورک،اہل مدارس کا خلوص ، ذوق و شوق اور طلبہ میں موجود خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے وفاق المدارس کے زہر اہتمام منعقد ہونے والےان مقابلوں کے انعقاد کا پورا عمل اتنا مثالی،منظم،شفاف اور منفرد رہا کہ سبحان اللہ
سب سے پہلے عالمی معیار کے مقابلوں کی روشنی میں سوالات مرتب کیے گئے ان کا پرنٹ نکال کر انہیں سیل بند لفافوں میں بند کیا گیا پھر مقابلے میں شریک ہر ایک خوش نصیب طالبعلم کو ایک سیریل نمبر الاٹ کیا گیا،کسی بھی شریک کو اسٹیج پر بلاتے ہوئے نہ تو اس کا نام پکارا جاتا تھا اور نہ ہی اس کے مدرسہ کا نام تاکہ ججز کو بالکل بھی اندازہ نہ ہو کہ کون طالبعلم ہے اور کس ادارے سے تعلق رکھتا ہے، یوں کسی قسم کی جانبداری،اقربا پروری یا لحاظ ومروت کا امکان بھی ختم کر دیا گیا-
خدمت قرآن کریم کے حوالے سے شہرت رکھنے والے ایسے ججز کا انتخاب کیا گیا جن کے نام اور شخصیت خود ایک معیار اور اعتبار کا عنوان سمجھا جاتا ہے-
اس اہتمام اور حسن انتظام سے منعقد ہونے والے مقابلوں کی دفتر وفاق المدارس کی طرف سے مسلسل نگرانی کی جاتی رہی،وفاق المدارس کے میڈیا سنٹرز کے ذمہ داران نے بھرپور کوریج کا اہتمام کیا۔مختلف مقابلوں میں زندگی کے کئ شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی اور مدارس کے معیار تعلیم،نظام تعلیم اور مقابلوں کے شفاف سسٹم کو سراہا-
طلباء میں بیداری کی لہر اور ذوق و شوق کا مثالی مظاہرہ
جب سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیر اہتمام ان مقابلوں کا سلسلہ شروع ہوا تب سے پورے ملک میں بیداری اور ذوق و شوق کی ایک لہر دیکھنے کو مل رہی ہے- مقابلوں کے اس سلسلے کی برکت سے بہت سے باصلاحیت طلبہ سامنے آئے ایسے ایسے ہیرے کہ سبحان اللہ۔۔۔رہ رہ کر خیال آتا ہے کہ
ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی؟
یاد رہے کہ عالمی سطح پر سعودیہ،قطر،کویت،امارات اور دنیا کے دیگر ممالک میں حفظ قرآن کے حوالے سے سرکاری سطح پر عالمی مقابلوں کا انعقاد ہوتا ہےجن میں بہت قیمتی اور پرکشش انعامات جو کروڑوں روپے مالیت کے ہوتے ہیں وہ جیتنے والے خوش نصیب حفاظ کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں- حاملین قرآن کریم کا خوب اکرام کیا جاتا ہے،شاہی اعزازات اور پروٹوکول سے نوازا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں بدقسمتی سے ایسے ایسے لوگوں اور طبقات کو پروموٹ کیا جاتا ہے اور میڈلز اور اعزازات سے نوازا جاتا ہے جن کا تذکرہ بھی مناسب نہیں اور قرآن والوں،دینی تعلیم کے میدان میں موجود صلاحیتوں کا نہ اعتراف کیا جاتا ہےنہ قدر ہوتی ہے اور نہ ہی ان کو سہولیات مہیا کی جاتی ہیں-
مسابقات کے مثبت نتائج
ہمیں اللہ ربّ العزت کی رحمت سے امید ہے کہ مقابلوں کے اس انعقاد سے لوگوں کا مزید قرآن کریم کی طرف ذوق و شوق بڑھے گا۔۔۔حفاظ کرام کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوگا،ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا،عالمی مقابلوں میں شرکت کا رجحان بڑھے گا،حفظ قرآن کریم کے درس و تدریس کے عمل میں بہتری آئے گی ،صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ دینی مدارس کے مابین بھی مقابلے کی فضا بنے گی-اور ہر سال ان مقابلوں میں حصہ لینے والوں کی تعداد میں بھی خوب اضافہ ہوگا-
اس وقت تک اگر کوئی ان مقابلوں کی کسی تقریب میں شریک نہیں ہوسکا تو وہ قومی مسابقہ میں ضرور شرکت کا اہتمام کریں اور قرآن کریم سے اپنی محبت اور وابستگی کا ثبوت دیں۔
اللہ رب العزت وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے ملحقہ مدارس و جامعات،اساتذہ و طلبہ،خدمت و تعاون کرنے والے احباب اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ذمہ داران و عہدیداران بالخصوص مسابقہ کمیٹی کے اراکین کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت عطا فرمائیں اور اس سلسلے کو ملک و ملت کے لیے خیر و برکت کا ذریعہ بنا دیں۔
آمین۔