Tuesday, December 3, 2024
HomeColumnsغزوہ فتح مکہ

غزوہ فتح مکہ

غزوہ فتح مکہ

میر افسر امان

ذرائع ابلاغ ہر دور کا موثر ہتھیار

صاحبو! ابلاغ ایک ایسا ہتھیار ہے جو قوموں کو ان کے ماضی سے نا آشنا کر دیتا ہے۔اسی لیے شیطان اسے ہمیشہ کا رگر ہتھیا رکے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔ پوری کیمونسٹ تاریخ میں باہر کی دنیا کو وہی جھوٹی خبر دی گئی جو اس کے موافق تھی حتاکہ ہم مسلمانوں کو ترکی سے لیکر چین تک کے اپنے مسلمان علاقوں کی خبر تک نہ تھی کہ وہ کس حالت میں رہ رہے ہیں۔

کمیونسٹوں نے ذرائع ابلاغ کو اپنے جابرانہ پالیسیوں کے حق میں کیسے استعمال کیا ؟

ماضی قریب کی دنیا میں ایک وقت شیطان نے کیمونسٹوں میں حلول کیا تھا اور انہوں نے ابلاغ کو اپنی جابرانہ پالیسیوں کے حق میں بہت اچھی طرح استعمال کیا اور پروپگنڈے کے زور پر آدھی سے زائد دنیا کو ستر سال تک اپنی جابرانہ تسلط قائم کر کے دبائے رکھا۔اللہ بھلا کرے فاقہ کش افغانوں کا کہ انہوں نے اس طلسم کو توڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے ترکی سے چین تک سات اسلامی ریاستیں آزاد ہوئیں اور مشرقی یورپ کی کیمونسٹ ریاستوں نے بھی آزادی کا اعلان کر دیا دیوار برلن ٹوٹی اور دنیا کی سب سے بڑی یونین (سوویت یونین) روس چپک کر لینن گراڈ تک محصور ہو گئی۔

یہودیوں نے ابلاغ کے ہتھیار سے اپنے کٹر دشمن عیسائیوں کو رام کیا

یہ کام پہلے بھی یہودیوں کے دماغ نے کیا تھا اور اب بھی اسی ابلاغ کی نکیل یہودیوں کے ہاتھ میں ہی ہے وہ بڑی مہارت سے اسے استعمال کر رہے ہیں۔ ابلاغ کے ذریعے، سب سے پہلے اپنے کٹر دشمن عیسائیوں کو رام کیا۔ وہ عیسائی جنہوں نے یہودیوں کو جرمنی میں مولی گاجر کی طرح کا ٹا تھا جو تاریخ میں ہولو کاسٹ کے نام سے مشہور ہے۔ یہودیوں نے اس طلسم کو ابلاغ کے ذریعے دبا دیا اور نوبت یہاں پہنچی ہے کہ یورپ کے ملکوں کے آئین میں اس کے خلاف بولنے پر پابندی ہے اور قابل جرم ہے۔
یہ کام اس لیے کیا گیا کہ مسلمانوں کو مشرکہ دشمن بنا دیا جائے۔ اس میں یہودی کامیاب ہو گئے ہیں۔ ابلاغ سے دوسرا کام فحاشی کو عام کرنے کا ہے۔ اس کے لیے ولنٹائن ڈے کوعام کیا گیا۔ فلموں،مال فروخت کرنے میں اور کھیل کے میدانوں میں شائقین کی تفریع کے لئے عورت کو نیم عریاں کر کے پیش کیا جارہا ہے۔ والنٹائن کیا ہے ایک مذہبی پاردی کی عشق کی داستان ہے۔ تیسرا کام دنیا میں ڈیز(دن) منانے کا ہے۔ اس کا مقصد دنیا کو اس کی تاریخ سے نا آشنا کرنا ہے۔

مسلمانوں کو ان کی تاریخ سے نا آشنا کیسے کیا گیا ؟

کیا مسلمان ملک اور عام مسلمان اس کا شکار نہیں ہو رہے ہیں؟ کیا مسلمانوں نے اپنے تاریخی دنوں کو بھلا نہیں دیا؟ اسلامی یاد گار دنوں میں ایک دن ”غزوہ فتح مکہ“ کا دن بھی ہے۔ مغرب کے ایک بڑے محقق نے لکھا ”بدر سے پہلے اسلام محض ایک مذہب اور ریاست تھا،مگر بدر کے بعد وہ مذہب ِ ریاست بلکہ خود ریاست بن گیا“ یعنی ریاست کا مذہب بن گیا تھایا یوں بھی کہا جا سکتا ہے اسلامی جمہوریہ عرب بن گیا تھا جس میں سب کے حقوق برابر تھے۔جس میں گورے کو کالے پر اور عرب کو عجم پر، سرداروں کو عوام پر، حاکم کو محکوم پر کوئی فضلیت حاصل نہیں تھی فضیلت تھی تو اس کی تھی جو زیادہ متقی تھا۔ جو قانون ریاست کا پابند تھا۔جو ریاست کا وفادار تھا۔ عورتوں کے حقوق رسولؐ اللہ نے متعین کر دیئے تھے۔

امام ابن قیم کا فتح مکہ پر تاریخی بیان

اس کے بعد جب فتح مکہ پر ایک تاریخی بیان ایک اسلامی مفکر امام ابنِِ قیم نے دیا تھا”لکھتے ہیں کی یہ دن فتح اعظم کا دن ہے جس کے ذریعہ اللہ نے اپنے دین کو، اپنے رسول ؐکو،اپنے لشکر کو اور اپنے امانت دار گروہ کو عزّت بخشی اور اپنے شہر کو اور اپنے گھر کو، جسے دنیا والوں کے لیے ذریعہ ہدایت بنایا ہے، کفار ومشرکین کے ہاتھوں سے چھٹکارا دلایا۔ اس فتح سے آسمان والوں میں خوشی کی لہر دوڑگئی اور اس کی عزّت کی طنابین جوزاء کے شانوں پر تن گئیں،اور اس کی وجہ سے لوگ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوئے اور روئے زمین کا چہرہ اور چمک دمک سے جگمگا اُٹھا۔(الرّحیق ا لمختوم) ۔

مسلمانوں کو اپنے تاریخی دن منانے کا اہتمام کرنا چاہیے

مسلمانوں کو یہودی ابلاغ سے کنارہ کش ہو کر اپنے تاریخی دنوں کو یا رکھناچاہیے ان کو منانے کا اہتمام کرنا چاہیے اور اپنے ہی شجر سے وابستہ رہ کر بہار کی امید کرنی چاہیے۔ وہ قومیں ختم ہو جاتی ہیں جو اپنے اسلاف کے کارناموں کو بھول جاتیں اور کھیل تماشوں میں غرق ہو جاتیں ہیں۔

فتح مکہ کا پس منظر

غزوہ فتح مکہ کی کہانی کچھ اس طرح ہے کہ صلح حدیبیہ میں رسولؐ اللہ کا کفار مکہ کے ساتھ معاہدہ طے ہوا تھا کہ جو قبیلہ رسولؐ اللہ کے ساتھ شامل ہوا اور جو قریش کے ساتھ شامل ہوئے تھے ان کی ایک دوسرے کے خلاف کاروائی کو رسولؐ اللہ یا قریش کے خلاف کاروائی تصور کی جائے گی۔ قریش نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رسولؐ اللہ کے ساتھی قبیلہ سے لڑائی کی تھی جس کی شکایت لے کو اس قبیلے کے لوگ رسولؐ اللہ کے پاس مدینہ میں گئے۔ قریش کو بھی جب اپنی غلطی کا احساص ہواتو ابو سفیان کو معاہدے کی توثیق کے لیے رسولؐ اللہ کے پاس بھیجا مگر وہ ناکام ہو کر لوٹا۔

رسول اللہ نے دس رمضان کو مکے کا رخ کیا

طبرانی بیان کرتے ہیں کہ معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد رسول اللہ نے تیاری شرو ع کر دی تھی۔دس رمضان کو رسول اللہ نے مکے کا روخ کیا۔آپ ؐ کے ساتھ دس ہزار صحابہ ؓ تھے۔ جب اسلامی لشکر جحفہ کے مقام پرپہنچا تو حضرت عباسؓ رسول اللہ سے ملے اور ایمان لے آئے۔پھر ابوسفیان بھی رسول اللہ سے ملنے آئے تو آپؐ نے منہ پھیر لیا۔ اس پر حضرت علیؓ نے ابوسفیان کو کہا کہ جاؤ اور رسول اللہ سے وہی کہو جو حضرت یوسف ؑکے بھائیوں نے حضرت یوسفؑ سے کہا تھا۔ اس پر جواب میں رسولؐ اللہ نے وہی کہا جو حضرت یوسفؑ نے اپنے بھائیوں سے کہا تھا۔ اس پر ابو سفیان نے چند اشعار میں رسولؐ اللہ کی تعریف کی۔

مکہ میں 19 روز کا قیام

جب معاملہ دوستی میں بدل گیا توحضرت عباس ؓنے رسول اللہ سے کہا کہ ابو سفیان اعزاز پسند ہے اسے کوئی اعزاز دے دیں۔آپؐ نے فرمایا ٹھیک ہے۔ جو ابو سفیان کے گھر میں گھس جائے اسے امان اور جو اپنا دروازہ اندر سے بند کر لے اسے امان ہے۔ جو مسجد حرام میں داخل ہو جائے اس امان ہے۔17 رمضان 8 ؁ ھ کو رسول اللہ مرظہران سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ انیس روز مکہ میں قیام کیا۔
مکہ میں قیام کے دوران رسول اللہ نے صحابہؓ سے کہا کہ ہر قبیلہ رات کو علیحدہ علیحدہ آگ روشن کرے تاکہ مکہ والے اس سے خوف زدہ ہو جائیں اس کے بعد اسلامی لشکر مکہ میں کئی سمتوں سے داخل ہوئے۔ابو سفیان نے اپنی قوم کو کہا کہ رسولؐاللہ بہت بڑا لشکر لے کر آئے ہیں آپ ان کے لشکر کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد اسلامی لشکر اچانک قریش کے سر پر آن پہنچا۔ پھر ابوسفیان نے وہی اعلان کیا جس پر رسول اللہ نے اس سے وعدہ کیا تھا۔

خانہ کعبہ میں رکھے گئے تین سو ساٹھ بت ٹوڑ دیئے گئے۔  حضرت بلالؓ نے خانہ کعبہ کی دیور پر چڑھ کر آذان دی۔ اس موقع پر رسولؐ اللہ نے قریش سے پوچھا کہ میں تمھارے ساتھ کیا سلوک کرنے والا ہوں؟۔سب نے کہا کہ آپ ہمارے مہربان بھائی ہیں۔ رسولؐ اللہ نے کہا میں تمھارے ساتھ وہی سلوک کرنے والا ہوں جو حضرت یوسف ؑ نے اپنے بھایوں سے کیا تھا۔ جاؤ میں نے سب کو معاف کر دیا۔ اس طرح مکہ بغیرخون خرابے کے فتح ہوا۔ یہ اسلام کے دشمنوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو کہتے پھرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے خصوصی فضائل

RELATED ARTICLES

2 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی