مائنڈ سائنس، کتنی حقیقت ، کتنا جادو
سید عرفان احمد
(صاحب تحریر لگ بھگ پینتیس سال سے صحافت ،ترجمہ اور پرسنل ڈیولپمنٹ کے شعبے سے وابستہ ہیں ، سیلف امپرومںٹ پر اردو کے پہلے منفرد جریدہ ” کامیابی ڈائجسٹ” کے بانی مدیر ہیں ۔ اس سے قبل وہ ماہنامہ ہمدرد نونہال ، ہمدرد صحت اور ماہنامہ سائنس میگزین میں ادارتی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ نفسیات ،خود نموئی اور مائنڈ سائنس ان کا خاص موضوع ہیں ۔ان موضوعات پر اب تک ان کی بیس سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں ۔
” مائنڈ سائنس کتنی حقیقت ،کتنا جادو ” مائنڈ سائنس پر ان کی بہت ہی اہم اور مفید کتاب ہے جسے ویب سائٹ قارئین کے استفادے کے لئے قسط وار پیش کر رہے ہیں)
انسان چار چیزوں کا مرکب
انسان چار چیزوں کا مرکب ہے جسم، جذبات ، ذہن اور روح۔ابتدائی دور میں چونکہ انسان کے پاس بہت زیادہ معلومات اور ٹیکنالوجی نہیں تھی تو وہ ظاہری اور مادی جسم کو سب کچھ سمجھتا تھا۔ جیسے جیسے انسانی علوم میں وسعت اور گہرائی پیدا ہوئی اور ساتھ ہی ٹیکنالوجی کی بے انتہا ترقی نے یہ ممکن کر دیا کہ وہ اپنے تئیں زیادہ گہرائی اور باریکی سے جائزہ لے سکے تو اسے یہ پتہ چلا کہ محض جسم ہی سب کچھ نہیں، اس کے علاوہ انسانی شخصیت کے مزید پہلو بھی ہیں۔
انسان نے جیسے مظاہر فطرت کو ہمیشہ سے کھوجنے کی سعی کی ہے ،ایسے ہی اس نے اپنے بارے میں جاننے کی جستجو بھی رکھی ہے۔ چنانچہ مختلف ماہرین نے مختلف ادوار میں انسان اور انسانی شخصیت کے بارے میں مختلف نظریات پیش کئے۔ جیسا کہ ہر علم میں ہوتا ہے ،نئے آنے والوں نے ان میں سے بہت نظریات کو یا تو مسترد کر دیا یا پھر انہیں مزید آگے بڑھایا۔
برتاؤ (Behaviorism)کا دور
انیسویں صدی تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ انسان کا برتاؤ ہی سب کچھ ہے ہے یہ یہ( Behaviorism )کا دور کہلاتا ہے۔ اس دور میں تمام کوشش اس پر کی جاتی رہی کہ کیوں کر انسان کے ظاہری کردار اور برتاؤ کو بہتر کیا جا سکتا ہے ۔
انسانی دماغ کے دو حصے
اس کے بعد بات انسانی دماغ اور پھر ہوتے ہوتے ذہن اور جذبات تک پہنچی۔ پتہ چلا کہ انسان کے دماغ کے دو حصے ہیں۔ ایک سوچنے والا اور ایک اس پر عمل کرنے والا۔ پھر سوچنے والے حصے کو ذہن کہا گیا۔
ذہن کے تین حصے
پھر ذہن کے بھی تین حصے دریافت کئے گئے اور پتہ چلایا گیا کہ ان تینوں کے منفرد کام کیا کیا ہیں۔ انسان کو معلوم ہوا کہ دماغ کے اوپر ایک اور عضو “ذہن” موجود ہے جو اپنے تئیں کہیں غیر معمولی اور غیر مرئی قوتیں سمیٹے ہوئے ہے۔ چنانچہ ذہن کی کرامات پر کام شروع ہوا تو پتا چلا کہ انسان بظاہر جو کچھ نظر آتا ہے اس سے کئی گنا زیادہ کرنے کے قابل ہے۔
ایک ہی واقعے پر مختلف انسانوں کا ردعمل مختلف کیوں ہوتا ہے ؟
کیا آپ نے غور کیا کہ دس افراد ایک ہی واقعہ یا تجربے سے گزرتے ہیں لیکن ان دس افراد کا ردعمل یا برتاؤ ایک جیسا نہیں ہوتا بلکہ سب کا مختلف ہوتا ہے۔ برتاؤ میں یہ اختلاف کیوں ہوا حالانکہ ان سب نے ایک ہی تجربہ کیا اور سب کو ایک جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑا؟
اس کا مطلب ہے کہ معاملہ سراسر باہر کی دنیا کا نہیں جیسے کہ لوگ سمجھتے ہیں بلکہ اندر کی دنیا کا ہے۔ اندر کی یہ دنیا ذہن کی دنیا ہے جہاں سے سوچ پیدا ہوتی ہے اور پھر یہ سوچ ہمارے برتاؤ کی تشکیل کرتی ہے اور برتاؤ ہمارے باہر کی دنیا کی تخلیق کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
فزیکل سائنسز اور مائنڈ سائنسز
باہر کی دنیا کے قوانین قدرت کا مطالعہ اگر “فزیکل سائنسز”( physical Sciences) کہلاتا ہے تو اندر کی دنیا کے قوانین کا مطالعہ مائنڈ سائنسز (Mind Sciences) سائنس کے عنوان سے شہرت رکھتا ہے ۔
ذہن کے حوالے سے شعبدہ بازی
چونکہ ذہن ایک نیا موضوع تھا اس لئے کچھ شعبدہ بازوں نے سادہ لوح عوام کے سامنے اس کے ناقابل یقین خصائص کو اس انداز سے پیش کیا کہ وہ حقیقت سے ماورا کوئی شے بن گیا۔ لوگ ذہن کی فطری اور عقلی خوبیوں کو ماورائی قوتیں سمجھنے لگے اور انہیں احساس کمتری ہونے لگا کہ وہ ان سے محروم ہیں۔ اگلا قدم اس سے زیادہ خطرناک تھا لوگوں کے احساس کمتری کو خوف میں تبدیل کیا گیا اور خوب پیسے بٹورے گئے۔
سٹی اسکین جیسی ایجادات نے دماغ اور ذہن کو قابل مطالعہ بنایا
بیسویں صدی کے وسط میں کوانٹم فزکس کی آمد اور اور اس اواخر صدی میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی ایجادات (مثلا سٹی اسکین اور ایم آر آئی ) نے یہ ممکن کر دیا کہ انسانی دماغ اور ذہن کو تفصیل اور گہرائی سے دیکھا اور پڑھا جا سکے۔ جب یہ تحقیقات سامنے آئیں تو بڑی تعداد میں سادہ لوح عوام کو حقیقت سے آشنائی ہوئی۔ اکثریت مزید شعبدہ بازوں کے ہاتھوں لوٹے جانے اور بے وقوف بنائے جانے سے محفوظ ہو گئی۔
پاکستان میں شعبدہ بازوں کا کاروبار
لیکن یہ تصویر مغرب اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کی ہے۔ ہمارے یہاں اب بھی یہ صورتحال خاصی حد تک پائی جاتی ہے۔ میرا تعلق چونکہ مائنڈ سائنس صحافت سے بہ راہ راست ہے اور ہر طبقہ فکر کے لوگوں سے تعلق رہتا ہے لہذا میرے سامنے ایسے بہت سے واقعات گاہے گاہے آتے رہتے ہیں کہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے ہاں مذکورہ بالا قسم کے شعبدہ بازوں کا کاروبار عروج پر ہے۔ وہ ان سے مشورہ لینے والوں اور ان کے کورس میں شرکت کرنے والوں کو اپنی چکنی چپڑی باتوں اور خوف انگیز چالوں سے اپنے دام میں پھنساتے ھیں اور پھر انتہائی مہنگے نسخے بتاتے ہیں۔
مائنڈ سائنس کو جن یا جادو کا رنگ دینا
پاکستان میں ایسے مائنڈ سائنس ایکسپرٹس بھی پائے جاتے ہیں جن کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کے پاس جو قوت موجود ہے وہ دنیا میں کسی اور آدمی کے پاس موجود نہیں ہے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون! اس پر مستزاد، ایسے احمقوں کی کمی نہیں ہے جو ایسے مدعین کے ہاں جاتے اور ان کے جھوٹے دعووں پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں۔
آپ کو ایسے لوگ، خواتین اور حضرات بڑی تعداد میں مل جائیں گے جو مائنڈ سائنس کی حقیقت سے نا آشنا ہیں اور اسے مافوق الفطری قوتوں یا جن اور جادو کا معاملہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں یہ جہالت اپنے عروج پر ہے۔
پاکستانی عوام کا شعور بیدار کرنے کی خواہش اور ضرورت
میری یہ شدید خواہش رہی کہ مائنڈ سائنس کے بارے میں پاکستانی عوام کا شور بیدار کیا جائے، انہیں بتایا جائے کہ مائنڈ سائنس کی حقیقت کیا ہے اور اسے کیا بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ پاکستانیوں کو آسان اردو زبان میں میں مائنڈ سائنس کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کر دی جائیں اور انہیں عقلی، علمی اور سائنسی بنیادوں پر پر یہ بتایا جائے کہ مائنڈ سائنس کیا ہے کیا نہیں ہے اور اس سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
اردو دان طبقے کے لئے رہنما کتاب
یہ کتاب “مائنس کتنی حقیقت کتنا جادو” اسی موضوع پر ایسے اردو دان طبقے کے لئے تحریر کی گئی ہے جو اگرچہ مائنڈ سائنس کے نام سے تو شاید واقف ہیں مگر اس کے کام اور حقیقت سے یقینا آگاہ نہیں ہیں۔ مائنڈ سائنس کے بارے میں عوام کی اس لا علمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی افراد نے خود کو مائنڈ سائنس کا ماہر اور نابغہ روزگار ہونے کا دعویٰ کیا ہوا ہے۔ وہ شعبدے دکھا کر لو گوں کو یہ بتاتے ہیں کہ جو کچھ ان کے پاس ہے وہ دنیا میں کسی کے پاس نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں عوام کا بھی پورا قصور ہے کیونکہ وہ ان دعووں کو پرکھتے ہیں اور نہ سوال کرتے ہیں، بعد میں روتے ہیں۔
انسان کے فطری جواہر کےمطالعے کا علم
مذکورہ کتاب میں ، میں نے کوشش کی ہے کہ اپنے قارئین کو مائنڈ سائنس کے بنیادی نظریے اور فلسفے سے آگاہ کیا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ مائنڈ سائنس کسی جادو کا نام نہیں بلکہ ایک انسان کے بعض فطری جواہر کے مطالعے اور استفادے کا علم ہے، سائنس ہے اور اسے سائنسی علم کی حیثیت ہی سے سمجھنا اور سیکھنا چاہیے ۔ نیز یہ بھی عرض کردوں کہ اس کتاب میں ابھی بہت سی تشنگیاں باقی ہیں اس لیے مائنڈ سائنس کے بارے میں یہ کتاب تمام سوالوں کا جواب تو نہیں البتہ اس موضوع پر اردو میں پہلا قدم ضرور کہی جا سکتی ہے۔
اگرآپ یہ کتاب منگوانا چاہیں تو درج ذیل نمبر پر براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔
03012427766