ام المومنین حضرت خدیجہ اسلام کی پہلی خاتون

ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا  دین اسلام کی  پہلی خاتون اول  نبی ﷺ کی پہلی شریک حیات اور خاتون جنت  حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی والدہ گرامی ہیں۔حضرت خدیجہ کا تعلق عرب کے ایک رئیس خاندان سے تھا۔یہ ام المومنیں حضرت خدیجہ وہ پاک باز خاتون  تھیں جنہیں عرب کے اس برے ماحول میں بھی طیبہ، طاہرہ کے لقب  سے پکارا جاتا تھا۔ام المومنین حضرت خدیجتہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا عرب کے ایک شریف معزز اور اعلی خاندان کی چشم وچراغ تھیں۔ذہانت فطانت سنجیدگی اور وفا شعاری آپ کی طبیعت کا خا صہ تھی۔ عرب کے تمام قبیلے اور خاندان آپ کی شرافت خاندانی وقار اور پاکبازی کی بنا پر آپ کا بڑا احترام کیا کرتے تھے اور آپ کو طیبہ وطاہرہ کے لقب  سے پکارا کرتے تھے

ولادت باسعادت

حضرت خدیجہ کی ولادت روایات کے مطابق عام الفیل سے 15 برس قبل ہوئی حضرت خدیجہ کے والد کا نام خویلد ابن اسد تھا اور والدہ کا نام فاطمہ بنت زائدہ تھا حضرت خدیجہ کا خاندانی وقار وشرافت اس قدر تھی کہ پورا عرب ھجرت خدیجہ کو عزت واحترام کی نظر سے دیکھتا تھا اور مکے کے تمام لوگ حضرت خدیجہ کوسیدٰۃالنساء قریش کا لقب دے رکھا تھا حضرت خدیجہ کا سلسلہ نسب قصی بن کلاب پر جاکر حضور ﷺ سے مل جا تا ہے

خاندان حسب ونسب

حضرت خدیجہ کا کاندان عرب کا ایک رئیس معزز اور عظیم تر خاندان کہلاتا تھا اس دور کے عرب معاشرے میں طرح طرح کی برائیاں موجود تھیں شرک راگ رنگ بے حیائی شعر وشاعری اور اسی طرح کی خرافات معاشرے میں عام تھین لیکن حضرت کدیجہ کا خانداں کبھی بھی ان معاشرتی برائیوں میں نہیں رہا یہی وجہ تھی کہ حضرت خدیجپہ کی طبیعت میں اس پاکبازی اور پاکیزگی اور طہارت کے اثرات آگئے

اولاد حضرت خدیجہ

حضور ﷺ کی ساری اولاد سوائے حضرت ابراہیم کے  ام المومنین حضرت خدیجہ کے بطن پاک سے ہوئی صرف حضرت ابراہیم ام المومنین حضرت ماریہ قبطیہ کے بطن پاک سے تھے اس کے علاوہ حضرت زینب حضرت کلثوم حضرت فاطمہ حضرت رقیہ حضر ت قاسم نبی ﷺ کی یہ ساری اولاد حضرت خدیجہ کے بطن پاک سے تھی

سیرت حضرت خدیجہ  رضی اللہ تعالی عنہ

ام المو منین حضرت خدیجہ  نبی ﷺ کی پہلی زوجہ حیات ہیں ۔ جب تک حضرت خدیجہ  نبی کریم کے رشتہ ازواج میں رہیں اس وقت رسولﷺ نے دوسری شادی نہیں فرمائی۔اام المومنین حضرت خدیجہ  ذہیں فطین اعلی اوصاف وکردار کی مالک تھیں۔اپنی ساری زندگی ام المومنین حضرت خدیجہ نے اطاعت رسولﷺ میں بسر کی رسول اقدس  ﷺکی ذات اقدس سے آپ کو والہانہ محبت اور لگاؤ  تھا۔حضرت خدیجہ  اپنی زندگی کے ہرہر لمحے پر رسولاللہﷺ کی خدمتگار واطاعت گزار رہیں۔اخلاقی پاکیزگی ،معاملہ فہمی ، خود اعتمادی ام المومنین   کی ذات اقدس کاحصہ تھیں۔

 رسولﷺ کی حضرت خدیجہ سے محبت

رسولﷺ کی  ام المومنین سے محبت کا عالم یہ تھا کہ جب تک آپ زندہ رہیں آپ ﷺ نے دوسرا نکاح نہیں  فر مایارسول ﷺ نے حضرت خدیجہ کو افضل النساء الجنۃبھی کہا ہے ۔ایک مرتبہ امہات المومنین میں سے کسی نے آپﷺ سے کہا  کہ آپﷺ  اب تک اس سن رسیدہ زوجہ کو یاد رکھے ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایسا نہ کہو کیونکہ خدیجہ مجھ پر اس وقت ایمان لائی  کہ جب سب نے مجھے چھوڑ رکھا تھا۔آپ ﷺ حضرت عائشہ سے فر ماتے کہ اگر گھر میں کچھ بناؤ تو  خدیجہ کی دوستوں کے ہاں بھی بھیجا کرو۔حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات11 رمضان المبارک کو ہوئی اسی سال آپ کے پیارے چچا حضرت ابو طالب نے بھی انتقال فرمایا۔ اسلئے اس کو عام الحزن یعنی غم کا سال قراردیا گیا۔

 مناقب  ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ

بخاری شریف کی حدیث ہے کہ ایک مرتبہ جبرئیل نے حاظر ہو کر کہا یارسوؒاللہﷺ خدیجہ  آپﷺ کی طرف برتن میں کچھ لے کر آرہی ہیں  آپ ﷺ انہیں میرا اور اللہ کا سلام دیجئے گا۔

 حضور اکرمﷺنے فرمایا کہ عورتوں میں سب سے بہتر مریم بنت عمران ہیں اور پھر عورتوں میں بہترین خدیجہ بنت خویلد ہیں۔

 ایک مرتبہ جبرئیل امین نے آکر کہا یارسول اللہﷺ  خدیجہ کو جنت میں موتیوں کا گھر ملے گا آپﷺ انہیں بشارت دے دیجئے۔

’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے: یا رسول الله! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

الحديث رقم 2: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل أصحاب النبي، باب: تزويج النبي ﷺ خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم: 3609، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم: 2432، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم: 32287.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر اتنا رشک نہیں کرتی جتنا حضرت خدیجہ رضی الله عنہا پر، حالانکہ وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پاچکی تھیں، لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا (کثرت سے) ذکر فرماتے ہوئے سنتی تھی کہ الله تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا کہ خدیجہ کو موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجیے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی سہیلیوں کو اتنا گوشت بھیجتے جو اُنہیں کفایت کر جاتا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

الحديث رقم 1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل أصحاب النبی، باب: تزويج النبي صلی الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم: 3605، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم: 2435، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 58، الرقم: 24355، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 307، الرقم: 14574.

’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے درآنحالیکہ حضرت خدیجہ رضی الله عنہا بھی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: بیشک الله تعالیٰ حضرت خدیجہ پر سلام بھیجتا ہے اس پر حضرت خدیجہ رضی الله عنہا نے فرمایا: بیشک سلام الله تعالیٰ ہی ہے اور جبرائیل علیہ السلام پر سلامتی ہو اور آپ پر بھی سلامتی ہو اور الله کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی نے السنن الکبريٰ میں اور امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

الحديث رقم 13: أخرجه النسائي في السنن الکبري، 6 / 101، الرقم: 10206، و الحاکم في المستدرک، 3 / 206، الرقم: 4856

حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ پر اتنا رشک نہیں آتا جتنا حضرت خدیجہ رضی الله عنہا پر، حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہیں ہے، لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر ان کا ذکر فرماتے رہتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو اس کے اعضاء کو علیحدہ علیحدہ کر کے انہیں حضرت خدیجہ رضی الله عنہا کی ملنے والی عورتوں کے ہاں بھیجتے۔ کبھی میں اتنا عرض کر دیتی کہ دنیا میں کیا حضرت خدیجہ کے سوا اور کوئی عورت نہیں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ہاں وہ ایسی ہی یگانہ روزگار تھیں اور میری اولاد بھی ان سے ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم 6: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: فضائل أصحاب النبي ﷺ، باب: تزويج النبي ﷺ خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم: 3607

’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے درآنحالیکہ حضرت خدیجہ رضی الله عنہا بھی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: بیشک الله تعالیٰ حضرت خدیجہ پر سلام بھیجتا ہے اس پر حضرت خدیجہ رضی الله عنہا نے فرمایا: بیشک سلام الله تعالیٰ ہی ہے اور جبرائیل علیہ السلام پر سلامتی ہو اور آپ پر بھی سلامتی ہو اور الله کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی نے السنن الکبريٰ میں اور امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

الحديث رقم 13: أخرجه النسائي في السنن الکبري، 6 / 101، الرقم: 10206، و الحاکم في المستدرک، 3 / 206، الرقم: 485

عرب کی  کامیاب تاجر

حضرت خدیجہ  رضی اللہ تعالی عنہ کا مال اس وقت  بھی طیب وپاکیزہ تھا جبکہ کے عرب کے لوگوں کا پیشہ لوٹ مار اور غارت گری ہوا ا کرتا تھا اور کیوں نہ ہوتا آگے چل کر اسی مال نے دین اسلام کے کام آنا تھا۔ حضرت خدیجہ عرب کی پہلی کامیاب  خاتون تاجر تھیں جن کا مال لوگ لے کر  لوگ عرب کے دور دراز ممالک میں جاکر بیچا کرتے تھے 

ام المومنین حضرت خدیجہ  کے تجارتی قافلو ں کی رسائی مشرق وسطی کے بڑے بڑۓ شہروں ہوا کر تی تھیں

رسول ﷺ بھی  پہلی مرتبہ  جب حضرت خدیجہ کا مال تجارت لے کر شام گئے۔واپس آنے پر ساتھ روانہ کئے گئے  غلام میسرہ نے آپ ﷺ کی دیانتداری اور ایمانداری کی تعریف کی پھر یہ  پہلی تعریف ہی حضرت خدیجہ کےرسولﷺ  سے نکاح کا باعث بنی ۔حضرت خدیجہ  نے آپﷺ کو شادی کا پیغام بھجوایا جو کہ قبول ہوا اور یوں عرب کی وہ ملکہ جس نے بڑے بڑے سرداروں کے رشتوں کو ٹھکرا دیا تھا وہ  دو جہان کے سردار نبی مختارآمنہ کے یتیم لال کےدامن اقدس سے منسلک ہو گئیں ۔

رسولﷺ کی خدمتگار

ام المومنین حضرت خدیجہ نے اپنے مال ودولت سے اسلام کو بڑی تقویت پہنچائی حضرت خدیجہ  نے اپنا تمام مال ودولت  دین اسلام کی راہ میں خرچ کردیا۔روایت ہے کہ آپ  نے جب اپنے مال کو دین کی سر بلندی کے لئے حضورﷺ کے سپرد کیا آپ ﷺ نے جب تشکر آمیز نظروں سے آپ کی جانب دیکھا تو آپ نے اپنے ڈوپٹے سے آپ ﷺ کی نعلین مبارک پر پڑی گرد صاف کرتے ہوئے فرمایا۔آپ ﷺ کے چہرہ اقدس کی  آج صبح  پہلی زیارت کا صدقہ میں یہ مال دین کی ترویج واشاعت کے لئے  اللہ کی راہ میں دیتی ہوں۔جب نبی کریمﷺ غار حرا میں محو عبادت ہوا کرتے تو آپ  کھانا لے کرغار حرا جاتیں غار حرا کی بلندی زمیں سے تقریبا2100 فٹ ہے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس قدر مشکلات کے بعد حضرت خدیجہ  نبیﷺ کو کھانا پہنچایا کرتیں تھیں۔

دین اسلام کی خدمتگار

حضرت خدیجہ الکبری کو نبی کریم ﷺ سے والہانہ محبت تھی آپ نے اپنی ساری زندگی اطاعت رسولﷺ میں گزار دی اپنی جان ومال سے  بڑی خدمت کی حضورﷺ کی مدد نصرت اور تحفظ کے لئے حضرت ابو طالب کی خدمات اور دین اسلام کی  ترویج اشاعت اور سر بلندی کے لئے حضرت خدیجہ کی جانب سے مالی خدمات سے جب دین اسلام کی مدد کی گئی   تواسلام پھلنے  پھولنے لگا اس کےساتھ ساتھ حضرت خدیجہ   کے خاندان کا اثر ورسوخ ہونے کی بنا پر  آسانیاں ہؤگئیں چونکہ  حضرت خدیجہ کے خاندان کا عرب میں بڑا آثر ورسوخ ہوا کرتا تھا اسلئے حضرت خدیجہ سے نکاح کے بعد آپ ﷺ کو دین اسلام  کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات  میں کمی آگئی۔

مسلمان خواتیں کے لئے روشنی کا مینار

حضرت خدیجہ رضۃاللہ تعالی عنہ کی ذات اقدس مسلمان خواتین کے لیےروشنی کا منار ہیں ۔مسلمان خواتین  کو ان کی زندگی سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ انہوں نے اپنی پہلی  پرتعیش زندگی کو چھوڑ کر اطاعت رسول ﷺ اور خدمت رسول ﷺ کو اپنا شعار بنا لیا تھا ۔  انہوں نے  مشکل سے مشکل حالات میں بھی رسول اکرم ﷺ کا ساتھ دیا شعب ابی طالب کی گھاٹی میں ؐحصور رہیں لیکن کبھی بھی اپنی زبان پر شکوہ نہ لائیں ۔غار حرا 2100فٹ کی بلندی پر کھانا پہچانا ہو یا اپنے مال سے دین کی مدد کرنی ہو۔اپنی زندگی کا ہر ہر لمحہ حضر ت خدیجہ نے خوشنودی رسولﷺ میں ہی بسر کیا حضرت خدیجہ کو رسول اکرم ﷺ سے والہانہ محبت اور پیار تھا ۔غار حرا سے واپسی پر جب حضور اکرم ﷺ گھر تشریف لائے تو آپ ﷺ کو   شفقت بھرے لہجے میں تسلی آمیز الفاظ سے  سہارا دیتیں اور کہتیں کہ اللہ تعالی آپ کو ضرور  کامیاب فرمائینگے کیونکہ آپ غریبوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں  ناداروں کی مدد کرتے ہیں ۔

آج کے دور کی خواتین کو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات اقدس سے سبق لینا چاہیے  کہ کس طرح انہوں نے  اطاعت رسول ﷺ میں اپنی زندگی کو بسر کیا  اور راہ میں آنے والی تمام مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا  ۔حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات اقدس خواتین کے لیے ایک  پہلی رول ماڈل کا درجہ رکھتی دنیائے اسلام کی اس پہلی عظیم خاتون  نے دنیائے اسلام کی خواتین کے لئے وہ بے  بہا مثالیں چھوڑیں کہ آج دنیائے اسلام اس وفا شعاری اور اور شکر گزاری کی پیکر ہمدرد وفا شعار اور غمگسار  رفیقہ حیات  پر فخر کرتی ہے ۔

حضرت خدیجہ رضہ اللہ تعالی عنہ کا دین کے معاملات پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ  عرب کے دور دراز علاقوں تک اپنا مال تجارت بھیجنا باطل کے ان واہیات سوالوں کی قلعی کو کھول کر رکھ دیتا ہے کہ دین اسلام میں عورتوں کے حقوق سلب کئے جاتے ہیں آج سے چودہ سو سال قبل حضرت خدیجہ کا عمل بتا رہا ہے کہ اسلام ایک ایسا دین ہے کہ جو عورت کو دین کی حدود میں رہتے  ہوئے کاروبار زندگی کرنے سے بوقت ضرورت منع نہیں کرتا۔

وفات

ام المومنین حضرت  خدیجہ الکبری  آپﷺ سے نکاح کے بعد 25 برس تک زندہ رہیں  اور پھر دنیائے اسلام کی اس عظیم خاتون نے 11 رمضان سنہ10 نبوی میں ہجرت سے تقریباتین سال قبل اس دنیائے فانی سے جدا ہو کر اپنے خالق حقیقی سے جاملیں(اللہ تعالی ان کی مرقد پر کڑوڑوں رحمتوں اور برکتوں کانزول فرمائیں)آمیں بوقت انتقال آپ کی عمر مبارک64 سال اور6 ماہ تھی آپ ﷺ خود قبر مبارک میں اترے اور ۔اپنی ہمدرد وغمگسار پہلی  شریک حیات کو داعی اجل کے سپرد کیا۔آپ کی قبر مبارک مقام حجون میں ہے۔

:مزیدپڑھیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top