عربوں کی عجمی عالم سے محبت اور عربی عالم سے نفرت

عرب میڈیا کی دو خبریں میرے سامنے ہیں۔ دونوں مذہبی شخصیات کے متعلق۔ ایک عربی ہیں۔ سعودی شہری اور ریاض کے پیدائشی اور دوسرے ایک عجمی عالم ہیں۔ انڈیا سے تعلق۔ اول الذکر پر عرب سوشل میڈیا میں تنقید کا طوفان اٹھا ہوا ہے۔ جبکہ دوسرے کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ اس غیر ملکی عالم دین کے اعزاز میں الوداعیہ تقریب منعقد کی جارہی ہے، حالانکہ عرب معاشرے میں عموماً غیرملکیوں کو اجنبی کہہ کر زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ مگر یہ دین متین پر عمل اور اس سے مخلص ہونے کی برکت ہے کہ ایک عجمی اجنبی کو خاص پروٹوکول دے کر رخصت کیا جا رہا ہے۔

ہندوستانی شیخ سعید  38 سال سعودی عرب میں امام رہے،پروٹوکول کے ساتھ رخصت

 الاخباریہ کے مطابق انڈین شہری شیخ سعید عالم دین ہیں۔ وہ القریات کی ایک مسجد میں 38 برس سے امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے وطن واپس جانے کا فیصلہ کیا تو نہ صرف یہ کہ ان کے کفیل کے خاندان نے ان کے اعزاز میں الوداعیہ دیا، بلکہ القریات کے باشندوں نے بھی ان کے اعزاز میں عشایئے کا اہتمام کیا۔ شیخ سعید نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کو کبھی فراموش نہ کر سکیں گے، سعوی عرب کی حیثیت وطن عزیز کی تھی، ہے اور رہے گی۔ اس موقع پر القریات کے باشندوں نے شیخ سعید کو بے شمار یادگاری تحائف دیئے۔ الوداعیہ میں القریات کے بڑے خاندان بھی شریک ہوئے۔ ایک بچے نے شیخ سعید کو گلدستہ پیش کر کے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ صالح الخیران نامی سعودی شہری نے کہا کہ شیخ سعید نے ہماری مسجد کے منبر اور محراب کو 38 برس تک زندہ رکھا، سعودی عوام ان کے اس احسان کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہم سب کارخیر کو جی جان سے پسند کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ہر ایک اس میں سبقت حاصل کرے۔

مسجد حرام کے سابق عربی امام فلمی ایکٹر بن کرعربوں کی نفرت کا نشانہ

اب آتے ہیں پہلی شخصیت کی طرف۔ یہ ہیں شیخ عادل بن قاسم الکلبانی۔ حق تعالیٰ نے انہیں مسجد حرام کی امامت کے منصب پر فائز کیا۔ مگر اب وہ فلموں میں کام کرنے لگے ہیں۔ جسے آپ عبرت کی داستان بھی کہہ سکتے ہیں۔

 امام کعبہ کا اعزاز پانے والے عادل الکبانی کو ان کی روشن خیالی لے ڈوبی

 عادل بن قاسم الکلبانی مسجد حرام کے پہلے سیاہ فام امام تھے۔ اس سے قبل وہ ریاض کی جامع مسجد شاہ خالد میں تقریباً 25 برس تک امامت کراتے رہے۔ 4 رمضان 1429ھ (2008ء) کو انہیں مسجد حرام میں تراویح و وتر کا امام مقرر کیا گیا۔ مگر دو دن 5 اور 6 رمضان کو امامت کرانے کے بعد انہیں معزول کردیا گیا۔ یہ ریاض واپس آگئے اور جامع المحیسن میں امام بن گئے۔ اس کے بعد موصوف پر گویا روشن خیالی کا بھوت سوار ہوگیا۔ 2010ءمیں انہوں نے موسیقی کے جواز کا فتویٰ دیا۔ جس پر یہ سخت تنقید کا نشانہ بنے۔ ان کے خلاف امام حرم شیخ عبد الرحمن السدیس، مفتی اعظم شیخ عبد العزیز آل شیخ، شیخ صالح اللحیدان وغیرہ کے فتاویٰ آئے، امام حرم شیخ شریم نے ان کے رد میں ایک قصیدہ بھی ”قصیدہ عتاب“ کے نام سے لکھا۔

 خوب صورت تلاوت کی وجہ سے شہرت پانے والے عادل الکبانی اب مشہور ٹک ٹاکر ہیں

2018ءمیں ریاض میں تاش کے چیمپئن شپ کا افتتاح شیخ کلبانی نے اپنے ”دست مبارک“ سے کیا۔ اس پر بھی یہ سخت تنقید کی زد میں آئے۔ یہ چھ سال تک سعودی ائیر لائن میں ملازمت کرتے رہے، اسی دوران دین کی طرف ان کا رجحان پیدا ہوا، مختلف علماءسے انہوں نے قراءت وغیرہ کا علم حاصل کیا، ان کی آواز اچھی تھی۔ اس لئے بڑی جامع مسجد کے امام مقرر ہوئے۔ پھر مسجد حرام میں بھی امامت کا شرف ملا۔ مگر اپنی رنگین مزاجی کے سبب یہ عزت ہضم نہ کرسکے۔ اب یہ سعودیہ کے مشہور ٹک ٹاکرز میں سے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ اب فلموں میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے لگے ہیں۔ مگر افسوس یہ ہے کہ دو دن نماز پڑھانے کے باعث ان کی نسبت مسلمانوں کے قبلہ اور مسجد حرام کے ساتھ جڑ گئی ہے۔ دنیا بھر کے میڈیا میں ہر جگہ یہی کہا جا رہا ہے کہ سابق امام حرم شیخ کلبانی نے یہ کیا، وہ کیا۔ لوگ انہیں مسجد حرام کی نسبت سے ہی جانتے ہیں۔

بگڑے ہوئے عالم اب سعودی عرب کے تفریحی میلوں کا افتتاح کرتے ہیں 

 موصوف سعودی عرب میں منعقد ہونے والے تفریحی میلے ریاض سیزن 2021ء”کومبیٹ فیلڈ“ زون کی پروموشن کے لیے بننے والی اشتہاری فلم میں فٹ بال اسٹارز اور دیگر آرٹسٹوں کے ہمراہ جلوہ گر ہوئے ہیں۔ اس ویڈیو کلپ نے سوشل میڈیا پر سنسنی پھیلا دی ہے، لوگ ان پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ موسیقی کے دلدادہ لوگ بھی اس پر رنجیدہ ہیں۔ ایک صارف کا کہنا ہے کہ میں موسیقی کا حامی ہوں، لیکن نہیں شیخ! یہ آپ کا منصب نہیں ہے۔ جس پروموشنل ویڈیو  میں عادل الکلبانی نے حصہ لیا، اس میں فوجیوں کو جنگی میدان میں لڑائی کرتے ہوئے اور ہتھیاروں کا استعمال دکھایا گیا ہے۔ تقریباً 2 منٹ 41 سیکنڈ کے اس ویڈیو کلپ میں موصوف کی بہت ہی مختصر انٹری دکھائی گئی ہے۔ یہ مختصر اشتہاری ویڈیو سعودی عرب میںجنرل اتھارٹی فار انٹرٹینمنٹ کے سربراہ ترکی آل الشیخ نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر شیئر کی ہے۔ اس ٹوئٹ کے نیچے سابق امام عادل الکلبانی نے مزاحیہ انداز میں تبصرہ کیا ”آپ کو کیا لگتا ہے کیا میں ہالی ووڈ جاسکتا ہوں؟“ ایک صارف نے تنقیدی لہجے میں کہا خدا آپ کی رہنمائی کرے اور آپ کے دل کو کھولے۔ جبکہ ایک صارف نے کہا اس ویڈیو میں آپ کی موجودگی عجیب ہے۔

عادل الکبانی سعودی عرب میں جدت پسندی کے روح رواں ہیں

اب ایک بار پھر موصوف سوشل میڈیا میں ہدف تنقید بنے ہوئے ہیں۔ ان کی جدید لباس میں ملبوس ہوکر ہارلے موٹر سائیکل پر سوار ایک ویڈیو منظرعام پر آئی ہے۔ اسنیپ چیٹ پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں الکلبانی کو سڑک کے کنارے ہارلے ڈیوڈسن موٹربائیک پر بیٹھے دکھا گیا ہے۔ اس پر امریکی پرچم اور کئی دیگر نشانات (آئیکون) لگے ہوئے تھے۔ اس اسٹائل سے وہ ایک امریکی اداکار کی نقالی فرما رہے ہیں۔ واضح رہے جنرل اتھارٹی فار انٹرٹینمنٹ وہی ادارہ ہے، جو سرزمین وحی میں لہو ولعب کو ترویج دینے کیلئے سینما گھر کھول رہا ہے۔ جس پر دینی طبقہ سخت اضطراب کا شکار ہے اور سابق امام حرم اس میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جبکہ حکومت کی روشن خیالی والی اس روش پر ہلکی سی تنقید کرنے پر مسجد حرام کے امام شیخ صالح کو عہدے سے معزول کر دیا گیا، بلکہ وہ گرفتار بھی کردیئے گئے۔ عزت واحترام کو حق تعالیٰ نے اپنے دین متین کے ساتھ وابستہ کررکھا ہے۔ قرآن کریم کا صاف اعلان ہے کہ ”عزت تو خدا اور اس کے رسول اور مومنین کے لیے ہے، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں۔“ (سورة المومنون، آیت: 8) عالم و شیخ ہو کر جو دین پر عمل پیرا نہ ہو، اپنے علمی منصب کا جو لحاظ نہ رکھے، چاہے وہ عربی ہی کیوں نہ ہو، حق تعالیٰ مخلوق کی نگاہوں سے اس کے مقام ومرتبے کو گرا دیتے ہیں۔ لیکن اگر عجمی ہوکر بھی کوئی دین کا سچا داعی و عالم ربانی ہو، عرب بھی اسے اپنی آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔

خطبہ حج میں اتحاد امت کا پیغام

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top