Saturday, December 7, 2024
HomeEducation Mazameenقوم وملک کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت

قوم وملک کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت

ترقی ہر قوم کا بنیادی حق ہے کسی بھی ملک وقوم کی ترقی تعلیم ہی کی بدولت ممکن ہوا کرتی ہے قوم وملک  کی ترقی میں تعلیم کی کیا اہمیت  ہے ؟ تعلیم اور اس کی اہمیت سے کوئی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا۔ دنیا میں اگر کسی ملک وقوم قوم نے ترقی حاصل کی ہے تو یہ تعلیم کی بدولت ہی ممکن ہوسکا ہے کسی ملک و  قوم کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت نا قابل تردید حقیقت ہے۔زیور تعلیم وہ زیور ہے جسے خریدا نہیں جا سکتا بلکہ اسے حاصل کیا جاتا ہے تعلیم کی بدولت ہی کسی ملک وقوم کی ترقی ممکن ہوا کرتی ہے اوراس کے حصول کے لیے عمر نہیں بلکہ عمریں بھی نا کافی ہوا کرتی ہیں ۔کیونکہ مہد سے لحد تک انسان کے سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ کوئی بھی قوم اور ملک  تعلیم کے بناءترقی کی منازل نہیں طے نہیں کر سکتے قوم وملک کی ترقی اسی وقت ممکن ہوسکتی ہے جب تعلیم کو اہمیت دی جائے۔

قوم کی ترقی کا راز

زیور تعلیم سے آراستہ معاشرے ملک وقوم کی  ترقی اور استحکام کے ضامن ہوا کرتے ہیں، تعلیم کی مد میں خرچ کیا جانے والا سر مایہ وہ سرمایہ ہوتا ہے جو کہ آنے والے وقتوں میں ملک و قوم کی سر بلندی اور ترقی کا باعث بن جاتا ہے، زندہ قومیں تعلیم کو اہمیت دیتی ہیں اور تعلیم کے تسلسل کو ہر صورت برقرار رکھا کرتی ہیں اور اس سلسلے میں کبھی بھی غفلت سے کام نہیں لیا کرتیں، کیونکہ وہ بخوبی جانتی ہیں۔کہ اگر ترقی کی راہوں کو سر کرنا ہے تو ملک وقوم کا پڑھا لکھا یعنی تعلیم سے آراستہ ہونا ضروری ہے کسی بھی قوم وملک  کی تعمیر وترقی میں تعلیم کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے قوم وملک تعلیم کی بدولت ہی ترقی کی راہوں پر گامذن رہ سکتے ہیں اسی لئے تعلیم کی اہمیت سے کسی طور پر انکار ممکن نہیں

کہ اگر آج اپنے معاشرے کو تعلیم فراہم نہ کی گئی تو آنے والے وقتوں میں اپنے وجود کو برقرار رکھنا نا ممکن ہوجائے گا ،تعلیم کسی بھی ملک و قوم  کو زندگی بلکہ حیات ابدی عطا کرتی ہے ،یورب اور دیگر دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی تمام تر ترقی تعلیم ہی کی بدولت ہےان معاشروں میں چونکہ تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے اس لئے ان کا ملک اور قوم برابر ترقی کر رہے ہیں

ہر سوال کا جواب تعلیم

اپنے ارد گرد ذرا نظر دوڑائیں تو ہمیں ملک وقوم کی سطح پر  مسائل کا ایک عفریت نظر آتا ہے کہ جسے شکست دینا اسباب کی حد تک ناممکن نظر آتا ہے، شڑکیں ٹوٹی ہوئیں، صحت کی بنیادی سہولتیں ناپید ، اسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر ننھے معصوم بچوں کا وینٹیلیٹر نہ ملنے کے باعث دم توڑ جانا ، ٹرانسپورٹ کی کم یابی ، غربت ، مہنگائی ،  انتشار، بد امنی ، بد نظمی ، دہشت گردی ، لوٹ مار ، ڈاکے ، چوریاں ، گداکری ، غرض یہ کہ ہر مسئلے اور سوال کا ایک ہی جواب ہے اور وہ ہے تعلیم۔
ملک میں پائے جانے والے تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ تعلیم کو عام کیا جائے ،تعلیم حاصل کی جائے اور تعلیم کو اہمیت دی جائےاگر  تعلیم کو اہمیت دی جائے تو پھر کوئی بھی مسئلہ مسئلہ نہیں رہے گا بلکہ مسائل خود ہی حل ہوتے چلے جائیں گے۔

معاشرے میں پائے جانے والی اعلیٰ اقدار کو پروان چڑھانے میں تعلیم کو نمایاں اہمیت  حاصل ہے، تعلیم کے زیور سے آراستہ معاشروں میں عدل و انصاف ، رواداری ، اکرام انسانیت ، ایثار ، درگزر اور اسی طرح کی دیگر کئی اعلیٰ صفات ان معاشروں کے ماتھے کا جھومر ہوا کرتی ہیں ، جہاں ممالک واقوام میں تعلیم اور تعلیمی معاملات کو اہمیت و ترجیح دی جاتی ہے تعلیم کامیابی اور ترقی کی ضامن ہہے  ، آج ہم جتنے بھی مسائل کا شکار ہیں اور بحرانوں میں گرفتار ہیں ان سب سے خلاصی کا ذریعہ صرف اور صرف تعلیم ہے۔

دین اسلام میں تعلیم کی اہمیت

دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے اپنے ماننے والوں کے لیے زندگی گرارنے کے نہ صرف یہ کہ سنہری اصول وضع کیے ہیں بلکہ ان اصولوں پر چلنے اور احکام الہٰی اور اسوہ رسولﷺ کو اپنانے کی تلقین اور اسی کو کامیابی کی کلید کہا ہے، دین اسلام میں جہالت کو موت کہا گیا ہے ۔
عرب کا وہ معاشرہ جو جہالت اور تاریکیوں کے اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا اس کی کایا تعلیم ہی کی وجہ سے پلٹ گئی، آیات قرآنی کی تلاوت اور کتاب کی تعلیم نے اس جاہل اور اجڑ قوم کو دنیا  کا رہبر اور قائد بنایا کہ جب دنیا کی سپر پاور طاقتیں تو کیا کوئی چھوٹا سا ملک بھی ان کی جہالت کی وجہ سے ان پر حکومت کرنے کو تیار نہ تھا۔
جس معاشرے میں ظلم ، کفر و شرک اور فسق و فجور کی داستانیں عام ہوا کرتی تھیں وہاں عدل و انصاف کےغنچے اور مساوات کی کلیاں کھلنے لگیں اور ایسے کھلیں کہ زمانہ انگشت بدنداں رہ گیا، ایک دوسرے کی جان و مال لوٹ کر اور عزتوں سے کھیل کر اسے فخر سے اپنے اشعار میں بیان کیا کرنے والے جب اسلام میں داخل ہوئے اور آفتاب اسلام کی کرنوں سے ان کے دل و دماغ منور ہوئے تو وہ یکایک دوسروں کی عزتوں اور جانوں کی حفاظت کرنے والے بن گئے ، زخم دینے والوں کو اسلام کی تعلیم نے مسیحا بنایا اور پھر زمانے نے دیکھا کہ

پاسباں مل گئے کعبے کو ضم خانے سے

یہ اتنا بڑا انقلاب تھا کہ آج بھی دنیا حیران ہے کہ پیغمبر اسلام کی 63 سالہ زندگی جس میں صرف 23 برس تبلیغ کے ہیں اتنے مختصر عرصے میں اسلام دنیا کے کونے کونے میں پھیلا اس کے پیچھے تعلیم کا ہی عنصر کار فرماتھا ۔

پہلی وحی اور تعلیم

رسول اللہ پر غار حراء میں نازل ہونے والی سب سے پہلی وحی  پڑھنے یعنی تعلیم سے متعلق تھی اس سے اسلام میں تعلیم کی اہمیت کا  پتہ چلتا ہے  ، اسلام نے تعلیم کو انسان کی زندگی کا نصب العین قرار دیا ہے ہمارے دین میں تعلیم کے  حصول کے لئے مہد سے لحد تک کی پوری زندگی وقف کر دینے کی بات کی گئی ہے اس بات سے تعلیم کی اہمیت واضح ہوتی ہے ۔

ایک حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے “طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ” ( علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے) حصول تعلیم کی اس قدر تاکید شاید دنیا کے کسی اور مذ ہب میں اس طرح موجود ہو، کہ حصول علم کو فرض کے درجے پر رکھا گیا  تعلیم کے حوالے سےتعلیم کی اہمیت کو  یہ قرآنی آیت  بڑی حد تک واضح کرتی ہے ، قرآن کریم نے اصحاب علم والوں کو افضل کہا ہے چنانچہ فرمایا “ھل یستوی الذین یعلمون والذین لا یعلمون ” ( کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں یعنی علم رکھنے والے اور جاہل کبھی برابر نہیں ہو سکتے) داغ دہلوی نے اسی لیے کہا ہے۔

رہتا ہے نام علم سے زندہ ہمیشہ داغ
اولاد سے تو بس یہی دہ پشت چار پشت

مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ،فرمان نبوی

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ مجھے معلم (تعلیم دینے والا )بنا کر بھیجا گیا ہے اور علماء کے مرتبے کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ میری امت کے علماء کا مقام بنی اسرائیل کے انبیاء جیسا ہے۔تاریخ اسلام کے صفحات پر نظر ڈالیں تو سینکڑوں ایسے واقعات مل جایئں گے جن سے تعلیم اور اس کی اہمیت کھل کر واضح ہوجاتی ہے۔

غیر مسلموں سے علم حاصل کرنا

ایک جنگ میں قید ہوکر آنےوالے غیر مسلم قیدیوں پر قید سے چھٹکارہ پانے کے لئے یہ فدیہ مقرر کیا گیا کہ وہ مسلمانوں کو لکھنا پڑھنا سکھائیں گے اس سے یہ بات بھی بھی عیاں ہوتی ہے کہ غیر مسلموں سے بھی تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے۔
صحابہ کرام اورمحدثین عظام کی وہ کوششیں جو انہوں نے جمع حدیث اور حصول حدیث کے لیے کیں وہ تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے کافی ہیں، امام بخاری نے احادیث حاصل کرنے کے لئے دور دراز ممالک کے سفر کیے اس دور میں سفر کرنا آج کی طرح آسان نہ تھا ، بعض وا قعات ایسے بھی ملتے ہیں کہ امام بخاری نے صرف ایک حدیث کی خاطر ہزاروں کلو میٹر کا سفر طے کیا۔
ایک مسلمان کی زندگی عمل خیر کے تسلسل کے جاری رہنے کا نام ہے فرمان نبوی ﷺ ہے” بلغوا عنی ولو آیۃ”( مجھ سے سنا ہوا علم دوسروں تک پہنچا دو خواہ وہ ایک آیت ہی کیوں نہ) آیئے حضور کے پیغامات کو ساری دنیا میں پھلائیں اور علم کو بانتنے کا ذریعہ بنیں کیونکہ  یہ دولت بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھتی ہے ۔آج مغرب نے تعلیم کی اہمیت کو جا نا اور اس کے لئے اس نے اپنا تمام تر سرمایہ اور کوششیں صرف کردیں کیونکہ مغرب یہ بخوبی جانتا ہے کہ اگر دنیا میں اپنی بالادستی کو قائم رکھنا ہے تو  تعلیم کو اختیار کرنا ہوگا اور اسے اہمیت دینی ہو گی اس کے  سوا ترقی کے تمام خواب ہمیشہ ادھورے رہیں گےتعلیم کے زینوں سے اوپر جاتے ہوئے ترقی کا سفر کامیابی کی منزلوں تک پہنچنے کا واحد زریعہ ہے اور اس سے انکار بھی ممکن نہیں تعلیم کی اہمیت یہ ہے کہ وہ قومون کو باشعور بناتی ہے اور یہ شعور ہی ان کے آگے بڑھنے اور ملک وقوم کے ترقی کرنے کاسبب بنتا ہے جو ملک وقوم تعلیم کو اہمیت دیتے  ہیں ان کی ترقی کی جانب بڑھنے کی رفتاردیگر قوموں سے تیز تر ہوتی   جو  کہ تعلیم کو اہمیت نہیں دیتے ۔ ترقی کامیابی  ہے جس کی ایک قیمت ہے اور اس قیمت کا نام تعلیم ہے تعلیم سے ہی ترقی کی راہوں کے سفر کو مکمل کیا جاسکتا ہے آج ہمارے ملک میں تعلیم  کی  وہ اہمیت نہیں ہے جو کہ بین الاقوامی سظح پر تعلیم کو حاصل ہے ہماری ڈگریاں عالمی سظح پر قابل قبول نہیں نقل کلچر نے تعلیم اور تعلیمی عمل کو تباہ وبر باد کرکے رکھ دیا ہے  جس کی بناء پر ترقی کی راہیں مسدود ہو کر رہ گئی ہیں آج اگر ترقی یافتہ قوموں کے ساتھ ہم چلنا چاہتے ہیں تو اس کا واحد زریعہ حصول تعلیم ہے لہذا آج ہمیں اپنی تعلیم اور تعلیمی اداروں اور ان کی  کار کردگی کو جانچنا ہو گا تاکہترقی کے اس سفر میں ہم ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ چل سکیں

یہ بھی پڑھیں : پاکستان میں نصاب تعلیم اور تعلیمی مسائل

RELATED ARTICLES

3 COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

- Advertisment -

Most Popular

Recent Comments

عنایت شمسی on امی جان الوداع
Abdul Rauf mahar on قاری سعد نعمانی