یاسین بونو مراکش کا عظیم گول کیپر
نوید نقوی
یہ دنیا ہمت والوں کی ہے جو محنت اور ہمت سے کام لیتا ہے کامیابی اس کا مقدر بنتی ہے، کبھی بھی ہمت نہ ہارنا حالات چاہے جیسے بھی نا موافق ہوں۔اگر آپ جنون، دل اور یقین کے ساتھ محنت کروگے تو آپ یقینی طور پر کامیاب ہو سکتے ہو۔
یہ میرے والد محترم سید فیاض حسین نقوی کا قول ہے انہوں نے پنجاب پولیس میں 41 برس سروس کی ہے اور ہمیشہ اپنی دلیری اور ایمانداری سے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں افسران اور ساتھیوں کے منظور نظر رہے ہیں۔ ان کو کبڈی اور فٹبال سے بچپن سے جنون کی حد تک لگاؤ رہا ہے اور وہ گڈشتہ ورلڈ کپ کی طرح اس بار کے قطر میں ہونے والے عالمی مقابلوں کو بھی بڑی دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی پسندیدہ ٹیم تو میسی کی ارجنٹائن ہے لیکن اب مراکش کی ٹیم بن گئی ہے جس نے اپنے جنون اور جذبے سے لاکھوں فینز کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔
مراکش کی ٹیم مسلم دنیا کی ہیرو بن گئی
اب جبکہ دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ یعنی فیفا فٹبال ورلڈ کپ اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے تو یہاں ایک ایسی ٹیم کا تذکرہ کرنا لازمی بنتا ہے جس نے اپنی محنت اور ہمت سے بڑی بڑی یورپی ٹیموں کو رلا دیا ہے لیکن پوری عرب اور مسلم دنیا کی ہیرو بن گئی ہے اس وقت پورا افریقہ اس ٹیم کا فین بن چکا ہے پاکستان سے لے کر انڈونیشیا، ایران سے لے کر سوڈان ، شام سے لے کر سعودی عرب تک پوری مسلم دنیا کی نظریں اب اس ٹیم کی جیت پر ہیں۔
اپنے خلاف گول نہ ہونے دینے کا منفرد ریکارڈ
دنیا اس بات پر بھی حیران ہے کہ اس ٹیم نے عالمی ریکارڈ قائم کرتے ہوئے اب تک اپنے خلاف ایک گول بھی نہیں ہونے دیا، یہی اس ٹیم کی بھی محنت، یقین اور دل کی قوت تھی جس نے اب تک اس ٹیم کو نا قابل تسخیر بنائے رکھا ہے۔ مراکش نے ورلڈ کپ میں اب تک پانچ میچ کھیلے ہیں اور یہ ٹیم ناقابل تسخیر رہی ہے۔
قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ 2022 میں مراکش کی ٹیم نے ایک خاص مقام اور اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ مراکش کی ٹیم پرتگال کو شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے۔ مراکش نے اپنے کھلاڑیوں کی تمام تر انجریوں اور مشکلات کے باوجود پرتگال کو کوئی گول نہ کرنے دیا۔ میچ کے بعد تمام کھلاڑی اور عملے کو سٹینڈز کے پاس سجدہ کرتے دیکھا گیا۔ مراکش وہ چوتھی افریقی ٹیم اور پہلا عرب ملک ہے جو فٹبال ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوا ہے۔ مراکش کی فٹبال ٹیم نے قطر میں فیفا ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کی ہے۔
سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم ، ماضی میں افریقا کی تین ٹیمیں کوارٹر فائنل تک گئیں
ماضی میں تین بار افریقی ٹیمیں ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل تک پہنچیں مگر آگے نہ جا سکیں سنہ 1990 میں کیمرون، سنہ 2002 میں سینیگال اور سنہ 2010 میں گھانا کو یہ اعزاز حاصل ہوا تھا کہ وہ کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کر سکے تھے آج تک سیمی فائنل تک کوئی بھی افریقی ٹیم رسائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ ایسا اس لیے ممکن ہو سکا کہ اس عرب افریقی ٹیم نے اپنے درمیان اتحاد پیدا کرتے ہوئے اپنے کوچ ریگراگی کی مکمل طور پر ہدایات پر عمل کیا حالانکہ مراکش کی ٹیم میں شامل سٹار کھلاڑی حکیمی میڈرڈ میں پیدا ہوئے، گول کیپر یاسین بونو جن کو مراکش میں ایک ہیرو کا درجہ مل چکا ہےمونٹریال کینیڈا میں اور
زیئش اور نوسیر مازروئی نیدرلینڈز میں پیدا ہوئے۔
مراکش کی ٹیم کی کامیابی کا سہرا کس کے سر ہے؟
مراکش کی اس کامیابی میں جو سٹار کھلاڑی سب سے نمایاں ہے وہ مراکش کے گول کیپر یاسین بونو ہیں جنھیں شائقین ‘بونو’ کے نام سے پکارتے ہیں۔ ٹیم کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے بعد سے ان کے بارے میں شائقین کا جنون عروج پر ہے۔ انھیں کسی بڑے قومی ہیرو کی طرح سراہا جا رہا ہے۔ورلڈ کپ میں مراکش کا پہلا میچ کروشیا کے خلاف تھا۔ اس میں کوئی بھی ٹیم گول نہ کر سکی اور میچ برابری پر ختم ہوا۔اس کے بعد مراکش نے بیلجیئم کو صفر کے مقابلے دو گول اور کینیڈا کو ایک کے مقابلے دو گول جبکہ اسپین کو پنالٹی شوٹ آؤٹ میں صفر کے مقابلے تین گول سے شکست دی کوارٹر فائنل میں مراکش نے پرتگال کو صفر کے مقابلے ایک گول سے شکست دی۔
کینیڈا کے خلاف میچ میں مراکش کے خلاف جو گول ہوا وہ اس نے اپنے ہی خلاف گول کرلیا تھا۔ اس سے قطع نظر اگر دیکھا جائے تو مراکش کے خلاف کوئی ٹیم اب تک رواں ورلڈ کپ میں کوئی بھی گول کرنے میں ناکام رہی، چاہے پنلٹی ہی کیوں نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ مراکش کی کامیابی کا سہرا گول کیپر بونو کے سر دیا جا رہا ہے۔
31 سالہ گول کیپر یاسین بونو نے پرتگال کے خلاف فتح کے بعد کہا کہ ہم یہاں اپنی ذہنیت کو بدلنے اور احساس کمتری سے نجات کے لیے آئے ہیں۔مراکش دنیا کی کسی بھی ٹیم کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے،سیمی فائنل میں بھی اور اس کے بعد کے مقابلے میں بھی۔ بونو مراکش سے بے پناہ محبت کرتے ہیں وہ یہ بات دل سے تسلیم کرتے ہیں کہ وہ چاہے جہاں بھی رہے ہمیشہ دل سے مراکشی رہے اور ارجنٹائن کو فیورٹ سمجھنے کے باوجود مراکش کی قومی فٹبال ٹیم کے لیے کھیلنا ان کا بچپن سے ایک خواب تھا۔
اس ورلڈ کپ میں سب سے بہترین کارکردگی بونو کی رہی ہے۔ ان کی نمایاں کارکردگی سپین کے خلاف نظر آئی جب انھوں نے پنلٹی شوٹ آؤٹ میں ایک بھی گول نہیں ہونے دیا۔ اس سے قبل 130 منٹ کے میچ کے دوران اسپین کی جانب سے کیے جانے والے کسی بھی حملے کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ اس میچ کے بعد اسپین کی ٹیم ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی اور یہ میچ مراکش کی فٹبال کی تاریخ میں درج ہو گیا۔
بہترین گول کیپر کا اعزاز
گول کیپر بونو نے اپنے کریئر کا ایک اہم حصہ اسپین میں گزارا ہے اور وہ سیویا فٹ بال کے گول کیپر رہے ہیں۔ بونو کو سنہ 2022 میں فرانس کی باوقار یاسین ٹرافی سے نوازا گیا تھا۔ یہ ایوارڈ دنیا کے بہترین گول کیپر کو دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ روس کے گول کیپر لیو یاسین کے نام پر دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز حاصل کرنے کے بعد انھیں دنیا کا نواں بہترین گول کیپر بھی قرار دیا گیا۔بونو کو اسپین کی باوقار زمورا ٹرافی سے بھی نوازا گیا۔ اسپین میں یہ ایوارڈ اس گول کیپر کو دیا جاتا ہے جو ایک سال میں سب سے کم گول ہونے دیتا ہے۔بونو کو یہ ایوارڈ سنہ 22-2021 کے سیزن کے لیے دیا گیا تھا۔اگست 2020 میں سیویلے کے لیے کھیلتے ہوئے بونو نے شاندار گول کیپنگ کی، ان کی ٹیم نے مانچسٹر یونائیٹڈ کے خلاف میچ 2-1 سے جیتا۔ اس کے ساتھ سیویا نے اپنا چھٹا یورپی لیگ ٹائٹل جیت لیا۔
والد فٹ بال کے سخت خلاف تھے
یاسین بونو اپنے ملک مراکش سے بہت دور کینیڈا کے شہر مونٹریال میں پیدا ہوئے۔ وہ سات سال کی عمر میں مراکش واپس لوٹ آئے۔انھیں بچپن سے ہی فٹبال میں دلچسپی تھی لیکن ان کے والد ان کے اس کھیل کے شوق کے خلاف تھے۔ بونو نے ویداد کیسابلینکا کے لیے کھیلنا شروع کیا اور ایک پیشہ ور فٹبالر بننے پر توجہ مرکوز کی۔انھوں نے مراکش کو اس وقت چھوڑ دیا جب ہسپانوی فٹ بال کلب ایٹلیٹیکو ڈی میڈرڈ نے اسے سائن کیا۔ لیکن اس کلب کے ساتھ ان کا تجربہ زیادہ اچھا نہیں رہا اور انھوں نے کلب چھوڑ دیا۔
اس کے بعد وہ دو سیزن (2014–16) تک زمورا کے ساتھ رہے اور پھر 2016–2019 تک گیرونا فٹ بال کلب کا حصہ رہے۔ اس کے بعد وہ سیویا پہنچ گئے۔ بونو کا زیادہ تر کیریئر سپین میں گزرا ہے لیکن ان کی سب سے فیورٹ ٹیم ارجنٹائن کی تھی چند سال پہلے بونو نے کہا تھا کہ ‘پہلی ٹی شرٹ جو میرے والد نے مجھے دی تھی وہ ارجنٹائن کی تھی۔ بونو کے پسندیدہ کھلاڑی ارجنٹائن کے ایریل اورٹیگا ہیں جنھیں ‘ایل برریٹو اورٹیگا’ بھی کہا جاتا ہے۔
ایک بار بونو نے بتایا کہ وہ اپنے کتے کو بہت شوق سے ایریل کہتے ہیں۔فٹبال ورلڈ کپ میں اب دنیا کی نظریں مراکش پر ہیں جو سیمی فائنل میں فرانس کے مدمقابل ہوگی۔دوسرا سیمی فائنل کروشیا اور ارجنٹائن کے درمیان ہونا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا بونو کا اپنی پسندیدہ ٹیم ارجنٹائن کے خلاف کھیلنے کا کوئی امکان رہتا ہے؟ یا اگر وہ بھی اپنی ٹیم کے مثالی جوش و جذبے سے فرانس کو شکست دے کر کروشیا کا مقابلہ کرتے ہیں؟ مراکش کے مدمقابل چاہے اب فرانس ہے یا پھر ارجنٹائن،کروشیا کے مقابلے میں جیتنے والی ٹیم ، جیت انشاء اللہ تعالیٰ مراکش کی ہوگی اور یہ ورلڈکپ پہلی مرتبہ ایک ایسی ٹیم اٹھائے گی جس کی عظم و ہمت کی مثالیں یورپی لوگ اپنی نسلوں کو بھی دیں گے۔