ڈاکٹرمحمدیونس خالد۔ تربیہ پیرنٹنگ کوچ / کاونسلر
مرر نیورونز انسان دماغ کے وہ خاص خلیے ہوتےہیں جو نہ صرف کام کرتے وقت متحرک ہوتے ہیں ، بلکہ اس وقت بھی متحرک ہو تے ہیں جب ہم کسی اور کو کوئی عمل کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔مثال کے طور پر، ایک بچہ جب اپنے والدین کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھتا ہے ، تو بچے کے دماغ میں بھی نماز کیلئے مرر نیورونز متحرک ہو سکتے ہیں ،چنانچہ وہ نماز کی نقل کرنا شروع کرتا ہے۔
جدید ریسرچ بتائی ہے کہ مرر نیورونز کسی کے عمل کی نقل (imitation) دوسروں کو سمجھنے اور ان سے ہمدردی (empathy) میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مرر نیورنز انسانوں اور خاص کر بچوں کے لیے ایک طرح کا “دماغی آئینہ” کا کام دیتے ہیں ، جس عمل کو وہ دیکھتے ہیں، اسے ذہنی اور جذباتی طور پر جذب کرلیتے ہیں، اور پھر بار بار دیکھ کر اپنا رویّہ اس کے مطابق تشکیل دیتے ہیں۔ اور یہیں سے بچے کی اچھی تربیہ کیلئے اچھی رول ماڈلنگ اور بہتر ماحول کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے۔
تاہم، یہاں ایک بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ مرر نیورونز کی تحقیق فی الحال مکمل نہیں ہوئی ہے اور بعض مطالعے نے ان نیورونز کے کردار پر تحفظات بھی ظاہر کیے ہیں۔اس کے باوجود مائنڈ سائنس کی روشنی میں بچوں کی تربیت اور رویّوں کی منتقلی کے حوالے سے مررنیورنز کی اہمیت کو سمجھنا والدین و اساتذہ کے لیے بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تربیہ پیرنٹنگ میں رول ماڈلنگ اور مرر نیورونز:
اسلامی تربیت اس بات پر زور دیتی ہے کہ والدین بچوں کو صرف ہدایات نہ دیں بلکہ خود بہترین رول ماڈل بن کردکھائیں۔قرآن و حدیث اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ والدین کا کردار اولاد کی تربیت کے حوالے سے نہایت اہم ہوتا ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ “تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار”، تو ہم اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ والدین کا ذاتی عمل، ان کے رویّے اور گھر کا ماحول جیسا ہوگا ۔ وہی بچوں کے دماغ میں عکس ہوتا چلا جائے گا۔
مرر نیورونز کا اہم کردار — علمی بنیاد
مرر نیورونز کس طرح پیرنٹنگ اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں، اور اس کا سائنٹفک پسِ منظر کیا ہے۔ ذیل میں اس کی تھوڑی وضاحت آپ کے سامنے رکھیں گے۔
- نقل کیلئے محرک بنتے ہیں۔
مرر نیورونز کی خاصیت یہ ہے کہ انسان جب کسی اور کو کوئی عمل انجام دیتے دیکھتا ہے، تو اس کے دماغ میں بھی اس عمل کی “طرح” کا خاکہ بنتا ہے، جیسے خود وہ عمل کر رہا ہو۔ یوں وہ بھی غیر شعور ی طور پر اس عمل کی نقل شروع کرنے لگتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ بچوں کو صرف یہ کہنا کہ “اچھا کام کرو” کافی نہیں ہوتا—بلکہ دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ والدین/ اساتذہ وہ اچھا کام خود انجام دے رہے ہیں یا نہیں ، یہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
مثلاً اگر والدین وقت پر نمازادا کرنے کا اہتمام کریں اور بچے اس عمل دیکھتے رہیں تو بچوں کے مرر نیورونز اس مشق کو داخلی سطح پر محسوس کر سکتے ہیں اور نقل کے محرک بن سکتے ہیں ،جس سے بچوں کا عمل بھی والدین کی طرح بننے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
جذباتی ہم آہنگی اور سماجی فہم
- تحقیق نے یہ بھی بتایا ہے کہ مرر نیورونز ہمدردی (empathy) اور سماجی تعاملات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جب بچے دوسروں کے کسی رویّے کو دیکھتے ہیں،تو ان کے دماغ میں بھی وہی نیورونز متحرک ہوجاتے ہیں، اور وہ جذباتی تجاوب کے نمونے اپنے اندر جذب کرتے ہیں۔ تربیہ پیرنٹنگ کے لحاظ سے اس کا مطلب ہے کہ والدین کے مثبت جذبات مثلاً صبر، شفقت، محبت، اور معافی کا مظاہرہ وغیرہ جیسے اقدار بچوں کے اندر مرر نیورونز کے ذریعے منتقل ہو سکتی ہیں۔
- ماحول کی تقلید
- ماحولیاتی عوامل اور گھریلو عادات بچوں کے عمل اور جذبات سیکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مرر نیورونز اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بچے اپنے اردگرد کے ماحول کو بڑے حساس انداز سے دیکھتے اور جذب کرتے ہیں۔ اس تناظر میں، تربیہ پیرنٹنگ میں ماڈلنگ اور ماحول دونوں کا خیال رکھنا ضروری ہوجاتا ہے تاکہ بچے وہ “عملی ماڈل” دیکھیں جوانہیں اسلامی تربیت کی راہ پرگامزن کرے۔
اس طرح ہم دیکھ سکتے ہیں کہ تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار ہے کیونکہ یہ بچوں کے اندر عمل، رویّہ، ماحول سے جُڑی تبدیلیاں ممکن بناتے ہیں۔
عملی رہنما اصول برائے والدین و اساتذہ
اب ہم مررنیورونز کے اصول کو تربیہ پیرنٹنگ کے تناظر میں دیکھیں گے اور عملی تجاویز میں تبدیل کریں گے، تاکہ والدین اور اساتذہ “تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار” سمجھ کر اُس کے مطابق عمل کر سکیں:
(ا) خود کو بہترین رول ماڈل بنائیں۔
- والدین و اساتذہ کو چاہیے کہ وہ وہ عمل خود کریں جو وہ بچوں سے توقع رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر نماز باجماعت، اخلاق حسنہ، صدقہ و خیرات، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک، بڑوں کے ساتھ شفقت۔ جب بچے یہ دیکھیں گے، تو ان کے مرر نیورونز فعال ہوں گے اور عمل کا اندرونی خاکہ بنے گا۔
(ب) تربیہ کیلئے مثبت ماحول فراہم کریں۔
- گھر کا ماحول ایسا بنائیں جہاں عزت، محبت، تعاون، اور حق و صداقت کی قدر ہو۔ ایسا ماحول بچوں کے لیے “نقل کے قابل ماڈل” بن جائے گا۔
- بچوں کے سامنے روزمرّہ کی عادات، مثلاً قرآن کی تلاوت، اذکار، دعاء، نیکی کا ذکر، والدین کا تعاون، اساتذہ کا احترام، سب کو عملی طور پر
- بچوں کے مشاہدے کے دائرے میں لائیں۔ تاکہ بچے یہ سب دیکھ کر اور محسوس کرکے سیکھ سکیں۔
- اس طرح تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار اس ماحول کے ذریعے انجام پاتا ہے یعنی بچے دیکھیں گے، محسوس کریں گے، اور آہستہ آہستہ خود ان پر عمل کریں گے۔
(ج) جذباتی رویّوں کی رہنمائی کریں
- بچوں کو صرف وہی نہیں سکھائیں جو ٹھیک ہے بلکہ یہ بھی دکھائیں کہ آپ کس طرح جذباتی رویّے کو قابو میں رکھتے ہیں—مثلاً غصّے کا سامنا کیسے کیا جاتا ہے، کس طرح والدین یا استاد نے صبر اور حکمت سے کام لیا۔
- جذباتی ہم آہنگی کے مطابق مرر نیورونز بچوں کو کسی عمل کا اندرونی نقش فراہم کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تربیہ پیرنٹنگ میں مرر
- نیورونز کا اہم کردار جذباتی تربیت کے میدان میں بھی ہے۔
- اسلام نے رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ کو ہم سب کیلئے رول ماڈل قرار دیا ۔ اور وہیں سے والدین اور اساتذہ استفادہ کرکے اپنا عمل، جذبات اور رویوں کو بچوں کیلئے رول ماڈل بناسکتے ہیں ۔ بلکہ خود رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ سے بچوں کو آشنا کر کے براہ راست اس سے استفادے کی سبیل بھی بناسکتے ہیں۔
(د) واضح بات چیت اور بحث کی حوصلہ افزائی کریں
- بچوں سے بات کریں: “یہ ہم نے کیوں کیا؟” “کیوں یہ عمل اچھا ہے؟” اس طرح وہ محض نقل نہیں کرتے بلکہ سمجھ کر عمل کرتے ہیں۔
- اس گفتگو کے ذریعے تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار مضبوط ہوتا ہے کیونکہ دیکھنے-نقل کرنے کے بعد “سمجھنے” کا مرحلہ بھی آتا ہے۔
- مثال کے طور پر، جب والدین صدقہ کریں تو بچوں سے بتائیں کہ یہ کیوں کیا گیا، اللہ کی رضا کے لیے، معاشرے کے لیے، اور بچوں کو بھی اس عمل کا حصہ بنائیں۔
(ہ) مستقل مزاجی اور عادت سازی
- بچے روزمرّہ کی بنیاد پر وہ عادات دیکھیں جو والدین اور اساتذہ اپناتے ہیں، مثلاً نماز وقت پر، قرآن چند منٹ، اللہ تعالیٰ کا شکر، دوسروں کی مدد۔
- چونکہ مرر نیورونز نقل کی نیورولوجیکل بنیاد فراہم کرتے ہیں، اس لیے مسلسل اچھے عمل کا مظاہرہ تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار بن جاتا ہے—جتنا زیادہ ماڈل مسلسل ہوگا، اتنا زیادہ اثر بچے کی زندگی پر مرتب ہوگا۔
(و) غلط ماڈلنگ سے خبردار رہیں
- اگر والدین یا اساتذہ وہ رویّے اختیار کریں جو خود بچوں کو نہیں سکھانا چاہتے—مثلاً جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، جلدی غصّہ کرنا—تو بچے انہی کو
- نقل کر سکتے ہیں۔ اسی لیے تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار یہ بھی ہے کہ “ماڈل کی ذمہ داری” کو آگے بڑھایا جائے۔
- تحقیق بتاتی ہے کہ مرر نیورونز ہمیں دوسروں کے عمل کو اندرونی سطح پر محسوس کرنے کا موقع دیتے ہیں، چاہے عمل برا ہو یا اچھا۔ اس لیے والدین کو خود احتیاط کرنی چاہیے اور ماڈلنگ کے مرحلے میں اپنی خود کی تربیت اور اصلاح کو نظر میں رکھنا چاہیے۔
خلاصہ کلا م یہ ہے۔ کہ
- مرر نیورونز دماغ کے ایسے خلیے ہیں جو ایسے عمل پر فعال ہوتے ہیں جو ہم خود کرتے ہیں یا دوسروں کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ یہ بچوں
- کے اندر دیکھنے-نقل کرنے کی صلاحیت اور جذباتی سماجی فہم کو فروغ دیتے ہیں۔
- تربیہ پیرنٹنگ یعنی بچوں کی تربیت کے میدان میں والدین و اساتذہ کا ماڈل بننا، اچھا ماحول فراہم کرنا، جذباتی رہنمائی کرنا، اور مسلسل مثبت رویّے اپنانا بہت اہم ہے۔ اس تناظر میں تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار واضح طور پر نظر آتا ہے۔
- اسلامی تربیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ والدین صرف زور زبردستی یا ہدایات دے کر نہیں بلکہ خود عمل سے مثال بنیں، بچوں کے لیے ماڈل بنیں، اور ایک ایسا ماحول بنائیں جہاں نیکی، محبت، تعاون، علم اور تقویٰ کی قدر ہو۔
جب والدین خود نیکی کا نمونہ بن جائیں، تب بچوں کے اندر بھی نیکی کا عکس بنے گا — اور تربیہ پیرنٹنگ میں مرر نیورونز کا اہم کردار وہ ذریعہ ہے جس سے یہ عکس دماغی سطح پر جڑتا ہے، پھر عمل کی صورت اختیار کرتا ہے۔ اللہ ہمیں بحیثیت والدین اور اساتذہ اپنا درست کردار ادا کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین
ایجوتربیہ بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت
