رمضان المبارک کی آمد

آمد رمضان المبارک ہو چکی ہے رمضان کریم کی آمد کے ساتھ ہی چار سو سے رحمتوں کی مبارک گھٹائیں عالم کو گھیرے ہوئے ہیں ۔ آمد رمضان پرہر سو خوشیوں کے ترانے ہیں ۔ انس و ملک بھی نغمہ خواں ہیں آمد رمضان کیا ہوئی ہر زبان پر خوشیوں کے ترانے ہیں  یہ اس مبارک ماہ کی آمد ہے کہ جس کے دامن عافیت میں گناہ گار اور سسکتی ہوئی انسانیت کو چین و آرام ملے گا  ۔ ہم سب پر وہ مبارک مہینہے کی آمد ہو چکی ہے جو ہماری بخشش کا باعث ہوگا اور گناہوں سے خلاصی کے ساتھ ساتھ جنت میں داخلے کا سبب بھی ہوگا ۔

رمضان المبارک کی آمد

:رمضان المبارک اللہ تعالی کا مہینہ

رمضان المبارک کی آمد

حدیث شریف میں ہے کہ رمضان المبارک شھر اللہ یعنی اللہ تعالی کا مہینہ ہے اس ماہ مبارک کے لیے حدیث قدسی ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر عطا کرونگا ۔اس ماہ مبارک کی آمد کے ساتھ ہی اللہ تبارک وتعالی کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول بڑھ جاتا ہے چناچہ فرض کا اجر 70 گنا اور سنت ونفل کا اجر فرض کے برابر کر دیا جاتا ہے رمضان المبارک کیا آتا ہے اپنی آمد کے ساتھ برکتیں رحمتیں اور اللہ تعالی کی رضائیں لے کر آتا ہے

:روزوں کی فرضیت

قرآن الکریم ذکر حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے ترجمہ : ( اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلی امتوں پر فرض کیے گئے تاکہ تم تقوی حاصل کر سکو )قرآن کریم میں جو روزے کا مقصد بتایا وہ دراصل حصول تقوی ہے جب کہ اس کے علاوہ اگر بنظر  غائر  دیکھا جائے تو روزے سے کئی دوسرے اوصاف بھی ہم میں پیدا ہوتے ہیں ۔

:حضور  اکرم ﷺ کا معمول

رمضان المبارک کی آمد

جب آمد رمضان ہوتی اوررمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو نبی ؑ فرما تے یہ  چاند خیر و برکت کا ہے یہ چاند خیر و بر کت کا ہے میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا کیا ۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس مبارک ماہ کی آمد اپنے ساتھ خیر وبرکت لے کر آتی ہے

:روزہ حصول تقوی کا ذریعہ

آمد رمضان کے ساتھ ہی معمولات زندگی بدل جاتے ہیں اور مسلمان رمضان المبارک میں سحر و افطار اور تراویح و تلاوت کے ذریعے خوشنودی رب کے حصول کے لیے مصروف بہ عمل ہوجاتےہیں عبادات کی مسلسل آدائیگی مستقل مزاجی کے ساتھ جب جاری  رہتی ہے تو انسان میں ہر لمحہ اللہ تعالی کے دیکھنے کا استحظار رہتا ہے جس کی بناء پر انسان میں تقوی جیسی خصوصیات پیدا ہوتی ہیں اور یہ ہی خصوصیات انسان کو رب تعالی کی بارگاہ  میں مقبول بناتی ہیں ۔

: روزہ حصول خیر  و برکت کا ذریعہ

رمضان اکی آمد کے ساتھ ہی خیرو برکات کا نزول شروع ہوجاتا ہے ۔ رزق میں برکت کے ساتھ ساتھ عبادات پر ملنے والے ثواب کو بھی کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے چھوٹے اعمال اور نیکیوں پر بڑے بڑے اجر و ثواب سے نوازا  جاتا ہے  اور پھر رمضان المبارک کے آخری عشرے میں لیلتہ القدر   جیسی عظیم رات کی آمد جو کہایک انتہائی مبارک رات ہے اور ہزار مہینوں کی عبا دت سے افضل ہے یہ بھی بڑی خیر و برکت کا باعث بھی ہے ۔

:روزہ حصول تزکیہ نفس کا ذریعہ

آمد رمضان کے ساتھ ہی مسلمانان عالم عبادات اور استقبال رمضان المبارک کی  تیاریوں میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔ اس مبارک ماہ کی آمد کے ساتھ سحر و افطار نمازوں کی آدائیگی ، تلاوت قرآن مجید یہ ساری چیزیں انسان کی باطنی پاکیزگی کا باعث بنتی ہیں اس طرح انسان کو  تزکیہ نفس حاصل ہو جاتا ہے اور اس کا باطن بھی پاک ہو جاتا ہے جو کہ دنیا آخر ت میں اس کی کامیابی کا باعث ہوتا ہے ۔

:روزہ حصول صبر و شکر کا ذریعہ

رمضان کریم کی آمد کے ساتھ ہی مسلمان رمضان المبارک میں روزے رکھنے میں مشغول ہوجاتے ہیں دن بھر  کی بھوک  و پیاس کو  برداشت کرنا انسان میں صبرکے  مادے کو پیدا کرتا ہےاور اللہ تعالی کی نعمتوں کو استعمال کرکے انسان میں شکر کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور یہی صبرو شکر اس کے جنت میں داخلے کا باعث بن جاتا ہے ۔

روزہ رکھنے سے انسا ن کا رب سے مضبوط  تعلق قائم ہوجاتا ہے اسے ہر لمحہ اپنے رب کو راضی کرنے کی لگن اور اس کی ناراضگی  کا خوف دامنگیر رہتا ہے ۔

: روزہ حصول رضا ئے خدا وندی کا ذریعہ

رمضان المبارک میں ہم حصول رضائے الہی کے جذبے کے ساتھ عبادات کے لیے اپنے آپ کو مصروف کر لیتے ہیں آمد رمضان کریم کے ساتھ ہی عبادات  تسبیح اور دیگر عبادات سے ہم اللہ کے نزدیک ہوجاتے ہیں حدیث قدوسی ہے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزاء دونگا صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ روزے کی جزاء یہی ہے کہ انسان اللہ کو پا لیتا ہے یعنی اسے رضائے خداوندی حاصل ہوجاتی ہے ۔

: روزہ حصول جذبہ ایثار کا ذریعہ

روزہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے کہ جو انسان کی بخشش و مغفرت کے ساتھ ساتھ اس میں سوچنے سمجھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت کو بھی بڑھا  دیتی ہے۔جب رمضان کریم کی آمد ہوتی ہے اور انسان روزے رکھ کر بھوک و پیاس کی شدت کو محسوس کرتا ہے تو اس کے ذہن میں یہ تاثر ابھرتا ہے کہ بھوک و پیاس کی تکلیف بھی کیا تکلیف ہوتی ہے ۔ اب سارے سال بھوک کا شکار رہنے والوں کا خیال اس کے دل میں پیدا ہوتا ہے ۔یوں وہ دوسروں کا خیال کرتا ہے انہیں اپنی ذات پر فوقیت  دیتا ہے اس طرح اس میں ایثار کا جذبہ پیدا ہوتا ہے رمضان المبارک میں ایک دوسرے کو افطاریوں کے تبادلے سے بھی انسان میں جذبہ ایثار فروغ پاتا ہے ۔

: رمضان المبارک کے تین عشرے

رمضان المبارک جب آیا ہے تو اس کریم ماہ کی آمد سے لیکر اختتام تک رمضان کے کل تین عشرے یعنی تیس دن ہوا کرتے ہیں ۔ پہلے عشرے کو عشرہ رحمت کہتے ہیں یعنی اس عشرے میں اللہ تعالی کی رحمتوں کی چھماچھم  بارش برسا کرتی ہے ۔دوسرے عشرے کو عشرہ  مغفرت کہا جاتا ہے یعنی اس عشرے میں اللہ تعالی اپنی مخلوق کی مغفرت فرمادیتے ہیں  اور تیسرے عشرے  کو جہنم کی آگ سے آزادی کا عشرہ قرار دیا گیا ہے ۔رمضان المبارک کے اس عشرے میں اللہ تعالی مخلوق کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتے ہیں ۔

: روزہ جنت کا دروازہ

نبی مکرم نور مجسمﷺنے حضرت عائشہ صدیقہ سے ارشاد فرمایا اے عائشہ  ” جنت کا درواز ہ ہمیشہ کھٹکھٹا تی رہو  انہوں نے عرض کیا   کس چیز کے ساتھ آپﷺ  نے ارشاد فرمایا ” بھوک کے ساتھ ” جنت کا ایک دروازہ ہے جسے باب الریا ن کہا جاتا ہے اس دروازے سے بروز قیامت صرف روزے دار  لوگ جنت میں  داخل ہونگے ۔

:روزہ کے درجات

رمضان المبارک کی آمد

امام غزالی اپنی کتاب احیاءالعلوم میں ارشاد فرماتے ہیں کہ روزے کے تین درجے ہیں ۔

پہلا درجہ : (عام لوگوں کا درجہ) پیٹ اور شرم گاہ کو خواہش کی تکمیل سے روکنا ۔

دوسرادرجہ: (خاص لوگوں کا روزہ ) کان ہاتھ پاؤں اور تمام اعضاء کو گناہوں سے روکنا ۔

تیسرا درجہ : (خال الخاص  کا روزہ ) دل کو تمام برے خیالات اور دنیاوی افکار بلکہ اللہ عزوجل   کے سواء ہر چیز سے بلکل خالی کر دینا ہے ۔

: رمضان المبارک کی آمد اور ہماری ذمہ داری

رمضان المبارک کی جب آمد ہوتی ہے اس کے ساتھ ہی ہماری ذمہ داری بڑھ جاتی ہے آمد رمضان پر روز مرہ کے کام اور عبادات دونوں کو لیکر چلنا پڑتا ہے لہذا ہمیں  آمد رمضان کے ساتھ ہی اپنے کاموں کو باقاعدہ وقت کے حوالے سے ترتیب دینا ہوگا ۔اللہ تبارک  و تعالی کی بارگاہ میں مقبول ہونے کا یہ سنہری موقع ہے ۔ اس حوالے سے ہمارا لمحہ لمحہ قیمتی ہے اور ہم نے اس مقدس مبارک ماہ میں زیادہ سے زیادہ عبادات کے ذریعے اپنی دنیا و آخرت کی بھلائیوں کو بھی زیادہ سے زیادہ سمیٹنا ہے  رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی  ہمیں اس مقصدکے لیے جت جانا چاہیے ۔

: حرف آخر

ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے کہ حضور ﷺ نے منبر کی سیڑھی پر پاؤں رکھا  تو فرمایا آمین ! صحابہ نے  جب اس بارے استفسار  فرمایا  تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جبرائیل  ؑ میرے پاس آئے اور کہا کہ یارسول اللہ ﷺ ہلاک ہوجائے وہ شخص جو رمضان المبارک کے مہینے کو پائے اور اس رمضان المبارک کے مہینے میں عبادت کے ذریعے سے اپنی بخشش اور مغفرت نہ کروائے تو میں نے کہا آمین ! اللہ جل جلا  لہ ہر مومن مسلمان کو اس مقدس ماہ  کی برکتیں سمیٹنے اور اس مقدس ماہ میں خوب خو ب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے  آمین !۔

مزید پڑھیںرمضان اور سیلف ڈویلپمنٹ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top