دنیا کے دس سیلف میڈ کروڑ پتی بچے

کروڑ پتی بچے:

کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل

کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا

کروڑ پتی بچے:جی ہاں ، کچھ انسان اوائل جوانی میں ہی دولت مند بن جاتے ہیں اور کچھ دولت مند بننے کی حسرت لئے سپرد خاک ہوتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق 37 سال سے 51 سال کی عمر میں لوگ ملنئیر بنتے ہیں۔ انھیں تب تک پیشہ ورانہ زندگی گزارے پندرہ سے بیس برس ہو چکے ہوتے ہیں۔

لیکن آج کے اس مضمون میں ہم آپ کو ان دس کروڑ پتی بچوں سے ملاتے ہیں جو اتفاقیہ طور پر اور اپنی محنت اور قسمت سے اپنے بچپن میں ہی کروڑ پتی بن گے ہیں۔ ہم نے اس فہرست سے امیر افراد کی اولادوں کو خارج کیا ہے اور صرف سیلف میڈ کروڑ پتی بچوں کو شامل کیا۔

کروڑ پتی بچے:

کیمرون جانسن: Cameron Johnson

کیمرون نو سالہ کا تھا جب اس نے اپنے پہلے کاروبار کا آغاز کیا۔ وہ اپنے عزیز و اقارب کو پرکشش دعوتی کارڈز ڈیزائن کر کے دیتا تھا۔ دو سال تک وہ اس چھوٹے سے کاروبار سے پیسے جمع کرتا رہا اور گیارہ سال کی عمر میں امریکی کھلونے ہول سیل پر خرید کر فروخت کرنا شروع کر دیے۔ بارہ سال کی عمر میں کیمرون نے ای بے آن لائن سٹور پر یہ کھلونے بیچنا شروع کر دیے اور پہلے ہی سال 50 ہزار امریکی ڈالر کا نفع کمایا۔

تیرہ سال کی عمر میں کیمرون نے نئے سٹارٹ اپ کا آغاز کیا اور ای میل سسٹم کی طرح سافٹ ویئر ڈویلپ کیا جہاں سے وہ ماہانہ 3 ہزار ڈالر کماتے تھے۔ 14 سال کی عمر میں اشتہاروں کی آن لائن ایجنسی شروع کی جہاں سے انھیں تیس ہزار ڈالر مہینہ کی آمدن شروع ہو گئی۔ پندرہ سال کی عمر میں انھیں ٹوکیو کی ایک بڑی کمپنی میں سی ای اور کی پوزیشن آفر ہوئی ، انھوں نے 15 سالہ سی ای او نامی کتاب لکھی جس کی لاکھوں کاپیاں فروخت ہوئیں ، انیس سال کی عمر میں ان کی سالانہ آمدن ایک ملین ڈالر سے زائد ہو چکی تھی۔

کیمرون اب ارب پتی ہیں اور کئی بڑی کمپنیاں چلا رہے ہیں۔ نو سال سے انیس سال کی عمر تک کیمرون نے انتھک محنت کی اور زہانت کے بل بوتے پر ملنئیر کلب کا حصہ بنے۔

کروڑ پتی بچے:

2: یوٹیوبر ایوان:Evan the Youtuber

کیا کوئی اتنا خوش قسمت ہو سکتا ہے وہ صرف کھلونے خریدے اور ان کا ریویو دے اور وہ سالانہ آمدن 1.3 ملین ڈالر کما رہا ہو۔ ایسا 8 سالہ ایوان کے ساتھ ہوا ہے۔ ایوان نے اپنے والد کے ساتھ مل کر 2011 میں ایک یوٹیوب چینل بنایا جہاں وہ کھلونوں کے رویو وغیرہ کرتا تھا۔

اس کا یہ چینل بہت جلد وائرل ہو گیا کیونکہ اس کے چینل کی وجہ سے والدین اور بچوں کو آئیڈیا ملنے لگا کہ کونسا کھلونا خریدنا چاہیے اور کونسا کھلونا خریدنا پیسوں کا ضیاع ہو گا۔

 دوہزار چودہ میں ایوان نے اپنے یوٹیوب چینل ایون ٹیوب ایچ ڈی  سے ایک ملین ڈالر کی آمدن حاصل کی۔ ان کا یہ چینل 2022 میں یوٹیوب سے خارج کیا گیا ہے تاہم وہ اس سے کئی ملین ڈالر کما چکے ہیں اور اب بڑے بڑے پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔

3 جولیٹ برنڈک بلیک : Juliet bran dick

ایک ایسی خوش قسمت لڑکی جو سولہ سال کی عمر میں ایک چھوٹی سی ویب سائٹ ڈیزائن کرتی ہے اور محض تین سال میں اس ویب سائٹ سے پندرہ ملین ڈالر کما لیتی ہے۔

جولیٹ نے 2005 میں ایک ویب سائٹ مس او اینڈ فرینڈز لانچ کی، اس ویب سائٹ پر لڑکیاں آپس میں فرینڈ سرکل بناتی تھی اور دیگر لرننگ اینڈ فن ایکٹوٹیز کرتی تھیں۔  دوہزار آٹھ میں یہ ویب سائٹ امریکہ میں مقبول ہو گئی اور ایک انویسٹمنٹ فرم نے اس ویب سائٹ پر دیڑھ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ۔

انسپائریشن کیسے ملی ؟ جولیٹ بتاتی ہیں وہ دس سال کی تھیں جب سالانہ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد وہ گھر آتے ہوئے بور ہو رہی تھیں۔ ان کی والدہ نے انھی ایک ڈول بنا کر دی۔ ان کی والدہ بہترین گڑیا بناتی تھیں ، وہ اس گڑیا سے باتیں کیا کرتی تھیں تب انھیں اندازہ ہوا کتنی ہی لڑکیاں ہیں جو خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں کیوں نہ ان کےلئے کچھ کیا جائے۔ یوں سولہ سال کی عمر میں انھوں نے اپنے اس آئیڈیا کو مس اواینڈ فرینڈز کی شکل میں تشکیل دیا۔

کروڑ پتی بچے:

4: ٹائلر ڈک مین TYLER DIKMAN

لوگ اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لئے پیدا ہوتے ہیں ، انھیں بس اپنی منزل تک پہنچنے کےلئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھ آتے آتے زندگی کا ایک تہائی حصہ بیت جاتا ہے۔

ٹائلر کو یہ بات صرف پانچ سال کی عمر میں سمجھ آ گئی تھی اور اس نے پانچ سال کی عمر میں لیموں بیچنے شروع کر دیے۔ اگلے دس سال وہ لان کی صفائی ، بچوں کی دیکھ بال اور چھوٹے موٹے میجک شو کرتا رہا۔

پندرہ سال کی عمر میں اس نے ایک چھوٹی سی کمپنی قائم کی جس کا نام کول ٹرونکس تھا ، یہ کمپیوٹر ٹھیک کرنے والی کمپنی تھی۔ سترہ سال کی عمر میں ٹائلر ملنئیر بن چکے تھے کیوں کہ ان کی کمپنی کمپیوٹر فروخت کرنے لگی تھی۔ موجودہ وقت میں ٹائلر کی یہ کمپنی 3.5 ملین ڈالر سالانہ نفع کماتی ہے۔

ٹائلر کو سازگار حالات ملے تو وہ محض دو سال میں ملنئیر بن گے ۔ ہمارے بچوں کو ایسے سازگار حالات کبھی نہیں ملتے۔

کروڑ پتی بچے:

5: کیتھرین کک : Catherine cook 

کھترین نے پندرہ سال کی عمر میں جب سکول تبدیل کیا تو نئے سکول میں اسے نئے دوست بنانے کی ضرورت پیش آئی۔ اس نے سکول کی معلومات کی کتاب سے مستفید ہونے کا سوچا مگر وہ ناکام رہی۔

یہیں سے اسے بزنس آئیڈیا آیا اور اس نے اپنے بڑھے بھائی کی مدد سے ایک سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ڈیزائن کی۔ اس میں ہر سکول کی ائیربک اپلوڈڈ تھی جس سے سٹوڈنٹس کو نئے دوست بنانے میں مدد ملتی بلکہ وہاں آپ اپنی مرضی کے مطابق دوستوں کا انتخاب بھی کر سکتے تھے۔

کیتھرین کی اس ویب سائٹ نے اگلے ہی سال 4.1 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر لی۔ ویب سائیٹ مقبول ہونے لگی کیوں کہ یہ ہائی سکول سٹوڈنٹس کے ذہن کو سامنے رکھتے ہوئے ڈیزائن کی گئی تھی۔ 2008 میں اسے بڑی بڑی کمپنیوں مثلاً ڈزنی لینڈ ، اے بی سی وغیرہ نے اشتہارات دینا شروع کر دیے اور اس ویب سائٹ کے یوزر کی تعداد تین ملین عبور کر گئی۔

موجودہ وقت میں اس ویب سائٹ کی مالیت 101 ملین ڈالر ہے۔

کروڑ پتی بچے:

6 نک ڈی ایلوسیو : Nick D’Aloisio

نک ڈی آسٹریلیا میں پیدا ہوا مگر وہ جب سات برس کا تھا تو اس کے والدین برطانیہ منتقل ہو گے تھے۔ نک کو بچپن سے ہی سافٹویئر کوڈنگ کرنے کا شوق تھا ، ابھی وہ ہائ سکول میں ہی تھا اور اس کی عمر چودہ سال تھی اس نے کوڈنگ سیکھ لی تھی۔ اس نے ایک ایپ بنائی جو آرٹیکلز ، بلاگ اور ایسے دیگر مواد کو خودکار طریقے سے ہی مختصر مگر جامع انداز میں پیش کر دیتی ہے۔

یہ ایپ دیکھتے ہی دیکھتے مقبول ہو گئی اور صرف دو سال بعد جب نک سولہ برس کا تھا  سملی نے نک سے یہ  ایپ تیس ملین ڈالر میں خرید لی اور نک محض دو برسوں میں ملنئیر بن گیا

7 فریزر ڈوہرٹی : Fraser Doherty

چودہ سالہ فریزر نے دیکھا اس کی دادی ماں بہترین جام بناتی ہیں، فریزر نےسوچا کیوں نہ خفیہ ریپسی دادی اماں سے سیکھی جائے اور فروٹ جام تیار کر کے کمرشل بیچا جائے۔

فریزر نے پہلے پڑوسیوں، دوست احباب اور پھر لوکل مارکیٹ میں جام کی فروخت شروع کر دی۔ جام واقعی اعلی ذائقہ اور صحت مند تھا ، دیکھتے ہی دیکھتے اس کی مانگ میں اضافہ ہو گیا۔

فریزر نے ایک مقامی فیکٹری کی خدمات مستعار لیں اور اپنا جام ان کی فیکٹری میں تیار کر کے ان کے ڈسٹریبیوٹر نیٹورک کا استعمال کیا۔ 2007 تک فریزر کا جام سکاٹ لینڈ اور برطانیہ کے 2000 سپر اسٹورز پر دستیاب تھا

اس جام میں مکمل فروٹ جوس اور پھل استعمال ہوئے ہیں اس لئے یہ برطانیہ کے اعلی شخصیات کا بھی پسندیدہ بن گیا یہاں تک کہ بادشاہ چارلس بھی اس کے مداح ہو گے۔ فریزر اس برانڈ سے پانچ ملین ڈالر سالانہ تک آمدن حاصل کرتے ہیں۔

کروڑ پتی بچے:

8 فرہاد ایسڈ والا : Farrhad Acidwalla

فرہاد ایک پارسی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور اسے انڈیا کا نوجوان ترین ارب پتی بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ فرہاد 8 سال کا تھا جب اس نے اپنے والدین سے 8 ڈالر ادھار لے کر ویب سائٹ کی ایک ڈومین خریدی۔ وہ یہاں ہوائی جہازوں کے متعلق مواد اپلوڈ کرتا تھا جسے اس نے 1200 ڈالر میں فروخت کر دیا۔

سولہ سال کی عمر میں فرہاد نے  روکس ٹا میڈ یا کے نام سے ایک چھوٹی سی ڈیجیٹل ایجنسی بنائی۔ صرف ایک سال کے عرصے میں یہ ایجنسی کامیابیوں کے قدم چھونے لگی۔ 17 سال کی عمر میں فرہاد کا سی این این نے انٹرویو نشر کیا جو فرہاد کی مقبولیت کا باعث بنا۔

فرہاد نے دنیا کے بڑے بڑے برانڈ جیسے مائکروسافٹ ، ایسوس، اٹلاسیان اور ایونو وغیرہ کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی سروسز پیش کیں اور ان برانڈز سے کروڑوں ڈالر کا ریونیو حاصل کیا۔

وہ انیس سال کی عمر میں ملنئیر بن چکے تھے ، یہ وہ عمر ہوتی ہے جب پاکستان کا بچہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ وہ اب کس شعبے میں گریجویشن کرے اور انتہائی کنفیوژ ہوتا ہے۔

9 رابرٹ نے Robert Nay

آپ سوچیں چودہ سال کی عمر میں آپ ایک گیم بنائیں ، صرف دو ہفتوں میں آپ کی گیم کے یوزر دو ملین ہو جائیں اور آپ لاکھوں ڈالر کما لیں۔ ایسی قسمت صرف رابرٹ نے نے پائی ہے۔ رابرٹ گریڈ 3 کا طالب علم تھا جب اس نے پروگرامنگ سیکھنا شروع کر دیا تھا اور وہ گریڈ 8 میں تھا جب اس نے گیم ایپل پلے سٹور پر لانچ کی جو آنکھ چھپکتے ہی ببل بال، اینگری برڈ جیسی گیم سے بھی زیادہ مقبول ہو گئی تھی۔

رابرٹ نے اس گیم سے دو ملین ڈالر کمائے اور اب ووہ مختلف گیمز ڈیزائن کر رہا ہے۔

10 شان بیلنک: Sean Belnick

ایک پندرہ سالہ بچہ جس نے 500 ڈالر کو 24 ملین ڈالر میں تبدیل کیا۔ شان جب بارہ سال کا تھا وہ تب بھی پوکومین کارڈ فروخت کر کے ایک ہزار ڈالر ماہانہ کما لیتا تھا۔

شان کے سوتیلے باپ نے اسے 500 ڈالر دیے جس کی مدد سے شان نے2001 میں ایک فرنیچر خرید و فروخت کرنے والی ویب سائٹ بزچئیرڈاٹ کام ڈیزائن کروائی۔ شروع میں وہ اس کی ویب سائٹ پر صرف لوگ فرنیچر خریدتے اور فروخت کرتے تھے مگر شان نے چین سے آفس فرنیچر امپورٹ کر کے امریکہ میں بیچنا شروع کر دیے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کا کاروبار چل پڑا۔

 دوہزار پانچ میں شان کی آمدن اپنی ویب سائٹ سے 13 ملین ڈالر تھی محض چار سال میں وہ ملنئیر بن گیا۔ موجودہ وقت میں شان اپنی ویب سائٹ سے 44 ملین ڈالر تک کا نفع کما لیتا ہے۔

کروڑ پتی بچے:

ان سب میں کیا مشترک ہے؟

بنیادی طور پر یہ تمام بچے صرف فرہاد کو چھوڑ کر مغرب سے تعلق رکھتے تھے جہاں کاروباری ماحول سازگار ہوتا ہے ، ڈیجٹیل گروتھ تیزی سے ہوتی ہے اور اگر بزنس آئیڈیا اچھا ہے تو وسیع سرمایہ کاری بھی بآسانی مل جاتی ہے۔

یہ تمام بچے اپنی محنت ، قسمت کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے کاروباری ماحول سے بھی خوب مستفید ہوئے اور کم عمری میں ہی ملنئیر بن گے۔ امید ہے آنے والے وقتوں میں ہمارے بچے بھی جدت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ بڑا کریں گے اور اپنی زندگی بدلیں گے۔

پڑھیے: قرآن کریم کی ایک آیت نے ہندوتاجر کو مالامال کیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top