پاکستان کے دس بہترین اسکول
جبران عباسی
اسے ستم ظریفی کہیں گے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک پاکستان تعلیمی معیار کی عالمی رینکنگ میں 150 ویں نمبر پر ہے جبکہ اس کے حریف انڈیا کی گوبل ایجوکیشن رینکنگ 116ویں اور بنگلہ دیش کی 121 ویں ہے۔ 2023 کی گلوبل ایجوکیشن رینکنگ میں برطانیہ پہلے نمبر پر ہے۔
پاکستان میں تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے۔ اندازاً دو کروڑ بیس لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ روایتی طرز تعلیم ملکی ترقی میں کلیدی کردار ادا نہیں کر پا رہا ہے۔ ہر سال لاکھوں نوجوان مختلف شعبوں میں ڈگریاں لے رہے ہیں مگر ہماری اکنامک گروتھ 0.3 فیصد اور بیروزگاری کی شرح 36 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
پاکستان ان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے جہاں نوجوانوں کی آبادی کی شرح 60 فیصد ہے مگر بہتر تعلیمی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے یہ نوجوان ملکی ترقی میں موثر کردار نہیں ادا کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی دس بہترین یونیورسٹیاں جو آپ کے خوابوں کی تعبیر کر سکتی ہیں
پاکستان میں دو قسم کے تعلیمی ادارے
پاکستان میں دو طرح کے تعلیمی ادارے ہیں؛ سرکاری اور پرائیوٹ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سرکاری پرائمری سکولوں کی تعداد 183,900 ہے جبکہ آل پاکستان پرائیویٹ فیڈریشن کے مطابق
پرائیویٹ پرائمری اسکولوں کی تعداد 197626 ہے۔
لاکھوں سکول ، کروڑوں طلبا ، اربوں روپے کے اخراجات ہونے کے باوجود ہماری تعلیمی رینکنگ افریقی ممالک سے بھی پیچھے ہے۔
پاکستان کی تعلیمی رینکنگ میں کمی کے اسباب
آخر وہ کون سی خامیاں ہیں جو ہمارے تعلیمی معیار کو انتہائی خراب کر رہی ہیں؟
اس کے کئی اسباب ہیں۔ روایتی تعلیمی نظام کا پرانا نصاب ، مشکل مضامین ، فنڈز کی کمی ، خلاف میرٹ اساتذہ کی بھرتیاں ، بچوں کے رحجانات کے برعکس نصاب کی ترتیب ، رٹہ سسٹم وغیرہ شامل ہیں۔
آج کے اس مضمون میں ہم ان دس بہترین سکولوں کی نشاہدہی کریں گے جنہیں پاکستان کے بہترین اسکول ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان میں سے کچھ ادارے انتہائی مہنگے ہیں اور کچھ مڈل کلاس کی قوت استعداد میں پیں۔ اگر آپ بھی اس کنفیوژن کا شکار ہیں کہ آپ کا بچہ کس سکول میں پڑھے تو یہ آرٹیکل یقیناً آپ کےلئے معاون ثابت ہو گا۔
1) بیکن ہاؤس سکول سسٹم
اس سکول کی مقبولیت کا اندازہ یوں لگائیں کہ موجودہ وقت میں بیکن ہاؤس کے طلبا و طالبات کی تعداد تین لاکھ پندرہ ہزار ہے۔ بیکن ہاؤس کی 30 شہروں میں 147 برانچز ہیں۔ اس کے علاوہ بیکن ہاؤس یونیورسٹی اور کنکرڈیا گروپ آف کالجز بھی بیکن ہاؤس کا پراجیکٹ ہیں۔
بیکن ہاؤس پاکستان کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کی برانچز دوسرے ممالک میں بھی قائم ہیں مثلاً برطانیہ، فلپائن، ملیشیا، تھائی لینڈ ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش اومان اور دبئی وغیرہ۔
معیار تعلیم: بیکن ہاؤس کے تعلیمی نصاب کا زیادہ حصہ کیمبرج سسٹم پر مبنی ہے۔ پرائمری ایجوکیشن، اے لیول اور او لیول کےلئے بیکن ہاؤس ایک بہترین انتخاب ہے۔ بیکن ہاؤس کا اپنا ڈیجٹل لرننگ مینجمنٹ سسٹم ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے مزین ہے۔ یہ تعلیمی ادارہ بین الاقوامی سٹڈی ٹورز بھی منعقد کرتا ہے۔ اگرچہ انگلش کے نفاذ اور آزادانہ ماحول کی وجہ سے یہ تعلیمی ادارہ تنقید میں رہتا ہے مگر بچوں کو جدید دنیا کا قابل قدر اثاثہ بنانے کےلئے یہ ادارہ بہترین ہے۔ بیکن ہاؤس قدرے مہنگا تعلیمی ادارہ ہے۔
2) روٹس ملینیم سکول:
روٹس کا شمار بھی ملک کے مہنگے ترین مگر بہترین تعلیمی سکولوں میں ہوتا ہے۔ اس ادارے کا آغاز 1988 میں چوہدری فیصل مشتاق نے کیا تھا۔ روٹس کے 20 شہروں میں 35 کیمپس ہیں۔ روٹس کئی بین القوامی تعلیمی اداروں مثلاً کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشن ، ایڈ ایکسل ، یونیورسٹی آف لندن انٹرنیشنل پروگرام ، چین ریڈیو انٹرنیشنل اور گوئٹے انسٹیوٹ جیسے اداروں سے منسلک ہے اور ان کے پروگرام میں حصہ لیتا رہتا ہے۔
معیار تعلیم: روٹس 8 مختلف نیشنل اور انٹرنیشنل ایگزامینیشن اداروں کا حصہ ہے۔ روٹس کا اپنا نصاب ہے جو دی ملینیم ائیر پرائمری پروگرام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ گریڈ 4 سے سنٹرلائزڈ ایگزام کا آغاز ہو جاتا ہے۔ انگلش زبان کےلئے روٹس نے Edexcel سے الحاق کیا ہے اور ان کا تیار کردہ نصاب Edexcel iPrimary پڑھایا جاتا ہے۔ یہ نصاب غیر انگلش کمیونٹی کے بچوں کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔
3) کراچی گرائمر سکول:
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے پاکستان کا سب سے پرانا پرائمری سکول کون سا تھا؟ درست جواب کراچی گرامر سکول ہے جو 1847 میں انگریزوں نے قائم کیا تھا۔ اس سکول کے صرف 3 کیمپس کراچی میں ہیں جہاں 2400 طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں۔
یہ سکول چرچ آف پاکستان کے زیر اہتمام تعلیمی فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ اسے ساؤتھ ایشیا کا دوسرا تاریخی انگریزی سکول ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔
معیار تعلیم: یہ سکول پندرہ سالہ تعلیمی پلان کے مطابق کام کرتا ہے۔ کلفٹن کیمپس میں بچے پرائمری تعلیم مکمل کرتے ہیں ، صدر کیمپس میں ساتویں سے نویں جماعت اور کلفٹن کے ایک اور کیمپس میں کالج کی تعلیم مکمل کرتے ہیں۔ اس سکول کا نصاب کیمبرج سسٹم کے مطابق ڈیزائن ہے۔ اے لیول اور او لیول کےلئے یہ ایک بہترین انتخاب ہے۔
ادارے سے تعلیم حاصل کرنے والی مشہور شخصیات: صدر پاکستان عارف علوی ، سابق صدر آصف علی زرداری بھی اسی سکول سے تعلیم یافتہ ہیں۔
یہ بھی پڑھئیے: ٹیکسلا یونیورسٹی ہندوستان کی قدیم ترین درس گاہ
4) لاہور گرائمر سکول:
سکولوں اور کالجوں کے شہر لاہور کی بات کی جائے تو سب سے پہلا انتخاب لاہور گرائمر سکول
ہے۔ یہ تعلیمی ادارہ 1979 میں قائم کیا گیا تھا ، صرف لاہور شہر میں اس کے 14 کیمپس ہیں اور 14 مختلف شہروں میں کیمپس قائم ہیں۔
نظام تعلیم: لاہور گرائمر سکول بچوں کو انٹرنیشنل بیچلریٹ پرائمری ائیر پروگرام سے بھی مستفید ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی پرائمری نظام تعلیم ہے۔ لاہور گرائمر سکول نے ایک منفرد LGS landmark پروگرام شروع کیا ہے جو پاکستانی بچوں کی ذہانت کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اے اور او لیول کی تیاری کیمبرج کریکولم کے مطابق کی جاتی ہے۔
5) صادق آباد پبلک اسکول:
رقبے کے لحاظ سے یہ سکول پاکستان بلکہ ایشیا کا سب سے بڑا سکول ہے جو 451 ایکڑ کی وسیع اراضی پر محیط ہے۔ یہ سکول 1952 میں سابقہ ریاست بہاولپور کے نواب سر صادق پنجم عباسی نے قائم کیا تھا۔ وہ اپنی ریاست میں تعلیمی ترقی کے ہمیشہ خواہاں رہے۔ اب یہ ایک نیم سرکاری تعلیمی ادارہ ہے جو ایک بورڈ آف گورنرز کی سربراہی میں فنکشنل ہے۔ بورڈ آف گورنرز کا سربراہ گورنر پنجاب ہوتا ہے۔
معیار تعلیم: یہ سکول پنجاب کے بہترین تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے۔ نصاب کیمبرج یونیورسٹی اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے مطابق رائج ہے۔ سکول پرائمری ایجوکیشن سے انٹرمیڈیٹ لیول تک تعلیم فراہم کرتا ہے۔ یہ پاکستان کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں گھڑسواری بھی سکھائی جاتی ہے اور ان کا اپنا گھڑسوار دستہ ہے۔
ہر سال فروری میں یہاں ایڈمیشن کےلئے ٹیسٹ ہوتے ہیں جنہیں پاس کرنا لازمی ہے۔ اس سکول کی فیس اوپر بیان کئے گے سکولوں سے زرا کم ہے۔
6) دی سٹی سکول:
یہ سکول 1978 میں قائم کیا گیا تھا۔ سٹی سکول کی 49 شہروں میں 160 کیمپس ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ تک طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ سٹی سکول بیکن ہاؤس کے بعد دوسرا پاکستانی تعلیمی ادارہ ہے جس کی شاخیں دوسرے ممالک مثلاً دوبئی، سعودی عرب ، ملیشیا ، فلپائن اور اومان میں قائم ہیں۔
معیار تعلیم: سٹی سکول کا معیار تعلیم بلاشبہ بہترین ہے۔ سٹی سکول کے پرائمری کلاسوں کا نصاب برطانوی پرائمری کریکولم پر مشتمل ہے۔ ہائی سکول کا نصاب پاکستانی کریکولم اور اے اور او لیول کا نصاب کیمبرج یونیورسٹی کا رائج ہے۔
2021 میں سٹی سکول کے دو طالبعلموں نے کیمبرج کے امتحانات میں ریاضی اور کمپیوٹر سائنس میں پوری دنیا میں ٹاپ کیا تھا۔
7) دارارقم سکول:
1991 میں سرگودھا کے ایک کیمپس سے شروع ہونے والا یہ سکول آج پاکستان کے 150 شہروں میں 700 سے زائد برانچز کے ساتھ تعلیمی خدمات انجام دے رہا ہے۔ تقریباً تین لاکھ طلبا دارارقم میں زیر تعلیم ہیں۔
معیار تعلیم:
دارارقم دراصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مدرسہ (سکول) تھا جہاں وہ صحابہ کرام کی تربیت کرتے تھے۔ اسی سے منسوب پاکستان کا یہ تعلیمی ادارہ اسلامی تعلیمات اور جدید تعلیم کو ہم آہنگ کئے ہوئے بہترین نتائج دے رہا ہے۔
دارارقم میں ناظرہ کی تعلیم لازمی ہے۔ حفظ قرآن بھی کیا جا سکتا ہے۔ دار ارقم کا اپنا نصاب ہے جو جدید سائنسی تعلیم اور روایتی مذہبی تعلیم پر مشتمل ہے۔ دار ارقم میں بچوں کی تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں آپ کے بچے جدید دنیا کے ساتھ ساتھ اسلامی روایات سے بھی جڑے رہیں تو دار ارقم یقیناً ایک بہترین انتخاب ہے۔
8) آرمی پبلک سکول:
یہ تعلیمی ادارہ پاک فوج کے زیر اہتمام تعلیمی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ پورے ملک میں آرمی پبلک اسکول کی 217 برانچز ہیں جو 18 ریجن میں تقسیم ہیں۔ زیر تعلیم طلبا و طالبات کی تعداد دو لاکھ پچاس کے قریب ہے۔ اس کی زیادہ تر برانچز کینٹونمنٹ ایریاز میں ہیں تاہم یہ فوجی افسران کے بچوں کے علاؤہ سویلینز بچوں کو بھی بلاتفریق تعلیمی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔
معیار تعلیم: آرمی پبلک اسکول کا معیار تعلیم قابل تعریف ہے۔ پرائمری کا نصاب نینشل کریکولم کے مطابق ہے جبکہ آکسفورڈ اور کیمبرج کا نصاب بھی یہاں پڑھایا جاتا ہے۔ بچوں کی ساری پرفامنس کا ڈیٹا ڈیجٹیلائز کر کے سنٹرل سیکٹریٹ میں مانیٹر کیا جاتا ہے جس سے ہر سکول کی پرفامنس بہتر ہوتی ہے۔ ٹیچرز کی ٹریننگ کا ماہانہ بنیادوں پر شیڈول مقرر ہے۔
آرمی پبلک سکول مہنگا تعلیمی ادارہ نہیں ہے ، اس کے اخراجات اگرچہ کم ہیں مگر ایڈمیشن کےلئے بچوں کو انٹری ایگزام پاس کرنا پڑتا ہے جو مشکل ہوتا ہے۔ لیکن ذہین بچوں کےلئے کبھی مشکل نہیں رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیم کی اقسام
9) لاہور امریکن سکول:
یہ ایک بین الاقوامی تعلیمی ادارہ ہے جو سال 1956 سے لاہور میں قائم ہے اور امیروں کے بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن فراہم کر رہا ہے۔ موجود وقت میں یہاں صرف 400 بچے زیر تعلیم ہیں جن میں سے صرف 200 بچے پرائمری اور مڈل کلاس میں ہیں۔
معیار تعلیم: اس سکول کا معیار تعلیم انتہائی شاندار ہے ، اس کا سارا نصاب امریکن نیشنل کریکولم کے مطابق رائج ہے۔ یہاں انگریزی کے ساتھ ساتھ فرانسیسی ، اردو اور چینی زبان بھی سکھائی جاتی ہے۔
داخلہ : داخلہ مرحلہ وار ٹیسٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔ پہلے سابقہ اکیڈمک پرفامنس دیکھی جاتی ہے ، پھر تحریر امتحان لیا جاتا ہے ، اس کے بعد انٹرویو لے کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ یاد رہے اس سکول میں مختلف سفارت کاروں کے بچے بھی پڑھتے ہیں جس کی وجہ سے اس کا معیار تعلیم انتہائی اعلی ہے اور یہ ایک مہنگا تعلیمی ادارہ بھی ہے۔
10) پاک ترک انٹرنیشنل سکول:
یہ تعلیمی ادارہ ترکی کی ایک نجی فلاحی تنظیم ترک معارف فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تعلیمی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ یہ سکول زیادہ تر ان علاقوں میں قائم ہیں جہاں تعلیمی سہولیات کا فقدان ہے۔ موجودہ وقت میں اس سکول کی 27 برانچز ہیں جن میں تیرہ ہزار طلبا زیر تعلیم ہیں۔
معیار تعلیم: پری سکولنگ کےلئے general assessment test کا انعقاد کیا جاتا ہے جو جدید طرز کا امتحان ہے۔ مڈل کلاسسز کا نصاب انٹرنیشنل کریکولم کے مطابق ڈیزائن ہے۔ جبکہ میٹرک کا نصاب نیشنل کریکولم اور اے لیول اور او لیول بھی کروایا جاتا ہے۔
پاک ترک سکول میں مڈل کلاس کے بچوں کا داخلہ انتہائی آسانی سے ہو جاتا ہے۔ انتہائی کم فیس اور اعلی تعلیمی سہولیات میسر ہیں۔