قرآن کی ایک آیت نے ہندو تاجر کو مالا مال کیا
ضیاء چترالی
پی این سی مینن بھارت کے ایک ارب پتی بزنس مین ہیں۔ لیکن ہیں انگوٹھا چھاپ یعنی زیور تعلیم سے بالکل ہی تہی دست۔ مگر ان کا کاروبار انڈیا کے علاوہ کئی خلیجی ممالک میں بھی پھیلا ہوا ہے۔ ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کے اثاثوں کا مالک یہ اَن پڑھ شخص پہلے انتہائی غریب تھا اور اب یہ 11 ہزار غریبوں کی کفالت کے ساتھ کئی رفاہی کام کرتا ہے۔ اس ہندو بزنس مین کا کہنا ہے کہ قرآن کریم کی ایک آیت نے میری قسمت بدل دی۔
قرآن
پینتیس سال قبل مشکل کاروباری حالات سے کیسے نکلے ، سی این مینن کی دل چسپ کہانی
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پی این سی مینن سوبھا گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں اور وہ اربوں ڈالر ملکیت کی رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی کمپنی کو سنبھالتے ہیں، جو کہ متحدہ عرب امارات، عمان، بحرین، قطر اور ہندوستان سمیت کئی ممالک پر محیط ہے۔ مینن نے اپنی زندگی کے بڑے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 35 سال قبل میں اپنے کاروبار کے حوالے سے تباہی کے دہانے پر تھا، میرے کاروبار کو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا اور میں چیزوں کو درست کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا تھا۔
سوبھا گروپ کے بانی اور چیئرمین نے کہا کہ میں اس وقت امید اور مایوسی کے درمیان پھنسا ہوا تھا۔ جب میرے ایک عمانی بزنس پارٹنر سلیمان العدوی نے مجھے قرآن پاک کا ایک خوبصورت نسخہ تحفے میں دیا اور مجھے مسقط میں اپنے گھر کے باہر سورہ آل عمران کی ایک آیت لگانے کو کہا۔ میں نے ایسا ہی کیا۔
عمانی بزنس مین کی طرف سے دی جانے والی قرآن پاک کی سورہ آل عمران کی آیت نمبر 160 کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے:
”اگر خدا تمہاری مدد کرے گا تو تم پر کوئی غالب نہ ہو سکے گا اور اگر اس نے تمہاری مدد چھوڑ دی تو پھر ایسا کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے اور مسلمانوں کو خدا ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔”
قرآن
سورہ آل عمران کی آیت نے تمام مشکلات کے حل معجزانہ مدد دی ،ارب پتی ہندو تاجر کا انکشاف
مینن نے کہا کہ میں نے اس آیت کو گھر کے باہر لگانے سے حیرت انگیز نتیجہ ملا۔ دیکھتے ہی دیکھتے میرے تمام مسائل حل ہو گئے اور سب چیزیں اپنی جگہ پر آگئیں۔ انہوں نے کہا کہ تب سے میں نے اس آیت کو اپنے تمام گھروں اور دفاتر بشمول متحدہ عرب امارات اور ہندوستان میں ایک مستقل طور پر لگا رکھا ہے۔ 73 سالہ کٹر ہندو اور سوبھا گروپ کے بانی مینن نے کہا کہ میں اپنی جیب میں ہمیشہ اس آیت کو رکھتا ہوں اور اس سے میں محفوظ اور راحت محسوس کرتا ہوں، جبکہ قرآن پاک کی یہ آیت میرے بیٹے اور بیٹیوں کے گھروں میں بھی لگی ہوئی ہے۔ (قرآن پاک کی ایک آیت کی یہ برکات ہیں، تو پورے کلام پاک کی برکتوں کا خود ہی اندازہ لگا لیجئے، پھر اس برکت کا حصول بھی ایک ایسے شخص کے لیے، جو اس کلام الٰہی پر ایمان بھی نہیں رکھتا، مؤمن اس مقدس کتاب کو دل و جان سے لگا لے تو اس کے کیسے وارے نیارے ہوں گے!)
ایک ان پڑھ مزدور سے ارب پتی بزنس مین بننے کا دل چسپ سفر
واضح رہے کہ پی این سی مینن کے ایک اَن پڑھ مزدور سے ارب پتی بزنس بننے کی داستان نہایت سبق آموز ہے۔ کہتے ہیں کہ دولت و ثروت انسان کو قسمت سے ملتی ہے۔ مینن اس کی واضح مثال ہے۔ ہندوستان کی ریاست کیرالہ کے ایک غریب گھرانے میں جنم لینے والے شخص ”پی این سی مینن“ کے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ اس کی قسمت اتنی اچھی ہے کہ ایک دن اس کا شمار دنیا کے مالدار ترین افراد میں ہوگا۔ بچپن میں ہی باپ کا سایہ سر سے اٹھ چکا تھا، اس لیے وہ تعلیم کی زیور سے بھی خود کو آراستہ نہ کر سکا۔
قرآن
سنہ1976 کو عمان جاتے وقت ہندوستانی تاجر کی جیب میں صرف 18 روپے تھے
سنہ 1976ء میں مینن کی قسمت اس وقت جاگ اٹھی جب ایک عرب شخص نے اسے اپنے ساتھ خلیجی ریاست عمان لے گیا، جہاں وہ اس کے پراپرٹی کے کاروبار میں کام کرنے لگا، کچھ ہی عرصے بعد اس نے اپنا سیٹ اپ بنا لیا اور اس کا کاروبار دن دگنی رات چوکنی ترقی کرتا گیا۔ پی این سی مینن کا پورا نام ”پوتھن نیڈوو کاٹ چین تھا ماراکاشا“ ہے۔ عمان جاتے وقت اس کی جیب میں صرف 18 روپے تھے اور بدن پر ایک جوڑا کپڑے کے علاوہ اس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔
این سی مینن اس وقت ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد اثاثوں اور 12 بڑی کمپنیوں کا مالک ہے
اب وہ ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کے اثاثوں کا مالک ہے اور امریکی جریدے فوربس نے اس کا نام 1998ء میں دنیا کے ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل کر لیا تھا، اب خلیج میں رہنے والے ہندوستانیوں میں وہ پانچویں نمبر کا امیر ترین شخص ہے اور دبئی میں اس کا محل دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ اس وقت خلیج اور بھارت میں 12 بڑی کمپنیوں کا مالک ہے۔
متحدہ عرب امارات سے شائع ہونے والے معروف اخبار ”البیان“ کی رپورٹ کے مطابق ”پی این سی مینن“ 13 دسمبر 1948ء کو بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع پالاکاٹ میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا گھرانہ بہت غریب تھا، 10 سال کی عمر میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا، اس لیے مینن کا تعلیمی سلسلہ پرائمری سے آگے نہ بڑھ سکا، بیوہ ماں کی کفالت کے لیے وہ 12 سال کی عمر میں ہی محنت مزدوری پر مجبور ہوا اور اسی سے وہ اپنے اور اپنی ماں کا خرچہ چلاتا رہا۔ ابتدا سے ہی مینن بہت زیادہ محنتی اور دل لگا کر کام کرتا تھا، تاہم اس کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ کبھی اس کی قسمت جاگے گی، مزدوری سے اس کی جان چھوٹ جائے گی اور وہ ایک متمول تاجر بن جائے گا۔
بھارت آئے ہوئے عمانی تاجر کو ہندوستانی مزدور کی جفا کشی پسند آئی اور اسے اپنے ساتھ عمان جانے کو کہا
لڑکپن میں مینن اپنے علاقے میں ایک امیر اور کاروباری شخصیت کے گھر میں تعمیراتی کام کر رہا تھا اور اس میں عمان سے آئے ہوئے عرب تاجر بھی ٹھہرے ہوئے تھے، ان میں سے ایک تاجر کو مینن کی جفا کشی اور طرز عمل بہت پسند آیا اور اس نے اسے اپنے ساتھ عمان جانے کو کہا۔ مینن نے اپنے طور پر تیاری کر لی اور جس دن وہ بیوہ ماں کو چھوڑ کر گھر سے رخصت ہو رہا تھا، اس کی جیب میں صرف 18 روپے تھے اور تن بدن پر ایک جوڑا کپڑا کے علاوہ اس کے پاس کچھ نہیں تھا۔ یہ 1976ء کی بات ہے۔ عمان پہنچ کر مینن نے مذکورہ عرب تاجر کے ساتھ اس کے پراپرٹی کی ایجنسی میں کام کرنے لگا، رفتہ رفتہ اس نے کام سیکھ لیا اور بعد میں عمانی شخص نے اسے اپنا پارٹنر بنا لیا اور کچھ عرصے بعد مینن نے اپنا ذاتی کاروبار شروع کر دیا۔
بیس سال بھی نہیں گزرے تھے کہ اس کا شمار کیرالہ کے امیر ترین افراد میں ہونے لگا، پھر 1998ء کو دنیا کے مالدار ترین افراد کی فہرست جاری کرنے والے معروف امریکی جریدے فوربس نے مینن کا نام ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل کر لیا اور اب 18 روپے جیب میں ڈال کر عمان جانے والا شخص ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کے اثاثوں کا مالک ہے۔
قرآن
بھارت میں “سوبھا ڈیولپر لمیٹڈ”اور خلیج میں “عربین بزنس” کا مالک مینن ہے
بھارت میں پراپرٹی اور تعمیرات کی سب سے بڑی کمپنی ”سوبھا ڈیولپر لمیٹڈ“ اور خلیج میں ”عربین بزنس“ نامی کمپنی کا مالک بھی پی این سی مینن ہے۔ سوبھا کا مرکزی دفتر بنگلور میں ہے۔ جسے مینن نے اپنی اہلیہ ”سوبھا“ کے نام پر قائم کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سب سے پوش علاقے ”تلال“ میں مینن نے ایک عالیشان محل بنایا ہے، جس پر 11 ملین ڈالر سے زیادہ لاگت آئی ہے اور اس محل کو دیکھ کر انسان حیران ہو جاتا ہے۔ لیکن اتنے زیادہ مالدار ہونے کے باوجود پی این سی مینن انتہائی سادہ مزاج آدمی ہے، وہ اپنی دولت کو نمائش اور دکھاوے کے لیے خرچ کرنا بالکل پسند نہیں کرتا۔ مگر رفاہی کاموں یا خیراتی اداروں کے حوالے سے وہ اچھی شہرت کے حامل ہیں، جیسا کہ امریکہ کے امیر ترین شخص بل گیٹس اپنی دولت کا غیر معمولی حصہ خیراتی کاموں کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ حالانکہ چین کے بعد بھارت کے مالدار افراد سب سے زیادہ کنجوس ہیں، جو خیراتی کاموں میں بہت کم ہی حصہ لیتے ہیں۔
حرکت میں برکت کا مصداق
البیان نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے مینن کے حالات زندگی کو مدنظر رکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ”حرکت میں برکت ہے“ کا محاورہ بالکل سچ ہے، بہت دفع ایسا ہوتا ہے کہ کسی شخص کو ایک جگہ کوئی مناسب روزگار نہیں ملتا، لیکن دوسری جگہ شفٹ ہونے سے اس کے معاشی مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے ایک بڑے امیر شخص میکسیکو سے تعلق رکھنے والے سلیم کارلوس کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہوا تھا کہ وہ اور اس کا خاندان اردن کے ایک پہاڑی علاقے سے میکسیکو شفٹ ہوا تھا اور وہاں پر پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک ہوگیا تھا اور بل گیٹس سے پہلے کئی برسوں تک سلیم کو دنیا کا سب سے مالدار شخص ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔ پی این سی مینن کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ اس کا خاندان مستقل طور پر دبئی میں مقیم ہے۔ وہ اپنے آبائی گائوں کے تمام افراد کی کفالت کرتا ہے، جن کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہے۔ جبکہ 25 سو غریب بچے بھی اس کے خرچے پر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ حق تعالیٰ مینن صاحب کو ایمان کی دولت بھی عطا فرمائے۔