جنرل ضیاء کے مارشل لاء کو 46 سال ہوگئے
کراچی ایجو تربیہ ڈیسک ؛پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے لگائے گئے مارشل لاء کو 46 سال گزر گئے ،آج سے ٹھیک چھیالیس سال قبل 5 جولائی 1977 کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے جمہوریت پر شب خون مارا اور طاقت کے بل پر ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت پر قبضہ کرلیا ،اس دن سے آج تک پاکستان کا جمہوریت پسند طبقہ 5 جولائی کو یوم سیاہ کے طور پر مناتا ہے ۔
سابق آرمی چیف نے 5 جولائی 1977 کو ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ دیا تھا
جنرل ضیاء الحق نے اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو پر قتل کا مقدمہ کروایا ، انہی کے ایماء پر پہلے لاہور ہائی کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی جس کی توثیق بعد میں سپریم کورٹ نے کی جس کے نتیجے میں 4 اپریل 1979 کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو روالپنڈی جیل میں پھانسی دی گئی ،
بھٹو اور اپوزیشن کے درمیان ہونے والے معاہدے پر دستخط سے پہلے مارشل لاء لگایا گیا
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ذوالفقار علی بھٹو مارچ کے انتخابات کے بعد حزب اختلاف کے اتحاد پی این اے ( پاکستان نیشنل الائنس ) کے ساتھ معاہدہ کرنے والے تھے، اور اس معاہدے پر 5 جولائی کو دستخط ہونے تھے، لیکن جنرل ضیاء الحق نے ملک میں مارشل کا اعلان کردیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی غلط پالیسیوں نے مارشل لاء کی راہ ہموار کی ،تجزیہ کار
سیاسی تجزیہ کار 5 جولائی کے مارشل لاء میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھی قصور وار قرار دیتے ہیں ،ان کے مطابق یہ دن اچانک نہیں آگیا تھا بلک اس کے محرکات تھے جو ذوالفقار علی بھٹو کی پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہوگئے تھے ، ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور اقتدار میں نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین پر عرصہ حیات تنگ کیا بلکہ عوامی رائے کو بھی کچلنے کی ہر ممکن کوشش کی،
قائد عوام کا لقب پانے والے سابق وزیراعظم کو 4 اپریل 1979 کو پھانسی دی گئی
اگرچہ پاکستان پیپلز پارٹی اور نیشنل الائنس آف پاکستان دونوں کے رہنماؤں کو ابتدائی طور پر تحویل میں لیا گیا تھا، تاہم مارشال لا کے نفاذ کے بعد انہیں رہا کردیا گیا، بعد ازاں بھٹو کو ‘قتل کے الزام میں’ گرفتار کیا گیا اور 1979 میں انہیں قصوروار ٹھہرا کر پھانسی دیدی گئی۔
نوے دنوں میں انتخابات کا وعدہ کرنے والے آمر گیارہ سال تک اقتدار سے چمٹے رہے
مارشل لاء لگانے کے بعد جنرل ضیاء الحق نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ 90 دن کے اندر ملک میں انتخابات کرا دیں گے اور اقتدار منتخب عوامی نمائندوں کے حوالے کریں گے لیکن انہوں نے اپنے اس وعدے کی پاس داری نہیں کی، چنانچہ جب ملک میں انتخابات ہوئے تو 90 دن کی جگہ تقریباً 90 ماہ گزر چکے تھے۔ جنرل ضیاء نے اپنے اقتدار کو قانونی سند فراہم کرنے کے لئے ایک بوگس ریفرنڈم کرایا جس کے نتیجے میں وہ پاکستان کے صدر منتخب ہوئے۔ جنرل ضیا نے اپنے 11 سالہ دور حکمرانی میں بیک وقت صدر مملکت اور چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدوں کو اپنے ہاتھ میں رکھا۔