Wednesday, November 20, 2024
HomeFor Teachersتخلیقی صلاحیتوں کو کیسے اجاگر کریں ؟

تخلیقی صلاحیتوں کو کیسے اجاگر کریں ؟

تخلیقی صلاحیتوں کو کیسے اجاگر کریں ؟

ڈاکٹر محمد یونس خالد

(آرٹیکل “کامیاب شخصیت کی تعمیر” نامی زیر طبع کتاب سے ماخوذ ہے)

تخلیقیت کیا ہے ؟

کسی انسان کی طرف سے نئے آئیڈیاز، تخیلات یا نئی تھیوریز سوچ کر پیش کرنا اور پھر ان کو حقیقت کا جامہ پہنانے کی کوشش کرنا تخلیقیت کہلاتا ہے۔جس انسان میں یہ صلاحیت ہوتی ہے وہ دنیا کی چیزوں میں پائے جانے والے غیر مربوط نکتوں(Missing dots) کو ڈھونڈتا ہے اور ان کو اس اندازسے جوڑتا ہے کہ ایک نئی اور حقیقی شکل وجود میں آتی ہے۔

تخلیقیت کا بنیادی انحصار دوچیزوں پر ہوتا ہے نیا سوچنا اور نئی چیز وجود میں لانا۔ یعنی تخلیقی ذہن کا حامل انسان پہلے نہایت گہرائی میں جا کر کسی چیز پر غور وفکر کرتا ہے دنیا میں پہلے سے پائے جانے والے اس چیز کے تمام ماڈلز کو سامنے رکھتا ہے اور پھر ان ماڈلز سے ہٹ کر کوئی نیا ماڈل پیش کرتا ہے یہی تخلیق کہلاتی ہے۔

تخلیق کی قسمیں

تخلیقی عمل اجسام واعراض دونوں میں ہوسکتا ہے۔ مثلا نئے آئیڈیاز، نئی سائنٹفک تھیوریز،مختلف بزنس آئیڈیاز، نئی سائنٹفک کمپوزیشنز، کمپیوٹرسوفٹ ویئرز وغیرہ پیش کرنا اور تفریح و انٹرٹینمنٹ سے تعلق رکھنے والی مختلف قسم کی تخلیقات وایجادات اعراض میں تخلیق کی مثالیں ہیں۔ جبکہ کمپیوٹرہارڈوئیر،لیپ ٹاپ، موبائل، ٹیکنالوجی بیسڈ ڈوائسز،مختلف قسم کی پینٹنگز،ہر قسم کی مشینری ،گاڑیاں،ہوائی جہاز،تمام ہوم اپلائنسز اور اس طرح کی دیگر تمام چیزیں اجسام میں تخلیق کی مثال کے طور پر پیش کی جاسکتی ہیں۔

زندگی کے عام معمولات اور کاموں کو کرنے کے لئے روایتی انداز سے ہٹ کر نئے انداز سے سوچنا اور نئے طریقے سے ان کو کرنا بھی تخلیقیت کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ ہرانسان اپنے ا حوال وظروف میں رہ کر دنیا کی عام چیزوں کے بارے میں سوچ کر کوئی نیا فیصلہ کرے یا کسی کام میں پھنسنے کے بعد سوچ کر کوئی نیاراستہ ڈھونڈ نکالے یہ بھی تخلیقی رجحان کا حصہ کہلاسکتاہے ۔

تخلیقی صلاحیت کیوں اہم ہے؟

تخلیقی صلاحیت کی انسانی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت ہے جس انسان میں تخلیقی صلاحیت جتنی زیادہ ہوگی وہ اتنا ہی زندگی میں آسانی محسوس کرے گا، نئے نئے طریقوں سے مختلف کاموں کو انجوائے کرے گااور زندگی کے کاموں اور معاملات کو کامیابی کے ساتھ نمٹانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔تخلیقی صلاحیت ہرکام کے لئے نئے راستے تلاش کرنے اور زندگی کے عام مسائل کو بآسانی حل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ظاہرہے زندگی مسائل اور چیلنجز کی جگہ ہے جب انسان میں تخلیقی صلاحیت ہوتی ہے تو وہ آسانی کے ساتھ زندگی کے چیلنجز کا سامنا کرسکتا ہے ، نہ صرف سامنا کرسکتا ہے بلکہ ان مسائل کا کامیاب حل بھی آسانی کے ساتھ نکال سکتاہے۔

مسائل زندگی کو بڑی تصویر میں دیکھنے کا ہنر

تخلیقی صلاحیت کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے انسان اپنی زندگی کے مسائل کو بڑی تصویر میں دیکھنے کے قابل ہوجاتا ہے۔جب مسائل کو بڑی تصویر میں دیکھا جائے تو ان مسائل کے سر اور پیر سے انسان کو آگاہی ہونے لگتی ہے، بڑی تصویر میں ان مسائل کادرست مقام متعین ہوجاتا ہے اور ان مسائل کو حل کرنے یاان سے نکلنے کا راستہ بھی معلوم ہوجاتا ہے ۔
اس کی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ ایک آدمی گھنے جنگل میں گم ہوجاتا ہے اور اس کو وہاں سے باہرنکلنے کا راستہ معلوم نہیں ہوتا تو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی اونچے درخت یا اونچی چوٹی پر چڑھ کر جنگل کا پورا نقشہ دیکھنے کی کوشش کرے ۔ جب جنگل کی پوری تصویر اس کے سامنے آئے گی تو نکلنے کا راستہ بھی اسے معلوم ہوجائےگا کہ اسے کس سمت چلنا چاہئے؟ اور وہ آسانی سے وہاں سے باہر نکلنے میں کامیاب بھی ہوگا۔تخلیقی صلاحیت انسان کو بڑی تصویر میں زندگی کے مسائل کو دیکھنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔

تخلیقی صلاحیت انسان کو متحرک رکھتی ہے

صلاحیت انسان کو ہردم متحرک اور پرجوش رکھنے میں مدد دیتی ہے،نیز اس کا بہت بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کی خوداعتمادی (Confidence) میں بھی کافی اضافہ ہوجاتا ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ خوداعتمادی اور تخلیقیت ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ تخلیقی صلاحیت کے اور بھی بے شمار فائدے ہیں اس کی وجہ سے انسان نہ صرف خود کامیاب اور خوش حال زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتا ہے بلکہ وہ اپنے معاشرے اور دنیا کو بھی خوش حال اور پرآسائش بنانے میں بھرپور کردار ادا کرسکتا ہے۔ چنانچہ آج کی دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز ترقی اسی تخلیق کاری کی ہی مرہون منت ہے۔

کیا تخلیقی ذہن فطری ہوتا ہے یا کسبی؟

تخلیقی ذہن فطری ہوتا ہے یا کسبی؟یعنی تخلیقی صلاحیت انسان پیدائشی طور پر ساتھ لے کرآتا ہے یا اسے بعد میں بھی سیکھا جاسکتاہے ؟
اس سوال کے جواب میں ماہرین کی آرا مختلف ہیں جن میں سےکچھ تخلیقی صلاحیت کے فطری ہونے کے قائل ہیں اور کچھ کسبی ہونے کے ۔ جبکہ بعض کا خیال ہے کہ انسان کے تخلیقی ذہن کا کچھ حصہ فطری یعنی پیدائشی ہوتا ہے اور کچھ وہ اپنے ماحول سے سیکھ کر حاصل کرتا ہے۔ پھر بچے کی تخلیقی صلاحیت میں فطری اور کسبی حصہ کا کیا تناسب ہے اس میں بھی مختلف آرا ہیں۔ ان تما م آرا کو سامنے رکھتے ہوئے یہ نتیجہ نکالنا مشکل نہیں کہ تخلیقی ذہنیت کا کچھ حصہ ہر بچہ موروثی طور پرلے کر آتا ہےاس میں انسانی جینز کا بڑاعمل دخل ہے۔

بعض بچے اپنے والدین سے تخلیقی صلاحیتوں کی کمزور وراثت لے کرآتے ہیں یعنی ماں باپ میں ہی تخلیقی عنصر کی کمی ہوتی ہے جو بچوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔ جبکہ بعض دوسرے بچے اپنے والدین سے تخلیقیت میں نسبتا مضبوط وراثت لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ بہرحال بچے ضرور کچھ نہ کچھ تخلیقی ذہانت کا حصہ لے کر ہی دنیا میں پیدا ہوتے ہیں۔

ماحول اور مواقع کا تخلیقی صلاحیت میں کردار

دنیا میں آنے کے بعد بچے کی فطری تخلیقیت کو اچھا ماحول اور اچھے مواقع فراہم کیے جائیں اوراس کی اچھی سی پالش کی جائے تو اس کی تخلیقی صلاحیت نکھرکرسامنے آتی ہے۔لیکن اگر غلط پیرنٹنگ ، غلط ٹیچنگ اسٹائل کے ذریعے اس کی تخلیقی ذہانت کو دبادیاجائے یا تخلیقی ذہانت کو پروان چڑھانے کے لئے بچے کو اچھا ماحول نہ دیا جائے اور اس کی تخلیقی ذہانت کی اچھی پالش نہ کی جائے یا بعد میں بھی اس بچے کو تخلیقی کاموں کے لئے مواقع نہ مل سکیں تو یہ صلاحیت ہونے کے باوجود دب جاتی ہے کمزورہوجاتی ہے اور انسان تخلیقی ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:

خود اعتمادی مضبوط شخصیت کی ضمانت

RELATED ARTICLES

2 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی